Jump to content

دیوبندی ملاؤں کا دعوی نبوت


محمد حسن عطاری

تجویز کردہ جواب

اس ضمن میں مزید حوالہ جات پیش خدمت ہیں جن سے معلوم ہو گا کہ کس طرح اکابرین دیوبند بتدریج منصبِ نبوت کی طرف گامزن رہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو ؓ سے مروی ایک حدیث ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنے منہ مبارک کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:
’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ،اس (منہ مبارک) سے کوئی چیز نہیں نکلتی سوائے حق کے۔‘‘
[سنن ابو دائود(۳۶۴۶)،سنن دارمی(۱؍۱۲۵)] 
اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ یہ صرف رسول اللہ ﷺ کی شان ہے کہ آپ کی ہر بات حق ہے اور اس کے علاوہ کوئی ایسا نہیں جس کی ہر بات حق ہو ۔
مگر اس کے مقابلے میں دیکھئے دیوبندیوں کا امام ربانی رشید احمد گنگوہی  کیا بکواس کر رہا ہے

سن لو حق وہی ہے جو رشید احمد کی زبان سے نکلتا ہے اور بقسم کہتا ہوں میں کچھ نہیں ہوں مگر اس زمانہ میں ہدایت و نجات موقوف ہے میرے اتباع پر۔
[تذکرۃ الرشید: ج۲ص۱۷]

دیکھا آپ نے کس طرح نبی ﷺ کی طرح رشید احمد گنگوہی صاحب اپنی زبان سے جو نکلے اسے حق بتا رہے ہیں ۔پھر دوسرا دعویٰ یہ کہ اس زمانہ میں ہدایت و نجات صرف اسی پر موقوف ہے کہ گنگوہی  کی اتباع کی جائے،سبحان اللہ۔حالانکہ یہ بات باعث ہدایت و نجات نہیںبلکہ کفر و گمراہی ہے۔ 
چنانچہ دیوبندی حضرات کے الامام الکبیر قاسم نانوتوی نے کہا
’’کوئی شخص اس زمانہ میں رسول اللہ ﷺ کو چھوڑ کر اوروں کا اتباع کرے تو بیشک اس کا یہ اصرار اور یہ انکار از قسم بغاوت خداوندی ہوگا،جس کا حاصل کفر و الحاد ہے۔‘‘
[سوانح قاسمی ،حصہ دوم :ص۴۳۷]

اس حقیقت سے معلوم ہوا کہ گنگوہی  اپنی اتباع کی طرف دعوت دے کر لوگوں کو بغاوتِ خداوندی اور کفر و الحاد کی طرف بلاتا رہا۔ اسی طرح قاسم نانوتوی  نے یہ بھی کہا
’’آج کل نجات کا سامان بجز اتباع نبی آخر الزمان محمد رسول اللہﷺ اور کچھ نہیں۔‘‘
[سوانح قاسمی ،حصہ دوم :ص۴۳۷]

جب آپ نے یہ جان لیا ہے کہ نجات کا سامان صرف نبی ﷺ کی اتباع کے ساتھ خاص ہے تو رشید احمد گنگوہی  کا ہدایت و نجات کو اپنی اتباع پر موقوف کرنا،اس بات کو بڑا واضح کر دیتا ہے کہ وہ خود کو کس مقام پر باور کروانا چاہتے تھا۔عقلمند کے لیئے اشارہ کافی ہے۔۔۔!!!

مناظر احسن گیلانی دیوبند

 اپنے حکیم الامت اشرف علی تھانوی کے حوالے سے قاسم نانوتوی اور رشید احمد گنگوہی کے متعلق لکھتا ہے
مولانا محمد قاسم صاحب میا ں شان ولایت کا رنگ غالب تھااور مولٰناگنگوہی میں شان نبوت کا۔
[سوانح قاسمی ،حصہ اول:ص۴۷۷]

لیجئے یہاں پر تو بات ہی صاف کر دی گئی کہ رشید احمد گنگوہی  میں شان نبوت کا رنگ صرف موجود ہی نہیں بلکہ غالب بھی تھا معاذ اللہ ثم معاذ اللہ ۔اس سے کوئی یہ نہ سمجھے کہ ان کے نزدیک نبوت کا رنگ صرف رشید احمد گنگوہی  میں ہی غالب تھا اور قاسم نانوتوی  کی اس مقام تک رسائی نہ تھی بلکہ ان کے نزدیک نبوت کا فیضان تو قاسم نانوتوی  کے قلب پر بھی ہوتا تھا۔ چنانچہ اس کے لیئے نیچے پیش کی جانے والی دیوبندی روایت ملاحظہ کریں اور خود دیکھئے کہ دیوبندی علماء و اکابرین کی پرواز غلو اور خود پسندی میں کہاں کہاں جا پہنچی ہے۔

۳)اشرف علی تھانوی  روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ قاسم نانوتوی  نے اپنے پیر و مرشد حاجی امداد اللہ سے عرض کہا
حضرت حالات و ثمرات تو بڑے لوگوں کو ہوتے ہیں۔مجھ سے جتنا کام حضرت نے فرمایا ہے وہ بھی نہیں ہوتا۔جہاں تسبیح لے کر بیٹھا بس ایک مصیبت ہوتی ہے اس قدر گرانی کہ جیسے سو سو من کے پتھرکسی نے رکھ دیئے ہوں۔زبان و قلب سب بستہ ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔۔میں ہی بد قسمت ہوں ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کسی نے زبان کو جکڑ دیا ہو۔
حاجی امداد اللہ مہاجر مکی نے اس بات کو سن کر اپنے ہونہار مرید نانوتوی  سے کہا
 مبارک ہویہ نبوت کا آپ کے قلب پر فیضان ہوتا ہے اور یہ وہ ثقل(وزن) ہے جو حضور سرور عالم ﷺ کووحی کے وقت محسوس ہوتا تھا۔معاذ اللہ ثم معاذ اللہ
[قصص الاکابر:ص ۱۱۴۔۱۱۵، سوانح قاسمی،حصہ اول:ص ۳۰۱]

لیجئے جناب دیوبندیوں کے الامام الکبیر قاسم نانوتوی  پر ان کے بقول نبوت کا فیضان بھی ہوتا تھا اور وہ بوجھ بھی ویسا ہی محسوس کرتے تھے جیسا نبی ﷺ بوقتِ وحی محسوس کرتے تھے(معاذ اللہ)۔ خصوصیاتِ نبوت میں سے باقی کیا رہ گیا ہے جس سے اکابرین ِدیوبند سرفراز قرارنہ دیے گئے ہوں

اشرف علی تھانوی  کو اس کے ایک مرید و عقید ت مندنے خط لکھا جس میں اپنی حالت کے بارے میں کہتا ہے
خواب دیکھتا ہوں کہ کلمہ شریف لا الہ الاللہ محمد رسول اللہ پڑھتا ہوں لیکن محمد رسول اللہ کی جگہ حضور(تھانوی ) کا نام لیتا ہوں اتنے میں دل کے اندر خیال پیدا ہوا کہ مجھسے غلطی ہوئی کلمہ شریف کے پڑھنے میں اسکو صحیح پڑھنا چاہئے اس خیال سے دوبارہ کلمہ شریف پڑھتا ہوں دل پر تو یہ ہے کہ صحیح پڑھا جاوے لیکن زبان سے بیساختہ بجائے رسول اللہ ﷺ کے نام کے اشرف علی نکل جاتا ہے حالانکہ مجھے اس بات کا علم ہے کہ اس طرح درست نہیں لیکن بے اختیاری زبان نکل جاتا ہے

.....جاری ہے 

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...