Jump to content

دجل، فریب، تلبیس، تشنیع، جھوٹ اور بہتان کی چند مثالیں دیوبندی لٹریچر سے


محمد حسن عطاری

تجویز کردہ جواب

ڈ آلِ دیوبند کا امام ربانی قطب ربانی اور غوث اعظم رشید احمد گنگوہی لکھتا ہے

 حدیث میں آپ نے خود ارشاد فرمایا تھا کہ مجھے بھائی کہو۔ 📘(فتاوی رشیدیہ کامل ص 241)
حالانکہ یہ بات کسی حدیث میں نہیں ہے۔

 دیوبندیوں کے رئیس المفسرین حسین علی واں بچھروی نےلکھا ہے:  جیسا کہ زینب کو طلاق قبل الدخول دی گئی اور رسول اللہ صلعم نے اس سے بلا عدت نکاح کر لیا۔ 
📘(بلغتہ الحیران ص 267)
حالانکہ یہ سراسر بہتان ہے۔

 آل دیوبند کے مناظر اعظم ماسٹر امین اوکاڑوی نے دھوکہ و فریب اور کذب و افتراء کی ایک نہایت بری مثال قائم کرتے ہوئے رسول اکرم کی یوں توہین کی ہے:
آپ نماز پڑھاتے رہے کتیا سامنے کھیلتی رہی اور ساتھ گدھی بھی تھی، دونوں کی شرمگاہوں پر نظر بھی پڑتی رہی۔
📘 (غیر مقلدین کی غیر مستند نماز ص 38)

 پروفیسر کریم بخش دیوبندی (جس کی بھر پور تائید سرفراز خاں گکھڑوی نے کررکھی ہے) نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کی مشہور روایت کا یوں انکار کیا ہے:
مسند احمد جلد 5 ص 408 میں اس صحابی (حضرت حذیفہ) کی بے شمار روایتیں موجود ہیں مگر اس جھوٹی روایت (ان استشارنی امتی۔۔۔۔) کانام و نشان ندارد۔
📘 (چہل مسئلہ ص 10)

حالانکہ مسند احمد جلد 5 ص 25 پر موجود یہ حدیث شریف اہل محبت کے سکون اور اہل نفرت کی بیماری میں اضافہ کررہی ہے، گویا ایک طرف اپنے گستاخانہ دھرم کی تبلیغ کے لیے حدیثیں گھڑنا اور دوسری طرف اسی مذموم مقصد کے لیے روایات کا انکار کردینا دیوبندیوں کی فطرت ثانیہ ہے۔

5: آلِ دیوبند کے مرکز دائرۃ التحقیق حسین احمد مدنی نےلکھا ہے:
جناب شاہ حمزہ صاحب مارہروی مرحوم خزینۃ الاولیاء مطبوعہ کانپور ص 15 میں ارقام فرماتے ہیں۔ 
📘(الشہاب ثاقب ص 278)
مزید لکھا ہے: 
6: مولوی رضا علی خان صاحب ہدایۃ الاسلام مطبوعہ صبح صادق سیتاپور ص 30 میں فرماتے ہیں۔ (ایضاً ص 278)
یہ دونوں کتابیں من گھڑت ہیں اور ان کی ہمت کو داد دیجیے کہ کتابیں بھی گھڑیں مطبع اور صفحات تک بنانے میں گھڑنت سازی سے کام لیا ہے۔

7: دیوبندی دھرم کے شیخ الاسلام تقی عثمانی نے منظور نعمانی کے خط میں اس حقیقت کو تسلیم کیا ہے کہ سیف النقی پر اعتماد کرتے ہوئے حوالے غلط دیتے ہیں اور بڑی شدت کا بھی مظاہرہ کیا ہے۔  ملاحظہ ہو نقوش رفتگان مکتبہ معارف القرآن کراچی ص 399

8: دیوبندی فرقہ کے ایک مناظر ابو بلال اسماعیل جھنگوی نے لکھا ہے:
نبی کریم علیہ السلام تو ننگے سر آدمی کے سلام کا جواب تک نہیں دیتے۔ (مشکوۃ) 
📘(تحفہ اہل حدیث ج 1 ص 13)
مشکوۃ شریف کے کسی مقام پر ایسی حدیث ہرگز نہیں ہے یہ سراسر جھوٹ اور مشکوۃ شریف بلکہ خود رسول کریم علیہ الصلوۃ والسلام کی ذات پاک پر صریح بہتان ہے۔

9: کریم بخش دیوبندی نے سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ پر اپنے اندرونی بغض و عداوت کی بنا پر کذب و افتراء کرتے ہوئے آپ کے ایک سوالیہ جملے کو خبریہ بنا کراصل عبارت کا مفہوم ہی بدل دیا تاکہ اپنی شیطانی سوچ کی آبیاری کرتے ہوئے شرک کا الزام لگایا جا سکے۔ ملاحظہ ہو:

اور اگر کہےکہ اللہ پھر رسول خالق السموت والارض ہیں اللہ پھر رسول اپنی ذاتی قدرت سے رازق جہاں ہیں تو شرک نہ ہوگا۔ 📘(الامن والعلی ص 151 طبع نوری کتب خانہ لاہور ص 219)
فائدہ: دیکھو کس قسم کی فضول توحید ہے۔۔۔الخ 
📘(چہل مسئلہ حضرات بریلویہ ص 7)
اب ظاہر ہے کہ جب کسی کی عداوت میں آدمی اندھا ہوجائے تو اس قسم کی فضول حرکتیں ہی کرے گا، کوئی فضول شخص کسی معقول بات کو سمجھنے کی لیاقت کہاں رکھتا ہے جب دماغ ہی ٹیڑھا ہو تو دوسروں کی صحیح بات بھی غلط اور فضول نظر آتی ہے۔
ہماری صداقت اور اعلی حضرت علیہ الرحمہ کی کرامت دیکھیں کہ پوری آب و تاب کے ساتھ اس کتاب کو چھاپنے والا سرفراز گکھڑوی دیوبندی کڑمنگی آنجہانی باوجود ڈرامائی ذہنیت کے اس بے بنیاد اور فضول بات کا ساتھ نہ دے سکا۔ جب حضرت مولانا محمد عبدالکریم ابدالوی نے "ضرب مجاہد" میں اس پر گرفت کی تو اس کے جواب میں حاشیہ لگا کر گکھڑوی دیوبندی کو بھی ماننا پڑا کہ: 
واقعی یہ جملہ استفہامیہ ہے۔ 📘(چہل مسئلہ ص 😎

اسےکہتے ہیں: ع    
  جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے
ان لوگوں کی مکاری دیکھیں کہ کتاب چھپانے سے پہلے اس غلطی کے واضح ہوجانے کے بعد آج بھی یہ لوگ اس جھوٹ اور بہتان کو باقاعدہ چھاپ رہے ہیں اور ان کےچیلے چانٹے اسے دھڑا دھڑ اپنی کتابوں میں شائع کرکے اپنے بزرگوں کو ایصالِ ثواب کررہےہیں۔

10: سرفراز گکھڑوی کا پیرومرشد حسین علی واں بچھروی کذب و افتراء میں اپنے بڑے میاں ہونے کا ثبوت یوں دیتا ہے
رشید احمد گنگوہی نے فتاوی رشیدیہ میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ عبدالحق نے لکھا ہے کہ اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے۔ 📘(فیوضات حسینی ص 159)

سرکارِ دوعالم علیہ الصلوۃ والسلام کی نورانیت و اولیت سے انکار کے جوش میں حسین علی دیوبندی نے اپنے گرو گنگوہی پر بھی جھوٹ بولنے سے عار محسوس نہیں کی۔ یہ قدرت کا تصرف ہے کہ اس نے اپنے محبوب علیہ السلام کی شان اجاگر کرنےکے لیے گنگوہی جیسے شخص سے بھی لکھوادیا کہ:
 شیخ عبدالحق رحمہ اللہ نے اول ماخلق اللہ نوری کو نقل کیا ہے اور بتایا ہے کہ اس کی کچھ اصل ہے۔
📘 (فتاوی رشیدیہ کامل ص 98)
دیکھ رہےہیں آپ! حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ فرماتےہیں کہ اس کی کچھ اصل ہے اور یہ دیوبندی ان کے مقابلے میں خم ٹھونک کر انہیں کی عبارت کا حلیہ بگاڑتے ہوئے لکھتے ہیں:
کوئی اصل نہیں۔ لا حول ولا قوۃ الا باللہ!
بتائیے یہ بغض رسالت نہیں تو اور کیا 

طالب دعا
محمد ثاقب رضوی مہروی

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...