Jump to content

تفسیر تبیان القران و کبیر کی عبارت سے وہابی ہمیں مشرک کہتا ہے


kashmeerkhan

تجویز کردہ جواب

مجھے تفسیر تبیان القرآن لعلامہ غلام رسول سعیدی کی اس عبارت کی صحت کا پوچھنا ہے؟


یہ انہوں نے سورۃ یونس کی آیت نمبر ۱۸ کے تحت لکھا ہے۔


یہ بھی بتا دیں کہ تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟


جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو


مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟


کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو  مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔،


برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں


 


post-16911-0-91004200-1442135682_thumb.gif


Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

 

جناب بزرگوں کو صرف سفارشی ماننا اور چیز ہے اور معبود سمجھ کر سفارشی ماننا اور چیز ہے. مشرکین کا بتوں کی عبادت کرنا جا بجا قران و احادیث سے ثابت ہے

 

 

میرے عزت ماب برادر۔

میں نے تین سوال اسی لیے تو پوچھے ہیں کہ قبروں کی تعظیم سے شرک کی نظیر کیوں اخذ کی گئی ہے۔

مجھے ان تین سوالوں کا مستند اور حتمی جواب چاہیے۔

تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟

جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو

مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟

کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو  مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔،

برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں

Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

 

ملا علی قاری مرقات المفاتيح میں لکھتے ہیں

 

attachicon.gif18.jpg

 

غیر اللہ کو سجدۂ تعظیمی ہرگز ہرگز ہرگز شرک نہیں ہے۔

آپکی یہ پوسٹ سوال کا جواب ہونے کی بجائے مزید سوال ابھار رہی ہے!!۔

Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

 

جناب کشمیر خان صاحب. ملا علی قاری کی عبارت میں ایسی تعظیم جس کی اجازت نہیں دی گئی کو شرک خفی قرار دیا ہے. جیسا کہ حدیث میں ریا کاری کو شرک خفی کہا گیا ہے 

 

جناب سعد قادری صاحب۔ کیا آپ ملا علی سلطان قاری  علیہ الرحم  کی اس عبارت کا ماخذ بتا سکتے ہیں یعنی انہوں نے مرقاۃ المفاتیح کے کس باب اور حدیث کی شرح میں ایسا فرمایا ہے؟ کیونکہ اردو میں اعراب نہ ہونے کی وجہ سے ضمیروں کے مرجع کا کچھ پتہ نہیں چل رہا، جسکی وجہ سے انکی عبارت کا حقیقی مطلب سمجھنا میرے لیے بہت دشوار ہو رہا ہے۔

Edited by kashmeerkhan
Link to comment
Share on other sites

  • 2 weeks later...

جناب کشمیر خان صاحب . دیر سے جواب پر معذرت . ملا علی قاری نے یہ شرح حدیث "یہود و نصاریٰ پر الله کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ہے" کہ تحت لکھی ہے


Link to comment
Share on other sites

 

جناب کشمیر خان صاحب . دیر سے جواب پر معذرت . ملا علی قاری نے یہ شرح حدیث "یہود و نصاریٰ پر الله کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ہے" کہ تحت لکھی ہے

 

بہت زیادہ شکریہ جناب سعد قادری بھائی۔۔۔ جزاک اللہ

ایک اور مشکل یہ ہے کہ اب بھی مجھے اپنی کم علمی کی بنا پر وہ شرح نہیں ملی۔۔۔ آپ مرقاۃ میں موجود اس کتاب کا نام بتا دیں جسمیں انہوں نے اسے درج کیا ہے جیسے کتاب الفتن یا کتاب زیادۃ القبور وغیرہ۔۔ معذرت

Link to comment
Share on other sites

  • 1 month later...
  • 1 month later...
  • 2 months later...

 

مجھے تفسیر تبیان القرآن لعلامہ غلام رسول سعیدی کی اس عبارت کی صحت کا پوچھنا ہے؟

یہ انہوں نے سورۃ یونس کی آیت نمبر ۱۸ کے تحت لکھا ہے۔

یہ بھی بتا دیں کہ تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟

جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو

مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟

کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو  مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔،

برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں

 

attachicon.gifکشمییر.gif

 

786

13.jpg

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...