Jump to content

Min Doon-Illah Mein Sirf Butt Honay Par Itraz


kashmeerkhan

تجویز کردہ جواب

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

I have read that article by Doctor Faiz Ahmad Chishti.

Very much informative and nice...

aik do baato ke tasdeeq chahta hon ehl_i_ilm sa kay ye batain thik ha? (as stated in same article):

5۔ مِن دُونِ اللّهِِ کا درست اِطلاق

۔’’مِن دُونِ اللّهِِ‘‘ کا لغوی معنی ہے ’’اللہ کے سوا‘‘ مگر ہر جگہ سیاق و سباق کے حوالے سے اس کے دائرہ اطلاق اور مراد کو متعین کیا جانا ضروری ہے۔ 

جب ہم توحید اور شرک کے باب میں غیر کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد لغوی معنی میں غیر ہو گا۔ اس میں ذاتِ باری تعالیٰ، اس کی صفات و افعال اور اسماء کے علاوہ باقی ہر چیز مخلوق ہے اور وہی ما سِوَ اﷲ کہلاتی ہے۔ 

.............................

 

(2) غیراللہ کو مستحقِ عبادت سمجھنا ’’مِن دُونِ اللّهِِ‘‘ کے ذیل میں شمار ہوگا

یہ اصول ذہن نشین رہے کہ قرآن حکیم کی جن آیات میں عبادت و اُلوہیت اور پوجنے کا ذکر ہو وہاں انبیاء و اولیاء اور ملائکہ و مقربین ’’مِن دُونِ اللّهِِ‘‘ میں شامل ہوتے ہیں کیونکہ عبادت فقط اللہ تعالیٰ کے لئے ثابت ہے اور استحقاقِ عبادت کے لئے ما سِوَ اﷲ ہر شئے غیر ہے۔ لہٰذا یہ مِن دُونِ اللّهِ ِ کا دوسرا اطلاق ہے جو عبادت و الوہیت سے مشروط ہے۔

.............................

اس ساری بحث اور تقابلی جائزے کا خلاصہ یہ ہے کہ   ’’مِن دُونِ اللَّهِِ‘‘ کے بیان کا اطلاق بلا امتیاز اللہ کے نیک بندوں پر نہیں کیا جا سکتا   صرف وہ اس زمرے میں آتے ہیں جن کے باب میں نفیء شرک اور ہر غیر اللہ سے نفیء استحقاقِ عبادت مذکور ہو کیونکہ عبادت و الوہیت فقط اللہ تبارک و تعاليٰ کا خاصہ ہے۔ اس کے سوا کوئی اور اس شان کا مالک نہیں ہو سکتا لیکن وہ مقاماتِ قرآن جہاں نفیء شرک اور نفیء استحقاقِ عبادت کی بات نہ ہو رہی ہو بلکہ کفار و مشرکین اور ان کے مزعومہ معبودانِ باطلہ کی مذمت مقصود ہو وہاں مِن دُونِ اللَّهِ میں انبیائے کرام اور اولیاء و صلحاء اور مقربین شامل نہیں۔ فہمِ دین سے نابلد بعض لوگوں نے اپنے من گھڑت تصورِ توحید کے زعم میں ’’مِن دُونِ اللَّهِ‘‘ کو ایک مستقل اصطلاح بنا ڈالا اور جہاں بھی اس کا تذکرہ آیا سیاق و سباق سمجھے بغیر بعض کو اس میں داخل کیا اور بعض کو اس میں سے خارج کیا. اس نادانی کے نتیجہ کے باعث الزام لگانے والوں کی طرف سے بھی زیادتی ہوئی اور جواب دینے والوں کی طرف سے بھی۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ قرآن مجید میں ’’مِن دُونِ اللَّهِ‘‘ کا سیاق و سباق دیکھنے سے پتا چلتا ہے کہ اس کا مذکورہ چیزوں سے تعلق ہی نہیں، یہ تو صرف ردِ شرک اور نفی استحقاقِ عبادت کے لئے آتا ہے۔ 

 

 

میرے ذہن میں یہ سوال آئے ہیں ، پلیز ان کا شرعی جواب دے دیں (میرے ذہن میں بھی ان کے جواب موجود ہیں ، مگر جب اہل علم حضرات بتا دیں گے تو رجسٹری ہو جائے گی اور غلطی کا احتمال نہ رہے گا)۔۔۔

۱

یہ کہنا ٹھیک ہے کہ: ’’من دون اللہ‘‘ میں اللہ کے رسول ، اولیا اور دیگر مقربین صرف اس وقت شمار ہوتے ہیں جب نفی شرک و نفی الوہیت (معبودان باطلہ سے) مراد ہو۔

۲

یہ بات ٹھیک ہے کہ: مطلقا ’’من دون اللہ‘‘ میں صرف اصنام و اوثان مراد نہیں ہوتے۔

۳

یہ بات ٹھیک ہے کہ: ۔ُُمن دون اللہ‘ کا مفہوم ہر جگہ سیاق و سبق سے متعین کرنا پڑے گا۔

Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...