Jump to content

قبروں پر مزار اور قبے بنانا مکروہ ہے ابوحنیفہ کا فتویٰ


zubair ahmed

تجویز کردہ جواب

2lucqrm.jpg

24l8l54.jpg

solkwp.jpg

jr4toy.jpg

وَيُكْرَهُ أَنْ يُزَادَ عَلَى التُّرَابِ الَّذِي أُخْرِجَ مِنْ الْقَبْرِ؛ لِأَنَّ الزِّيَادَةَ عَلَيْهِ بِمَنْزِلَةِ الْبِنَاءِ

قَوْلُهُ وَلَا يُجَصَّصُ لِحَدِيثِ جَابِرٍ «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُقْعَدَ عَلَيْهِ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ 

 علامہ ابن نجیم حنفی لکھتے ہیں: اور قبر سے نکالی گئی مٹی سے زیادہ ڈالنا مکروہ ہے  کیونکہ یہ اس پر عمارت (بناء) بنانے کے مشابہ ہے  (پھر آگے لکھتے ہیں) اور قبر کو پختہ نہ بنایا جائے کیونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث میں ہے  کہ نبیﷺ نے  قبر کو پختہ کرنے، اس پر بیٹھنے (مجاوری کرنے) اور اس پر عمارت بنان سے منع فرمایا ہے ۔(البحرارائق ج2 ص 340، کتاب الجنائز،

دارلکتب العلمیہ ، بیروت

فقہ حنفی اور مزارات کی تعمیر

 

فقہ حنفی کی معتبر کتاب فتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے: ‘‘جو مٹی قبر سے نکلی ہے اس سے زیادہ بڑھانا مکروہ ہے۔۔۔ قبر کوہان شتر کی صورت ایک بالشت اونچی بنائی جائے اور چورس نہ کی جائے اور نہ گچ (چونا) کی جائے اور اس پر پانی چھڑک دینے سے مضائقہ نہیں اور قبر پر کوئی عمارت بنانا اور بیٹھنا اور سونا۔۔ مکروہ ہے۔’’(فتاویٰ عالمگیری ج۱ ص ۴۱۰)

1z5qd0w.jpg

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...