Jump to content

Fidya


mariamfarooq25

تجویز کردہ جواب

السلام علیکم!

فدیہ نہیں دینا ہوگا۔

 

 

 

1.jpg

 

 

فدیہ کے بار ے میں یہ وضاحت ذہن میں رکھنے سے کافی مسئلے انشاء اللہ حل ہو جائیں گے۔

اس کا قانون یہ ہے کہ فدیہ صرف وہی شخص دے سکتا ہے جو آئندہ اپنی پوری زندگی میں روزہ نہ رکھ سکے جیسے وہ شخص جو اتنا بوڑھا ہوگیا کہ اب وہ اپنی باقی زندگی میں روزہ نہیں رکھ سکے گا تو وہ فدیہ دے سکتا ہے اور ایسا بیمار جس کے صحیح ہونا ممکن نا ہو اور وہ اس بیماری کے باعث روزہ نہ رکھ سکتا ہووہ بھی فدیہ دے سکتا ہے۔ اور وہ شخص جو رمضان میں مسافر ہے یا بیمار ہے اور کچھ مہینوں بعد صحیح ہو جائے گا تو وہ فدیہ نہیں دے سکتا اسکو قضاء کرنی ہوگی۔ اور ایک اور بات بھی ذہن میں رکھیں کہ اگر یہ سمجھ کر فدیہ دے دیا تھا کہ اب تندرست نہیں ہوں گے اور اب فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ روزہ رکھ سکتا ہے تو روزہ رکھنا لازم ہے اور جو فدیہ دیا تھا وہ صدقہ ہوگیا۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...