Jump to content

کیا متقدمین حب اہل بیت پر تشیع کا اطلاق کرتے تھے؟


فیصل خان رضوی

تجویز کردہ جواب

کیا متقدمین حب اہل بیت پر تشیع کا اطلاق کرتے تھے؟

تشیع کی اصطلاحی تعریف

کچھ لوگ اپنا  مدعا ثابت کرنے کے لیے عوام الناس کے سامنے  ایسی روایات پیش کرتے ہیں جس میں شیعہ راوی موجود ہوتے ہیں۔جب ان کو ایسے رایوں کے بارے میں مطلع کیا جاتا ہے تو انہوں نے رٹا رٹایا ہوا ایک اصول پیش کرنے کی عادت ہے کہ متقدمین تشیع سے مراد حب اہل بیت لیتےتھے۔مگر ان لوگوں کی یہ بات علی الاطلاق غلط اور خلافِ اصول ہے۔اس لیے اس بارے میں چند معروضات پیش خدمت ہیں۔

علامہ ذہبی نے تشیع کے اقسام کی ہیں۔

1-تشیع معتدل

2- تشیع غالی

علامہ ذہبی کی تحقیق:

علامہ ذہبی کے مطابق سلف کے نزدیک غالی شیعہ وہ ہے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ،حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ یا جنہوں نے بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے لڑائی لڑی ان کو برا بھلا کہنا یا ناراضگی کا اظہار کیا۔)میزان الاعتدال1/6(

فالشيعي الغالي في زمان السلف وعرفهم هو من تكلم في عثمان والزبير وطلحة ومعاوية وطائفة ممن حارب عليا رضي الله عنه، وتعرض لسبهم.

والغالي في زماننا وعرفنا هو الذي يكفر هؤلاء السادة، ويتبرأ من الشيخين أيضاً، فهذا ضال معثر۔

 (میزان الاعتدال1/6(

حافظ ابن حجر عسقلا نی کی تحقیق:

حافظ ابن حجر عسقلانی کے نزدیک حضرات شیخین کریمین پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو تقدیم دینا ہے۔اسے بھی غالی شیعہ یعنی رافضی کیا جاتا ہے۔)ہدی الساری ص490(

والتشيع محبة على وتقديمه على الصحابة فمن قدمه على أبي بكر وعمر فهو غال في تشيعه ويطلق عليه رافضي وإلا فشيعي إن فإن انضاف إلى ذلك السب أو التصريح بالبغض فغال إلا في الرفض۔ )ہدی الساری ص490(

ان حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ غالی شیعہ دو طرح کی ہیں۔

·       حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے ساتھ لڑائی کرنے والے اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ پر کلام کرنے والا۔

·       حضرات شیخین کریمین پر حضرت علی کو تقدیم دینے والا۔

3- رافضی غیر غالی

وہ راوی جو حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو حضرات شیخین کریمین سے افضل سمجھے مگر حضرات شیخین کی تعظیم کرے اور ان کی امامت کوتسلیم کرے۔ جیسے کہ ابن بن ابی تغلب۔

4- غالی رافضی

وہ راوی جو حضرات شیخین کی تنقیص کرے۔

اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ غالی تشیع اور غیر غالی رافضی ایک ہی حکم میں ہیں۔

تشیع کی اقسام باعتبار بدعت

محدثین کرام نے تشیع کی اقسام ان کی بدعت کے اعتبار سے بھی کی ہے۔

1-تشیع کبری۔تشیع شدید

2-تشیع صغری۔تشیع خفیف

علامہ ذہبی کے نزدیک غلو فی التشیع  کی ایک قسم تشیع خفیف ہے۔

شیخین کریمین سے محبت کرنے والے پر تشیع خفیف کا اطلاق کیا ہے۔

تشیع خفیف کی دو اقسام ہیں:

1-حب اہل بیت اور کسی صحابی کی تنقیص نہ کرنا ۔ طاوس بن کیسان،منصور بن معتمر،وکیع بن الجراح۔اس کو بھی تشیع خفیف کہا گیا ہے۔

2-شیخین کریمین کی تعظیم کرنا،مگر اس کے ساتھ دیگر علتیں ہوں ۔

علت اول:

·        حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے ساتھ جنہوں نے لڑائی لڑی ان کے بارے میں غلط خیال رکھنے والا یعنی تنقیص کرنے والا۔

محمد بن زياد [خ، عو] الالهانى الحمصي.

صاحب أبي أمامة.وثقه أحمد، والناس، وما علمت فيه مقالة سوى قول الحاكم الشيعي: أخرج البخاري في الصحيح لمحمد بن زياد وحريز بن عثمان - وهما ممن قد اشتهر عنهم النصب.

قلت: ما علمت هذا من محمد، بلى غالب الشاميين فيهم توقف عن أمير المؤمنين  علي رضي الله عنه من يوم صفين، ويرون أنهم وسلفهم أولى الطائفتين بالحق، كما أن الكوفيين - إلا من شاء ربك - فيهم انحراف عن عثمان وموالاة لعلى، وسلفهم شيعته وأنصاره، ونحن - معشر أهل السنة - أولو محبة وموالاة للخلفاء الاربعة، ثم خلق من شيعة العراق يحبون عثمان وعليا، لكن يفضلون عليا على عثمان، ولا يحبون من حارب عليا من الاستغفار لهم.فهذا تشيع خفيف.)میزان الاعتدال 3/:552(

علامہ ذہبی میزان الاعتدال میں اسی تشیع خفیف  پر غالی تشیع کا اطلاق کرتے ہیں۔

فالشيعي الغالي في زمان السلف وعرفهم هو من تكلم في عثمان والزبير وطلحة ومعاوية وطائفة ممن حارب عليا رضي الله عنه، وتعرض لسبهم.

والغالي في زماننا وعرفنا هو الذي يكفر هؤلاء السادة، ويتبرأ من الشيخين أيضاً،

 فهذا ضال معثر  [ولم يكن أبان بن تغلب يعرض للشيخين أصلا، بل قد يعتقد عليا أفضل منهما]۔

)میزان الاعتدال1/6(

علامہ ذہبی کے مطابق سلف کے نزدیک غالی شیعہ وہ ہے جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ،حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ یا جنہوں نے بھی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے لڑائی لڑی ان کو برا بھلا کہایا ناراضگی کا اظہار کیا۔)میزان الاعتدال1/6(

فالشيعي الغالي في زمان السلف وعرفهم هو من تكلم في عثمان والزبير وطلحة ومعاوية وطائفة ممن حارب عليا رضي الله عنه، وتعرض لسبهم.

والغالي في زماننا وعرفنا هو الذي يكفر هؤلاء السادة، ويتبرأ من الشيخين أيضاً، فهذا ضال معثر۔

 )میزان الاعتدال1/6(

علت دوم:

·        حضرات شیخین کریمین پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو تفضیل دینے والا۔

وَقَالَ الدَّارَقُطْنِيُّ: اختلفَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ بَغْدَادَ، فَقَالَ قَوْمٌ: عُثْمَانُ أَفضلُ، وَقَالَ قَوْمٌ: عليٌّ أَفضلُ.

فَتَحَاكَمُوا إِليَّ، فَأَمسكتُ، وَقُلْتُ: الإِمْسَاكُ خَيْرٌ.

ثُمَّ لَمْ أَرَ لِدِيْنِي السُّكُوتَ، وَقُلْتُ لِلَّذِي اسْتَفْتَانِي: ارْجِعْ إِلَيْهِم، وَقُلْ لَهُم: أَبُو الحَسَنِ يَقُوْلُ: عُثْمَانُ أَفضَلُ مِنْ عَلِيٍّ بِاتِّفَاقِ جَمَاعَةِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -، هَذَا قَولُ أَهْلِ السُّنَّةَ، وَهُوَ أَوَّلُ عَقْدٍ يَحلُّ فِي الرَّفْضِ.

قُلْتُ: لَيْسَ تَفْضِيْلُ عَلِيٍّ بِرَفضٍ، وَلاَ هُوَ ببدعَةٌ، بَلْ قَدْ ذَهبَ إِلَيْهِ خَلقٌ مِنَ الصَّحَابَةِ وَالتَّابِعِيْنَ، فَكُلٌّ مِنْ عُثْمَانَ وَعلِيٍّ ذُو فضلٍ وَسَابِقَةٍ وَجِهَادٍ، وَهُمَا

تَقَارِبَانِ فِي العِلْمِ وَالجَلاَلَة، وَلعلَّهُمَا فِي الآخِرَةِ مُتسَاويَانِ فِي الدَّرَجَةِ، وَهُمَا مِنْ سَادَةِ الشُّهَدَاءِ - رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا -، وَلَكِنَّ جُمُهورَ الأُمَّةِ عَلَى تَرَجيْحِ عُثْمَانَ عَلَى الإِمَامِ عَلِيٍّ، وَإِلَيْهِ نَذْهَبُ.

وَالخَطْبُ فِي ذَلِكَ يسيرٌ، وَالأَفضَلُ مِنْهُمَا - بِلاَ شكٍّ - أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، مَنْ خَالفَ فِي ذَا فَهُوَ شِيعِيٌّ جَلدٌ، وَمَنْ أَبغضَ الشَّيْخَيْنِ وَاعتقدَ صِحَّةَ إِمَامَتِهِمَا فَهُوَ رَافضيٌّ مَقِيتٌ، وَمَنْ سَبَّهُمَا وَاعتقدَ أَنَّهُمَا لَيْسَا بِإِمَامَيْ هُدَى فَهُوَ مِنْ غُلاَةِ الرَّافِضَةِ - أَبعدَهُم اللهُ -. سير أعلام النبلاء16/458

اس دوسری قسم کے لوگوں پر علامہ ذہبی نے شیعی جلد یعنی غالی شیعہ کا اطلاق کیا ہے جسے بدعت خفیفہ کہا گیا ہے۔

علامہ ذہبی نے میزان الاعتدال میں ایک راوی ابان بن تغلب کو شیعی جلد بھی کہا اور ساتھ اس کی بدعت کو خفیف بھی کہا،جس سے واضح ہوا کہ غالی شیعہ پر بدعت خفیفہ کا اطلاق کیا گیا ہے۔

2 - أبان  بن تغلب [م، عو] الكوفي شيعي جلد،  )میزان الاعتدال1/6(

ابان بن تغلب کو شیعی جلد اور غالی کہا اور ساتھ بدعت خفیفہ سے متصف کیا اور غالی شیعہ کا اطلاق کرنے کے باوجود بدعت خفیفہ کے ساتھ متصف کرنے کی وجہ تقابل ہے جوکہ بدعت کبری یعنی رفض سے ہے۔اس لیے بدعت خفیفہ کا اطلاق تقابل کے طورپر کیا گیا نہ کہ حقیقت کے طور پر۔

اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بدعت خفیف سے مراد غالی تشیع کے ساتھ ہے،اور غالی تشیع پر محدثین کرام کے  اقوال کے مطابق رافضی کا اطلاق ہوتا ہے۔جس سے ان لوگوں کا  موقف غلط ثابت ہوتا ہے کہ جب بھی کسی راوی پر شیعہ یا تشیع کا اطلاق ہو تو فوراً جواب دیتے ہیں کہ شیعہ کا مطلب حب اہل بیت ہے۔مگر ان لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ حب اہل بیت تو اہل سنت کا طرہ امتیاز ہے۔لغوی تعریف اور اصطلاحی تعریف میں فرق نہ کرنے کی وجہ سے تو جو اس لفظ کا غلط مطلب لیا گیا وہ اصول کے خلاف ہے۔

Edited by فیصل خان رضوی
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...