kashmeerkhan 54 Posted September 13, 2015 Report Share Posted September 13, 2015 (edited) مجھے تفسیر تبیان القرآن لعلامہ غلام رسول سعیدی کی اس عبارت کی صحت کا پوچھنا ہے؟ یہ انہوں نے سورۃ یونس کی آیت نمبر ۱۸ کے تحت لکھا ہے۔ یہ بھی بتا دیں کہ تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟ جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟ کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔، برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں Edited September 13, 2015 by kashmeerkhan Quote Link to post Share on other sites
Saad Qadri 62 Posted September 13, 2015 Report Share Posted September 13, 2015 جناب بزرگوں کو صرف سفارشی ماننا اور چیز ہے اور معبود سمجھ کر سفارشی ماننا اور چیز ہے. مشرکین کا بتوں کی عبادت کرنا جا بجا قران و احادیث سے ثابت ہے Quote Link to post Share on other sites
kashmeerkhan 54 Posted September 13, 2015 Author Report Share Posted September 13, 2015 (edited) جناب بزرگوں کو صرف سفارشی ماننا اور چیز ہے اور معبود سمجھ کر سفارشی ماننا اور چیز ہے. مشرکین کا بتوں کی عبادت کرنا جا بجا قران و احادیث سے ثابت ہے میرے عزت ماب برادر۔ میں نے تین سوال اسی لیے تو پوچھے ہیں کہ قبروں کی تعظیم سے شرک کی نظیر کیوں اخذ کی گئی ہے۔ مجھے ان تین سوالوں کا مستند اور حتمی جواب چاہیے۔ تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟ جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟ کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔، برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں Edited September 13, 2015 by kashmeerkhan Quote Link to post Share on other sites
Saad Qadri 62 Posted September 14, 2015 Report Share Posted September 14, 2015 جناب مہربانی کر کہ تفسیر کبیر کا سکین بھی لگا دیں تاکے بات واضح ہو سکے Quote Link to post Share on other sites
kashmeerkhan 54 Posted September 15, 2015 Author Report Share Posted September 15, 2015 جناب مہربانی کر کہ تفسیر کبیر کا سکین بھی لگا دیں تاکے بات واضح ہو سکے tafseer_i_kabeer... Surah: یونس Ayat: 17 Quote Link to post Share on other sites
Saad Qadri 62 Posted September 15, 2015 Report Share Posted September 15, 2015 ملا علی قاری مرقات المفاتيح میں لکھتے ہیں Quote Link to post Share on other sites
kashmeerkhan 54 Posted September 15, 2015 Author Report Share Posted September 15, 2015 (edited) ملا علی قاری مرقات المفاتيح میں لکھتے ہیں 18.jpg غیر اللہ کو سجدۂ تعظیمی ہرگز ہرگز ہرگز شرک نہیں ہے۔ آپکی یہ پوسٹ سوال کا جواب ہونے کی بجائے مزید سوال ابھار رہی ہے!!۔ Edited September 15, 2015 by kashmeerkhan Quote Link to post Share on other sites
Saad Qadri 62 Posted September 19, 2015 Report Share Posted September 19, 2015 جناب کشمیر خان صاحب. ملا علی قاری کی عبارت میں ایسی تعظیم جس کی اجازت نہیں دی گئی کو شرک خفی قرار دیا ہے. جیسا کہ حدیث میں ریا کاری کو شرک خفی کہا گیا ہے Quote Link to post Share on other sites
kashmeerkhan 54 Posted September 20, 2015 Author Report Share Posted September 20, 2015 (edited) جناب کشمیر خان صاحب. ملا علی قاری کی عبارت میں ایسی تعظیم جس کی اجازت نہیں دی گئی کو شرک خفی قرار دیا ہے. جیسا کہ حدیث میں ریا کاری کو شرک خفی کہا گیا ہے جناب سعد قادری صاحب۔ کیا آپ ملا علی سلطان قاری علیہ الرحم کی اس عبارت کا ماخذ بتا سکتے ہیں یعنی انہوں نے مرقاۃ المفاتیح کے کس باب اور حدیث کی شرح میں ایسا فرمایا ہے؟ کیونکہ اردو میں اعراب نہ ہونے کی وجہ سے ضمیروں کے مرجع کا کچھ پتہ نہیں چل رہا، جسکی وجہ سے انکی عبارت کا حقیقی مطلب سمجھنا میرے لیے بہت دشوار ہو رہا ہے۔ Edited September 20, 2015 by kashmeerkhan Quote Link to post Share on other sites
Saad Qadri 62 Posted September 30, 2015 Report Share Posted September 30, 2015 جناب کشمیر خان صاحب . دیر سے جواب پر معذرت . ملا علی قاری نے یہ شرح حدیث "یہود و نصاریٰ پر الله کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ہے" کہ تحت لکھی ہے 1 Quote Link to post Share on other sites
kashmeerkhan 54 Posted September 30, 2015 Author Report Share Posted September 30, 2015 جناب کشمیر خان صاحب . دیر سے جواب پر معذرت . ملا علی قاری نے یہ شرح حدیث "یہود و نصاریٰ پر الله کی لعنت ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا ہے" کہ تحت لکھی ہے بہت زیادہ شکریہ جناب سعد قادری بھائی۔۔۔ جزاک اللہ ایک اور مشکل یہ ہے کہ اب بھی مجھے اپنی کم علمی کی بنا پر وہ شرح نہیں ملی۔۔۔ آپ مرقاۃ میں موجود اس کتاب کا نام بتا دیں جسمیں انہوں نے اسے درج کیا ہے جیسے کتاب الفتن یا کتاب زیادۃ القبور وغیرہ۔۔ معذرت Quote Link to post Share on other sites
kashmeerkhan 54 Posted November 6, 2015 Author Report Share Posted November 6, 2015 میرے عزیز بھائیو! میری مدد کرو۔ اشکال کو رفع کرو Quote Link to post Share on other sites
Mustafaye 123 Posted December 27, 2015 Report Share Posted December 27, 2015 کشمیر خان صاحب- امام رازی کی عبارت کا جواب انگریزی زبان میں اس لنک پر موجود ہے https://sunnianswers.wordpress.com/2010/05/05/fakhruddiin-ar-raaziyy-on-getting-blessings-from-dead-souls-by-their-graves/ Quote Link to post Share on other sites
Saeedi 681 Posted March 18, 2016 Report Share Posted March 18, 2016 مجھے تفسیر تبیان القرآن لعلامہ غلام رسول سعیدی کی اس عبارت کی صحت کا پوچھنا ہے؟ یہ انہوں نے سورۃ یونس کی آیت نمبر ۱۸ کے تحت لکھا ہے۔ یہ بھی بتا دیں کہ تفسیر کبیر نے اسی آیت کے تحت مشرکین کے بتوں کی عبادت کرنے سے قبروں کی تعظیم کی نظیر کیوں اخذ کی ہے؟ جب تک غیر اللہ کو واجب الوجود یا مستحق عبادت نہ مانا جائے، اس وقت تک تو شرک کا شائبہ تک نہیں ہوتا ۔۔۔۔ مگر تفسیر کبیر اور تفسیر تبیان القران نے بزرگان کی قبور کی تعظیم کو مشرکین کے شرک کی نظیر کیوں کہا ہے؟ کیا انکا یہی مفاد ہے کہ جیسے مشرکین اپنے بتوں کو معبود مان کر تعظیم کرتے تھے ، ایسے ہی یہ لوگ بھی قبروں کو معبود مان کر قبور کی تعظیم کیا کرتے تھے؟؟۔۔۔۔ (جبکہ جب تک کسی کو معبود نہ مانا جائے تو محض اسکا طواف یا حد رکوع تک اسکے آگے جھکنا یا اسے سجدہ کرنے یا اسکی نذر ماننے سے شرک تو نہیں ہوتا مگر علامہ غلام رسول صاحب نے تو ان کاموں کو مشرکین کے شرک کی نظیر کے طور پر پیش کیا ہے)۔۔،۔۔، برائے مدینہ جلد از جلد مدد فرمائیں کشمییر.gif 786 1 Quote Link to post Share on other sites
kashmeerkhan 54 Posted March 18, 2016 Author Report Share Posted March 18, 2016 786 13.jpg جزاک اللہ خیرا میرے سید سعیدی صاحب اللہ عزوجل آپ سیدی کا سایہ سنیوں پر تادیر قائم رکھے از حد شکریہ Quote Link to post Share on other sites
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.