Jump to content

ان روایتوں کے حوالے درکار ہیں


تجویز کردہ جواب

حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن سیّدعالم سرورِ کائنات ﷺ کے دیدارِ پُرانوار کے شوق سے جہاں میرا غالب خیال تھا پہنچا مگر نہ پایا۔ پھر مسجد نبوی میں حاضر ہوا مگر یہاں بھی آپ کے دیدار سے مشرف نہ ہوسکا اچانک میری نظر محراب کی طرف اُٹھی توآفتاب حق نما محراب میں جلوہ گر نظر آئے ۔ آپ کے چاروں طرف انوار کی بارش ہورہی تھی ، میں آگے بڑھا اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قریب بیٹھ گیا تومعاً ایک دلپذیر آواز سنائی دی جو نفیس ترین نغمہ سے بھی زیادہ مرغوب و محبوب تھی ۔ اسی اثناء میں رسول اللہﷺ نے فرمایا ’’طوبیٰ لہ‘‘ پھر آپ کے جواب میں آواز آئی’’طوبیٰ لک یا رسول اللہ صلی اللہ علیک وسلم ولمن صام رمضان‘‘پھر معمولی وقفہ کے بعد حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے ارشاد فرمایا ’’یا علی من معک‘‘ تمہارے ساتھ کون ہے؟ عرض کی عبداللہ بن مسعود، آپ نے فرمایا آگے آیئے ۔ جب ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے توآپ کی نورانی پیشانی اس طرح چمک رہی تھی جس طرح چودہویں رات کا چاند مسجد کے محراب میں اتر آیا ہو ، نورِ خدا مجسم ہوکر دیدار دکھا رہا ہو۔
    حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں میں نے نہایت انکساری سے اس پاکیزہ نغمہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے عرض کیا ، آپ نے فرمایا
تلک نعمۃ جبرئیل علیہ السلام
 وہ جبرئیل علیہ السلام کا نغمہ تھا۔

 

حضرت خضر علیہ السلام کی حکایت بیان کررہے تھے کہ یارسول اللہﷺ میں آپ کی ملاقات کے لئے آرہا تھا کہ راستے میں حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات ہوگئی اور ہماری گفتگو کا موضوع آپ کی ذات والا صفات تھی، اسی دوران میں ایک فرشتہ دیکھا جس نے لعل وجواہرات اور موتیوں سے مرصع ومزین تخت کو اپنی پشت پر اُٹھایا ہواہے اور اس پر ایک بندہ خدا جلوہ افروز ذکر خدا میں محو ہے ۔ میں نے فرشتے سے اس کا حال دریافت کیا اس نے کہا یہ بندہِ حق دو ہزار سال جنگلوں میں مصروف عبادت اور پھر اس نے سمندروں میں عبادت کرنے کے شوق سے بارگاہِ الٰہی میں التجا کی جو منظور ہوئی اور مجھے اس کی خدمت کے لئے احکم الحاکمین کی طرف سے آرڈر نافذ ہوا اوراب اسے سمندروں کی سیر وتفریح سے محظوظ کررہا ہوں اور یہ اپنے رب کی عبادت میں مصروف ہیں۔ جب جبرئیل امین نے بیان کیا تو حضورﷺ فرماتے ہیں میں نے کہا ’’طوبیٰ لہ‘‘توجبرئیل علیہ السلام نے کہا ’’طوبیٰ لک ولامتک‘‘ آپ کو اور آپ کی امت کو خوشخبری ہو ۔ آپ نے فرمایا کہ کیا میری امت میںبھی کوئی ایسا خوش نصیب ہے؟حضرت جبرئیل نے عرض کیا یارسول اللہﷺ ، اللہ تعالیٰ نے عظیم الشان شہر پیدا فرمایاہے جس کے طول وعرض کو خالقِ حقیقی ہی جانتا ہے ، اس میں بیشمار فرشتے رہتے ہیں ، ہر ایک کے ہاتھ میں سفید جھنڈا ہے جس پر ’’لااِلٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘لکھا ہوا ہے ، اِن فرشتوں کی عبادت آپ کی امت کے روزہ داروں کے لئے دعائے مغفرت ہے یارسول اللہﷺ جب ماہِ رمضان تشریف لاتاہے توفرشتوں کی دوسری جماعت کو حکم ہوتاہے کہ اس شہر میں جاکر اسی دعائے مغفرت میں مشغول ہوجائیں اور پہلے فرشتے عرش پر چلے جاتے ہیں یہ دولتِ عظیمہ انہیں آپ کی خدمت اور امت مرحومہ کی طلبِ مغفرت کی بدولت میسر ہوئی اور ہرماہِ رمضان کی آمد پر فرشتوں کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے۔(انوار الصوم
 

 

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...