Jump to content

Recommended Posts

الامام شعبہ بن حجاجؓ سے امام ابو حنیفہؓ نعمان بن ثابت کی مداح و تعدیل اور ان سے مروی جروحات کی اسنادی حیثیت پر تحقیق

 

کچھ وہابیہ امام شعبہ بن الحجاجؒ سے امام ابو حنیفہ پر ضعیف اور کذاب راویوں سے جروحات پیش کرتے ہیں  تو ہم پیش کرتے ہیں  کہ امام شعبہؒ اور امام ابو حنیفہ ؓ دونوں نا صرف بہت اچھے دوست تھے بلکہ ایک دوسرے کی تعریف کرتے رہتے تھے

پہلے ہم وہابیہ کی طرف سے امام شعبہؒ سے امام ابو حنیفہ  پر طعن پیش کیا گیا جبکہ یہ سند میں علت  ہے اور یہ متن بھی منکر ہے

امام عقیلی ( جو کہ متشدد اور متعصب تھا احناف سے )

اس نے اپنی کتاب الضعفاء  میں امام ابو حنیفہؒ پر تمام   غلط جروحات نقل کی ہیں  انکا تعصب  اور پھر اس تعصب نے انکے جید شاگرد امام اصیدلانی جو کہ محدث مکہ تھے  انکو اپنے استاذ عقیلی کے رد میں  کتاب لکھنی پڑی   سیرت ابی حنیفہؓ جس میں انہوں نے وہ تعدیل اور مداح نقل کی ہے محدثین سے جسکو جانتے ہوئے بھی امام عقیلی نے اپنی کتاب میں لکھنے سے رکے رہے

جسکی تفصیل آگے آئے گی

خیر وہ اپنی سند سے امام شعبہؒ سے ایک روایت نقل کرتے ہیں :

 

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻴﻢ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﻣﻌﻤﺮ، ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﻮﻟﻴﺪ ن مسلم

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻷﻋﻴﻦ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺃﺑﻮ ﺳﻠﻤﺔ اﻟﺨﺰاﻋﻲ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ , ﻭﺳﻤﻌﺖ ﺷﻌﺒﺔ ﻳﻠﻌﻦ ﺃﺑﺎ ﺣﻨﻴﻔﺔ

 

 

امام عقیلی اپنی سند سے روایت کرتے ہیں  کہ    حماد بن سلمہ اور اما م شعبہؒ  امام ابو حنیفہ پر طعن کرتے تھے

 

یہ بالکل امام شعبہؒ پر بہتان ہے  کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی الولید بن مسلم جو کہ ویسے تو صدوق درجے کا راوی ہے

لیکن  یہ صاحب مناکیر تھے اور یہ تدلیس تسویہ بھی کرتا تھا جسکی وجہ سے یہ کذاب راویوں سے جھوٹی روایتیں بیان کر دیتا تھا

اور اس پر یہ بھی جرح ہے کہ اس نے امام مالک سے ۱۰ احادیث بیان کی جسکی کوئی اصل ہی نہیں

 اور منکر اور جھوٹی روایاتیں بیان کرنے میں مشہور تھا

اس پر ہم جروحات پیش کرتے ہیں  جسکے نتیجے میں اس سے مروی یہ روایت منکر اور ضعیف ہے کیونکہ اس نے ثقہ محدث امام ابن معین اور  امام شبابہ  کی مخالفت کرتے ہوئے امام شعبہ سے جرح بیان کی ہے

جبکہ  امام ابن معین اور شبابہ امام شعبہ سے تعدیل اور مدح نقل کرتے ہیں

الولید بن مسلم پر محدثین کا کلام !

 

۱۔

وَقُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ حَدَّثَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ حَدِيثَ عُمَرَ كِلُوهُ إِلَى خَالِقِهِ

 فَقَالَ هَذَا كَذِبٌ

ثُمّ قَالَ هَذَا كَتَبْنَاهُ عَنِ الْوَلِيدِ إِنَّمَا هُوَ فَكِلُوهُ إِلَى عَالِمِهِ هَذَا كَذِبٌ

امام احمد بن حنبل الولید بن مسلم کی روایت کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ کذب  یعنی جھوٹ ہے اور اسکو میں نے ولید سے نقل کیا

من كلام أحمد بن حنبل في علل الحديث ومعرفة الرجال

 

امام ذھبی نے اسکی مناکیر اور باطل روایتوں کو بیان کرنے کے بارے میں میزان الاعتدال میں فرماتے ہیں :

وقال أبو عبيد الآجري: سألت أبا داود عن صدقة بن خالد، فقال: هو أثبت من الوليد بن مسلم، الوليد روى عن مالك عشرة أحاديث ليس لها أصل، منها عن نافع أربعة.

قلت: ومن أنكر ما أتى حديث حفظ القرآن، رواه الترمذي، وحديثه عن ابن لهيعة عن عبيد الله بن أبي جعفر، عن عبد الله بن أبي قتادة، عن أبيه - أن

رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من قعد على فراش مغيبة قيض الله له يوم القيامة ثعبانين.

قال أبو حاتم: هذا حديث باطل.

قلت: إذا قال الوليد عن ابن جريج أو عن الأوزاعي فليس بمعتمد، لانه يدلس عن كذابين، فإذا قال: حدثنا فهو حجة.

 

ابو مسہر کہتے ہیں : ولید تدلیس کرتا تھا اور بعض اوقات یہ کذاب راویوں کے حوالے سے بھی تدلیس کر لیتا تھا ۔

ولید بن مسلم نے امام مالک کے حوالے سے دس ایسی روایات نقل کی ہیں جنکی کوئی اصل نہیں ہے ان  میں سے چار روایات نافع کے حوالے سے منقول ہیں

امام ذھبی فرماتے ہیں : میں کہتا ہوں اس کی نقل کردہ سب سے زیادہ منکر روایت وہ ہے جو اس نے قرآن حفظ کرنے کابرے میں روایت کی ہے جس کو امام ترمذی  نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن قتادہ کے حوالے سے انکے والد سے نقل کیا ہے

ان رسول ﷺ قال: من قعد علی فراش مغیبة قیص اللہ له یوم القیامة ثعبانا

امام  ابو حاتم کہتے ہیں یہ روایت جھوٹی ہے

یہ راوی صدوق ہونے کے باوجود بھی مناکیر اور جھوٹی روایتین بیان کرتا تھا

لیکن  جب  یہ سماع کی تصریح کرے تو حجت ہوتا ہے لیکن  روایات میں انکی نکارت تو ہوتی ہے

جیسا کہ ہم یہاں ثابت کرینگے اور محدثین کا منہج ہے جو راوی ثقہ کےخلاف کوئی بات بیان کرے تو انکی روایت منکر کہہ کر رد کردی جاتی ہے جیسا کہ امام الدولابی پر نعیم بن حماد کی جرح کو امام ذھبی نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ وہ صاحب مناکیر تھے

 جبکے اسکے مقابلے میں امام شعبہ سے مداح  اور توثیق روایت ہے جو کہ ہم پیش کرتےہیں

امام ابن عبدالبر المالکی اپنی مشہور کتاب الانتقاء میں اپنے شیخ الشیخ کی کتاب سے امام ابو حنیفہؓ کی توثیق امام ابن معین اور امام شعبہ سے نقل کرتے ہیں جسکی سند یہ ہے

 

حدثنا حكم بن منذر قال نا أبو يعقوب قال نا أحمد بن الحسن الحافظ قال نا عبد الله بن أحمد بن إبراهيم الدورقي قال سئل يحيى بن معين وأنا أسمع عن أبي حنيفة فقال ثقة ما سمعت أحدا ضعفه هذا شعبة بن الحجاج يكتب إليه أن يحدث ويأمره وشعبة شعبة

 

ترجمہ:  امام ابن عبدالبر کہتے ہیں ہم سے بیان کیا حکم بن منذر نے وہ کہتے ہیں ہم سے بیان کیا ابو یعقوب نے وہ کہتے ہیں ہمیں بیان کیا احمد بن الحسن الحافظ نے نے وہ کہتے ہیں ہمیں بیان کیا عبداللہ بن احمد بن ابراھیم الدروقی نے وہ کہتے ہیں سائل نے یحییٰ بن معین سے ابو حنیفہ سے سماع کے بارے میں پوچھا ؟

تو امام ابن معین کہتے ہیں ہیں کہ امام ابو حنیفہ ثقہ ہیں میں نے کسی سے نہیں سنا کہ کسی نے امام ابو حنیفہؓ کو ضعیف کہا ہو اور یہ شعبہ ہیں جو ان کو خط لکھتے تھے کہ وہ حدیث بیان کریں اور انہیں کوئی حکم دیں اور شعبہ تو شعبہ ہیں

نوٹ:  یہ یاد رہے کہ امام ابن عبدالبر کے پاس انکے شیخ الشیخ یعنی امام ابو یعقوب یوسف الصیدلانی کی تصنیف جو کہ سیرت امام ابی حنیفہ و اخبار پر لکھی گئی تھی وہ انکے پاس موجود تھی  اور یہ اس کتاب سے با اسناد روایات نقل کرتے تھے

اور امام ابن عبدالبر کو وہ کتاب امام حکم بن منذر نے بیان کی تھی کیونکہ امام  حکم بن منذر شاگرد ہیں امام یعقوب یوسف الصیدلانی کے !

انکی توثیق پیش کرنے کی ضرورت نہین ہے ویسے کیونکہ امام ابن عبدالبر کے پاس امام ابو یعقوب الصیدلانی کی تصنیف کردہ کتاب موجود تھی جسکی تصریح انہوں نے اپنی کتاب الانتقاء میں کر دی ہے

اسکی سند بالکل صحیح ہے جس پر پہلے ہی پوسٹ  تحقیقی لگا چکے ہیں ہم

 

اب ایک اور تعدیل امام شعبہ سے جو امام ابن عدی نے بیان کی ہے

 

ثنا  ابن حماد قال: و حدثنی  ابو باکر الاعین  حدثنی یعقوب بن شیبہ عن الحسن الحوانی  سعت شبابة یقول : کان شعبة حسن الرائ فی ابی حنیفة

یعنی امام شعبہ امام ابو حنیفہ کے بارے میں اچھی خیر کی رائے رکھتے تھے

اور امام ابن معین سے انکا حدیث  لینا بھی بیان کیا ہے اور یہ بات غیر مقلدین کو بھی معلوم ہےکہ امام شعبہ اپنے نزدیک صرف ثقہ ہی سے روایت کرتے ہین

 

تو جب ولید بن مسلم سے ذیادہ  ثقہ و ثبت راویوں نے امام شعبہ سے توثیق و مداح نقل کی ہے جسکے نتیجے میں اسکی بیان کردہ روایت منکر ٹھہرے گی

اور امام ابن معین جو امام شعبہ کے نزدیک ترین زمانے کے تھے انکو امام شعبہ کی ابو حنیفہ پر کوئی جرح نہ معلوم تھی بلکہ وہ تو اسکا مطلق انکار کرتے ہیں کہ  انکے زمانے میں کوئی بھی امام ابو حنیفہ پر جرح نہیں کرتا تھا

اس سے بڑی گواہی اور کیا چاہیے!

 

ایک دوسری سند بھی امام عقیلی نے بیان کی ہے امام شعبہ  کی امام  ابو حنیفہ پر جرح کے حوالے سے وہ کچھ یوں ہے

 

ﺣﺪﺛﻨﻲ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ اﻟﻠﻴﺚ اﻟﻤﺮﻭﺯﻱ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻳﻮﻧﺲ اﻟﺠﻤﺎﻝ [ 282]

- ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﻳﺤﻴﻰ ﺑﻦ ﺳﻌﻴﺪ ﻳﻘﻮﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺷﻌﺒﺔ، ﻳﻘﻮﻝ: ﻛﻒ ﻣﻦ ﺗﺮا ﺧﻴﺮ ﻣﻦ ﺃﺑﻲ ﺣﻨﻴﻔﺔ

 

اسکی سند باطل ہے

کیونکہ اس میں ایک راوی محمد بن یونس جو کہ امام ابن عدی کے نزدیک متہم تھا  اور یہ روایات چوری کرتا تھا

امام ابن عدی الکامل میں فرماتے  ہیں  : 

محمد بن يونس الجمال فرواه، عن ابن عيينة وسرقه من حسين الجعفي.

کہ الجمال ابن عینیہ سے روایت کرتا ہے اور حسین الجعفی سے یہ روایت چوری کی ہے

پھر آگے لکھتے ہیں :

وهو ممن يسرق أحاديث الناس

کہ یہ لوگوں سے روایت چوری کرتا تھا

(الکامل فی الضعفاء  جلد ۷ ، ص ۷۵۳)

معلوم ہوا یہ سند بھی کسی کام کی نہیں نیز امام ابن حجر عسقلانی بھی اسکو ضعیف  مانتے ہیں   اور اسکے متلق یہ بھی کہا گیا ہے امام مسلم نے اس سے روایت کی ہے لیکن اسکا رد  بھی امام ابن حجر عسقلانی کرتے ہوئے لکھتے ہیں امام مسلم کا اس سے روایت کرنا ثابت ہی نہیں  ہے

6420- محمد ابن يونس الجمال بالجيم البغدادي ضعيف ولم يثبت أن مسلما روى عنه من العاشرة م

(تقریب التہذیب)

 

آگے مزید ہم ایک اور روایت  بھی بیان کرتے ہیں جیسا کہ اوپر امام ابن معین سے بیان کہ کہ اما م شعبہ امام ابو حنیفہ کو خط لکھتے تھے کہ وہ انکو احادیث بیان کریں اور کوئی نئےاحکامات دیں

اب ہم امام ابن معین ہی سے بیان کرتے ہیں کہ جب امام ابن معین امام شعبہ کے خطوط حاصل کرتے تھے تو انکی نظر میں امام شعبہ کا کیا مقام تھا ؟ جس سے معلوم ہو کہ ان دونوں حضرات کے آپس میں کتنے خوبصورت تعلقات تھے

امام یحییٰ بن معین کی کتاب  معرفہ الرجال میں انکے شاگرد بیان کرتے ہیں امام یحییٰ بن معین سے:

میں نے ابو قطن سے سنا فرماتے ہیں کہ مجھے شعبہؒ نے ایک خط لکھا کہ یہ امام ابو حنیفہؓ کو دو جب میں وہاں گیا اور امام ابو حنیفہ کو دیا تو مجھے فرمانے لگے کہ ابو  بسطام(یہ امام شعبہ کی کنیت تھی )  کیسا ہے ؟ تو میں نے کہا کہ خیریت سے ہیں  تو فرمایا (امام ابو حنیفہ نے) کہ وہ مصر کا بہترین شخص ہے

 

یہی وہ واقعہ ہے جسکو امام ابن عبدالبر نے اپنی الانتقاء میں نقل کرتے ہوئے امام شعبہ کو امام ابو حنیفہ کے مداحین میں درج کرتے ہوئے اما م ابن معین سے نقل کیا کہ امام ابن معین کہتے ہیں میں نے کسی سے نہیں سنا کہ کوئی امام ابو حنیفہ کو ضعیف کہتا ہو وہ ثقہ ہیں

اور امام شعبہ جو انکو خطوط لکھتے تھے کہ ہمیں احادیث و احکامات لکھ  دین

پھر اس بات پر امام ابن معین الحنفیؒ ناز کرتے ہوئے فرماتے ہیں شعبہ تو شعبہ ہے پھر

یعنی امام شعبہ جیسا ماہر رجال الناقد شخص امام ابو حنیفہ سے روایاتیں لینے کے لیے عرضی کر رہے ہیں خطوط میں اور احکامات بھی لے رہے ہیں تو پھر اور کون شخص ہوگا جو امام ابو حنیفہ پر جرح کرے ؟

خلاصہ کلام:

امام شعبہ سے فقط توثیق ہی ثابت ہے اور مداح ثابت ہے اور  اس پر امام ابن معین  کی گواہی ثابت ہے  اگر امام شعبہ امام ابو حنیفہ پر جرح کی ہوتی تو امام شعبہ ضرور اس بات کا زکر ر کرتے لیکن انہوں نے تو امام ابو حنیفہ پر اپنے وقت  میں ایک خاص دور تک جرح کی نفی کی ہے

لیکن جب بعد میں انہوں نے امام ابو حنیفہ و صاحبین پر بے تکی جروحات  سنی تو انہوں نے امام ابو حنیفہ و صاحبین کا د فا ع کیا ہے جسکی تٖفصیل ہم نے پچھلی پوسٹ میں تفصیل سے بیان کی ہے

اور امام شعبہ سے جو ایک طعن والی روایت بیان کی گئی ہے وہ منکر ہے  اور ضرور یہ راوی کی طرف سے امام شعبہ پر بہتان ہے

اور ایسے صاحب مناکیر کی بات کو دوسرے ثقات راویان  طرف سے کی گئی تعدیل  کے مقابلے میں رد کیا جائے گا

 

دعاگو:اسد الطحاوی  الحنفی  البریلوی !

 

 

Untitled.png

خط.png

۴.png

سسس.png

۲.png

Link to comment
Share on other sites

  • 3 months later...
On 7/12/2019 at 4:53 AM, اسد الطحاوی said:

 

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻴﻢ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﻣﻌﻤﺮ، ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﻮﻟﻴﺪ ن مسلم

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻷﻋﻴﻦ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺃﺑﻮ ﺳﻠﻤﺔ اﻟﺨﺰاﻋﻲ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ , ﻭﺳﻤﻌﺖ ﺷﻌﺒﺔ ﻳﻠﻌﻦ ﺃﺑﺎ ﺣﻨﻴﻔﺔ

 

 

امام عقیلی اپنی سند سے روایت کرتے ہیں  کہ    حماد بن سلمہ اور اما م شعبہؒ  امام ابو حنیفہ پر طعن کرتے تھے

 

یہ بالکل امام شعبہؒ پر بہتان ہے  کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی الولید بن مسلم جو کہ ویسے تو صدوق درجے کا راوی ہے

لیکن  یہ صاحب مناکیر تھے اور یہ تدلیس تسویہ بھی کرتا تھا جسکی وجہ سے یہ کذاب راویوں سے جھوٹی روایتیں بیان کر دیتا تھا

اور اس پر یہ بھی جرح ہے کہ اس نے امام مالک سے ۱۰ احادیث بیان کی جسکی کوئی اصل ہی نہیں

 اور منکر اور جھوٹی روایاتیں بیان کرنے میں مشہور تھا

آپ  کی یہ بات تو درست ہے کہ ولید بن مسلم تدلیس تسویہ کرتا ہے لیکن آپ کی پیش کردہ سند میں اس نے سماع مسلسل کیا ہوا ہے اس لئے تدلیس تسویہ کا یہاں اعتراض کرنا درست نہیں۔

آپ نے جو سند لکھی ہوئی وہ یہ ہے:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻗﺎﻝﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻴﻢ، ﺣﺪﺛﻨﺎﺃﺑﻮ ﻣﻌﻤﺮ،ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﻮﻟﻴﺪ ﺑن مسلم 

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻷﻋﻴﻦ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺃﺑﻮ ﺳﻠﻤﺔ اﻟﺨﺰاﻋﻲ ﻗﺎﻝﺳﻤﻌﺖ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ , ﺳﻤﻌﺖ ﺷﻌﺒﺔ۔۔۔۔الخ

میں نے نشان دہی کر دی سرخ کلر سے کہ ولید بن مسلم کا اس سند میں سماع مسلسل ہے لہذا تدلیس تسویہ کا اعتراض باطل ہے۔

باقی آپ نے خود اس راوی کو صدوق مانا ہے تو پھر اس پر جروحات نقل کرنا عجیب تر ہے!!!

 باقی اس راوی کی توثیق راجح ہے۔

امام عسقلانی نے اس کی توثیق پر اتفاق نقل کر دیا ہے مزید اقوال میں پیش نہیں کر ر ہا ہوں ورنہ بہت اقوال ہیں اس کی اعلی ترین توثیق پر۔

امام عسقلانی  ہدی الساری  میں اس راوی کے بارے میں لکھتے ہیں:

 مشهور متفق على توثيقه في نفسه وإنما عابوا عليه كثرة التدليس والتسوية

(ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری ص 1208)

walid.thumb.jpg.1415455a0a0d14ba9e54e6f220f9b140.jpg

لہذا تحقیقا دونوں اعتراض درست نہیں ۔

واللہ اعلم 

Edited by Raza Asqalani
Link to comment
Share on other sites

2 hours ago, Raza Asqalani said:

آپ  کی یہ بات تو درست ہے کہ ولید بن مسلم تدلیس تسویہ کرتا ہے لیکن آپ کی پیش کردہ سند میں اس نے سماع مسلسل کیا ہوا ہے اس لئے تدلیس تسویہ کا یہاں اعتراض کرنا درست نہیں۔

آپ نے جو سند لکھی ہوئی وہ یہ ہے:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻗﺎﻝﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻴﻢ، ﺣﺪﺛﻨﺎﺃﺑﻮ ﻣﻌﻤﺮ،ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﻮﻟﻴﺪ ﺑن مسلم 

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻷﻋﻴﻦ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺃﺑﻮ ﺳﻠﻤﺔ اﻟﺨﺰاﻋﻲ ﻗﺎﻝﺳﻤﻌﺖ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ , ﺳﻤﻌﺖ ﺷﻌﺒﺔ۔۔۔۔الخ

میں نے نشان دہی کر دی سرخ کلر سے کہ ولید بن مسلم کا اس سند میں سماع مسلسل ہے لہذا تدلیس تسویہ کا اعتراض باطل ہے۔

باقی آپ نے خود اس راوی کو صدوق مانا ہے تو پھر اس پر جروحات نقل کرنا عجیب تر ہے!!!

 باقی اس راوی کی توثیق راجح ہے۔

امام عسقلانی نے اس کی توثیق پر اتفاق نقل کر دیا ہے مزید اقوال میں پیش نہیں کر ر ہا ہوں ورنہ بہت اقوال ہیں اس کی اعلی ترین توثیق پر۔

امام عسقلانی  ہدی الساری  میں اس راوی کے بارے میں لکھتے ہیں:

 مشهور متفق على توثيقه في نفسه وإنما عابوا عليه كثرة التدليس والتسوية

(ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری ص 1208)

walid.thumb.jpg.1415455a0a0d14ba9e54e6f220f9b140.jpg

لہذا تحقیقا دونوں اعتراض درست نہیں ۔

واللہ اعلم 

 

Link to comment
Share on other sites

جناب اس پوسٹ میں مجھ سے غلطی ہوئی تھی سند پڑھتے ہوئے مجھ سے خطاء ہو گئی تھی جو کہ میں یہاں تصحیح کر دیتا ہوں اپنے فیسبک پیج  کمنٹس میں تصحیح کی تھی لیکن یہاں تصحیح کرنا بھول گیا تھا آپ نے آج ٹیگ کیا تو بیان کر دیتا ہوں 

 امام عقیلی نے الضعفاء الکبیر میں  جو امام شعبہ سے  لعنت کی جرح کی سند لکھی ہے وہ پچھلی سند جرح جو کہ انہوں نے امام مالک سے نقل کی تھی جس میں ولید بن مسلم تھا  سند وہاں سے متصل ہے  جیسا کہ امام عقیلی نے پہلے امام ابو حنیفہ پر اپنی سند جو کہ متصل ہے اس سے امام ابو حنیفہ پر جرح نقل کی ہےجسکی سند و متن کچھ یوں ہے  (جو دارالکتب العلمة کا ہے)

حدثنا عبد الله بن أحمد قال: حدثنا إبراهيم بن عبد الرحيم، حدثنا أبو معمر، حدثنا الوليد بن مسلم قال: قال لي مالك بن أنس: يذكر أبو حنيفة ببلدكم؟ قال: قلت: نعم , قال: ما ينبغي لبلدكم أن تسكن.

 

اسکے بعد امام عقیلی امام شعبہ سے جو جرح نقل کی ہے اسکی سند یوں ہے :

 وقال: حدثنا أبو بكر الأعين قال: حدثنا منصور بن سلمة أبو سلمة الخزاعي قال: سمعت حماد بن سلمة , وسمعت شعبة يلعن أبا حنيفة.

 

امام عقیلی نے اگلی سند قال کے صیغے سے لکھی ہے جسکی ضمیر امام عبداللہ بن احمد کی طرف تھی اور میں نے غلطی سے اسکو ولید بن مسلم پر لٹا دی جبکہ امام ولید بن مسلم امام عقیلی اور امام عبداللہ بن احمد سے بھی پہلے کہ محدث اور امام شافعی کے ہمعصر  ہیں

 

جبکہ یہ قال سے مراد امام عبداللہ بن احمد ہیں 

لیکن مسلہ یہ ہے کہ الضعفاء کے نسخوں میں اختلاف ہے سند میں بھی اور متن میں بھی  جیسا کہ الضعفا الکبیر کے ایک نسخے میں سند کچھ یوں ہے 

 

حدثنا محمد بن ابراہیم بن جناد ، قال حدثنا ابو بکر الاعین قال: حدثنا  منصور بن سلمة ابو سلمة الخزاعی  ، قال:سمعت  حماد بن سلمة یلعن ابا حنیفة و سمعت شعبة یلعن ابا حنیفة

 

یعنی ایک نسخے میں سند عبداللہ بن احمد سے شروع ہو رہی ہے  اور وہ ابو بکر الاعین سے بیان کر رہے ہیں 

جبکہ دوسرے نسخے میں سند محمد بن ابراہیم جناد سے شروع ہو رہی ہے اور وہ ابو بکر الاعین سے بیان کر رہے ہیں 

اور یہاں تعین نہیں ہو سکتا ہے کہ اصل اور صحیح سند کونسی والی ہے ؟ 

لیکن چونکہ امام عبداللہ بن احمد ہی ابو بکر الاعین کے شاگرد خاص جیسا کہ وہ اکثر روایات اپنے شیخ ابو بکر الاعین سے بیان کرتے رہتے ہیں 

 

اور کتاب السنہ جس میں زم ابی حنیفہ کا باب کسی فاسق نے ڈال دیا جبکہ اسکے ۶ نسخے ہیں اور ۵ نسخوں میں زم ابی حنیفہ کا باب ہی نہیں ہے لیکن صرف ایک نسخے میں ابی حنیفہ پرجروحات کاباب باندھا گیا ہے 

ہم نے جب اس کتاب میں رجوع کیا کہ شاید اس میں یہ جرح موجود ہو کیونکہ امام عبداللہ بن احمد ابو بکر الاعین کے شاگرد ہیں اور کسی فاسق نے جب انکی کتاب میں ابی حنیفہ کے خلاف جروحات ڈال دی جو دوسری کتب میں موجود ہوتی ہیں تو یہ جرح بھی کتاب السنہ جو منسوب ہیں امام احمد کی طرف اس میں موجود ہے لیکن اسکے متن میں ایک ایسا بنیادی فرق ہے جو عیاں کرتا ہے کہ الضعفاء الکبری میں جو متن ہے وہ باطل ہے یا اسکے متن میں تحریف کی گئی ہے 

جیسا کہ الضعفاء کے کتاب کے محقق نے حاشیے میں تصریح کی ہے 

کتاب السنہ میں اسکی سند اور متن کچھ یوں ہے 

 

345 - حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ الْأَعْيَنَ، ثنا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، «يَلْعَنُ أَبَا حَنِيفَةَ» ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَكَانَ شُعْبَةُ " يَلْعَنُ أَبَا حَنِيفَةَ

 

صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ یہاں عبداللہ بن احمد سے حدثنی سے ابو بکر الاعین ہے اور وہ منصور سے اور وہ حماد بن سلمہ سے منصور کا سننا بیان کر رہے ہیں کہ حماد بن سلمہ ابی حنیفہ پر طعن کرتے تھے اور آگے ہے کہ ابو سلمہ نے کہا کہ شعبہ بھی ابی حنیفہ پر طعن کرتے 

یہاں کان کا لفظ ہے سمعت کا نہیں 

 

اور چونکہ اس کتاب میں تحریف کی گئی  دوسری کتب سے سند چوری کر کے اس کتاب میں لکھی گئی ہیں تو تحریف کرنے والے نے سند تو امام عبداللہ سے ویسی لکھی ہے اور متن بھی وہی  لکھا جو کہ اسکو دوسری کتب میں ملا ہوگا 

جس سے ثابت ہو ا کہ الضعفاء والی کتاب میں متن میں غلطی ہے کہ سمعت شعبہ لکھا گیا ہے 

اور یہ غلطی اصولی طور پر بھی ثابت ہے 

کیونکہ منصور  بن سلمہ کا سماع امام شعبہ سے ثابت ہی نہیں ہے کسی نے بھی انکے شیوخ میں امام شعبہ کا نام نہیں لکھا ہے 

 

جیسا کہ امام ابن حجر نے تہذیب میں انکے ترجمے میں لکھا ہے :

 

538- "خ م مد س - منصور" بن سلمة بن عبد العزيز بن صالح أبو سلمة الخزاعي الحافظ البغدادي روى عن عبد الله بن عمر العمري ويعقوب بن عبد الله العمي وعبد الرحمن بن أبي الموال ومالك وسليمان بن بلال والوليد بن المغيرة المعافري وحماد بن سلمة وعبد العزيز بن عبد الله بن أبي سلمة الماجشون وعبد الله بن جعفر المخرمي وخلاد بن سليمان وبكر بن مضر وغيرهم روى عنه أحمد بن حنبل ومحمد بن أحمد بن أبي خلف وحجاج بن الشاعر ومحمد بن إسحاق الصغاني ومحمد بن عبد الرحيم البزاز ومحمد بن عامر الأنطاكي أبو بكر بن أبي خيثمة وأبو أمية الطرسوسي وعباس بن محمد الدوري وغيرهم قال أبو بكر الأعين عن أحمد أبو سلمة الخزاعي من مثبتي أهل بغداد

(تہذیب التہذیب)

اس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کہیں بھی شعبہ کا ذکر نہیں ہے 

امام یحییٰ بن معین کا سماع نہیں ہے جو منصور بن سلمہ کی توثیق کرتے ہیں تو منصور بن سلمہ کا سماع امام شعبہ سے کیسے ثابت ہے 

جبکہ یہ اتنے بڑے اور مشہور امام ہیں کہ محدثین انکا نام منصور کے شیوخ میں لکھنے سے بالکل نہ چوکتے 

 

یہی وجہ ہے کہ امام شعبہ سے امام یحییٰ بن معین توثیق بیان کرتے تھے اور بڑا فخر کرتے تھے کیونکہ امام شعبہ اور امام ابو حنیفہ کے آپس میں بہت اچھے تعلقات تھے اور دونوں کے درمیان خط و کتابت ہوتی رہتی تھی جسکا ذکر امام ابن معین   کی کتب التاریخ میں بروایت الدوری ملتا ہے 

 

باقی رہا  مسلہ یہ ہے کہ حماد بن سلمہ تو لعنت کرتے تھے ابی حنیفہ پر اور اما م شعبہ کا نام تو بیان کرتے ہیں 

 

تو اسکا جواب یہ ہے کہ حماد بن سلمہ اور امام ابی حنیفہ یہ دونوں امام حماد بن ابی سلیمان کے شاگرد تھے دونوں ہم عصر تھے اور حماد بن سلمہ امام ابی حنیفہ سے غضب کا تعصب بلکہ دشمنی رکھتا تھا اور امام ابی حنیفہ لوگوں کے سامنے طعن اور بدعائیں دیتا تھا ۔۔

 

اور امام ابن معین کو جب لوگ حماد بن سلمہ کی شکایات کرتے تو وہ حماد بن سلمہ کی مذمت کرتے تھے ۔۔۔  

جیسا کہ سوالات ابن الجنید میں درج ہے :

 

(181) قال أبو داود النحوي سليمان بن معبد ليحيى بن معين:حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: سمعت حماد بن سلمة يقول: أعض الله أبا حنيفة بكذا وكذا، لا يكني، فقال ابن معين: «أساء أساء» .

 

سلیمان بن مبعد نے امام یحییٰ بن معین سے کہا : مسلم بن ابراہیم نے ہم سے کہا انہوں نے حماد بن سلمہ کو کہتے ہوئے سنا : اللہ ابو حنیفہ کی فلاں فلاں چیز کاٹ دے اور یہ بات کنایتہ نہیں کہی گئی تو امام ابن معین فرماتے تھے اس نے برا کہا برا کہا 

 

جب ایسا غضب کا دشمن ابی حنیفہ پر طعن لعن کریگا تو اس میں کونسی حیرانگی ہے نیز امام شعبہ کے طرف یہ بات تعصب اور دشمنی میں منسوب کر سکتا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے 

 

اسکی تائید الکامل ابن عدی کی روایت کردہ تعدیل سے ہوتی ہے جو انہوں نے باسند صحیح اپننی الکامل میں نقل کی ہے امام شعبہ سے کہ وہ امام ابو حنیفہ کے لیے حسن الرائے کے قائل تھے 

اور یہ بات امام شعبہ سے انکا مستقل شاگرد شبابہ بیان کر رہے ہیں 

3 hours ago, Raza Asqalani said:

آپ  کی یہ بات تو درست ہے کہ ولید بن مسلم تدلیس تسویہ کرتا ہے لیکن آپ کی پیش کردہ سند میں اس نے سماع مسلسل کیا ہوا ہے اس لئے تدلیس تسویہ کا یہاں اعتراض کرنا درست نہیں۔

آپ نے جو سند لکھی ہوئی وہ یہ ہے:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﺃﺣﻤﺪ ﻗﺎﻝﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻴﻢ، ﺣﺪﺛﻨﺎﺃﺑﻮ ﻣﻌﻤﺮ،ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﻮﻟﻴﺪ ﺑن مسلم 

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺑﻜﺮ اﻷﻋﻴﻦ ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﻨﺼﻮﺭ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ ﺃﺑﻮ ﺳﻠﻤﺔ اﻟﺨﺰاﻋﻲ ﻗﺎﻝﺳﻤﻌﺖ ﺣﻤﺎﺩ ﺑﻦ ﺳﻠﻤﺔ , ﺳﻤﻌﺖ ﺷﻌﺒﺔ۔۔۔۔الخ

میں نے نشان دہی کر دی سرخ کلر سے کہ ولید بن مسلم کا اس سند میں سماع مسلسل ہے لہذا تدلیس تسویہ کا اعتراض باطل ہے۔

باقی آپ نے خود اس راوی کو صدوق مانا ہے تو پھر اس پر جروحات نقل کرنا عجیب تر ہے!!!

 باقی اس راوی کی توثیق راجح ہے۔

امام عسقلانی نے اس کی توثیق پر اتفاق نقل کر دیا ہے مزید اقوال میں پیش نہیں کر ر ہا ہوں ورنہ بہت اقوال ہیں اس کی اعلی ترین توثیق پر۔

امام عسقلانی  ہدی الساری  میں اس راوی کے بارے میں لکھتے ہیں:

 مشهور متفق على توثيقه في نفسه وإنما عابوا عليه كثرة التدليس والتسوية

(ہدی الساری مقدمۃ فتح الباری ص 1208)

walid.thumb.jpg.1415455a0a0d14ba9e54e6f220f9b140.jpg

لہذا تحقیقا دونوں اعتراض درست نہیں ۔

واللہ اعلم 

 

اضطراب.png

دفاع ابو حنیفہ ابن معین.png

Untitled.png

Link to comment
Share on other sites

20 hours ago, اسد الطحاوی said:

8- "خ م مد س - منصور" بن سلمة بن عبد العزيز بن صالح أبو سلمة الخزاعي الحافظ البغدادي روى عن عبد الله بن عمر العمري ويعقوب بن عبد الله العمي وعبد الرحمن بن أبي الموال ومالك وسليمان بن بلال والوليد بن المغيرة المعافري وحماد بن سلمة وعبد العزيز بن عبد الله بن أبي سلمة الماجشون وعبد الله بن جعفر المخرمي وخلاد بن سليمان وبكر بن مضر وغيرهم روى عنه أحمد بن حنبل ومحمد بن أحمد بن أبي خلف وحجاج بن الشاعر ومحمد بن إسحاق الصغاني ومحمد بن عبد الرحيم البزاز ومحمد بن عامر الأنطاكي أبو بكر بن أبي خيثمة وأبو أمية الطرسوسي وعباس بن محمد الدوري وغيرهم قال أبو بكر الأعين عن أحمد أبو سلمة الخزاعي من مثبتي أهل بغداد

(تہذیب التہذیب)

اس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کہیں بھی شعبہ کا ذکر نہیں ہے 

امام یحییٰ بن معین کا سماع نہیں ہے جو منصور بن سلمہ کی توثیق کرتے ہیں تو منصور بن سلمہ کا سماع امام شعبہ سے کیسے ثابت ہے 

جبکہ یہ اتنے بڑے اور مشہور امام ہیں کہ محدثین انکا نام منصور کے شیوخ میں لکھنے سے بالکل نہ چوکتے

یار ہر شیخ کا نام ہونا ضروری نہیں ہوتا اس لئے جب شیوخ کثیر ہوں تو محدثین وغیرہم کہہ دیتے ہیں اس میں بھی امام عسقلانی نے وغیرہم کا لفظ لکھا ہوا ہے اس لیے اب نام نہ ہونے کا اعتراض ختم ہو جاتا ہے خود دیکھ لیں اپنی پوسٹ کردہ تحریر میں میں نشان دہی کر دیتا ہوں۔

 

"خ م مد س - منصور" بن سلمة بن عبد العزيز بن صالح أبو سلمة الخزاعي الحافظ البغدادي

روى عن عبد الله بن عمر العمري ويعقوب بن عبد الله العمي وعبد الرحمن بن أبي الموال ومالك وسليمان بن بلال والوليد بن المغيرة المعافري وحماد بن سلمة وعبد العزيز بن عبد الله بن أبي سلمة الماجشون وعبد الله بن جعفر المخرمي وخلاد بن سليمان وبكر بن مضر وغيرهم

روى عنه أحمد بن حنبل ومحمد بن أحمد بن أبي خلف وحجاج بن الشاعر ومحمد بن إسحاق الصغاني ومحمد بن عبد الرحيم البزاز ومحمد بن عامر الأنطاكي أبو بكر بن أبي خيثمة وأبو أمية الطرسوسي وعباس بن محمد الدوري وغيرهم قال أبو بكر الأعين عن أحمد أبو سلمة الخزاعي من مثبتي أهل بغداد

(تہذیب التہذیب)

لہذا امام شعبہ کا نام وغیرہم میں شامل ہو جائے گا خود بخود۔

Link to comment
Share on other sites

20 hours ago, اسد الطحاوی said:

345 - حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَتَّابٍ الْأَعْيَنَ، ثنا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ سَلَمَةَ، «يَلْعَنُ أَبَا حَنِيفَةَ» ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: وَكَانَ شُعْبَةُ " يَلْعَنُ أَبَا حَنِيفَةَ

 

صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ یہاں عبداللہ بن احمد سے حدثنی سے ابو بکر الاعین ہے اور وہ منصور سے اور وہ حماد بن سلمہ سے منصور کا سننا بیان کر رہے ہیں کہ حماد بن سلمہ ابی حنیفہ پر طعن کرتے تھے اور آگے ہے کہ ابو سلمہ نے کہا کہ شعبہ بھی ابی حنیفہ پر طعن کرتے 

20 hours ago, اسد الطحاوی said:

لیکن مسلہ یہ ہے کہ الضعفاء کے نسخوں میں اختلاف ہے سند میں بھی اور متن میں بھی  جیسا کہ الضعفا الکبیر کے ایک نسخے میں سند کچھ یوں ہے 

 

حدثنا محمد بن ابراہیم بن جناد ، قال حدثنا ابو بکر الاعین قال: حدثنا  منصور بن سلمة ابو سلمة الخزاعی  ، قال:سمعت  حماد بن سلمة یلعن ابا حنیفة و سمعت شعبة یلعن ابا حنیفة

 

یعنی ایک نسخے میں سند عبداللہ بن احمد سے شروع ہو رہی ہے  اور وہ ابو بکر الاعین سے بیان کر رہے ہیں 

جبکہ دوسرے نسخے میں سند محمد بن ابراہیم جناد سے شروع ہو رہی ہے اور وہ ابو بکر الاعین سے بیان کر رہے ہیں 

اور یہاں تعین نہیں ہو سکتا ہے کہ اصل اور صحیح سند کونسی والی ہے ؟ 

یہاں کان کا لفظ ہے

سمعت کا نہیں 

امام عقیلی نے اسے دو بندوں سے روایت کیا ہے اس لیے کوئی فرق نہیں کوئی بھی راوی ہو اور یہاں سمعت کا صیغہ نہ بھی تو کوئی فرق نہیں کیونکہ اس میں کو مدلس راوی تو موجود نہیں ہے جو اعتراض ہو۔

اور اس سند میں دونوں راوی ثقہ ہیں امام عبداللہ بن احمد بن حنبل تو ثقہ ترین ہیں اور  محمد بن ابراہیم بن جناد بھی ثقہ ہے لہذا اختلاف بھی ہو جائے تو کوئی فرق نہیں پڑتا سند پر 

باقی محمد بن ابراہیم بن جناد کی توثیق یہ ہے۔

تاریخ الاسلام ج 26 ص 427

 

 

siqa.jpg

Link to comment
Share on other sites

جناب مقصد بتانے کا تھا کہ سند میں اختلاف  ہے نسخوں کی وجہ سے 

اور متن میں اضطراب ہے ایک جگہ کان شعبہ ہے 

اور دوسری جگہ سمعت شعبہ ہے... 

 

 

دوسری بات منصور کا شیخ امام شعبہ اگر ہوتے تو کوئی ایک محدث انکا بام لکھ دیتا کیونکہ 

عام طور پر کتب رجال میں راوی کے ان شیوخ کا نام لکھا جاتا ہے یا تو جس سے روایات زیادہ ہوں 

یا کوئی مشہور حستی جسکے شیوخ میں ہو... 

 

اور امام جیسی ہستی کسی کی شیخ ہو اور ماہر رجال سب انکا نام نظر انداز کر دیں ایسا ہو نہیں سکتا

  • Like 1
Link to comment
Share on other sites

Join the conversation

You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.

Guest
Reply to this topic...

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...