Jump to content

Masla E Noor O Bashar


Best Frind

تجویز کردہ جواب

mian ne aj he is topic ko read kia lakin wo clos ho chuka hai ... iz main kisi  ne last page per fatway ki pic share ki thi lakin afsos wo mukamal nhy thi ....kisi bi bat ko adhora post nhy karty ...sab se pehle mian os fatway k bare mian bat karta hon

post-17764-0-57778600-1461440382_thumb.jpg

is mian saf saf likha hai k noor hadiyat ko kehty hian lakin afsos hum in ko kahan le jaty hian ...isi taran surah maidah

ki ayat  15 main b hadiya ko noor kaha gaya  jis ki tafseer ibne kaseer ki kitab se shere kar raha hon ...

post-1657-0-82586000-1461823748_thumb.jpeg

shaid k ap noor ka matlab samj jain .....jab hum kisi k liye yeh elfaz istimal karty hian dehkho is shaks k chehry per kesa noor hai tu is ka hargiz yeh matlab nhy k wo shaks noor se peda howa ..matlab k sidhe rasty per hai gunahon se door hai ,,

or jo hadees ap pesh karty hain k sab se pehle nabi (s.a) ko peda kiya gaya tu bahi os hades ki sehat ka ap ko b andaza hai  jab k ak bukahri ki saf  or wasiya hadees hai..

صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ مخلوقات کی ابتداء کا بیان ۔ حدیث 451

اللہ تعالیٰ کے قول”اور وہی ہے جو اول بار پیدا کرتا ہے‘ پھر دوبارہ زندہ کرے گا“ کا بیان ربیع بن خثیم اور حسن نے فرمایا‘ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے لئے آسان ہے ھَین اور رَھِین ‘لَین اور لَیِن اور مَیت اور مَیِّت ‘ ضَیق اور ضَیِّق کی طرح ہیں (یعنی مشدد اور مخفف میں کوئی فرق نہیں) افعیینا کے معنی ہیں کیا ہمارے لئے دشوار ہے‘ جب تمہیں اور تمہاری خلقت کو پیدا کیا لُغُوب‘ کے معنی تکان ہیں‘ اطواراً کبھی ایک حالت میں کبھی دوسری میں رکھا‘ عدا طورہ‘ وہ اپنے مرتبہ اور قدر سے گزر گیا۔

راوی: عمر بن حفص بن غیاث ان کے ولد اعمش جامع بن شداد صفوان بن محرز عمران بن حصین ما

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ حَدَّثَنَا جَامِعُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَقَلْتُ نَاقَتِي بِالْبَابِ فَأَتَاهُ نَاسٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا بَنِي تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا مَرَّتَيْنِ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيْهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ اقْبَلُوا الْبُشْرَی يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالُوا جِئْنَاکَ نَسْأَلُکَ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ قَالَ کَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَکُنْ شَيْئٌ غَيْرُهُ وَکَانَ عَرْشُهُ عَلَی الْمَائِ وَکَتَبَ فِي الذِّکْرِ کُلَّ شَيْئٍ وَخَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ فَنَادَی مُنَادٍ ذَهَبَتْ نَاقَتُکَ يَا ابْنَ الْحُصَيْنِ فَانْطَلَقْتُ فَإِذَا هِيَ يَقْطَعُ دُونَهَا السَّرَابُ فَوَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي کُنْتُ تَرَکْتُهَا وَرَوَی عِيسَی عَنْ رَقَبَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ قَالَ سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْئِ الْخَلْقِ حَتَّی دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ حَفِظَ ذَلِکَ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ

عمر بن حفص بن غیاث ان کے ولد اعمش جامع بن شداد صفوان بن محرز عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں اپنی اونٹنی کو دروازہ پر باندھ کر حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بنوتمیم کے کچھ لوگ آئے آپ نے فرمایا بشارت قبول کرو اے بنوتمیم! انہوں نے دو مرتبہ کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بشارت تو دی ہے اب کچھ عطا بھی تو فرمائیے پھر یمن کے کچھ لوگ حاضر خدمت ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اہل یمن بشارت قبول کرو کیونکہ بنی تمیم نے تو اسے رد کردیا ہے انہوں نے کہا یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے قبول کیا ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس امر (دین) کے بارے میں کچھ دریافت کرنے کیلئے حاضر ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ابتد اء میں) اللہ تعالیٰ کا وجود تھا اور کوئی چیز موجود نہیں تھی اس کا عرش پانی پر تھا اور اس نے ہر ہونے ولی چیز کو لوح محفوظ میں لکھ لیا تھا اور اس نے زمین و آسمان کو پیدا فرمایا (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میں نے اتنی ہی بات سنی) کہ ایک منادی نے آواز دی کہ اے ابن حصین! تیری اونٹنی بھاگ گئی میں (اٹھ کر) چلا تو وہ اتنی دور چلی گئی تھی کہ سراب بیچ میں حائل ہوگیا بس اللہ کی قسم! میں نے تمنا کی کہ میں اسے چھوڑ دیتا عیسیٰ، رقبہ، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے آفرینش کی بابت ہمیں بتلایا حتیٰ کہ (یہ بھی بتلایا کہ) جنتی اپنی منزلوں اور دوزخی اپنی جگہوں میں داخل ہو گئے اس بات کو یاد رکھا جس نے یاد رکھا اور بھول گیا جو بھول گیا۔

 ak sahe haeds jo chor kar ap kese ak gahir wasiya rawayat ko qabool kar sakty hian ..

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...