Jump to content

Pukarna


ABD E MUSTAFA

تجویز کردہ جواب

Bhai Koi Hawala Jat With Scen Ho To Ata Kare Q K Meri Urdu Bhaut Kamjor H Aur Ja Al Hak Mere Pas Mujud H Lekin Jab Wahabiyo Se Bat karna Padhta H To Aapni yani Ahle Sunnat Ki Dur E Hajir k olma O Ki Book Se kaam Nahi Chalega Unko Hadess Wagera K Rifrance Dekar Batana Padhta H Is Liye Dalil With Scen Ata Kare Agar Mumkin Ho To.... ... . ... .... .....

Link to comment
Share on other sites

Bhai Koi Hawala Jat With Scen Ho To Ata Kare Q K Meri Urdu Bhaut Kamjor H Aur Ja Al Hak Mere Pas Mujud H Lekin Jab Wahabiyo Se Bat karna Padhta H To Aapni yani Ahle Sunnat Ki Dur E Hajir k olma O Ki Book Se kaam Nahi Chalega Unko Hadess Wagera K Rifrance Dekar Batana Padhta H Is Liye Dalil With Scen Ata Kare Agar Mumkin Ho To.... ... . ... .... .....

بہت اچھے نام والے میرے محترم بھائی۔

جس کتاب کا لنک میں نے دیا ہے، اسمیں احادیث اور آثار کے اتنے حوالے یکجا کر دئیے گئے ہیں کہ شمار سے باہر۔ آپ اسے ڈاون لوڈ تو کریں۔ یہ جا الحق کی تخریج ہے، صرف متن نہیں۔

سکین بھی اگر لگاوں تو اردو کمزور ہونے کی وجہ سےکیا فائدہ ہوگا سکین کا؟

Link to comment
Share on other sites

شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے ازالة الخفاء عن خلافة الخلفاء میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے کئی الہام اور آپ رضی اللہ عنہ کی کئی کرامات نقل کی ہیں، ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

 

1)'' ایک روز آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ مدینہ منورہ میں خطبۂ جمعہ پڑھ رہے تھے کہ یکایک بلند آواز سے دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا «يا سارية الجبل!» اور اس کے بعد پھر خطبہ شروع کردیا، تمام حاضرین کو حیرت تھی کہ یہ بے ربط جملہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زبان مبارک سے کیسا نکلا، حضرت عبد الرحمٰن ابن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ سے بے تکلفی زیادہ تھی، انہوں نے آپ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ آج آپ نے خطبہ کے درمیان میں «یا سارية الحبل» کیوں فرمایا؟ تو آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے ایک لشکر کا ذکر کیا جو عراق میں بمقام نہاوند جہاد فی سبیل اللہ میں مشغول تھا، اس لشکر کے امیر حضرت ساریہ رحمہ اللہ تھے، فرمایا کہ میں نے دیکھا کہ وہ پہاڑ کے پاس لڑ رہے ہیں اور دشمن کی فوج سامنے سے بھی آرہی ہے اور پیچھے سے بھی آرہی ہے جس کی ان لوگوں کو خبر نہیں، یہ دیکھ کر میرا دل قابو میں نہ رہا اور میں نے آواز دی کہ اے ساریہ اس پہاڑی سے مل جاؤ، تھوڑے دنوں بعد جب ساریہ کا قاصد آیا تو اس نے سارا واقعہ بیان کیا کہ ہم لوگ لڑائی میں مشغول تھے کہ یکایک یہ آواز آئی کہ «یا ساریۃ الجبل» اس آواز کو سن کر ہم لوگ پہاڑ سے مل گئے اور ہم کو فتح ملی۔

 

  سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہ نے ایک لشکر جہاد کے لیے کسی دور دراز علاقے میں بھیجا تھا اور اس لشکر کا امیر ساریہ نامی ایک شخص کو مقرر کیا تھا … اپنے علاقے میں خطبہ دیتے ہوئے امیر عمر   کی زبان سے یہ جملہ نکلا'' یا  ساریة الجبل الجبل'' یعنی اے ساریہ پہاڑ کی طرف کا خیال کرو ۔ اﷲ تعالیٰ نے عمر فاروق   کی یہ آواز اس دور کے علاقے میں پہنچا دی اور لشکر نے اپنی حفاظت کا بندوبست کر لیا۔ یہ واقعہ سند کے اعتبار سے قابل قبول ہے دیکھئے سلسلة الصحیحہ حدیث 1110 فتاویٰ الجنہ الدائمہ رقم الفتویٰ 17021 مجموع فتاویٰ ابن عثیمین 311/4 وغیرہ

 

حافظ صلاح الدین صاحب نے تفسیر''ا حسن البیان '' میں اسے قبول قرار دیا ہےہے

Link to comment
Share on other sites

اس واقعہ سے حضرت عمر کا دور دیکهنا ..پهر دور سے حضرت ساریہ کو پکارنا ..اور اتنی دوری سے حضرت ساریہ کا سننا ثابت هے. چاهیں تو اشاروں سے اپنے کایا هی پلٹ دیں دنیا کی...

یہ شان هے خدمت گاروں کی سرکار کا عالم کیا هو گا.

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...