Jump to content

Shohar Ka Bewi Ko Uski Wafat K Baad Ghusl Dena


Jabir Khan

تجویز کردہ جواب

أَمَا عَلِمْت أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إنَّ فَاطِمَةَ زَوْجَتُك فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.
(رد المحتار: ج6 ص243)
کیا آپ کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فرمایا تھا: (اے علی!) فاطمہ دنیا میں بھی تمہاری بیوی ہے اور آخرت میں بھی تمہاری بیوی ہے۔
یہ بعینہ ویسی دلیل ہے جیسی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ماقبل میں گزری ہے جس میں نکاح کا باقی رہنا ثابت ہو رہا تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ حضرت علی کا یہ ارشاد فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کا اپنی بیوی کو غسل دینا یہ آپ کی خصوصیت ہے، عام رواج اس وقت یہ نہیں تھا۔ مشہور فقیہ و محقق علامہ ابن عابدین شامی (ت1252ھ) لکھتے ہیں:
فَادِّعَاؤُهُ الْخُصُوصِيَّةَ دَلِيلٌ عَلَى أَنَّ الْمَذْهَبَ عِنْدَهُمْ عَدَمُ الْجَوَازِ ـ.
(رد المحتار: ج6 ص243)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کا اپنی خصوصیت کا دعویٰ پیش کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ اس وقت صحابہ کے ہاں بیوی کو غسل دینا ناجائز شمار ہوتا تھا۔ (اسی لیے تو حضرت ابن مسعود نے اشکال کیا اور حضرت علی نے جواباً اپنی خصوصیت کا ذکر فرمایا) معلوم ہوا کہ اس دور میں خاوند اپنی بیویوں کو غسل نہیں دیتے تھے۔
مشہور عالم علامہ ابن عبد البر (ت463ھ) بھی اسی حقیقت کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
لأن بنات رسول الله اللواتي توفين في حياته زينب ورقية وأم كلثوم ولم يبلغنا أن إحداهن غسلها زوجها.
(التمہید: ج1 ص380)
ترجمہ: اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی صاحبزادیاں؛ حضرت زینب، حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہن جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی حیات ہی میں فوت ہوئیں، ان میں سے کسی کے بارے میں ہمیں یہ بات نہیں پہنچی کہ ان کو ان کے خاندوں نے غسل دیا ہو۔
ثابت ہوا کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خصوصیت تھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی )بشرط ثبوت( خصوصیت تھی، عام رواج ہرگز نہیں
تھا۔
 
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے غسل دیا تھا۔
(معرفۃ السنن و الآثار للبیہقی: ج5 ص232)
دوم: یہ کہ اسماء بن عمیس رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ دونوں نے مل کر غسل دیا تھا۔
(السنن الکبریٰ للبیہقی: حدیث نمبر 6905)
سوم : حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے انتقال سے پہلے غسل فرمایا اور نئے کپڑے پہنے اور فرمایا کہ:”میں رُخصت ہو رہی ہوں، میں نے غسل بھی کرلیا ہے، اور کفن بھی پہن لیا ہے، مرنے کے بعد میرے کپڑے نہ ہٹائے جائیں۔“ یہ کہہ کر قبلہ رُو لیٹ گئیں اور رُوح پرواز کرگئی، ان کی وصیت کے مطابق انہیں غسل نہیں دیا گیا۔
(مصنف عبد الرزاق: ج3 ص257 حدیث نمبر6151 وغیرہ)
جب روایات اس سلسلے میں متعارض ہیں تو اس واقعے پر کسی شرعی مسئلے کی بنیاد رکھنا صحیح نہیں ہوگا۔
ثانیاً..... بعض محققین نے یہ تسلیم کرنے کی صورت میں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے غسل دیا ہے، اس روایت کا معنی یہ بیان کیا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے غسل دینے سے مراد غسل کے سامان کا انتظام کرنا تھا، اس لیے غسل کی نسبت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف مجازاً ہے، حقیقتاً غسل حضرت ام ایمن ہی نے دیا تھا۔ چنانچہ رد المحتار میں ہے:
فَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهَا غَسَّلَتْهَا أُمُّ أَيْمَنَ حَاضِنَتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَضِيَ عَنْهَا فَتُحْمَلُ رِوَايَةُ الْغُسْلِ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ عَلَى مَعْنَى التَّهْيِئَةِ وَالْقِيَامِ التَّامِّ بِأَسْبَابِهِ۔
(رد المحتار: ج6 ص243)
 
 
عن عائشة : أن جبريل جاء بصورتها في خرقة حرير خضراء إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال إن هذه زوجتك في الدنيا والآخرة.
(جامع الترمذی: حدیث نمبر3880)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام ایک ریشمی سبز کپڑے میں میری تصویر لپیٹ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس لائے اور کہا: یہ دنیا و آخرت میں آپ کی بیوی ہے
 
 
سفیان ثوری رحمہ اللہ (ت161ھ) سے نقل کرتے ہیں کہ امام سفیان ثوری فرماتےہیں:
ونقول نحن لا يغسل الرجل امرأته لأنها لو شاء تزوج أختها حين ماتت ونقول تغسل المرأة زوجها لأنها في عدة منه.
(مصنف عبد الرزاق: ج3 ص256 حدیث نمبر6145)
ترجمہ: ہمارا موقف یہ ہے کہ خاوند اپنی بیوی کو غسل نہیں دے سکتا کیونکہ بیوی کے مرنے کے بعد (نکاح ٹوٹ جاتا ہے جس کی دلیل یہ ہے کہ) یہ جس وقت چاہے اس کی بہن سے نکاح کر سکتا ہے اور ہمارا موقف یہ بھی ہے کہ عورت اپنے خاوند کو غسل دے سکتی ہے کیونکہ یہ اس کی عدت میں ہے (جو کہ نکاح کے آثار کا نتیجہ ہے)
 
آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کے نکاح میں آنے کے بعد امہات المؤمنین دنیا و آخرت میں آپ کی زوجات ہیں حتی کہ آپ علیہ السلام کی وفات کے بعد بھی وہ آپ کی بیویاں رہی ہیں۔ چنانچہ امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ (ت279ھ) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک روایت لائے ہیں:
عن عائشة : أن جبريل جاء بصورتها في خرقة حرير خضراء إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال إن هذه زوجتك في الدنيا والآخرة.
(جامع الترمذی: حدیث نمبر3880)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام ایک ریشمی سبز کپڑے میں میری تصویر لپیٹ کر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس لائے اور کہا: یہ دنیا و آخرت میں آپ کی بیوی ہے۔
دنیا و آخرت میں آپ کی بیوی ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ علیہ السلام کی وفات کے باوجود آپ کا ان سے نکاح باقی ہے۔ تو جب آپ کا نکاح باقی ہے تو آپ کا غسل کی بات کرنا صحیح و درست ہوا۔
 
 
Link to comment
Share on other sites

  • 3 weeks later...
  • AqeelAhmedWaqas changed the title to Shohar Ka Bewi Ko Uski Wafat K Baad Ghusl Dena

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...