Jump to content

فقید المثال مولانا احمد رضا خان بریلوی Dr Abdul Qadeer Khan Column


Eccedentesiast

تجویز کردہ جواب

dr-abdul-qadeer-khan.jpg?v=1

ڈاکٹر عبدالقدیر خان

سحر ہونے تک

برصغیر ہندوستان میں اسلام کی تبلیغ باہر سے آئے ہوئے علماء اور مذہبی مبلغین نے کی اور اسلام کو پھیلایا۔ اجمیر، ملتان، کراچی، اوچ اوردہلی میں ان اولیاء اللہ کے مزار ہیں۔ انکے علاوہ خیبر پختونخوا، بلوچستان، بہار، بھوپال میں کئی علماء اور مُبلّغین کے مزار ہیں۔
دور جدید میں یعنی پچھلے دور میںجن علماء نے اسلام کی اعلیٰ خدمت کی ان میں اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی کو خاص اور اہم مقام حاصل ہے۔ آپ 14 جون 1856 میں بریلی میں پیدا ہوئے۔ آپ کا پیدائشی نام محمد خان رکھا گیا تھا اور خود کو پہلے عبدالمصطفیٰ یعنی مصطفیٰ(ﷺ) کا غلام کہتے تھے بعد میں آپ نے احمد رضا خان نام اختیار کرلیا۔ آپ کو امام احمد رضا خان قادری کے اسم شریف سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ آپ ایک صوفی اور اصلاح کرنے والے عالم تھے۔ آپ کے والد محترم کا نام نقی علی خان اور دادا محترم کا نام رضا علی خان تھا۔ آپ نے بریلوی تحریک کی بنیاد ڈالی۔
مولانا احمد رضا خان قادری بریلوی کی تحریک اسلامی قوانین کو صوفی ازم اور دوسری رسومات پر افضلیت دیتی ہے۔ تقسیم ہند کے بعد مولانا نے اہم سیاسی اُمور پر مسلمانوں کی رہنمائی کی۔ دراصل یہ تحریک پہلے مضافاتی علاقوں میں کامیاب ہوئی مگر جلد ہی شہری علاقوں میں پھیل گئی اور بہت ہردلعزیز ہے خاص طور پر ہندوستان و پاکستان کے تعلیم یافتہ طبقے میں مشرق بعید کے مسلمانوں میں بہت ہردلعزیز ہے۔
مولانا احمد رضا خان بریلوی، قادری نے کئی کتابیں، مختلف موضوعات پر عربی، فارسی اور اردو میں تحریر کی ہیں۔ خاص طور پر آپ کی دو کتابیں (1) کنزالایمان۔ تفسیر القرآن، اور (2) فتاویٰ رضویہ بے حد مشہور ہیں۔ کنزالایمان میں حنفی عقیدہ اور سنی مسلمانوں کا نظریہ پیش کیا گیا ہے۔برصغیر ہند و پاکستان میں یہ بکثرت پڑھی جاتی ہے۔ اس کا ترجمہ انگریزی، ہندی، بنگالی، ڈچ، ترکش، سندھی، گجراتی اور پشتو زبانوں میں کیا گیا ہے اور کروڑوں لوگ اس سے مستفید ہورہے ہیں۔ فتاویٰ رضویہ بائیس ہزار صفحات پر مشتمل ہے اس میں مسلمانوں کی روزمرہ کی زندگی میں پیش آنے والے معاملات پر جامع حل بتائے گئے ہیں۔
آپ کی ایک اور کتاب حسام الحرمین (یا حسام الحرمین علیٰ منحر الکفروالمین) ہے اور اس کا لفظی ترجمہ ہے حرمین کی تلوار کافروں اور جھوٹوں کے حلق پر۔ اپنی اس کتاب میں آپ نے فرمایا ہے کہ ہمارے پیارے رسول ﷺ کی عزّت و احترام کیلئے یہ ضروری تحریر ہے۔ اپنی اس کتاب و تحریر کی تائید میں آپ نے اس علاقے کے 268 علماء کرام سے فتوے حاصل کئے اور کئی مکہ، مدینہ کے علماء سے بھی تائیدی فتاویٰ حاصل کئے۔ اس طرح اس کتاب کی تحریر کی صداقت مستند ہوگئی۔
مولانا احمد رضا خان قادری نے نعتوں پر مشتمل ایک اعلیٰ کتاب حدائق بخشش لکھی ہے۔ اس میں تحریر کردہ نعتیں مسلمان تمام مذہبی مجلسوں میں پڑھتے ہیں۔ اس میں رسول ﷺکی تعریف، آپؐ کی شخصیت، آپؐ کا چہرہ مُبارک، آپؐ کی جسمی بناوٹ، آپ ؐکے اہل بیت کی تعریفیں بیان کی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کی 15 دوسری کتب بھی شہرت یافتہ اور ہردلعزیز ہیں۔آپ کے سیاسی نظریات بھی بہت اہم تھے۔ آپ نے گاندھی کی سربراہی میں ہندوستان کی آزادی کی جدّوجہد میں حصّہ لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ انگریزوں کے زیر سایہ ہندوستان میں مسلمانوں کو اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے میں قطعی کسی قسم کی پابندی نہیں ہے اور انھوں نے مسلمانوں کی جنگی حالت ا ور ہجرت سے منع کیاجبکہ دیوبند علماء کی رائے اس کے برعکس تھی۔
21 جون 2010 ءکو شام کے مفتی محمد الیعقوبی نے ایک ٹی وی پروگرام میں بیان دیا کہ ہندوستان کا مجدّد احمد رضا خان بریلوی ہے۔ علامہ اقبالؒ نے مولانا احمد رضا خان کے بارے میں بہت تعریفی کلمات کہے اور کہا کہ ایسا دانشور اور عقل و فہم کا مالک انسان اور قانونی ماہر پھر پیدا نہیں ہوا۔ لبنان کے مفتی اعظم یوسف النبہانی نے مولانا احمد رضا خان کے فتوے پڑھ کر کہا وہ ایک دیوہیکل انسان تھے اور سائنس کے بھی ماہر تھے۔ مکہ شریف کے مفتی علی بن حسن ملک نے کہا کہ احمد رضا خان کو تما م مذہبوں کی سائنس پر مکمل عبور ہے اور افغانستان کے پروفیسر عبدالشکور شاد (کابل یونیورسٹی) نے کہا کہ مولانا احمد رضا خان کی تمام تحریریوں اور تصانیف کو جمع کرنے اور کیٹیلاگ کی شکل میں جمع کرنے اور ہندوستان، پاکستان اور افغانستان کی لائبریریوں میں رکھنے کی سخت ضرورت ہے۔
ہندوستان نے ایک ٹرین اعلیٰ حضرت کے نام سے بریلی اور بھوج کے درمیان چلائی ہے اور 31 دسمبر 1995 کو ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی شائع کیاہے۔
مولانا احمد رضا خان بریلوی کا انتقال 28 اکتوبر 1921 کو بریلی میں ہوا۔ یہ جمعہ کا مُبارک دن تھا۔
آپ نے ہندو پاکستان میں لاتعداد اپنے خلفاء چھوڑے ہیں جو ان کی تعلیم کی تبلیغ کر رہے ہیں۔
اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان بریلوی نے لاتعداد سائنسی موضوعات پر مضامین و مقالے لکھے ہیں۔ آپ نے تخلیق انسانی، بائیوٹیکنالوجی و جنیٹکس، الٹراسائونڈ مشین کے اصول کی تشریح، پی زو الیکٹرک کی وضاحت، ٹیلی کمیونیکیشن کی وضاحت، فلوڈ ڈائنامکس کی تشریح، ٹوپولوجی (ریاضی کا مضمون)، زمین، چاند و سورج کی گردش، میٹرالوجی (چٹانوں کی ابتدائی ساخت)، دھاتوں کی تعریف، کورال (مرجان کی ساخت کی تفصیل)، زلزلوں کی وجوہات، مدّوجزر کی وجوہات، وغیرہ تفصیل سے بیان کی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ مولانا احمد رضا خان بریلوی اپنے دور کے فقیہ، مفتی، محدّث، مُفسر، معلم، اعلیٰ مصنف تھے۔ جب آپ ان کی تحریروں اور مقالہ جات کا مطالعہ کریں تو احساس ہوگا کہ آپ اپنے وقت سے بہت پہلے دنیا میں تشریف لے آئے تھے اور جن علوم پر تفصیلی مقالے لکھے ہیں وہ بہت عرصےکے بعد عوام کی سمجھ میں آئے ہیں۔ اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
(نوٹ) خدا خدا کرکے کفر ٹوٹا یعنی وزیر اعظم نے نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تعیناتی کردی، نئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ہیں اور چیئرمین جنرل زبیر حیات ملک ہیں۔ دونوں افسران تجربہ کار اور اچھی ریپوٹیشن کے مالک ہیں۔ اللہ پاک ان کی فرائض منصبی کی ادائیگی میں رہنمائی عطا فرمائے اور تندرست و خوش و خرم رکھے۔ آمین

 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...