Jump to content

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح کتنی پڑھی تھی


Raza11

تجویز کردہ جواب

السلام علیکم

گزارش ہے کہ ہمارے مسجد کہ امام جو مصر سے ہے وہ ہمیں نماز تراویح 8 پڑھاتے ہے اور انکا کھنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی 11 رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی ہے نا رمضان میں نا غیر رمضان میں،اور وہ وتر دو رکعت پہر ایک رکعت پڑھاتے ہے ،اس پر بھی انھوں نے کھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازیں ہمیشہ مثنا مثنا ثم فرادہ یعنی دو دو رکعت پہر ایک رکعت پڑھی ہے نفلی نماز کہ متعلق ،

میری گزارش ہے مجھے وہ تمام آحادیث جو تراویح کہ متعلق ہے جس میں 20 رکعتیں ہیں اور عربی متن میں پیش کی جائے اور وتر کہ متعلق بھی وضاحت کریں

جزاکم اللہ

Link to comment
Share on other sites

السلام علیکم

گزارش ہے کہ ہمارے مسجد کہ امام جو مصر سے ہے وہ ہمیں نماز تراویح 8 پڑھاتے ہے اور انکا کھنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی 11 رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی ہے نا رمضان میں نا غیر رمضان میں،اور وہ وتر دو رکعت پہر ایک رکعت پڑھاتے ہے ،اس پر بھی انھوں نے کھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازیں ہمیشہ مثنا مثنا ثم فرادہ یعنی دو دو رکعت پہر ایک رکعت پڑھی ہے نفلی نماز کہ متعلق ،

میری گزارش ہے مجھے وہ تمام آحادیث جو تراویح کہ متعلق ہے جس میں 20 رکعتیں ہیں اور عربی متن میں پیش کی جائے اور وتر کہ متعلق بھی وضاحت کریں

جزاکم اللہ

 

یہ ٹاپک دیکھ لیں شاید تشفی ہو جائے آپ کی۔ ویسے وہ جہنم کے گھڑے والا ٹاپک آپ کا منتظر ہے۔

 

 

ﺑﯿﺲ 20 ﺭﮐﻌﺎﺕ ﺗﺮﺍﻭﯾﺢ ﮐﮯ ﺩﻻﺋﻞ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﭘﺮ ﺍﻋﺘﺮﺍﺿﺎﺕ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺑﺎﺕ

 

Link to comment
Share on other sites

شکریہ صابریت صاحب ،ویسے اس ٹاپک پر میں آوگا ضرور کیونکہ آپ نے صرف ایک آرٹیکل کو ہی آپنا ٹوٹل سرمایا بنا کر پیش کیا ہے ،جب میں منطق اور علمی دلیل پر بات کر رہا ہوں ،خیر آجکل کچھ دوسری مصروفیات بھی ہے اس لیے اس پر لیکھ نا پایا ،

Link to comment
Share on other sites

وتر کہ معاملہ پر کچھ بتائیں ،وتر یکساں تیں کس حوالے سے پڑھی جاتی ہے ؟ جبکہ شافعی حضرات دو رکعت شفع اور ایک رکعت وتر پڑھتے ہے اس پر روشنی ڈال سکے تو بھتر ہوں گا

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

وتر کہ معاملے میں غیر مقلدیں عرب کہ یہاں یہ حجت ہے

 

وأما دليل جواز الإيتار بواحدة فمنه ما ثبت في الصحيحين وغيرهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح، فأوتروا بواحدة".

وزاد مسلم في روايته: فقيل لابن عمر ما مثنى مثنى؟ قال: أن تسلم في كل ركعتين.

وورد تفسير ابن عمر هذا مرفوعاً في بعض روايات المسند لهذا الحديث.

ومنه ما في صحيح مسلم وغيره أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: الوتر ركعة من آخر الليل.

 

اور اہل سنہ احناف کہ نزدیگ مجھ صرف ایک حدیث ملی ہے اور وہ یہ ہے

 

أخرجه الحاكم في المستدرك عن عائشة رضي الله تعالى عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاثٍ، لا يسلم إلا في آخرهن.

واستدلوا أيضاً بما أخرجه الطحاوي عن أبي العالية قال: علمنا أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الوتر مثل صلاة المغرب، غير أن نقرأ في الثالثة، فهذا وتر الليل، وهذا وتر النهار.

 

آپ لوگوں سے گزارش ہے اس بارے میں میری رہنمائی فرمائے

جزاکم اللہ

Edited by Raza11
Link to comment
Share on other sites

ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم بتیراءسے منع فرماتےآدمی وتر کی ایک رکعت پڑھے    

 

 

                                   

 

 post-4879-0-43954200-1465845430_thumb.jpgpost-4879-0-73457600-1465845442_thumb.jpg  

Edited by Kaamran
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...