Jump to content

قصاص حسین رضی اللہ عنہ والی روایات کی تصحیح پر ناصبی غیرمقلد کفایت سنابلی کا تعاقب اور اس کا اصولی رد بلیغ


Recommended Posts

قصاص  حسین رضی اللہ عنہ والی روایات کی تصحیح پر ناصبی غیرمقلد کفایت سنابلی کا تعاقب اور اس کا اصولی رد بلیغ

 

غیرمقلد ناصبی سنابلی  نے یزید پلید کو بچانے کے لیے بہت زیادہ محنت کی اورضعیف اور مردو د روایات کی تصحیح کر  بہت سی قلابازیاں  بھی کھاہیں صرف اور صرف عوام کو گمراہ کرنے کے لیے  لیکن الحمدللہ آج بھی حسینی زندہ ہیں یزیدیوں کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے۔

یزید کے کالے کارنامے چھپانے کے لیے  اسی ناصبی نے تاریخ طبری کی ایک روایت پیش کی  جو قصاص کے متعلق تھی بقول سنابلی کے ۔اور اس میں ناصبی نے یہ ثابت کرنے کی  ناکام کوشش کی کہ عبیداللہ بن زیاد المعروف ابن مرجانہ (زنا کی پیداوار) نے اہلبیت عظام رضوان اللہ علیہم کے ساتھ اچھا سلوک کیا اور اس کا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قتل میں ہاتھ نہیں تھا نہ یزید پلید کا ہاتھ تھا  بلکہ شرپسندوں کا ہاتھ تھا۔

سنابلی غیرمقلد نے  یزید کو بچانے کے لیےاس روایت کی آنکھ بند کر  کےبنا سوچے سمجھے تصحیح کر ڈالی۔

ناصبی غیرمقلد کی جھوٹی تصحیح کا ردبلیغ

اب ہم ناصبی سنابلی وہ روایت پر تحقیق کرتے ہیں اور اس کو اصول حدیث کی روشنی میں ضعیف اور مردود ثابت کرتے ہیں۔

سنابلی ناصبی کی پیش کردہ روایت یہ ہے۔

امام طبری  تاریخ طبری  (5/393) میں  روایت کرتے ہیں:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ الرَّازِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا

عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ........

.........حَدَّثَنِي سعد بن عبيدة

قَالَ: وجيء بنسائه وبناته وأهله، وَكَانَ أحسن شَيْء صنعه أن أمر لهن بمنزل فِي مكان معتزل، وأجرى عليهن رزقا، وأمر لهن بنفقة وكسوة قَالَ: فانطلق غلامان مِنْهُمْ لعبد اللَّه بن جَعْفَر- أو ابن ابن جَعْفَر- فأتيا رجلا من طيئ فلجأ إِلَيْهِ، فضرب أعناقهما، وجاء برءوسهما حَتَّى وضعهما بين يدي ابن زياد، قَالَ: فهم (وفى البغية فامر) بضرب عنقه، وأمر بداره فهدمت.

 

ترجمہ بقول سنابلی: سعد بن عبیدہ کہتے ہیں کہ جب قافلہ حسین  رضی اللہ عنہ کی خواتین ، حسین رضی اللہ عنہ کی بیٹیاں اور گھر والے عبیداللہ بن زیاد کے پاس پہنچائے گئے تو اس نے سب سے اچھا کام یہ کیا کہ ان کے قیام کے لیے ایک خاص اور الگ جگہ پر انتظام کیا اور ان کا کھانا پانی بھی وہیں پہنچانے کا حکم دیا اور ان کے کپڑے اور دیگر اخراجات فراہم کرنے کے بھی احکام دیے، اسی دوران ایک واقعہ  یہ پیش آیا کہ عبداللہ بن جعفر (رضی اللہ عنہ) کے دو بیٹوں نے بنوطے کے ایک شخص کے یہاں رکنے کا سوال کیا تو اس (ظالم ) نے انھیں قتل کردیا اور ان کے سر لے کر عبیداللہ بن زیاد کے سامنے پہنچا۔یہ دیکھ کر عبیداللہ بن زیاد نے اس کے قتل کا ارادہ کرلیا (اور  "بغیۃ الطلب" کے الفاظ ہیں کہ اس کے قتل کا حکم دیا) اور اس کے گھر کو منہدم کروادیا۔"

 

یہ روایت نقل کرنے کے بعد غیرمقلد ناصبی کفایت سنابلی لکھتا ہے:

اس روایت کی سند صحیح ہے۔سعد بن عبیدہ کتب ستہ کے ثقہ راوی ہیں اور بقیہ رجال کی توثیق پیش کی جا چکی ہے۔

(یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ ص371-372)

post-18262-0-56262000-1490520159_thumb.jpg

 

 

 ناصبی غیر مقلد کی تاریخ طبری کی  اس روایت کو صحیح کہناغلط اور مردود  بلکہ اعلیٰ لیول کی جہالت ہے  کیو نکہ اس    روایت میں  عباد بن العوام  عن حصین  کا  طرق موجود ہے اور عباد بن العوام کا حصین بن عبدالرحمن سے سماع اس کے اختلاط ( حافظہ خراب ) ہونے کے بعد کا ہے۔

جب غیرمقلد  ناصبی نے دیکھا کہ عباد بن العوام کا حصین بن عبدالرحمن سے سماع کا اعتراض ہو سکتا ہے تو ساتھ جھوٹ بول دیا کہ زیرتحقیق  حصین سے عباد بن العوام نے نقل کیا ہے اور عباد بن العوام کا حصین سے قدیم سماع ہے۔ اور اس بات کا حوالہ ایک نام معلوم شخص  اسماعیل  رضوان کی کتاب حصین بن عبدالرحمن السلمی و روایہ  فی الصحیحین کا  دے دیا

اب پتہ نہیں اسماعیل رضوان نے قدیم السماع ہونے کی دلیل کس امام سے لی ہے؟؟۔(دیکھئے  یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ، صفحہ نمبر 352)

اگرچے مجھے اسماعیل رضوان کی کتاب  نہ مل سکی اور نہ  ہی مجھے یہ معلوم ہے کہ علم حدیث میں اس  کی کیا حیثیت  ہے کہ یہ کون ہے اور کہاں کا ہے ، وہابی ہے یا سنی ہے ؟؟؟ (واللہ اعلم)

 اس لیے  ہم اعلیٰ لیول کے محدثین اور محققین سے سنابلی کی اس بات کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں کہ عباد بن العوام کا سماع حصین بن عبدالرحمن سے قدیم نہیں بلکہ اختلاط (حافظہ خراب)  ہونے کے  بعد کا ہے۔

 

اب  ہم آتے ہیں حصین کے قدیم شاگردوں کی تحقیق پر کہ حصین سے اس کے حافظہ خراب ہونے سے پہلے کن کن راویوں نے ان سے حدیث سنی ہے۔

شیخ الاسلام امام  زین الدین عراقی لکھتے ہیں:

وقد سمع منه قديما قبل أن يتغير سليمان التيمي وسليمان الأعمش وشعبة وسفيان والله تعالى أعلم

ترجمہ: اور تحقیق تغیر (حافظہ خراب ہونے )سے  پہلے سلیمان تیمی، سلیمان الاعمش ، شعبہ اور سفیان (ثوری) نے اس (حصین بن عبدالرحمن) سے سنا۔ واللہ تعالیٰ اعلم

التقييد والإيضاح شرح مقدمة ابن الصلاح

النوع الثاني والستون: معرفة من خلط في آخر عمره من الثقات

(1/458)

post-18262-0-52609900-1490519288_thumb.jpg

حافظ الدنیا  امام ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں :

فَأَما شُعْبَة وَالثَّوْري وزائدة وهشيم وخَالِد فَسَمِعُوا مِنْهُ قبل تغيره

ترجمہ:برحال شعبہ، سفیان (ثوری)، زائدہ ،ہشیم اور خالد نے  (حصین بن عبدالرحمن سے)  ان کے حافظہ کے خراب ہونے سے پہلے سنا۔

ھدی الساری مقدمة فتح الباری

الْفَصْل التَّاسِع فِي سِيَاق أَسمَاء من طعن فِيهِ من رجال

(1/98)

post-18262-0-59384500-1490519454_thumb.jpg

امام المحدثین امام شمس الدین سخاوی لکھتے ہیں:

وَفِي هَؤُلَاءِ مَنْ سَمِعَ مِنْهُ قَبْلَ الِاخْتِلَاطِ كَالْوَاسِطِيِّ وَزَائِدَةَ وَالثَّوْرِيِّ وَشُعْبَةَ،

ترجمہ: اور ان میں مذکورہ (رواۃ) میں سے جنہوں نے حصین بن عبد الرحمن کے حافظہ  خراب ہونے سے پہلے سنا وہ واسطی، زائدہ، سفیان (ثوری) اور شعبہ ہیں۔

فتح المغيث بشرح الفية الحديث

مَعْرِفَةُ مَنِ اخْتَلَطَ مِنَ الثِّقَاتِ

أمثلة لمن اختلط من الثقات

(4/374)

post-18262-0-99472300-1490519614_thumb.jpg

امام  المحدثین والفقہاء امام جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں:

وَمِمَّنْ سَمِعَ مِنْهُ قَدِيمًا سُلَيْمَانُ التِّيمِيُّ، وَالْأَعْمَشُ وَشُعْبَةُ وَسُفْيَانُ.

ترجمہ:اور ان (رواۃ) میں سے جنہوں نے حصین بن عبدالرحمن سے (اختلاط) سے پہلے سنا وہ سلیمان تیمی، اعمش، شعبہ اور سفیان (ثوری) ہیں۔

 

تدريب الراوي

النَّوْعُ الثَّانِي وَالسِّتُّونَ مَعْرِفَةٌ مِنْ خَلَطَ مِنَ الثِّقَاتِ

(2/903)

post-18262-0-06331000-1490519663_thumb.png

امام الجرح والتعدیل  امام یحییٰ بن معین فرماتے ہیں:

قال يزيد بن الهيثم عن يحيى بن معين: ما روى هشيم وسفيان عن حصين صحيح، ثم أنه اختلط.

وقال أيضاً يزيد: قلت ليحيى بن معين: عطاء بن السائب وحصين اختلطا؟ قال: نعم.

قلت: من أصحهم سماعاً؟ قال: سفيان أصحهم يعني الثوري وهشيم في حصين.

ترجمہ: یزید بن الھیثم (ثقہ) نے کہا امام یحییٰ بن معین سے کہ (انہوں نے کہا) جو ہشیم اور سفیان نے حصین (بن عبدالرحمن)سے روایت کی وہ صحیح ہے، پھر ان کو اختلاط ہو گیا (یعنی حافظہ خراب ہو گیا تھا)۔

اور اسی طرح   یزید بن الھیثم (ثقہ) کہا کہ میں نے امام یحییٰ بن معین سے پوچھا: عطاء بن السائب اور حصین کو اختلاط ہوگیا تھا؟

انہوں نے کہا: ہاں۔

میں (یزید بن الھیثم ) نے پوچھا: ان میں زیادہ صحیح سماع کن کا ہے؟ انہوں نے( یعنی  امام یحییٰ بن معین) نے کہا: سفیان ان میں زیادہ صحیح  یعنی ثوری  اور ہشیم ہیں  حصین کی (حدیث) میں۔

شرح علل الترمذي

حصين بن عبد الرحمن

(2/739)

post-18262-0-30271400-1490519713_thumb.png

امام برہان الدین ابناسی شافعی (متوفی 802 ھ) لکھتے ہیں:

وقد سمع منه قديما أن يتغير سليمان التيمي وسليمان الأعمش وشعبة وسفيان

ترجمہ: اورتحقیق  تغیر سے  پہلے سلیمان تیمی، سلیمان الاعمش ، شعبہ اور سفیان (ثوری) نے اس (حصین بن عبدالرحمن) سے سنا

الشذا الفياح من علوم ابن الصلاح

النوع الثاني والستون

معرفة من خلط في آخر عمره من الثقات

(2/765)

post-18262-0-90408500-1490519763_thumb.jpg

امام ابوالبرکات ابن الکیال شافعی (متوفی 929ھ) لکھتے ہیں:

وقد سمع منه قديما قبل أن يتغير سليمان التيمي وسليمان الأعمش وشعبة وسفيان

ترجمہ: اورتحقیق   تغیرسے پہلے سلیمان تیمی، سلیمان الاعمش ، شعبہ اور سفیان (ثوری) نے اس (حصین بن عبدالرحمن) سے سنا۔

الكواكب النيرات في معرفة من الرواة الثقات

(1/136)

post-18262-0-77659200-1490519839_thumb.jpg

خود غیر مقلد ارشاد الحق اثری (جس کی تحقیق اور علم کو خود سنابلی بھی مانتا ہے اور خود  سنابلی نے اپنی  سینے پر ہاتھ باندھنے  والی کتاب  میں اس کی تعریف بھی بیان کی ہے) نے اس بات کو تسلیم کیا اور امام عراقی کے قول سے دلیل لی۔

ارشاد اثری اپنی کتاب میں لکھتا ہے۔

علامہ عراقی  لکھتے ہیں:

وقد سمع منه قديما قبل أن يتغير سليمان التيمي وسليمان الأعمش وشعبة وسفيان والله تعالى أعلم

ترجمہ بقول ارشاد اثری:  یعنی حصین سےتغیر سے پہلےسلیمان تیمی ، سلیمان  اعمش، شعبہ اور سفیان نے سماع کیا۔

(توضیح الکلام ص450)

post-18262-0-71084700-1490520235_thumb.png

 خود ناصبی سنابلی  غیر مقلدصحیحین میں موجود مختلطین راویوں کی روایت کے بارے میں  خود اپنی جماعت کے غیر مقلد  گستاخ المحدثین زبیر زئی کا رد کرتے ہوئے لکھتا ہے۔

"الکواکب النیرات" کے محقق لکھتے ہیں:

"و ھذ الذی ذکروہ من ان کل من روی عن المختلط و اخرج بطریقه صاحبا الصحیح و احدھما فھو ممن سمع منه قبل الاختلاط خلاف الواقع و مخالف لما صرح بہ ائمة الحدیث"

ترجمہ بقول سنابلی: لوگوں نے جو یہ بیان کیا ہےکہ صحیحین کے مصنفین یا ان میں سے  کسی ایک نے مختلط  یا ان کے طرق سے جو بھی روایت نقل کی ہے، وہ ان کے اختلاط سے پہلے سنی ہو ئی ہے۔یہ بات حقیقت کے بر عکس ہےاور آئمہ حدیث کی تصریحات کے خلاف ہے۔

یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ، صفحہ نمبر244

 

جمہور محدثین سے بلکہ خود سنابلی کے چہیتے وہابی ارشاد اثری سے بھی  ہم نے  یہ ثابت کر دیا ہے کہ حصین بن عبدالرحمٰن السلمی قدیمی شاگرد  صرف سلیمان التیمی، امام اعمش ، امام شعبہ اور امام سفیان ثوری ہیں۔

کسی ایک امام نے بھی عباد بن العوام کو حصین بن عبدالرحمن کا قدیمی شاگرد نہیں لکھا۔اس سے ثابت ہوا کہ عباد بن العوام کا سماع حصین سے اس کے حافظہ خراب ہونے کے بعد کا ہے ۔اور اصول حدیث میں حافظہ خراب ہونے  کے بعد کی روایت  کوضعیف و مردود  سمجھا جاتا ہے۔اس سے سنابلی ناصبی  کی تصحیح اور اس کا دعویٰ قدیم سماع والا دونوں جھوٹ اور باطل ثابت ہوئے۔(الحمدللہ)

 

ناصبی سنابلی کی پیش کردہ دوسری روایت:

وَقَالَ الْمَدَائِنِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: لَمَّا قُتِلَ الْحُسَيْنُ دَخَلْنَا الْكُوفَةَ، فَلَقِيَنَا رَجُلٌ، فَدَخَلْنَا مَنْزِلَهُ فَأَلْحَفْنَا، فَنِمْتُ، فَلَمْ أَسْتَيْقِظْ إِلَّا بِحِسِّ الْخَيْلِ فِي الْأَزِقَّةِ، فَحَمَلْنَا إِلَى يَزِيدَ، فَدَمَعَتْ عَيْنُهُ حِينَ رآنا، وأعطانا ما شئنا، وقال لي: إِنَّهُ سَيَكُونُ فِي قَوْمِكَ أُمُورٌ، فَلَا تَدْخُلَ مَعَهُمْ فِي شَيْءٍ، فَلَمَّا كَانَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَا كَانَ، كَتَبَ مَعَ مُسْلِمِ بْنِ عُقْبَةَ كِتَابًا فِيهِ أَمَانِي، فَلَمَّا فَرَغَ مُسْلِمٌ مِنَ الْحَرَّةِ بَعَثَ إِلَيَّ، فَجِئْتُهُ وَقَدْ كَتَبْتُ وَصِيَّتِي، فَرَمَى إِلَيَّ بِالْكِتَابِ، فَإِذَا فِيهِ: اسْتَوْصِ بِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ خَيْرًا، وَإِنْ دَخَلَ مَعَهُمْ فِي أَمْرِهِمْ فَأَمِّنْهُ وَاعْفُ عَنْهُ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ فَقَدْ أَصَابَ وَأَحْسَنَ.

 

ترجمہ بقول سنابلی: علی بن حسین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حسین رضی اللہ عنہ قتل کر دیے گئے تو ہم کوفے میں پہنچے۔ ہم سے ایک آدمی نے ملاقات کی اور ہم اس کے گھر داخل ہوئے، اس نے ہمارے سونے کا بندوبست کیا اور میں سو گیا۔پھر گلیوں میں گھوڑوں کی آواز سے میری نیند کھلی، پھر ہم یزید بن معاویہ کے پاس پہنچائے گئے تو جب یزید نے ہمیں دیکھا تو ان کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں ،یعنی وہ رو پڑے، پھر انھوں نے ہمیں وہ سب کچھ دیا، جو ہم نے چاہا اور مجھ سے کہا: آپ کے یہاں کچھ معاملات پیش آئیں گے، آپ ان لوگوں کے کسی معاملے میں شرکت مت کیجئے گا۔پھر جب اہل مدینہ کی طرف سے یزید کی مخالفت ہوئی تو مسلم بن عقبہ کو یزید بن معاویہ نے خط لکھا، جس میں انہوں نے مجھے امان دی اور جب مسلم حرہ کے واقعے سے فارغ ہوئے تو مجھے بلوایا تو میں ان پاس حاضر ہوا  اور میں اپنی وصیت لکھ چکا تھا تو انھوں نے مجھے وہ خط دیا جس میں لکھا ہوا تھا: علی بن حسین کے ساتھ خیر کا معاملہ کرنا۔ اگر وہ اہل مدینہ کے معاملے میں شریک ہوجائیں تو بھی انہیں امان دینا اور انھیں معاف کر دینا اور اگر وہ ان کے ساتھ شریک نہ ہوئے تو یہ انھوں  نے بہت اچھا اور بہترکیا۔"

 

ناصبی سنابلی غیرمقلد نے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد لکھتا ہے:

تاریخ الاسلام ط بشار(2/583) نقلا عن المدائنی ، و اسنادہ صحیح

یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ، صفحہ نمبر338-339

 

post-18262-0-18267200-1490519161_thumb.jpg

 

ناصبی سنابلی کا رد بلیغ:

پہلے تو سنابلی کو شرم آنی چاہیے جو اس طرح کی سند کی تصحیح کر ڈالی وہ بھی بنا اصل کتاب کو دیکھے بنا۔

امام ذہبی کی  پیدائش 673 ہجری کو ہوئی اور علامہ مدائنی کی وفات  پر کئی قول موجود ہیں  215ھ، 224ھ،  225ھ 228ھ ، 234ھ سن وفات  ذکر کتب رجال میں موجود ہے۔

لیکن  سنابلی  نے بنا کوئی  مضبوط دلیل کے 215 ھ کو امام مدائنی  کی  وفات والے قول کو راجح قرار دے دیا۔

یزید بن معاویہ پر الزامات کا تحقیقی جائزہ، صفحہ نمبر771

پھر بھی سند منقطع ہے کیونکہ امام ذہبی سے لے کر علامہ مدائنی تک سند کا کوئی اتا پتا نہیں۔

 

پھر سنابلی نے ایک نے نئی کہانی رچائی کہ امام ذہبی نے علامہ مدائنی کی کتاب سے نقل کرکے لکھا ہے لہذا امام ذہبی تک سند کا اعتراض ختم ہوا۔ اور علامہ مدائنی کی ایک کتاب الحرہ  بھی ہے جس کا ذکر امام ابن جوزی نے کیا ہے یزید کی مذمت والی کتاب میں۔ اور امام بن عساکر نے بھی اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔

ملاحظہ ہو یزید پر الزامات کا تحقیقی جائزہ، ص  711-712))

الجواب:

سچ کہتے ہیں جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے امام ذہبی نے روایت کو لکھتے وقت  علامہ مدائنی کی کوئی کتاب کو ذکر نہیں کیا صرف یہی لکھا

وَقَالَ الْمَدَائِنِيُّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ:

تاریخ الاسلام ط بشار(2/583)

post-18262-0-63146500-1490522895_thumb.jpg

امام ابن جوزی نے منقطع سند کے ساتھ اس کتاب کا نام لیا

امام ابن الجوزی لکھتے ہیں:

ذکر المدائنی  فی کتاب  (الحرۃ) عن الزھری۔۔۔الخ (الرد علی المتعصب العنید، ص 67)

post-18262-0-53711700-1490522728_thumb.jpg

امام ابن  جوزی نے بنا سند کے الحرہ کتاب  کو علامہ مدائنی کی  طرف منسوب کیا اور پتا نہیں یہ (بریکٹ) میں الحرۃ لفظ امام جوزی کا ہے یا  اس کتاب کے محقق نے اپنی طرف سے اضافہ کیا ہے؟؟؟

 اور علامہ مدائنی کی اس کتاب کو روایت کرنے والا کون ہے ثقہ ہے غیر ثقہ ہے اس بات کا کچھ پتہ نہیں۔

امام ابن عساکر نے بغیر کوئی سند کے الحرۃ کتاب کو علامہ مدائنی کی طرف منسوب کیا ہے لہذا امام ابن عساکر تک بھی اس کتاب کی صحیح یا حسن سند ثابت نہیں۔

مخارق الكلبي له ذكر في كتاب الحرة كان في من وجهه يزيد إلى أهل المدينة مع مسرف بن عقبة المري واستعمله مشرف على ميسرة جيشه وقد تقدم ذكر ذلك في ترجمة طريف بن الخشخاش

(تاریخ  دمشق لابن عساکر 57/132، رقم 7268)

post-18262-0-92555900-1490520647_thumb.jpg

وافد الألهاني استعمله مسلم بن عقبة أمير جيش الحرة على خيله له ذكر في كتاب الحرة وقد سقت ذكره في ترجمة طريف بن الخشخاش "

(تاریخ دمشق لابن عساکر 62/382، رقم 7955)

post-18262-0-27137500-1490521078_thumb.jpg

لہذا سنابلی کا امام ذہبی امام جوزی اور ابن کثیر سے دلیل پکڑنا باطل ہے

خود سنابلی کی اس دلیل کا رد خود سنابلی سے

سنابلی نے جو نیا اصول بنایا تھا  یزید پلید کے دفاع میں پھر اسی اصول کو اپنی دوسری کتاب انوار البدر فی وضع  الیدین  علی الصدر میں توڑ دیا ہے کیونکہ اسی کا خود کا بنایا ہوا اصول خود اسی کے رد میں آ گیا تھا  اس لیے اسی اصول کو اپنی دوسری کتاب میں  ماننے سے انکار کردیا ہے جو اس سنابلی کی منافقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

سنابلی سماک بن حرب کا دفاع کرتے ہوئے لکھتا ہے۔

امام ابن معین ناقل ہیں کہ امام شعبہ نے کہا

کان شعبۃ یضعفۃ

امام شعبہ انہیں ضعیف کہتے تھے۔(الکامل لابن عدی 4/541)

عرض ہے کہ یہ تضعیف ثابت نہیں ہے کیونکہ امام ابن معین رحمہ اللہ نے امام شعبہ سے اس قول کی سند بیان نہیں کیا ہے لہذا امام شعبہ  سے اس قول کو نقل کرنے والا نامعلوم ہے۔

( انوار البدر ، ص 132)

post-18262-0-44100700-1490521149_thumb.jpg

ایک اور جگہ سنابلی لکھتا ہے۔

امام مزی رحمہ اللہ (742 المتوفی) نے کہا:

قال علی بن المدینی ، والنسائی مجھول

علی بن المدینی اور امام نسائی نے کہا یہ مجہول ہے۔

(تہذیب الکمال للمزی 23/493)

عرض ہے کہ امام علی بن المدینی اور امام نسائی سے یہ قول ثابت ہی نہیں امام مزی نے ان اقوال کے لیے کوئی حوالہ نہیں دیا اور دیگر محدثین نے امام مزی کی اسی کتاب سے یہ بات نقل کی ہے۔

(انوارالبدر،ص 84)

post-18262-0-58118100-1490521209_thumb.jpg

اور جگہ لکھتا ہے

ابن الجوزی رحمہ اللہ (المتوفی 597) نے کہا

قال ابن المدینی لا یحتج بہ اذا انفرد

ابن المدینی نے کہا جب یہ منفرد ہوں تو ان سے حجت نہیں لی جائے گی ( الضعفاء والمتروکین لابن الجوزی 2/70)

ابن الجوزی کی اسی بات کو امام ذہبی اور ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی نقل کیا ہے۔ (میزان الاعتدال للذہبی 2/356، فتح الباری لابن حجر(1/457)

عرض ہے کہ ابن الجوزی نے کوئی حوالہ نہیں دیا اور نہ ہی کہیں پر اس قول کی سند موجود ہے بلکہ ابن الجوزی سے قبل کسی نے بھی ابن المدینی سے  یہ بات نقل نہیں کی ہے۔

(انوارالبدر، ص 61)

post-18262-0-81956100-1490521261_thumb.jpg

دیکھا آپ نے اس سنابلی یزیدی کی  منافقت جب امام ذہبی نے بنا کوئی سند سے امام مدائنی سے یزید والی بات نقل کر دی تو ایک نیا اصول بنا لیا کہ امام ذہبی ثقہ محدث ہیں اور جو انہوں نے بنا سند کے امام مدائنی سے جو نقل کیا ہے  وہ صحیح ہے  چاہے امام ابن المدئنی  کی کتاب  دنیا موجود ہی  نہ ہو۔

اور جب وہی امام ذہبی نے سنابلی کے پسندیدہ راوی پر کسی امام سے بنا سند کے جرح نقل کی تو اسی سنابلی نے امام ذہبی کی اس جرح کو اس لیے ماننے سے انکار کر دیا کہ کہ امام ذہبی نے کوسند ذکر نہیں کی اور نہ ہی کوئی حوالہ دیا ہے۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ سنابلی خود اس اصول میں پھنس چکا ہے اور خود اپنے بنائے ہوئے اصول کا منکر ہو چکا ہے لہذا اس کا امام ذہبی اور امام ابن جوزی سے دلیل پکڑنا اصولاً مردود ہے۔اور یہ روایت مردود ہے جب تک اس روایت کی سند یا  وہ کتاب جس میں یہ روایت موجود ہے مل نہیں جاتی  اس وقت اس روایت سے استدلال پکڑنا مردود ہے

سنابلی کو رد خود اس کے پسندیدہ غیرمقلد ناصرالبانی سے:

سنابلی اپنی جماعت کے غیرمقلد گستاخ المحدثین والفقہاء  زبیر زئی کا کتاب کی صحت پر ناصر البانی کے حوالے سے رد لکھتا ہے کہ ناصرالبانی سے کتاب کی سند اور صحت کے بارے میں سوال کیا گیا تو ناصرالبانی نے جواب دیا:

الجواب:  رایی یختلف من کتاب الی آخر، فاذا کان کتاباً مشھوراً متواولاً بین ایدی العلماء و وثقوا بہ، فلا یشترط ، اما اذا کان غیر ذلک فانہ یشترط۔ میری رائے الگ الگ کتاب کے اعتبار سے الگ الگ ہے، چناں چہ اگر کوئی کتاب مشہور ہو، علما کے ہاتھوں میں عام ہو اور اہل علم نے اس پر اعتماد کیا ہو تو اس طرح کے نسخوں کی بابت ایسی کوئی شرط نہیں لگائی جائے گی، لیکن جب یہ

معاملہ نہ ہو تو پھر یہ شرط لگائی جائے گی۔( سلسلۃ الھدیٰ والنور، 13/85، بحوالہ  یزید پر الزامات کا تحقیقی جائزہ، 363)

post-18262-0-99273600-1490522805_thumb.jpg

ناصر البانی سے ثابت ہو گیا کہ جو کتاب مشہور نہ اور نہ ہی وہ کتاب علماء کے ہاتھوں میں ہو  تو اس پر سند کی شرط لگے گی اور علامہ مدائنی کی کتاب الحرۃ نہ تو یہ مشہور ہے اور نہ ہی یہ علماء کے ساتھوں میں دستیاب ہے اب تو اس کتاب کا میرے علم کے مطابق وجود ہی نہیں ہے تو پھر اس کو کیسے قبول کر لیا جائے بنا کوئی متصل سند کے؟؟

خود سنابلی کا اعتراف حقیقت

سنابلی خود اپنے وہابی محدث فورم پر ایک غیرمقلد کے کمنٹس کے جواب میں لکھتا ہے

ہمارے نزدیک یہ اصول صد فی صد درست ہے کہ اگر کتاب مشہور ہو اہل علم نے اس پر اعتماد کیا ہو تو کتاب کی سند کی تحقیق کی کوئی ضرورت نہیں وہ کتاب ثابت شدہ مانی جائے گا۔

اور اگر کسی کتاب کی یہ خوبی نہ ہو تو اس کتاب کی سند دیکھی جائے گی۔

یہی بات علامہ البانی نے بھی کہی ملاحظہ ہو۔

(محدث فورم،  کفایت اللہ ،کتاب کی سند شرط نہیں ،اکتوبر14، 2013)

post-18262-0-73063900-1490521424_thumb.jpg

خود سنابلی نے یہ کمنٹس دے کر خود اپنے پیر پر کلہاڑی مار دی ہے کیونکہ علامہ مدائنی کی کتاب  الحرۃ نہ تو مشہور ہے اور نہ ہی علما اور محدثین نے اس پر کوئی اعتماد ثابت ہے اور نہ ہی اب اس کتاب کا  کوئی وجود باقی ہے پھر کس منہ سے سنابلی بنا کسی سند کے اس کتاب کی روایت کو تسلیم کیے ہوئے ہے جب کے امام ذہبی تک کوئی سند بھی ثابت ہی نہیں ہے؟؟؟؟

سنابلی یزیدی کا رد خود غیرمقلد  زبیر زئی گستاخ المحدثین سے

گستاخ المحدثین زبیر زئی نے کتاب کی صحت پر تین اصول لکھے ہیں جس میں دوسرا اصول یہ ہے کہ

ان کتابوں کا مصنفین تک انتساب بالتواتر یا باسند صحیح ہو۔ کتاب کے دیگر نسخوں کو بھی مدنظر رکھا جائے۔

(نورالعینین ، ص  62)

post-18262-0-29378800-1490521497_thumb.jpg

سنابلی غیر یزیدی کی ایک اور قلابازی اور اس کا رد بلیغ

سنابلی یزیدی لکھتا ہے۔

دریں صورت اگر یہ فرض بھی کرلیا جائے کہ امام ذہبی اور امام ابن کثیر نے اس روایت کو امام مدائنی کی کتاب سے نقل نہیں کیا ہے تو بھی کم ازکم اتنی بات کا کوئی انکار نہیں کر سکتا ہے کہاامام ذہبی اور ابن کثیر نے مدائنی سے اوپر پوری سند نقل کی ہے۔پھر جب مدائنی کی اسی روایت کو ابن عساکر نے بھی نقل کیا ہے جن کے پاس مدائنی کی کتاب موجود تھی تو اب یہ روایت ثابت ہو گئی اور مدائنی سے اوپر  سند صحیح ہے ، لہذا یہ روایت بھی بلاشک و شبہہ صحیح ہے۔

(یزید پر الزامات کا تحقیقی جائزہ، ص 712)

post-18262-0-91275100-1490521582_thumb.jpg

الرد:

سنابلی کے پاس پتا نہیں عقل نام کی کوئی چیز ہے کہ نہیں جب امام ذہبی اور ابن کثیر کے پاس علامہ مدائنی کی کتاب نہیں تھی تو پورا  واقعہ اور علامہ مدائنی کے اوپر والی سند کیسے اور کہاں سے نقل کی؟؟؟

اور اگر ابن عساکر نے یہ روایت نقل کی ہے تو اس کی سند کہاں ہے اور مطبوع تاریخ دمشق میں  یہ روایت موجود ہی  نہیں ہے ؟؟؟

اگر امام ابن عساکر کے پاس امام مدائنی کی کتاب تھی تو اس کی سند پیش کی جائے کہ امام ابن عساکر تک یہ کتاب کتنے رواۃ کے وسط کے بعد پہنچی ہے تاکہ اس سند میں رواۃ کی جرح اور تعدیل کا پتا لگایا جاسکے؟؟؟؟

جب کتاب کی صحیح سند ثابت ہی نہیں ہے پھر روایت کیسے صحیح ہو گی ہے سنابلی صاحب حیرت ہے تمہاری عقل پر۔

لہذا سنابلی کی یہ دو رواتیں یزید پلید کی تعدیل میں غیرثابت ضعیف اور مردود ہیں

سنابلی یزیدی کا رد خود  سنابلی  سے زبیر زئی سے اور اس کے پیارے غیرمقلد ناصرالبانی سے ثابت کر دیا ہے۔سنابلی یزیدی کے تمام دلائل کا رد بلیغ  ثابت ہو گیا ہے۔(الحمدللہ)

خادم اہل بیت و صحابہ رضوان اللہ علیہم

رضاالحسینی العسقلانی

post-18262-0-18267200-1490519161_thumb.jpg

post-18262-0-52609900-1490519288_thumb.jpg

post-18262-0-59384500-1490519454_thumb.jpg

post-18262-0-99472300-1490519614_thumb.jpg

post-18262-0-06331000-1490519663_thumb.png

post-18262-0-30271400-1490519713_thumb.png

post-18262-0-90408500-1490519763_thumb.jpg

post-18262-0-77659200-1490519839_thumb.jpg

post-18262-0-56262000-1490520159_thumb.jpg

post-18262-0-71084700-1490520235_thumb.png

post-18262-0-92555900-1490520647_thumb.jpg

post-18262-0-27137500-1490521078_thumb.jpg

post-18262-0-44100700-1490521149_thumb.jpg

post-18262-0-58118100-1490521209_thumb.jpg

post-18262-0-81956100-1490521261_thumb.jpg

post-18262-0-73063900-1490521424_thumb.jpg

post-18262-0-29378800-1490521497_thumb.jpg

post-18262-0-91275100-1490521582_thumb.jpg

post-18262-0-53711700-1490522728_thumb.jpg

post-18262-0-99273600-1490522805_thumb.jpg

post-18262-0-63146500-1490522895_thumb.jpg

Edited by Raza Asqalani
  • Like 1
  • Thanks 1
Link to comment
Share on other sites

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 

 

یہ اعتراض پہلے ہی ایک بھائی نے محدث فورم پر کیا تھا جس کو اس نام نہاد محقق نے کاپی پیسٹ کیا ہے اور رد بلیغ پر سارے مقلد بغلیں بجا ریے ہیں جیسے کشمیر فتح کرلیا ہو

 

اور دوسری بات یہ اعتراض بے جان ہے اس اعتراض میں کچھ بھی ایسا نہیں ہے کہ اسکا جواب دیا جاسکے

 

ہر مبتدی حدیث کا طالب علم اس طرح کے اعتراض کو سمجھ سکتا ہے کہ کتنی نا اہلی ہے ان مقلدوں میں

 

اور اس نام نہاد محقق سے گذارش ہے کہ ہمارے فورم سے کاپی پیسٹ نہ کرے بلکہ اپنی عقل شریف اور مطالعہ سے کام لے

 

 

والسلام

Link to comment
Share on other sites

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 

 

یہ اعتراض پہلے ہی ایک بھائی نے محدث فورم پر کیا تھا جس کو اس نام نہاد محقق نے کاپی پیسٹ کیا ہے اور رد بلیغ پر سارے مقلد بغلیں بجا ریے ہیں جیسے کشمیر فتح کرلیا ہو

 

اور دوسری بات یہ اعتراض بے جان ہے اس اعتراض میں کچھ بھی ایسا نہیں ہے کہ اسکا جواب دیا جاسکے

 

ہر مبتدی حدیث کا طالب علم اس طرح کے اعتراض کو سمجھ سکتا ہے کہ کتنی نا اہلی ہے ان مقلدوں میں

 

اور اس نام نہاد محقق سے گذارش ہے کہ ہمارے فورم سے کاپی پیسٹ نہ کرے بلکہ اپنی عقل شریف اور مطالعہ سے کام لے

 

 

والسلام

جاہل غیرمقلد تم کو اس کا فیس بک پر جواب دے چکا ہوں لیکن تو وہاں سے فرار ہو چکا ہے ابھی تک ثابت کچھ نہیں کر پایا لے فیس بک میرا اور افضل بھائی کے کمنٹس پڑھ اور اپنے ضعیف دماغ پر زور ڈال یاد کرنے کے لیے

لے دیکھ

post-18262-0-43303000-1490530692_thumb.jpg

post-18262-0-43303000-1490530692_thumb.jpg

  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 

 

یہ اعتراض پہلے ہی ایک بھائی نے محدث فورم پر کیا تھا جس کو اس نام نہاد محقق نے کاپی پیسٹ کیا ہے اور رد بلیغ پر سارے مقلد بغلیں بجا ریے ہیں جیسے کشمیر فتح کرلیا ہو

 

اور دوسری بات یہ اعتراض بے جان ہے اس اعتراض میں کچھ بھی ایسا نہیں ہے کہ اسکا جواب دیا جاسکے

 

ہر مبتدی حدیث کا طالب علم اس طرح کے اعتراض کو سمجھ سکتا ہے کہ کتنی نا اہلی ہے ان مقلدوں میں

 

اور اس نام نہاد محقق سے گذارش ہے کہ ہمارے فورم سے کاپی پیسٹ نہ کرے بلکہ اپنی عقل شریف اور مطالعہ سے کام لے

 

 

والسلام

 

 

اب تک تم نے میرے اور افضل بھائی کے پوچھے ہوئے سوالات کا جواب تک نہیں دیا اور خود ہی راہ فرار اختیار کرکے پتلی گلی سے نکل گے ابھی ہمارے سوالات کا جواب تم پر قرض ہیں

post-18262-0-79751100-1490531282_thumb.jpg

post-18262-0-79751100-1490531282_thumb.jpg

Link to comment
Share on other sites

Join the conversation

You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.

Guest
Reply to this topic...

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...