Jump to content

کیا سید تفضیلی ہو تو اس کا احترام ہونا چاہیے؟


فیصل خان رضوی

تجویز کردہ جواب

اقتباس

اعلیٰ حضرت بریلویؒ کا فتویٰ اور مسئلہ تفضیل


    سید زاہد حسین شاہ صاحب صفحہ کتاب غایۃ التبجیل مصنفہ شیخ سعید محمود ممدوح مترجم کے ابتداء ص۲۱ پر لکھتے ہیں:
’’امام اہلِ سنت، مجددِ دین و ملت، الشاہ امام احمد رضا خانؒ سید کی تعظیم و توقیرکے متعلق ارشاد فرماتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ سید تفضیلی ہو، تب بھی اس کی تکریم و احترام لازمی اور ضروری ہے۔‘‘
سید زاہد حسین شاہ صاحب صفحہ ۲۲ پر مزید اعلیٰ حضرتؒ کا فتویٰ نقل کرتے ہیں:
’’سید سنی المذہب کی تعظیم لازم ہے اگرچہ اس کے اعمال کیسے ہی ہوں، اُن اعمال کے سبب اُس سے تنفر نہ کیا جائے نفس اعمال سے تنفر ہو بلکہ اس کے مذہب میں بھی قلیل فرق ہو کہ حدِ کفر تک نہ پہنچے جیسے تفضیل تو اُس حالت میں بھی اُس کی تعظیم سیادت نہ جائے گی، ہاں اگر اس کی بدمذہبی حدِّ کفر تک پہنچے جیسے رافضی، وہابی، قادیانی، نیچری وغیرہ تو اب اس کی تعظیم حرام ہے کہ جو وجہ تعظیم تھی سیادت وہی نہ رہی۔‘‘

اعلی حضرت یہ مذکورہ پیش کردہ فتوی مشہور زمانہ تفضیلی قاری ظہور احمد فیضی صاحب نے اپنی کتاب مناقب الزھراءؓ ص ۲۲۴۔۲۲۵ پر بھی نقل کیا ہے۔
جواب:۔
    عرض یہ ہے کہ اعلیٰ حضرت بریلویؒ کے اس فتویٰ پر اپنی رائے دینے سے بہتر ہے کہ اعلیٰ حضرتؒ کی اپنی تصریح پیش کر دی جائے تاکہ معاملہ واضح ہو جائے اور پڑھنے والے بآسانی فیصلہ کر سکیں۔

اعلیٰ حضرتؒ کا ایک دوسرا بھی فتویٰ ملاحظہ کریں:
’’مسئلہ ۸۰۹: اہلِ سنت و جماعت کا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ سیدنا ابوبکر الصدیق ؓ بعد الانبیاء علیہ السلام افضل البشر ہیں۔ زید و خالد دونوں اہلِ سادات ہیں، زید کہتا ہے کہ جو شخص حضرت علیؓ کو حضرت ابوبکر صدیقؓ پر فضیلت دیتا ہے اُس کے پیچھے نماز مکروہ ہوتی ہے۔ خالد کہتا ہے کہ میں علی الاعلان کہتا ہوں کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ پر حضرت علیؓ کو فضیلت ہے اور ہر سید تفضیلیہ ہے اور تفضیلیہ کے پیچھے نماز مکروہ نہیں ہوتی بلکہ جو تفضیلیہ کے پیچھے نماز مکروہ بتائے خود اس کے پیچھے نماز مکروہ ہوتی ہے۔

الجواب: تمام اہلِ سنت کا عقیدہ اجماعیہ ہے کہ صدیق اکبرؓ و فاروق اعظمؓ مولیٰ علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے افضل ہیں۔ ائمہ دین کی تصریح ہے کہ جو مولیٰ علیؓ کو اُن پر فضیلت دے مبتدع بدمذہب ہے۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے۔ فتاویٰ خلاصہ، و فتح القدیر و بحرالرائق و فتویٰ عالمگیری وغیرہ یا کتب کثیرہ میں ہے۔ اگر کوئی حضرت علیؓ کو صدیق و فاروقؓ پر فضیلت دیتا ہے تو وہ بدعتی ہے۔ غنیہ و رد المختار میں ہے۔ بدمذہب کے پیچھے نماز ہرحال میں مکروہ ہے۔ ارکانِ اربعہ میں ہے۔ ان یعنی تفضیلی شیعہ کی اقتداء میں نماز شدید مکروہ ہے۔ تفضیلیوں کے پیچھے نماز سخت مکروہ یعنی مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ جلد۶ صفحہ۶۲۲)

اقتباس

 

یہ نکتہ بھی ملحوظ خاطر رہے کہ اس فتویٰ کی تاریخ ۱۴ محرم الحرام ۱۳۳۹ھ ہے۔جو کہ علامہ سیدزاہد حسین شاہ صاحب کے پیش کردہ فتویٰ سے متاخر ہے۔
قارئین کرام! آپ اعلیٰ حضرتؓ کے دونوں فتویٰ ملاحظہ کریں اور دونوں میں فرق ملاحظہ کریں اور نتیجہ پڑھنے والے پر ہے۔

مگر سید زاہد شاہ صاحب کو کم از کم اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلویؒ کے دونوں فتویٰ عوام الناس کے سامنے پیش کر دینے چاہئیں تھے تاکہ ساری بات واضح ہو سکے کہ حقیقت کیا ہے؟
 

Edited by فیصل خان رضوی
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...