ناپاک برتنوں کو توڑ کر پھینک دینا کیسا اور ان کو پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
-
Recently Browsing 0 members
No registered users viewing this page.
-
Similar Content
-
By Hasan Raza Hanfi
دیوبندی عقیدہ امکان کذبِ باری تعالی کا رد ائمہ سلف کے قلم سے امتناعِ کذب باری تعالی کے دلائل آئمہ سلف سے
ازقلم:حسن رضا حنفی
دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کے اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے دیوبندیوں کے غوث اعظم مولوی رشید گنگوہی صاحب لکھتے ہیں
الحاصل امکان کذب سے مراد دخول کذب تحت قدرت باری تعالیٰ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ وعید فرمایا ہے اس کے خلاف پر قادر ہے اگرچہ وقوع اس کا نہ ہو امکان کو وقوع لازم نہیں بلکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شے ممکن بالذات ہو اور کسی وجہ خارجی سے اس کو استحالہ لاحق ہوا ہو
(تالیفاتِ رشیدیہ ص 98)
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ رشید احمد گنگوہی دیوبندی امکانِ کذبِ باری تعالیٰ کا عقیدہ رکھتے تھے امکان کہتے ہیں ممکن ہونا اور کذب جھوٹ کوکہتے ہیں یعنی دیوبندیوں کے نزدیک اس بات کا امکان ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے معاذاللہ
محترم قارئین دیوبندیوں کا باطل عقیدہ ملاحظہ کرنے کے بعد اب اس عقیدے کا رد آئمہ اہلسنّت سے ملاحظہ فرمائیں
تفسیر مدارک میں دیوبندیوں کے باطل عقیدے کا رد
صاحب تفسیر مدارک لکھتے ہیں
{ومن أصدق من الله حديثا} تمييز وهو استفهام بمعنى النفي أي لا أحد أصدق منه في إخباره ووعده ووعيده لاستحالة الكذب عليه لقبحه لكونه إخبارا عن الشئ بخلاف ما هو عليه
یعنی اللہ تعالیٰ سے کوئی شخص نہ خبر و وعدہ میں سچا ہے اور نہ ہی وعید میں کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کذب محال ہے
(تفسیر نسفی ص 334)
علامہ فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
فاذا جوز عليه الخلف فقد جوز الكذب على الله وهذا خطاء عظيم بل يقرب من ان يكون كفراً
جب اللہ تعالی پر خلف جائز رکھا گیا تو اس پر کذب جائز رکھا گیا اور یہ عظیم خطا ہے بلکہ کفر کے قریب ہے
(تفسیر کبیر جلد 9۔10 صفحہ 226)
امام بیضاوی رحمہ اللہ فرماتے فرماتے ہیں
قال البيضاوي إنكار أن يكون أحد أكثر صدقا منه، فإنه لا يتطرق الكذب إلى خبره بوجه لأنه نقص، وهو على الله محال
اللہ تعالی اس آیت میں انکار فرماتا ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالی سے زیادہ سچا ہو کیوں نکہ اس کی خبر میں کذب راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے
(حاشية العلوي على تفسير البيضاوي ص 169)
علامہ اسماعیل حقی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
لا يتطرق الكذب الى خبره بوجه لانه نقص وهو على الله محال
کذب اللہ تعالیٰ کی خبر کی طرف راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے
(تفسیر روح البیان صفحہ 296)
محترم قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں کہ اہلسنّت کا اس پر اجماع ہے کہ امکانِ کذب باری تعالی اللہ تعالیٰ کے لیے نقص اور عیب ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے محال ہے
اللہ تعالیٰ حق بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
-
By Hasan Raza Hanfi
دیوبندی عقیدہ امکان کذبِ باری تعالی کا رد ائمہ سلف کے قلم سے امتناعِ کذب باری تعالی کے دلائل آئمہ سلف سے
ازقلم:حسن رضا حنفی
دیوبندیوں کا عقیدہ ہے کے اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے دیوبندیوں کے غوث اعظم مولوی رشید گنگوہی صاحب لکھتے ہیں
الحاصل امکان کذب سے مراد دخول کذب تحت قدرت باری تعالیٰ ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جو وعدہ وعید فرمایا ہے اس کے خلاف پر قادر ہے اگرچہ وقوع اس کا نہ ہو امکان کو وقوع لازم نہیں بلکہ ہو سکتا ہے کہ کوئی شے ممکن بالذات ہو اور کسی وجہ خارجی سے اس کو استحالہ لاحق ہوا ہو
(تالیفاتِ رشیدیہ ص 98)
اس عبارت سے معلوم ہوا کہ رشید احمد گنگوہی دیوبندی امکانِ کذبِ باری تعالیٰ کا عقیدہ رکھتے تھے امکان کہتے ہیں ممکن ہونا اور کذب جھوٹ کوکہتے ہیں یعنی دیوبندیوں کے نزدیک اس بات کا امکان ہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول سکتا ہے معاذاللہ
محترم قارئین دیوبندیوں کا باطل عقیدہ ملاحظہ کرنے کے بعد اب اس عقیدے کا رد آئمہ اہلسنّت سے ملاحظہ فرمائیں
تفسیر مدارک میں دیوبندیوں کے باطل عقیدے کا رد
صاحب تفسیر مدارک لکھتے ہیں
{ومن أصدق من الله حديثا} تمييز وهو استفهام بمعنى النفي أي لا أحد أصدق منه في إخباره ووعده ووعيده لاستحالة الكذب عليه لقبحه لكونه إخبارا عن الشئ بخلاف ما هو عليه
یعنی اللہ تعالیٰ سے کوئی شخص نہ خبر و وعدہ میں سچا ہے اور نہ ہی وعید میں کیونکہ اللہ تعالیٰ پر کذب محال ہے
(تفسیر نسفی ص 334)
علامہ فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں
فاذا جوز عليه الخلف فقد جوز الكذب على الله وهذا خطاء عظيم بل يقرب من ان يكون كفراً
جب اللہ تعالی پر خلف جائز رکھا گیا تو اس پر کذب جائز رکھا گیا اور یہ عظیم خطا ہے بلکہ کفر کے قریب ہے
(تفسیر کبیر جلد 9۔10 صفحہ 226)
امام بیضاوی رحمہ اللہ فرماتے فرماتے ہیں
قال البيضاوي إنكار أن يكون أحد أكثر صدقا منه، فإنه لا يتطرق الكذب إلى خبره بوجه لأنه نقص، وهو على الله محال
اللہ تعالی اس آیت میں انکار فرماتا ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالی سے زیادہ سچا ہو کیوں نکہ اس کی خبر میں کذب راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے
(حاشية العلوي على تفسير البيضاوي ص 169)
علامہ اسماعیل حقی حنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
لا يتطرق الكذب الى خبره بوجه لانه نقص وهو على الله محال
کذب اللہ تعالیٰ کی خبر کی طرف راستہ نہیں پاسکتا اس لیے کہ کذب نقص ہے اور نقص اللہ تعالیٰ پر محال ہے
(تفسیر روح البیان صفحہ 296)
محترم قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں کہ اہلسنّت کا اس پر اجماع ہے کہ امکانِ کذب باری تعالی اللہ تعالیٰ کے لیے نقص اور عیب ہے اور اللہ تعالیٰ کے لیے محال ہے
اللہ تعالیٰ حق بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
-
By خاکسار
اے ایمان والو جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو، (9) پھر جب نماز ہوچکے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بہت یاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ، (10) اور جب انہوں نے کوئی تجارت یا کھیل دیکھا اس کی طرف چل دیے اور تمہیں خطبے میں کھڑا چھوڑ گئے تم فرماؤ وہ جو اللہ کے پاس ہے کھیل سے اور تجارت سے بہتر ہے، اور اللہ کا رزق سب سے اچھا، (11) سورہ الجمعۃ62
*حدیث شریف:* ترمذی شریف میں ہے، ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، میں نے عرض کی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: میں بکثرت دعا مانگتا ہوں، تو اس میں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کے لیے کتنا وقت مقرر کروں؟ *فرمایا:* جو تم چاہو۔ *عرض کی،* چوتھائی؟ *فرمایا:* "جو تم چاہو اور اگر زیادہ کرو تو تمھارے لیے بہتری ہے۔ *میں نے عرض کی،* دو تھائی؟ *فرمایا:* "جو تم چاہو اور اگر زیادہ کرو تو تمھارے لیے بہتری ہے۔" *میں نے عرض کی،* تو کل درود ہی کے لیے مقرر کروں؟ *فرمایا:* ایسا ہے تو اللہ تمھارے کاموں کی کفایت فرماۓ گا اور تمھارے گناہ بخش دے گا۔" (جامع الترمزی - الحدیث 2465 - ج4 - ص208
اگر کوئی حاجت در پیش ہو تو روزانہ بعد نماز فجر یا بعد نماز عشاء پندرہ سو مرتبہ درود بوصیری تہایت توجہ سے متواتر ایک سو بیس روز تک پڑھے ان شاء اللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہر حاجت بر آۓ گی۔
اگر کوئی مالی پریشانی یا دشواری پیدا ہو جاۓ یا مقروض ہو جاۓ اور ادائيگی کی کوئی صورت نہ بنتی ہو تو روزانہ تین ہزار ایک سو پچیس مرتبہ پڑھنے سے مسئلہ حل ہو جاۓ گا۔
شفاۓ امراض کیلۓ* یہ قصیدہ مبارکہ کے پڑھنے سے پہلے اور بعد میں سترہ سترہ مرتبہ درود پاک پڑھنا بہت مفید ہے۔
-
Recommended Posts
Join the conversation
You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.