Jump to content

����� ������������'شرح البرزخ' یعنی برزخی زندگی کے احوال پر کامل ترین کتاب


AshiqeRasool

تجویز کردہ جواب


دیباچہ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم
اَلحَمْدُلِلِّٰہ الَّذیْ لَہُ الْبَقَاءُ وَالدَّوَامْoوَالصَّلوٰۃ وَالسَّلاَمُ عَلٰی خَےْرِ الْاَنَامِoمُحَّمَدٍوَّاِلِہٖ وَاَصْحَابہ وَاَتْبَاعِہٖ الْعِظَامْoوَعَلٰی اِمَامِنَااِمَامِنَااِمِامِ الْاَ عْظَمِ وَالْھُماَ مِ اَلاَکْرَمِ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ الْکِرَامْo وَعَلٰی مُرْشِدِ نَا وَھََا دِیْنَا قُطُبِ الْاَقْطَابِ الْمَحْبُوبِ السُّبْحَانِیْ اَلسَّیَّد عَبْدِ الْقَادِرِ الْحَسَنِیْ الْحُسَیْنِیْ الْفِخَامِ o
بعد حمد وصلوٰۃ کے مترجم کتاب ہذااحقرالعبادسید شاہ محمد عبدالغفار قادری الحنفی اعلیٰ مدرس مدرسہ ء عربیہ جامع العلوم معسکر بنگور ابن جامع معقول حاوی منقول ْ حضرت مولانا مولوی قاضی سید شاہ محمد عبد القدوس قادری الحنفی بنگور ی مدظلہ العالی عرض کرتا ہے کہ انسان کی حیات مستعار کا اعتبار نہیں اور یہ وجود ظاہری پائیددار نہیں ,یہ دنیا ئے دون اقامت کی جانہیں ہے بلکہ ابک گزرگاہ ہے کہ اس سے گزر کے منزلِ عقبیٰ پرپہنچنا ہوتا ہے جیسا کہ رسولِ خدا (صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) نے فرمایا دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے مسافر کو گرمی کے دن میں کوئی درخت ملے اس کے سایہ کے نیچے تھوڑا آرام لے پھر چل دے اور اس کو چھوڑ جائے ۔ اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ انسان کی حیات مانند حباب دریا کے ہے اس کو قیام و دوام نہیں پس یہاں کی زندگی کی مدت حقیقت میں محض بے حقیقت ہے۔ اور حدیث میں آیا ہے کہ دنیا ایک پل ہے اس پر سے گزر جاؤ اس لیے کہ دنیا جائے سفر ہے نہ اقامت کا گھر۔ جب کہ اس مستعار گھر میں ایک مدت تک ٹھہرنا لازم قرار دیا گیا ہے توچاہیے کہ جانے سے پہلے اس کا حال معلوم کرکے جائیں تاکہ پہنچنے کے وقت اجنبیت محض نہ ہو اور جو عقائد واعمال وافعال وہاں زیادہ مفید ہیں ان کے حاصل 

کرنے میں یہاں سعی کی جائے اور جووہاں مضر ہیں ان سے یہاں بچے جیسا کہ حضرت مولانا جلال الدین رومی قدس اللہ سرہ السامی کتاب مثنوی شریف میں جو مقبول علمائے شریعت وطریقت ہے,لسان فیض ترجمان سے ارشاد فرماتے ہیں۔
تومکانی اصل تو در لا مکان این وکان بربند وبکشا آن دوکان
اے خنک آنرا کزین ملکت بجست کہ اجل این ملک راویران گراست
صالحان را کار عقبیٰ اختیار جاہلان راکارِ دنیا اختیار 
این جہان زندان دمازند انیال حفرہ کن زندان خود رادارہان 
گفت دنیا لعب ولہو است وشمار
کو وکید دراست فرماید خدا
اس لیے امامانِ عظام وعلماء کرام نے اس باب میں بہت کتابیں لکھیں ہر امر کی خوب تحقیق و تنقیح کی آیات شریفہ,احادیث عظیمہ ,آثار کریمہ جمع کیے۔ ان کتب سے شرح برزخ لکھی جس کو امام ابوسعید سلمی حنفی (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ)نے جو علماء متاخرین سے تھے جمع کیا ہے جس کے اکیاسی باب اور چھ فصلیں ہیں۔اور ہر حدیث سے جو مسائل فقیہہ نکلتے ہیں اس کو وقال(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ) سے خوب تشریح کیا چونکہ یہ کتاب عربی اور کمیاب ہے کہیں مطبوعاً نظرنہ آئی ۔ پس راقم نے پہلے استخارہ شرعی کیا اور مؤلف(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی روح سے اس کے ترجمہ مع الشرح کے لیے استعانت چاہی اور اصل عربی کو بحال رکھ کر بطورمتن کے داخل نصاب کیا اور اس کا ترجمہ ذیل میں مع الشرح کیا اور فائدہ میں دیگر کتب مشہور ہ برزخ سے اصل مضامین کو بڑھا دیا جیسا کہ شرح الصدور بشرح حال الموتیٰ والقبور 

فارسی رسالہ تالیف حضرت قاضی ثناء للہ پانی کی وغیر ذلک من الرسائل امعتبرۃ امنیفۃجس کی تفصیل آخر کے رسالے میں مندرج ہے اور تاریخی نام تصریح الاوثق فی ترجمہ شرح البرزخ رکھا۔ترجمہ میں اصل عربی کو بحال رکھ کے بطور متن کے داخل کتاب کیا تاکہ اُن علماء کو جنہیں اصل کتاب میسر نہیں ہوئی فائدہ حاصل ہو اور ترجمہ میں اکثر مقامات پر بحسب ضرورت (فائدہ) کے تحت اس کے مسائل کو ادلّہ معتبر اور اسناد لائقہ سے مبر ہّن اور مزیّن کیا ۔اس تشریح میں ازروئے مناسب دیگر مسائل ضروریہ کو معہ ادلّہ معتبرہ بڑھا دیا تاکہ طالب کو تنقیح دلائل وبراہین میں تشنگی باقی نہ رہے۔جس حدیث کو مؤلف(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) نے اپنی اصل کتاب میں کتب احادیث سے حوالہ نہیں دیا مترجم نے اکثر مقامات پر اس کا ماخذ کتب احادیث سے بتلا دیا ہے۔ خاصتہً اس کے تجس کے لیے بہت محنت بلیغ وسعی جمیل کی ہے۔ تاکہ ہر خاص وعام اس سے مستفید ومستفیض ہوں اور اس کی تنقیح پر اور کتب احادیث وقفہ سے اس کے نظائر وامثال بخوبی ظاہر کیا اورمؤلف(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کتاب ہذانے جس جگہ فقط راوی کا نام لکھا اور اس کی تشریح صحابی وتابعی سے نہیں کی۔ احقر نے اکثر مقام پر اس کی تفصیل وتشریح کردی ہے اور اس کا حوالہ بھی کتب احادیث وتواریخ سے بتلا دیا ہے مثل التسیر شرح جامع الصیغرامام مناوی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) اور مجمع بحار الانوارمحدث محمد طاہرفتنی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) ۔اور شرح صحیح مسلم امام نووی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی اور عمدۃ القاری شرح صحیح بخاریامام بدرالدین عینی حنفی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی اور فتح الباری شرح صحیح بخاریامام ابن حجر عسقلانی (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ)کی اور ارشاد الساری شرح صحیح بخاریامامِ قسطلانی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی اور تیسیر القاری شرح صحیح بخاریمحدث نور الحق حنفی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی۔ اور شیخ الاسلام علی 

البخاریمحدث شیخ الاسلام(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی اور میزان الاعتدال امام ذہبی (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ)کی اور شرح نخبتہ الفکراور تقریب التہذیبامام ذہبی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی اور شرح الشرح الفکر ملاعلی قاری حنفی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی اور فتح القدیر حاشیہ ہدایہ مام ابن الہام حنفی (رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ)کی اور البنایہ شرح ھدایہامام عینی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کی وغیر ذلک من الرسائل امعتبرۃ امنیفۃ۔یہ کتاب باوجود فن حدیث میں ہوتے ہوئے مثل کتابِ فقہ کے مروج ومستند ہوگئی چونکہ یہ جامع احادیث شریفہ وآثار قویہ واقوال سلف عظیمہ و حکایات صالحین جخیمہ ہے۔علماء کرام وصوفیان عظام نے اس کونہایت پسند کیا اور بطور کتب فقہ کے اس کے مسائل کو سندگردانا۔پس یہ کتاب ایسی بے نظیر ہوگئی جواحادیث شریفہ اورمسائل فقہیہ سے حملواور جامع ہے۔ خصوصاً اس رسالے میں مسائل اہل سنت وجماعت اس طرزسے مندرج ومدلل ہیں جس میں مشککون کا وہم و تشکیک بالکلیہ زائل کردیتاہے اور ان کے اعتقاد کو اہلسنت و جماعت پر مستحکم ومضبوط بناکر جدید خیالات سے دور کر دیتاہے گوکہ حتی الوسع تصحیح کتاب اور تنقیح مسائل میں میں نے بہت محنت وجانفشانی کی بااین ہمہ اپنی قلت بصاعت کا معترف ہوں اگر کسی جگہ غلطی ہونا ناظرین عالی ہمم سیامیدوار معافی ہوں۔
نیاز بسرمائیہ فضل خویش 
ہمہ دیدہ آوردہ ام دست پے
خدائے تعالیٰ اور اس کے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ واتباعہ وسلم کے فضل سے امیدواثق رکھتا ہوں جیسا کہ اصل کتاب عرب وعجم کے باشندوں میں مقبول اور مختار وپسندیدہ ہے یوں ہی اس ترجمہ مع الشرح کو پسند ارباب دین واصحاب یقین فرمائے اور اس سعی کو مشکور ومنصور کرکے باقیات 

الصالحات میں کرے اور اس رسالے سے سب کو نفع حاصل ہو۔ ہم سب کو دنیا سے باایمان اٹھاوے اور قبروبرزخ کے عذاب سے بچائے۔
رَبَّبَا تَقَبَلْ مِنَّا اِنَّکَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ وَاٰخِرُدَعْوَانَا آنِ الْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَاٰلِہٖ وَاَصْحَابہٖ وَاَتْبَاعِہٖ وَاَوْلِیَاءِہٖ وَعُلْمَآءِہٖ وَمَنْ تَبِعَھُمْ اَجْمَعِیْنَ اِلْی یَوْمِ الدِّیْنِ۔اٰمین ثم اٰمین

*****








کتاب کا نام ’’شرح البرزخ‘‘رکھنے کی وجہ تسمیہ کی تفصیل
شرح معنی برزخ
اللہ تعالیٰ نے لفظ برزخ کا قرآن شریف میں ذکر کیا ہے جیسا کہ سورہ مومنون میں ہے۔وَمِنْ وَرَاءھِمْ بَزْزَخُ اِلیٰ ےَوْمِ ےُْعَثُوْنَoیعنی اُن کے آگے ایک حجاب ہے اُس دن تک کہ اٹھائے جائیں گے۔علامہ ابونعیم نے مجاہد سے اس آیت کی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ برزخ نام ہے اس چیز کا جودرمیان دوشئی کے ہو۔ یہاں برزخ وہ زمانہ ہے جوکہ زندگی کے بعد موت کے ہے بعثت کے درمیان تک مجمع بحار الانوارمیں ہے کہ برزخ حائل ہے درمیان دوشئی کے اور برزخ وہ ہے جو درمیان دنیا و آخرت کے ہے یعنی پہلے وقت موت سے حشرتک سیوطی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) نے کہا برزخ انتقال ہونے کے دن سے بعثت کے دن تک ہے جو انتقال کیا وہ برزخ میں داخل ہوا حاصل یہ ہے کہ عالمِ برزخ عالم قبر ہے جو کہ موت سے بعثت تک ہے جو انتقال کیا وہ برزخ میں داخل ہوا حاصل یہ ہے کہ عالمِ برزخ عالمِ قبر ہے جو کہ موت سے بعثت تک کے درمیان ہے۔ چونکہ یہ کتاب حالات برزخ سے مخصوص ہے لہٰذا شرح برزخ نام رکھا گیا۔
کتب خانہ مکہ معظّمہ سے جو یہ کتاب نقل مطابق اصل پائی گئی ہے اس کے اوپر مؤلف(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) کا نام بدین طور مرقوم ہے مُؤَلِّفُ ھٰذَا الْکِتَابِ الشَّیْخُ النَبِیْذُ قُدْوَۃُ الْمُتَآخِّرِیْنَ اَلْاِمَامُ اَبُوْسَعِیْدُ السُّلَمِیّ الْحَنِفِیَّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ
جامع اس رسالے کے حضرت امام ابوسعیدسلمی حنفی(رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیہِ) ہیں جوشیخ کبیر اور پیشواعلماء 

ومتاخرین کے ہیں راضی ہواللہ تعالیٰ ان سے۔

*****















مواہیر علماء قسطنطینہ المعروف بہ استانبول 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعد ورضی اللہ عن الصحابت والقرابۃ وال بیت رسول اللہ اجمعین وعن الا ولیاء والعارفین خصوصاً عن سیدنا وجدنا ومولانا سلطان الاولیاء العظام السیدمحی الدین عبدالقادر الجیلانیؓ اما بعدانی طالعت رسالۃ المبارکۃ الموسوم بالتصریح الا وثق الترجمۃ شرح لبرزخ من تالیف الفاضل الاجل والعالم الا کمل شمس العلمابدر الفضلا مولانا المولوی القاضی المفتی السیدالشاہ محمد عبدالغفار القادری الحنفی بنجلوری اعلی المدرس فی المدرسۃ العربیۃ الجامع العلوم فوجدت مطابق اھل السنت والجماعت ومحتویا بجمع المسائل الشریفہ کتبت بیدی السید سیف الدین من اعضاء انجمن معارف عمومیہ فی استانبول گیلانی زادہ مفتی استانبول ابن السیدمرتضی افندی الگیلانی نقیب اشراف حما
السیدسیف الدین ۱۰۳۱
مواہیر علماء العرب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ الذی شرح صدورنا باحکام الاسلام والصلوٰۃ والسلام علی شفیع الا نام 

محمد والہ اصحابہ واتباع الکرام خصوصا علی امامنا وقدوتنا وھدانا الا مام الا عظم ابی حنیفۃ العظام وخصوصاًً علی قطب الا قطاب المحبوب السبحانی السید عبدالقادر الحسنی الحسینی الفخام فقد طالعت ھذا الرساۃ المبارکت الموسوم بالتصریح الاوثق الترجمۃ شرح البرزخ من تالیف شمس العلماء مولانا المولوی القاضی المفتی السیدالشاہ محمد عبدالغفار القادری الحنفی اعلی المدرس فی المدرست العربیت لجامع العلوم الساکن فی الشھر الینجلور فی الھند وجدت محتویا بالاحادیث الشریفۃ والفقہ الفخمیۃ وحامعا باعتقاد اھل السنت والجماعت فلہ درالمؤلف حیث سلک مسلک الا قتصارفی اماطت الاذی عن طریق الحق وسبیل السوی فبشری المن یطلب الثواب وطوبی لا ولی لالباب۔
کتب السید محمد الحنفی القادری الیمنی
السیدمحمدالحنفی القادری الیمنی ۰۱۳۱
واناطالعت ایضا الرسالۃ المذکورۃ فوجدت مطابقا لاھل السنۃ والجماعۃ کتب السید یحیی الشافعی القادری الیمنی 
السیدیحییٰ الشافعی الیمنی ۵۱۳۱
موہیر علماء الحلب
بسم اللہ الرحمن الرحیم

فیعد الحمد النعت اقول انی طالعت ھذا الرسالۃ الموسوم بالتصریح الاوثق للفاضل الاجل والمفتی الا کمل لمولانا القاضی السید شاہ محمد عبد الغفار القادری الحنفی بنجلوری فوجدت مطابقا للقران والحدیث والا جماع والقیاس فللہ درالمؤلفؒ کتبہ الفقیر السید محمد الحنفی المفتی بحلب
الحنفے السید محمد
مواہیر علماء الولایۃ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
امابعد انی طالعت الرسالۃ الموسوم بالتصریح الاوثق للعالم الا کمل مولانا القاضی المفتی السیدشاہ محمد عبد الغفار القادری الحنفی الساکن فی البنجلور فوجدت مطابقا لاھل السنۃ والجماعۃ فللہ درۃ۔
کتبہ لمسکین شھاب الدین ولدایوب الساکن فی القندھار
شھاب الدین
مواہیر علماء بدایوں
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حامد اومصلیا ومسلما
گردش لیل ونہار وانقلاب احوال روزگار کے کرشمے اور خواب تغافل دنیوی کے جھگڑے ایسے نہیں کہ کوئی 

نئی بات ہوں ہمیشہ سے اولیاء علماء وَ عاظ صلحا مشائخ فقرا اہل دنیا کو اس خواب غفلت سے جگاتے اور پردہ دوری کو ہٹاتے چلے آئے ہیں لیکن اس دورہ آخر میں کچھ ایسا تلاطم طوفان امواج خود فراموشی وناحق کوشی عالمگیری ہو ریا ہے کہ ایک عالم ورطہ تحیر وضلال میں اسیر ورہا ہے۔عالم غیب سے جتنی تنبیہات ملتی ہیں اتنی ہی غفلت کی ترقی ہے ۔ صلحائے اہل دین علما و واعظین جتنا ہوشیار کرتے ہیں اتنی ہی بے دینی بڑھتی ہے حدیہ ہوگئی کہ مبتدعہ لیام نجدبہ بدانجام نے آنکھوں پر ضلالت کی تاریک پٹی باندھ کراحادیث صحیحہ نصوص کثیرہ صریحہ سے جو امور اجماعاً ثابت تھے مثل سماع اموات وایصال ثواب وزیارت قبور وتوسل وتبرک باولیاء مقربین باگاہ رب العالمین وغیرہ دیگر امور مذہب اہل سنت اور ان کا نکار باتباع اہل ضلال ارباب اعتزال کرکے عوام کو بہکانا آغاز کیا۔ایسے وقت میں سخت ضرورت تھی کہ احادیث صحیحہ واقوال معتمدہ صریحہ سے امور مذکورہ کا اثبات ہو اور یونہی نہیں بلکہ مدلل بہ نصوص وآیات ہو۔اگرچہ چند رسائل ان مباحث میں شائع ہوئے اور ہورہے ہیں لیکن ہمارے مخدوم معظم حاجی السنن السنیہ ماحی الفتن البدعیہ سلالتہ السادات الابرار نقاوت بیت الاشرف الاطہار حزن الاسرار والا نوار مولانا مولوی مفتی شاہ عبد الغفار صاحب بارک الموتی تعالیٰ فی ایامہ ولیالیہ زاد وبرکاتہ ومعالیہ مدرس اعظم مدرسہ عربیہ جامع العلوم نے بطرز جدید آئین مفید بالفعل اس ضرورت کو بخوبی دفع فرمایا ۔یعنی کتاب شرح برزخ جو جامع احادیث وا قوال وتفاسیر و روایات ہے اس کی بزبان فصیح اردوشرح فرمائی اور حسب مققضائے مقام جابجا فوائد تائید مذہب اہل سنت وتردید اہل بدعت کے لیے زائد کئے ۔راقم الحروف نے ملتقطا اس کو دیکھا نافع اہل ایمان دوافع وساوس ارباب طغیان پایا والحمدللہ اولا وآخر وجزا اللہ خیرالجز اور زقہ اجرا عظیما وافر مولای تعالیٰ اس کو نافع ومفید بنائے اور حضرت ممدوح کو اجر جزیل وثواب جمیل عطافرمائے آمین۔

حررۃ العبد المفتقر عطیع الرسول عبدالمقتدر القادری الحنفی اللہ الولے کان اللہ تعالٰی خادم مدرسہ قادریہ بدایون

لاریب ان المولوی الشارع الفاضل جزاک اللہ تعالٰی خیر الجزاء اذاشرحت
السید السندفخرالا ماثل احق الحق الصدور المومنین واحبیت سنن سید
وابطل الباطل رفاہ اللہ الانبیاء وکشفت العظاء عن احوال الموتی
اعلی المنازل وحشرنا والقبور وقعت اعناق المبتدعۃ النجدیۃ
وایاہ تحت ذیل جیبہ اھل الشرور نفع اللہ تعالٰی بھد الشرح
لمصطفی یوم الفتن والزلازل امین فقط اھل الا سلام وتقبل منک سعیک فی حند
حررہ العبد المتصم بذیل سیر الا مجد المرام وحشرنا یوم القیام فی زمرہ سید
عبدالر سول محب احمد القادری الحنفی الانام علیہ الصلوٰۃ والسلام فقط
الصدیقی المدرس الا علی بالمدرسہ حررہ محمد حافظ بخش المدرس
الشمسیہ القادریۃ بجامع بلدۃ بدایون بالمدرسہ المحمدیہ القامۃ تیلدہ بدایون


مواہیر علماء بریلی وجبلپور
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اللھم لک الحمد سرمد اصل وسلم علی رسولہ والہ وصحبہ ابدا
اما بعد ہم نے رسالہ مبارکہ تصریح الاوثق کو مطالعہ کیا بے شک اس کو شمس العلما بدرالفضلا مولانا مولوی قاضی سیدشاہ محمد عبدالغفار صاحب قادری حنفی اعلی مدرس مدرسہ عربیہ جامع العلوم الواقعۃ فی المسجد الجامع بمعسکر بنجلور مقبول بارگاہ نوری نے کمال محنت سے بہت عمدہ لکھا ہے جو اہلسنت کے لیے نہایت مفید ہے اللہ تعالیٰ بطفیل رسول اکرم وغوث پاک مؤلف کے علم وعمر میں ترقی عطا فرمادے۔
کتب عبدالمذنب احمد رضاالبر یلوی عفی عنہ
بمحمدن المصطفی النبی الامی صلی اللہ علیہ وسلم
محمدی سنی حنفی قادری ۱۰۳۱
عبدالمصطفے احمد رضا خان 
سنی حنفی قادری
محمدی ولد مولوی احمد رصا خان 
محمد عرف حامد رضا خان
کتب عبدالسلام حنفی قادری
عبدالسلام حنفی قادری

مواہیر علماء مصطفی آباد عرف رامپور افغانان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ الحی القیوم الذی لا یموت خلق الموت والحیوۃ لیبلو کم ایکم احسن عملا والصلوٰۃ والسلام علی برزخ الملک والملکوت شرح الحقائق والدقائق وماترک لنااملامابعد
فقیر خادم بارگاہ احمدی محمدی سلامت اللہ عفی عند نے اس رسالہ مبارکہ تصریح الاوثق ترجمہ شرح برزخ مولفہ قرۃ العین سعادت فروغ بصرسیادت عالم ربانی عارف حقانی صاحب المجدوالافتخار جناب مولانا محقق مدقق سید شاہ محمدعبدالغفار صاحب مدرس اعظم مدرسہ عربیہ جامع العلوم متع اللہ المسلمین بطول بقاۂ کو دیکھا،مطابق مسلک اہل سنت و جماعت وموافق مختارات مذہب حنفی کے پایا طالبین آخرت کے عمل درآمد کے واسطے یہ رسالہ کافی اور وائی ہے اور جملہ امراس شکوک وشبہات کے لیے نافی اور شافی فجزہ اللہ الکریم المکانی فی الدارین خیرالجزا
العبد الموانی فقط العبد
اللہ امانت محمد محمدالدین محمدس ابوالذکرکاسراج ولد حبیب اللہ خان محمد عنایت اللہ خان رامپوری
محمدامانت اللہ ابوالذ کاسراج الدین محمد سلامت محمد عنایت اللہ خاں ولد حبیب الہ
کیا خوب رسالہ ہے
العبد خواجہ احمد عفی عنہ العبد
محمد امداد اللہ عفی منہ رامپوری محمد ہدایت اللہ عفی عنہ رامپوری
مواہیر علماء پٹنہ عظیم آباد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ الذی خلق الموت والحیاۃ لیبلوکم ایکم احسن عملاہ والصلوٰۃ والسلام علی رسولہ الذی ارسلہ بالحق بشیرا ونذیراہ وعلی الہ واصحابہ الذین جھدوا فی اشاعۃ الدین جھدا بلیغا
تبارک الذی بیدہ الملک موت وحیات باہم متضاد کے پیدا کرنے میں کیسی کچھ حکمت بلیغہ رکھی کہ فہم انسان میں نہیں آسکتی،آزمائش حسن عمل کی توتصریح فرمائی گئی ۔رہے رموز خفیہ و دقائق معنویہ تو انسان ضعیف البنیان کی کیا تاب وتوان جو اُس حکیم مطلق کی حکمت کو سمجھ سکے۔اس کی کیا ہستی جو اس میدان بے پایاں میں قدم بڑھائے مگر ظاہری طور پر سب سے بڑھ کر بقدر فہم احقریہ رمزسمجھ میں آتا اور اس طرف خیال ناقص جاتا ہے کہ اکثر آدمی خدائی کا دعویٰ کر بیٹھے اور جام انائیت سے ہر دم مخمورہتے الملک والحکم للہ الجبار القہار سے منہ موڑتے۔ماؤمن کی مٹی تنددبلا کرتی۔این وان کی شورش رہاکرتی۔صدہا امور میں فتور پڑجاتا عجب تماشا نظر آتا ۔اس پر ہی بعض سلاطین مفرورین متکبرین سابقین نے خدائی کا دعویٰ کیا مگر اس ہاذم اللذلت نے اس دعوے میں ان کو کامیاب نہ ہونے دیا ۔اس کے تشریف لاتے ہی تمام نشہ ہرن ہوگیا۔
کہ زاد وبنا چار بایدش نوشیا زجام مرگ مٹی کل من علیہا فان 
عاقل وہی ہے جو انجام پر غور فرمائے اومیکاو حیان ہر آن قلب ناتوان میں لائے اسی کی فکر میں صبح سے 

شام اور شام سے صبح کی جائے اور اس کا تذکرہ ہر دم آئے ۔فراموشی کا گزرنہ ہونے پائے ہر شئی پر وہ تقدیم پائے ۔کلام قادر غلام نے اسی کی ہدایت فرمائی خلق الموت والحیاۃ سے یہ حکمت سمجھ میں آئی۔حیات کے پہلے لفظ موت ہے۔یہ ہمارے لئے تعلیم قادر حییّ لایموت ہے کہ اس چند روزہ حیات میں موت کو مقدم رکھو۔اس کو کسی آن نہ بھولو،حسن عمل کی طرف دوڑو۔
اقامت گاہ توان ساختن گلزار ونیارا نسیم صبح گوید این سخن آہستہ درگوشم
افسوس کہ ہم موت کو بھولے دنیا پہ پھولے۔شہر خموشاں میں بھی اگر بھولے سے کبھی گزر ہوجائے توبیت مرقوم ذیل کے مضمون پر نظر کرنے سے کچھ نہ کچھ ضرور عبرت آئے۔
اس زندگی پہ آج جو مغرور یار ہیں اپنی ہی صورتیں ہیں جو اتنے مزار ہیں
موت سے ایسی بیزاری اور فراموشی کہ اس کے احکام اور اس کے مسائل متعلقات سے محض بے خبری ۔علما اتمام حجت فرما چکے سب کچھ بتاچکے۔زبان عربی میں رسائل لکھے پھر آسانی کے لیے فارسی میں کیے انتہایہ کہ اردو میں ہوئے ۔وہی یہ بات کہ کسی میں موت کی حالت میت کی کیفیت ۔کسی میں وعید وبشارت کس میں مسائل کی صراحت بیان کی گئی ، مجموعی حالت کسی خاص ایک کتاب اردر میں نہیں دی دکھائی دی اب یہ بھی عذرنہ رہا۔بحمدللہ تعالیٰ حامی سنن ماحی فتن سید شاہ محمد عبدالغفار صاحب قادری دام فیضہ المعنوی والصوری مدرس اعظم مدرسہ عربیہ جامع العلوم نے کتاب مستطاب عربی شرح برزخ کو بدقت تمام دستیاب فرما کر بزبان اردو ترجمعہ کیا نام نامی تصریح الاوثق رکھا۔اس ہیچمد ان نے اس کو مختلف مقامات سے دیکھا معلوم ہوا کہ صرف ترجمعہ ہی نہیں کیاگیا ہے بلکہ جابجا فوائد جلیلہ مسائل مفیدہ مطالب نفیسہ مضامین موئد دین وملت قاتل گمراہی وبدعت نیمکن ضل نیچریت خرمن سوزندویت و وہابیت وغیر ہا 

کا بھی اضافہ ہوا ہے فی الحقیقہ بہ مجموعہ متعلق مسائل موت اموات وحالات موت وسکرات قابل دید اہل سنت ہیں۔حضرات اس کتاب کو بغور ملاحظہ فرمائیے اور اس کے مضامین پر کا ربند ہوجائے ۔اللہ جل جلالہ اس کے مترجم اور اس کی اشاعت میں مال صرف کر نیوالے کو مصائب دنیا وآخرت سے بچائے اور خاتمہ بخیر فرمائے آمین یا مجیب الداعین بحرمت سید المرسلین علیہ وعلی الہ فصحبہٖ الصلاۃ والسلام مادامت الیالی والایام۔کتبہ خادم اھلَ السنۃ عبدالصدیق محمد وحید عفے عنہ
عبدالصدیق
مواہیر علماء بہار
بسم اللہ الرحمن الرحیم
حمد وثنا اسی ذات کو زیبا ہے جس نے تمام مخلوقات کو خلعت وجود پہنایا اور جوجملہ موجودات کو حجاب عدم سے میدان شہودمیں لا یا ہم عامیان بہتر ین اسم کو لقد کرمنابنی آدم کا مثردہ سنایا۔ہرشی خصوصاً ملائکہ سے بھی رتبہ بڑھایا۔اپنے خاص برگزیدہ بندے کو جہاں فرشتوں کے بھی پر جلتے ہیں وہاں پہنچایا۔خاص اس کو لامکاں کی سیر کے ساتھ مختص فرمایا۔طرح طرح کے اسرار کو بتایا۔ عجائبات قدرت کو دکھایا ۔تائید کے لیے ایسے چار یار ہوئے جن سے چہارو وانگ عالم میں اسلامی ڈنکے بجے جنہوں نے وہ داد نصرت دینی دی کہ قیامت تک لئے ظلمت کفر کا فور ہوئی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیہم اجمعین الی یوم الدین جب اس خالق بیچوان نے کل اشیاء کو لباس وجود بخشا تو ساتھ ہی اس کے فنا کو پیدا رفرمایا عالم برزخ کا راستہ بتایا۔عن الینا راجعون کا حکم سنایا لیبلوکم ایکم احسن عملا اسی وجہ سے عقلانے موتو اقبل ان 

تموتوا کو پیش نظر رکھا اور اس کو اپنا معمول ٹھہرایا۔کل شئی ہالک الاوجہہ کی پوری جلوہ گری ہوئی۔ کل شئی یرجع الی اصلہ کی حقیقت کماہی کھلی۔پانی جب تک دریا میں ساکن تھا پانی ہی کہلاتا تھا جب حرارت بڑی جوش میں آیا کہیں کف کہیں جباب کہیں موج کہیں گرداب کا اسم پایا ۔پھر تھوڑی ہی دیر میں نہ وہ جوز دندنہ وہ طغیانی بیدنہ حباب وکف و گرداب سارا دریا مآب ہی آب کل شئی یرجع الی اصلہ کی پوری آب وتاب ۔وحدت سے کثرت۔کثرت سے وحدت۔یہ سارا اوسیکا کرشمہ اوسیکی قدرت ۔پس اسی قدر پر اکتفا کروں آگے نہ بڑھوں کیونکہ یہ وہ دریائی بے پایا ں وبحرنا پیدا کنارہے جس میں ہزار وں کشتیاں اس طرح ڈوبیں کہ مطلق پتہ نہ چلا۔لاکھوں بڑے بڑے تیرنے والے ایسے غرق ہوئے کہ نشان تک نہ ملا۔سیکڑوں غواصوں نے غواصی میں کوئی وقیقہ باقی نہ رکھا ۔مگر درآرزوسے دامن جستجو خالی ہی رہا۔
دریں ورطہ کشتی فروشد ہزار کہ پیدانشد تختہ برکنار
جب بڑے بڑوں کی یہ حالت تو مجھ ناچیز کی کیا حقیقت کہ دم مارے اور اس بحروخار میں قدم رکھے۔بہتر یہ ہے کہ اس سے خاموشی اختیار کروں اور مقصود کو مختصر طور پر رنگ تحریردوں۔میں نے اپنے مخدوم ومکرم فاضل اجل واقف رموز شریعت کاشف اسرار طریقت غواص بحر حقیقت مدرس اعظم مدرسہ عربیہ جامع العلوم مولانا مولوی سید شاہ محمد عبدالغفار صاحب بنگلوری عم فیضہ المعنوی الصوری کے رسالہ تصریح الاوثق فی ترجمعہ شرح البرزخ کو ابتدا سے انتہا تک دیکھا۔عجب لطیف پایا۔اس کی ہر سطر سلک مردار یدشریعت۔اس کا ہر لفظ گوہر آبدار طریقت ہر نقطہ درشہوار حقیقت۔ہر مرکز دائرہ معنی۔سلسلہ سطرخط مستقیم ہدی۔سپیدی یدبیضا۔سیاہی طورسینا۔سچ تویہ ہے کہ اس کتاب کو جس نے مطالعہ کیا۔نقشہ برزخ اسی عالم میں اس نے دیکھ لیا۔یہ رسالہ اس قابل ہے کہ اب زر سے قرطاس حریر پر تحریر ہو۔نقش الواح دلہا سے 

برنادپ کہاں میں طالبان حقیقی۔کدھر ہیں مشتاقان جمال معنوی آئین۔عالم برزخ کی سیر دریائے لذات سے عبور کریں۔آب ہادم لذات سے ہر وقت سیر رہیں۔لالی مقصود سے اپنا دامن بھریں فقط
خادم العلماء والا طباء ابو طاہر نبی بخش البہاری عفاعنہ الباری المدرس بالمدرسۃ الحنفیۃ لاہل السنۃ والجماعت الواقعۃ فی بلدۃ عظیم آباد صانہا اللہ عن الشروالفساد والی یوم التناوی بحر متانبی والہ الا مجاد فقط

خادم العلماء والا طباء ابو طاہر نبی بخش البہاری عفاعنہ الباری المدرس بالمدرستہ الحنفیۃ لاہل السنۃ والجماعت الواقعۃ فی بلدۃ عظیم آباد صانہا اللہ عن الشر والفساد والی یوم التناوبحر متانبی والہ الا مجاد فقط
مواہیر علماء لکھنو
میں نے اس رسالہ متبر کہ کو بغور ملاحظہ کیا بے شک اہلسنت کے عمل کے لیے کافی و وافی ہے کیوں نہ ہو اس کے مؤلف عالم علامہ فاضل فہامہ شمس العلماء بدر الفضلا مولانا مولوی سید شاہ محمد عبدالغفار صاحب قادری حنفی بنگلوری ہیں اللہ تعالیٰ ان کے علم وعمر میں ترقی عطا فرمائے 
کتبہ الفقیر ہدایۃ الرسول حنفی قادری برکاتی احمد رضائی لکھنوی
ہدایت الرسول
مواہیر علماء دہلی
کتاب تصریح الاوثق مطابق اعقتاد اہل سنت ہے اور عمل کے لیے کافی ووافی حررہ الٰہی بخش حنفی شاہجہان آبادی

الٰہی بخش 
مواہیر علماء پیلی بہیت
بعد حمد وصلوٰۃ کے واضح ولائح رہے کہ فقیر غفرلہ المولے القدیر نے کتاب تصریح الاوثق فی ترجمعہ شرح البرزخ مترجمہ حامئی سنت ماحی بدعت ندوی شکن وہابی فگن واقف رموز شریعت عالم اسرار طریقت گل گلزار محبت گوہر درج حرارت فخر خاندان فاضل نوجوان محب العلماء والا ولیا انیس الغرباوالفقر امقلد امام ہمام ابو حنیفہ اقحم وصاحبزادہ پیردستگیر غوث اعظم مولانا وبالفضل اولانا عنقائی اوج عالی مقامی سیدی مخدومی ومکرمی حضرت مولوی سیدشاہ محمد عبدالغفار صاحب حنفی قادری مدرس اعظم مدرسہ عربیہ جامع العلوم بنگلوری کو مطالعہ کیااس کے مطالعہ سے آنکھوں نے نورپایا دل کو سرور ہوا۔فی الحقیقت اس کتاب کو نایاب بلکہ کمیاب دیکھا اور موافق مذہب مہذب اہل سنت ومطابق مسلک اہل ہدایت پایا۔جزاہ اللہ تعالٰی خیرالجزاء فی الدین والدنیااللہ تعالیٰ مترجم ممدوح کو ہمارے سروں پر قائم رکھے اوردین ودنیا میں عزت دے اور آئندہ اور ایسے باقیات صالحات کرنے کی توفیق بخشے اور اس کتاب کو مقبول فرمادے اور سبب استعانت موجب استقامت اہل سنت وسبب ہدایت اہل بدعت گردانے آمین یارب العلمین بحرمت نبی الا مین وصاحب طہ ویس وختم النبیین وشافع المذبنین ورحمۃ للعالمین قائد والغرا المحجلین وسید الاولین والا خرین صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ واصحابہ وازواجہ وعلماء واولیاامتہ اجمعین یر حمتک یاارحم الراحمین الی یوم الدین


مستطرالفقیر الحقیرعبدالمجتبیٰ معروف بہ عبدالاحدسنی حنفی صدیق محمدی نعمانی قریشی فضل رحمانی قادری برکاتی احمد رضائی پیلی بہیتی ابن محدث ارشد فقیہ اوحد حضرت مولانا وصی احمد صاحب مدرس اعلیٰ مدرسہ مدرستہ الحدیث پیلی بہیت معروف بہ محدث سورتی قبلہ مدظلہ العالیٰ
وتلمیذ حضرت مجدد ماتہ حاضرہ صاحب حجتہ قاہر ہ حضرت مولانا احمدرضا خان صاحب مدظلہ وعم عنیہ و دام ہدایتہ صانہ اللہ عن شرکل غبی وغوی البدعی الندوی والوہابی والنیچری والرافعی والبدعتی والقادیانی والر شیدی والا سماعیلی
مواہیر علماء رای بریلی
کتاب تصریح الاوثق ترجمہ شرح البرزخ ازتالیف فاضل مکرم ذی اللطف والکرم منبع الفیوض البرکات مجمع العلوم والکمالات شمس العمابدرالفضلاء،جناب مولانا مولوی قاضی مفتی سیدمیں عبدالغفار صاحب بنگلوری سلمہ اللہ العلی الولی مدرس اعظم مدرسہ جامع العلوم مطالعہ فقیر میں آئی ازاول تا آخر نظر سے گزری۔مقاصد اصلیہ کتاب کو محمود ومستحسن پایا۔اللہ تعالیٰ مؤلف کے ارادات حسان وحسنات قلم ولسان میں برکت عطا فرمادے اور اہلسنت والجماعت کو اس پر عمل کرنے کی توفیق دے ونیز یہ کتاب اہل سنت والجماعت کے ہر صغیر و کبیر کے عمل کے لیے کافی و وافی ہے۔
کتبہ احقرالعباد رحیم بخش عفی عنہ مدرس مدرسہ بکسر
دیوان ضلع رائی بریلی۔

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...