rehman alvi Posted June 15, 2019 Report Share Posted June 15, 2019 Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
rehman alvi Posted June 15, 2019 Author Report Share Posted June 15, 2019 kya ya hadees pak sahi hai ali bi noor hai Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
rehman alvi Posted June 19, 2019 Author Report Share Posted June 19, 2019 is forums pa kis k pass bi mera sawal k jawb nai hai kya Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
اسد الطحاوی Posted July 11, 2019 Report Share Posted July 11, 2019 میں نے اب یہ سوال پڑھا ہے تحقیق کر کے اس پر آپکو یہی ریپلے کر دونگا ۔ جتنے بھی احادیث کے تعلق سے ، رجال کے تعلق سے سوال ہوں تو مجھے ٹیگ کر دیا کریں شکریہ Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
اسد الطحاوی Posted July 11, 2019 Report Share Posted July 11, 2019 یہ روایت موضوع ہے اس میں ایک کذاب راوی الحسن بن علی بن البصری ہے ویسے تو یہ عمر میں امام احمد بن حنبل سے چھوٹاہے لیکن حضرت احمد کا ان سے سماع ممکن ہے امام دارقطنی اور امام ابن عدی نے اسکو متہم قرار دیا ہے اور امام ذھبی نے اسی متن سے مروی اسکی روایت ابن عساکر سے بیان کی ہے ۔۔۔ جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ تعین صحیح ہے اور یہی راوی ہی ہے سند میں اور اس کتاب کے محقق نے بھی یہی تعین کیا ہے اور مین نے تسلی سے تقیق کے بعد اسکی موافقت کی ہے 474- الحسن بن علي بن صالح بن زكريا بن يحيى بن صالح بن عاصم بن زفر أبو سعيد العدوي البصري. يضع الحديث، ويسرق الحديث ويلزقه على قوم آخرين ويحدث عن قوم لا يعرفون، وهو متهم فيهم ان الله لم يخلقهم (الکامل فی الضعفاء الرجال ، امام ابن عدی ) 1 Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
اسد الطحاوی Posted July 11, 2019 Report Share Posted July 11, 2019 امام خطیب بغدادی نے اسکا تعارف کرواتے ہوئے اسکے شاگردوں کے نام لکھیں اس میں سے ایک نام کامل بن طلحہ کا ہے 3863- الحسن بن علي بن زكريا بن صالح بن عاصم بن زفر بن العلاء بن أسلم أبو سعيد العدوي البصري سكن بغداد، وحدث بها عن عمرو بن مرزوق، وعروة بن سعيد، ومسدد بن مسرهد، وهدبة بن خالد، وطالوت بن عباد، ’’’’’وكامل بن طلحة‘‘‘‘‘‘، وحوثرة بن أشرس، وعبد الله بن معاوية الجمحي، وشيبان بن فروخ، وجبارة بن مغلس، وخراش بن عبد الله، وغيرهم.ش (تاریخ بغداد) اور امام احمد نے اپنی اسی کتاب میں الحسن سے کامل بن طلحہ کے طریق سے روایت لکھی ہے جس سے حتمی کہنا اب صحیح ہے کہ محقق نے بھی حاشیے میں اس روایت میں اس راوی کا صحیح تعین کیا ہے امام احمد سے الحسن بن علی البصری کی کامل بن طلحہ سے مروی روایت یون ہے 693 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قثنا كَامِلُ بْنُ طَلْحَةَ الْجَحْدَرِيُّ قثنا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، وَهُوَ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ فِي السَّمَاءِ الدُّنْيَا ثَمَانِينَ أَلْفَ مَلَكٍ يَسْتَغْفِرُونَ اللَّهَ لِمَنْ أَحَبَّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَفِي السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ ثَمَانُونَ أَلْفَ مَلَكٍ يَلْعَنُونَ مَنْ أَبْغَضَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ» . (فضائل الصحابہ امام احمد بن حنبل ) Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
rehman alvi Posted July 12, 2019 Author Report Share Posted July 12, 2019 phr in hadees pak k bera ma kya kahyal hai apk Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
اسد الطحاوی Posted July 12, 2019 Report Share Posted July 12, 2019 1140 - حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْرَائِيلَ قثنا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ قثنا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى الْكِسَائِيُّ، نا يَحْيَى بْنُ سَالِمٍ، نا أَشْعَثُ ابْنُ عَمِّ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، وَكَانَ يُفَضَّلُ عَلَيْهِ، نا مِسْعَرٌ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَكْتُوبٌ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ: مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، عَلِيٌّ أَخُو رَسُولِ اللَّهِ، قَبْلَ أَنْ تُخْلَقَ السَّمَاوَاتُ بِأَلْفَيْ سَنَةٍ ". آپ نے یہ روایت پیش کی ہے یہ بھی سخت ضعیف ہے روایت اس میں ایک راوی زَكَرِيَّا بن يحيى الْكسَائي جو کہ متروک و ضعیف ہے 211 - زَكَرِيَّا بن يحيى الْكسَائي مَتْرُوك الحَدِيث ضَعِيف (الضعفاء والمتروكون النسائی) 238 - زكريا بن يحيى الكسائي، الكوفي عن يحيى بن سالم الأسدي، متروك أيضا. (: الضعفاء الضعفاء والمتروكون الردارقطنی) یہ متروک ہونے کے ساتھ ساتھ غالی شیعہ یعنی رافضی بھی تھا ایک روایت کو امام ابن عدی بیان کر کے کہتے ہیں اسکے رراوی بشمول زکریا بن یحییٰ الکسائی سمیت غالی شیعہ تھے اہل کوفہ کے! حدثنا أبو يعلى، حدثنا زكريا بن يحيى الكسائي، حدثنا علي بن القاسم، عن معلى بن عرفان عن شقيق عن عبد الله، قال: رأيت النبي صلى الله عليه وسلم أخذ بيد علي، وهو يقول الله وليي وأنا وليك ومعاد من عاداك ومسالم من سالمك. قال الشيخ: وهذان الحديثان غير محفوظين بهذا الإسناد ورواة هذا الحديث تهمون المعلى بن عرفان، وعلي بن القاسم وزكريا بن يحيى الكسائي كلهم غالين من متشيعي أهل الكوفة ولمعلى بن عرفان غير ما ذكرت. (الکامل فی الضعفاء امام ابن عددی ، برقم ۱۸۵۱) نیزامام ذھبیؒ خود اسکو المغنی فی الضعفا میں درج کر کے راٖفضی لکھتے ہیں 2203 - زَكَرِيَّا بن يحيى الْكسَائي عَن مُحَمَّد بن فُضَيْل رَافِضِي هَالك (المغني في الضعفاء Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
اسد الطحاوی Posted July 12, 2019 Report Share Posted July 12, 2019 باقی جو یہ حدیث ہے : 1133 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ قثنا مُحَمَّدُ بْنُ مَهْدِيٍّ الزَّهْرَانِيُّ قثنا أَبِي قثنا هِشَامٌ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسًا مَعَ أَصْحَابِهِ، إِذْ جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ فَلَمْ يَجِدْ مَجْلِسًا، فَتَزَحْزَحَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ ثُمَّ أَجْلَسَهُ إِلَى جَنْبِهِ، فَسُرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا صَنَعَ ثُمَّ قَالَ: «أَهْلُ الْفَضْلِ أَوْلَى بِالْفَضْلِ، وَلَا يَعْرِفُ لِأَهْلِ الْفَضْلِ فَضْلَهُمْ إِلَّا أَهْلُ الْفَضْلِ» . اس میں وہی الحسن بن علی البصری راوی ہے ضعیف اس سے اگلی روایت 1134 - حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى حَمْزَةُ بْنُ دَاوُدَ الْأُبُلِّيُّ بِالْأُبُلَّةِ قثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الرَّبِيعِ النَّهْدِيُّ الْكُوفِيُّ قثنا كَادِحُ بْنُ رَحْمَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ مَكْتُوبًا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، عَلِيٌّ أَخُو رَسُولِ اللَّ اور 1135 - حَدَّثَنَا أَبُو يَعْلَى حَمْزَةُ، قثنا سُلَيْمَانُ بْنُ الرَّبِيعِ، قثنا كَادِحٌ قَالَ: نا الْحَسَنُ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِي آخِرِهِ: «عَلِيٌّ أَخِي، وَصَاحِبُ لِوَائِي» ان دونوں روایات کا مرکزی راوی ابو یعلی حمزہ بن ابی داود ہے جو کہ متروک ہے اسکی کوئی تعدیل نہیں سوائے جرح کے 1107 - حمزة بن داود بن سليمان بن الحكم، أبو يعلى المؤدب. • قال السهمي: سألت الدَّارَقُطْنِيّ عن حمزة بن داود بن سليمان بن الحكم بن الحجاج بن يوسف المؤدب، أبي يعلى بالأبلة؟ فقال: ذاك لا شيء. (278) . (میزان الاعتدال) Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
baber Posted July 20, 2019 Report Share Posted July 20, 2019 (edited) کیا حضرت علی رضی اللہ عنہ کو گالیاں دی جاتیں تھی ؟ اور کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ -------------- Edited July 20, 2019 by baber Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
rehman alvi Posted July 23, 2019 Author Report Share Posted July 23, 2019 is hadees k or bi tu ravi hoga sirf ek ravi zaheef hona sa hadees mozu tu nai hoti اسد الطحاوی Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
rehman alvi Posted August 2, 2019 Author Report Share Posted August 2, 2019 اسد الطحاوی plz jawab da da Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
ابن عثمان Posted August 8, 2019 Report Share Posted August 8, 2019 On 7/12/2019 at 3:02 AM, اسد الطحاوی said: یہ روایت موضوع ہے اس میں ایک کذاب راوی الحسن بن علی بن البصری ہے ویسے تو یہ عمر میں امام احمد بن حنبل سے چھوٹاہے لیکن حضرت احمد کا ان سے سماع ممکن ہے ............................ .............امام احمد نے اپنی اسی کتاب میں الحسن سے کامل بن طلحہ کے طریق سے روایت لکھی ہے.................... جزاک اللہ خیرا۔ اسد بھائی نے روایت کے جھوٹے ہونے کی صحیح وضاحت کردی ہے۔ اور راوی کا صحیح تعیین کر دیا ہے ۔ بس اس میں ایک چھوٹی سی وضاحت یہ ہے کہ امام احمدؒ اپنے شیوخ کے معاملے میں بہت محتاط ہیں ۔ اور ائمہؒ نے ذکر کیا ہے کہ ان کے شیوخ ثقہ ہیں ۔ اگرچہ یہ علی الاطلاق نہیں ہے ۔ بلکہ اس میں تفصیل ہے ۔لیکن بہر حال اگر کوئی یہ بات بھی کرے تو دراصل یہ روایات امام احمدؒ کی روایت سے ہے ہی نہیں ۔ بلکہ فضائل صحابہ رضی اللہ عنہ کتاب ان کے بیٹے عبد اللہ بن احمد ؒ نے روایت کی ہے اور اس میں بہت اضافات کئے ہیں ۔پھر ان سے بھی نیچے کے راوی ابوبکر ابن مالک القطیعیؒ ہیں انہوں نے بھی ۔ کتاب میں اضافات کئے ہیں ۔ اوراس کا ذکر کتاب میں موجود ہے ۔ پہلے امام احمدؒ کی روایات ہیں پھر اس کے بعد ابو بکر قطیعیؒ کے اضافات ہیں ۔۔ج۲ص۶۰۹ وَمِنْ فَضَائِلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ شُيُوخِهِ غَيْرِ عَبْدِ اللَّهِ یعنی وہ روایات جو ابوبکر قطیعی کی اپنے شیوخ سے ہیں ، عبد اللہ بن احمدبن حنبلؒ کے علاوہ۔ اور یہ مذکورہ روایت اسی حصہ کی یعنی اضافات قطیعی میں سے ہے ۔ چناچہ یہ راوی الحسن بن علی بن البصری ۔۔امام احمد بن حنبل ؒ کا شیخ نہیں بلکہ ابوبکر قطیعیؒ کا شیخ ہے ۔ 1 Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
اسد الطحاوی Posted September 9, 2019 Report Share Posted September 9, 2019 On 8/8/2019 at 3:10 PM, ابن عثمان said: جزاک اللہ خیرا۔ اسد بھائی نے روایت کے جھوٹے ہونے کی صحیح وضاحت کردی ہے۔ اور راوی کا صحیح تعیین کر دیا ہے ۔ بس اس میں ایک چھوٹی سی وضاحت یہ ہے کہ امام احمدؒ اپنے شیوخ کے معاملے میں بہت محتاط ہیں ۔ اور ائمہؒ نے ذکر کیا ہے کہ ان کے شیوخ ثقہ ہیں ۔ اگرچہ یہ علی الاطلاق نہیں ہے ۔ بلکہ اس میں تفصیل ہے ۔لیکن بہر حال اگر کوئی یہ بات بھی کرے تو دراصل یہ روایات امام احمدؒ کی روایت سے ہے ہی نہیں ۔ بلکہ فضائل صحابہ رضی اللہ عنہ کتاب ان کے بیٹے عبد اللہ بن احمد ؒ نے روایت کی ہے اور اس میں بہت اضافات کئے ہیں ۔پھر ان سے بھی نیچے کے راوی ابوبکر ابن مالک القطیعیؒ ہیں انہوں نے بھی ۔ کتاب میں اضافات کئے ہیں ۔ اوراس کا ذکر کتاب میں موجود ہے ۔ پہلے امام احمدؒ کی روایات ہیں پھر اس کے بعد ابو بکر قطیعیؒ کے اضافات ہیں ۔۔ج۲ص۶۰۹ وَمِنْ فَضَائِلِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ شُيُوخِهِ غَيْرِ عَبْدِ اللَّهِ یعنی وہ روایات جو ابوبکر قطیعی کی اپنے شیوخ سے ہیں ، عبد اللہ بن احمدبن حنبلؒ کے علاوہ۔ اور یہ مذکورہ روایت اسی حصہ کی یعنی اضافات قطیعی میں سے ہے ۔ چناچہ یہ راوی الحسن بن علی بن البصری ۔۔امام احمد بن حنبل ؒ کا شیخ نہیں بلکہ ابوبکر قطیعیؒ کا شیخ ہے ۔ جناب آپکی طر ف سے تفصیل دینے کا شکریہ۔ لیکن امام احمد اپنے نزدیک صرف ثقہ ہی سے روایت لیتے ہیں یہ بات مطلق طور پر بالکل صحیح نہین بلکہ انہوں نے ضعیف راویان سے بھی روایتیں لی ہیں اپنی مسند میں اور کچھ پر انکی خود کی بھی جرح ہیں۔۔۔ اور یہ کلیہ ہے کہ عام طور پر امام احمد ثقہ سے لیتے ہیں لیکن ضرور ثقہ سے لیتے ہیں ایسی بات نہیں ۔ جیسا کہ امام شعبہ تھے Quote Link to comment Share on other sites More sharing options...
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.