Jump to content

سنن نسائی کی ایک روایت پر البانی کا تعاقب


Rana Asad Farhan

تجویز کردہ جواب

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ بِعَرَفَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا لِي لَا أَسْمَعُ النَّاسَ يُلَبُّونَ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَخَافُونَ مِنْ مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ ابْنُ عَبَّاسٍ مِنْ فُسْطَاطِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، ‏‏‏‏‏‏لَبَّيْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهُمْ قَدْ تَرَكُوا السُّنَّةَ مِنْ بُغْضِ عَلِيٍّ .
میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ عرفات میں تھا تو وہ کہنے لگے: کیا بات ہے، میں لوگوں کو تلبیہ پکارتے ہوئے نہیں سنتا۔ میں نے کہا: لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ سے ڈر رہے ہیں، ( انہوں نے لبیک کہنے سے منع کر رکھا ہے ) تو ابن عباس رضی اللہ عنہما ( یہ سن کر ) اپنے خیمے سے باہر نکلے، اور کہا: «لبيك اللہم لبيك لبيك» ( افسوس کی بات ہے ) علی رضی اللہ عنہ کی عداوت میں لوگوں نے سنت چھوڑ دی ہے۔
سنن النسائی
اس گروپ میں ایک بھائی نے یہ روایت پوسٹ کی اور اسکے بارے میں معلومات دینے کی درخواست کی تو میری نظر اس روایت پر پڑی اس روایت کی توثیق البانی گھڑی باز نے کر رکھی ہے جبکہ یہ روایت میری نظر میں منکر اور مردود ہے اور وہ اس روایت کی سند میں موجود ایک راوی خالد بن مخلد کی وجہ ہے ۔ 
ویسے تو یہ راوی خالد بن مخلد امام بخاریؒ کا شیخ ہے امام بخاری اور امام مسلم نے اسکو صحیحین میں لیا ہے اور یہ ثقہ بھی ہے ۔ 
لیکن یہ راوی شیعہ تھا اور شیعت میں کافی مظبوط تھا 
امام ابن عجلی نے اسکو الثقات میں درج کیا اور اسکے ساتھ یہ بھی کہا کہ یہ اس میں تشیع کا عنصر تھا ۔
امام ابن جوزی نے اسکو الضعفا میں درج کر کے لکھا کہ امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا کہ اس سے منکر روایات مروی ہیں 
امام ذھبیؒ نے الکاشف میں اسکے ترجمے میں بیان کیا کہ امام ابن ابی داود نے کہا کہ صدوق (سچا) تھا شیعہ تھا اور امام احمد بن حنبلؒ نے اسکے بارے کہا کہ اس سے مناکیر روایات مروی ہیں 
امام ابن حجر عسقلانی نے تھذیب التھذیب میں اسکے ترجمے میں امام ابن سعد کے حوالے سے نقل کیا کہ یہ شعیہ تھا منکر الحدیث تھا اور شعیت میں مظبوط تھا 
یعنی کہ شعیہ قدری بدعتی راویوں کے بارے میں محدثین کا اصول ہے کہ اگر وہ ثقہ ہے توانکی روایت قبول کی جائیں گی لیکن ایسی کوئی روایت قبول نہیں کی جائے گی جو اسکے مذہب کی تائید میں ہو اور یہ روایت بھی شعیت کی تائید میں ہے جس سے حضرت امیر معاویہ اور صحابہ کی شان میں کمی ہوتو خلد بن مخلد تشیع منکر الحدیث ثقہ راوی کے ہوتے ہوئے امیر معاویہ کے خلاف روایت کو ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا  اور یہ  اسکی ان مناکیر روایت میں ہے جس کا زکر امام احمد بن حنبل اور امام ابن ابی سعد نے کیا واللہ عالم
(دعاگو۔اسد فرحان الطحاوی ✍️ ۲۶ جون ، ۲۰۱۸)

FB_IMG_1530079407471.jpg

FB_IMG_1530086230345.jpg

FB_IMG_1530086227810.jpg

FB_IMG_1530086225810.jpg

FB_IMG_1530086223494.jpg

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...