Jump to content

JA AL HAQ ME AMBIA KI TARAF GUNAH KiI NISBAT


تجویز کردہ جواب

As salamo Alaiqum hazraat. 

kisi ne aitraz kia hai ke JA AL HAQ me Ambia ko nisyanan gunahe kabira o sagira ka murtaqib mana gaya hai. 

maine ja al haq me aisi ibarat pdi hai jo isse milti julti hai.

 

ambia kiram kis trh gunah kr skte hai jab ke ham sunni ambia ko masoom mante hai..

 

aur bhuul kar gunaah karne ka aqeeda chahe sagira hi kyu na ho kya ye kisi dalil se sabit hai..? kya ye gustakhi nahi ? 

 

ummid hai is aitraz ka jawab jald se jald dekar confusion dur kia jayenga..

 

jazakAllah...

PicsArt_06-08-10.50.56.jpg

Link to comment
Share on other sites

شروع میں مقدمہ پڑھیے۔ اُس میں تفصیل موجود ہے۔۔ نیچے کچھ لفظ ہائلائیٹڈ ہیں۔۔

Screenshot_0.png

مفتی صاحب، صغیرہ گناہ کی دو اقسام بیاں کر رہے ہیں۔ دوسری قسم میں پھر دو نوعیتیں ہیں کہ جان بوجھ کر کیا یا غلطی سے ہوا۔ پھر آگے چل کر لکھتے ہیں کر جان بوجھ کر یا غلطی سے وہ ایک آن کیلئے بھی بدعقیدہ نہیں ہوسکتے۔ 

وہابی انبیاء علیہ السلام کی وہ لغزش جو بھول کر ہوئیں، غلطی سے ہوئیں اُن کو بیان کر کے اور بنیاد بنا کر انبیاء کرام علیہ السلام کو گناہ گار بتانا چاہتے ہیں معاذ اللہ۔۔ کیونکہ بد بخت وہابیوں کی فظرت میں گستاخی شامل ہیں۔۔ مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ اس کا رد کر رہے ہیں۔ اور جہاں اُن لغزشوں کا ذکر قرآن کریم و احادیث وغیرہ میں ہوا ہے۔ اُن کا جواب دے رہے ہیں۔

مفتی خلیل احمد قادری برکاتی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔

"نبی کی فطرت بہت ہی سلیم ہوتی ہے اور سلامت روی اس کا ایک ذاتی خاصہ ہوتا ہے اسی لیے جوباتیں خدا کو نا پسند ہوتی ہیں ان سے نبی کو نفرت ہوتی ہے اور اگر کوئی موقع پیغمبر کو ایسا پیش آجاتا ہے جو عام لوگوں کی لغزش کا مقام ہوتا ہے تو وہاں خدائی قدرت کسی نہ کسی صورت میں ظاہر ہو کر اسے بچالیتی ہے لہٰذا پیغمبر سے گناہ کبیرہ کا صادر ہونا ناممکن و محال ہے بلکہ ایسے افعال بھی ان سے سرزد نہیں ہوتے جو وجاہت اور مروت کے خلاف ہیں یا جو خلق کے لیے باعث نفرت ہوں۔

نبی کے قصد و ارادہ سے گناہ صغیرہ کا صادر ہونا بھی ممکن نہیں ہے خواہ قبل نبوت ہو یا بعد نبوت ۔ ہاں بھول چوک سے کوئی ایسا امر صادر ہو جائے تو اور بات ہے کہ آخر تو بشر ہیں مگر تبلیغی امور میں یہ بھی ممکن نہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام سے جو لغزشیں واقع ہوئیں ان کا ذکر تلاوت قرآن اور قرآت حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ عزوجل ان کا مالک ہے اور وہ اس کے پیارے بندے ۔ مولا کوشایاں ہے کہ وہ پانے محبوب بندوں کو جس عبادت سے اور جس طرح چاہے تعبیر فرمائے اور یہ اپنے رب کے لیے جس قدر چاہیں تواضع فرمائیں۔ دوسرا ان کلمات کو سند نہیں بنا سکتا ورنہ مردود بارگاہ ہوگا۔ بلاتشبیہ یوں خیال کرو کہ کسی باپ نے اپنے بیٹے کو کسی غلطی پر تنبیہہ کرنے کے لیے نالائق کہہ دیا تو باپ کو اختیار تھا۔ اب کوئی دوسرا ان الفاظ کو سند بنا کر یہی الفاظ کہہ سکتا ہے؟ ہر گز نہیں اور اگر کہے گا تو سخت گستاخ سمجھا جائے گا؟ جب یہاں یہ حالت ہے تو اللہ عزوجل کی ریس کرکے انبیاء علیہم السلام کی شان میں ایسے الفاظ بکنے والا کیونکر بارگاہ الٰہی سے مردود اور سخت عذاب جہنم کا مستحق نہ ہوگا؟ ایسی جگہ سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوبوں کا حسن ادب عطا فرمائے."

مفتی قاسم قادری مدظلہ العالی کا یہ فتوی بھی قابل غور ہے۔

bad_batin_wahabi.GIF

 

Edited by Kilk-e-Raza
Link to comment
Share on other sites

KILK E RAZA SAHAB

Asl me yha thoda sa confusion hai. 

JA AL HAQ ME LIKHA HUA HAI KE NISYANAN GUNAHE QABIRA AMBIA SE SADIR HO SAKTE HAI..

 

fir Likha hua hai ke AMBIA SE NISYANAN SAGIRA GUNAH BHI SADIR HO SKTE HAI .

apne fir MUFTI KHALIL AHMAD ALEH RAHMA KE HAWALE SE LIKHA KE.

 لہٰذا پیغمبر سے گناہ کبیرہ کا صادر ہونا ناممکن و محال ہے

 

kya apko nahi lagta ye sari bate aps me contradict kr rhi hai..

 

agr gunahe kabira paigambar se muhal hai to ja al haq ki vo ibarat jisme likha hai ke nisyanan gunah ambia se bhi sadir ho skte hai uske khilaf nahi honga ? bhale hi bhul se ho hone ka imkan ka iqrar to hai aur mufti khalil sahab is gunah ko namumkin man rhe hai yane imkan k bhi qayil nahi hai ..

 

YA FIR MAI HI BAT NAHI SMJHA ?

 

NISYANAN yane BHUL SE AMBIA KA GUNAH KRNE KI JO BAT HAI uski koi dalil ya muhaddis ka qol ya salf salehiin ki koi wajahat to zrur hongi jo ja al haq ki ibarat se milti hongi use bhi share kare.

 

aur jo apne kaha ke wahabi bhul se huee bato ko base bana kr ambia ko gunahgar samjhte hai uske bhi hawale hoto zrue share kre .. jaise adam ale salam par shirk ki tohmat jo lagayee kitabut tohid me isk ilawa koi aur hoto vo bhi bataye...

PicsArt_06-08-10_50_56.jpg.fa0b01b5613392d2cdbee1d3f7f96a91.jpg

Link to comment
Share on other sites

  • 4 years later...
On 6/11/2017 at 5:35 PM, Kilk-e-Raza said:

شروع میں مقدمہ پڑھیے۔ اُس میں تفصیل موجود ہے۔۔ نیچے کچھ لفظ ہائلائیٹڈ ہیں۔۔

Screenshot_0.png

مفتی صاحب، صغیرہ گناہ کی دو اقسام بیاں کر رہے ہیں۔ دوسری قسم میں پھر دو نوعیتیں ہیں کہ جان بوجھ کر کیا یا غلطی سے ہوا۔ پھر آگے چل کر لکھتے ہیں کر جان بوجھ کر یا غلطی سے وہ ایک آن کیلئے بھی بدعقیدہ نہیں ہوسکتے۔ 

وہابی انبیاء علیہ السلام کی وہ لغزش جو بھول کر ہوئیں، غلطی سے ہوئیں اُن کو بیان کر کے اور بنیاد بنا کر انبیاء کرام علیہ السلام کو گناہ گار بتانا چاہتے ہیں معاذ اللہ۔۔ کیونکہ بد بخت وہابیوں کی فظرت میں گستاخی شامل ہیں۔۔ مفتی احمد یار خاں نعیمی علیہ الرحمہ اس کا رد کر رہے ہیں۔ اور جہاں اُن لغزشوں کا ذکر قرآن کریم و احادیث وغیرہ میں ہوا ہے۔ اُن کا جواب دے رہے ہیں۔

مفتی خلیل احمد قادری برکاتی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں۔

"نبی کی فطرت بہت ہی سلیم ہوتی ہے اور سلامت روی اس کا ایک ذاتی خاصہ ہوتا ہے اسی لیے جوباتیں خدا کو نا پسند ہوتی ہیں ان سے نبی کو نفرت ہوتی ہے اور اگر کوئی موقع پیغمبر کو ایسا پیش آجاتا ہے جو عام لوگوں کی لغزش کا مقام ہوتا ہے تو وہاں خدائی قدرت کسی نہ کسی صورت میں ظاہر ہو کر اسے بچالیتی ہے لہٰذا پیغمبر سے گناہ کبیرہ کا صادر ہونا ناممکن و محال ہے بلکہ ایسے افعال بھی ان سے سرزد نہیں ہوتے جو وجاہت اور مروت کے خلاف ہیں یا جو خلق کے لیے باعث نفرت ہوں۔

نبی کے قصد و ارادہ سے گناہ صغیرہ کا صادر ہونا بھی ممکن نہیں ہے خواہ قبل نبوت ہو یا بعد نبوت ۔ ہاں بھول چوک سے کوئی ایسا امر صادر ہو جائے تو اور بات ہے کہ آخر تو بشر ہیں مگر تبلیغی امور میں یہ بھی ممکن نہیں۔

انبیاء کرام علیہم السلام سے جو لغزشیں واقع ہوئیں ان کا ذکر تلاوت قرآن اور قرآت حدیث کے سوا حرام اور سخت حرام ہے۔ اللہ تعالیٰ عزوجل ان کا مالک ہے اور وہ اس کے پیارے بندے ۔ مولا کوشایاں ہے کہ وہ پانے محبوب بندوں کو جس عبادت سے اور جس طرح چاہے تعبیر فرمائے اور یہ اپنے رب کے لیے جس قدر چاہیں تواضع فرمائیں۔ دوسرا ان کلمات کو سند نہیں بنا سکتا ورنہ مردود بارگاہ ہوگا۔ بلاتشبیہ یوں خیال کرو کہ کسی باپ نے اپنے بیٹے کو کسی غلطی پر تنبیہہ کرنے کے لیے نالائق کہہ دیا تو باپ کو اختیار تھا۔ اب کوئی دوسرا ان الفاظ کو سند بنا کر یہی الفاظ کہہ سکتا ہے؟ ہر گز نہیں اور اگر کہے گا تو سخت گستاخ سمجھا جائے گا؟ جب یہاں یہ حالت ہے تو اللہ عزوجل کی ریس کرکے انبیاء علیہم السلام کی شان میں ایسے الفاظ بکنے والا کیونکر بارگاہ الٰہی سے مردود اور سخت عذاب جہنم کا مستحق نہ ہوگا؟ ایسی جگہ سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے محبوبوں کا حسن ادب عطا فرمائے."

مفتی قاسم قادری مدظلہ العالی کا یہ فتوی بھی قابل غور ہے۔

bad_batin_wahabi.GIF

 

مگر جناب گناہ تو گناہ ہی ہوتا ہے صغیرہ ہو یا کبیرہ باقی آپ مفتی صا حب کی عبارت سے کیا مطلب مراد لیتے ہیں وہ ایک الگ بحث ہے مگر کیا لفظ گناہ کو انبیاء کرام کے لیے استمعال کر نا غلط نہیں آپ کے نزدیک ؟؟ کیا آپ کو نہیں لگتا کے مفتی صاحب نے الفاظ کا چناو غلط کیا ہے؟؟ جواب ضرور دی جیے گا؟؟

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...