Jump to content

دیوبندیوں کا اپنے باپ دادا پر شرک کا فتوی


محمد حسن عطاری

تجویز کردہ جواب

امام الوہابیہ اسماعیل دہلوی لکھتا ہے
 سو اول معنی شرک وتوحید کے سمجھنے چاہیئے
کوئی اپنے بیٹے کانام عبدالنبی رکھتا ہے کوئی علی بخش کوئی حسین بخش کوئی پیربخش کوئی مداربخش کوئی سالاربخش کوئی غلام محی الدین کوئی غلام معین الدین اور دعوے مسلمانی کے کئے جاتے ہیں 
تقویت الایمان مع تذکیر الاخوان ص 19

اشرفعلی تھانوی نے بھی بہشتی زیور میں لکھا کہ
علی بخش حسین بخش عبد النبی نام شرکیہ ہیں 

تو دہلوی اور تھانوی کے اس فتوے سے معلوم ہوا کہ ایسے نام رکھناشرک ہے اور ایسے نام رکھنے والوں کو صرف مسلمانی کا دعوی ہی ہے اصل میں وہ مسلمان نہیں بلکہ مشرک ہے 
لگے ہاتھ تقویت الایمان کےبارے میں رشید احمد گنگوہی کی بھی سن لیں

تقویت الایمان نہایت عمدہ کتاب ہے اور رد شرک وبدعت میں لاجواب ہے  استدلال اسکی بالکل کتاب اور احادیث سے ہے اس کا رکھنا اور پڑھنا اور اس پر عمل کرنا عین اسلام ہے اور موجب اجر کا ہے 
(فتاوی رشیدیہ ص 219)

پتہ چلاکہ تقویت الایمان رشید احمد گنگوہی کے نزدیک بڑی معتبر ہے 
تو اب تھانوی اور دہلوی کے فتوے سے اور رشید گنگوہی کے تائید سے 
گنگوہی کے آباءواجداد مشرک ٹھہرے 
باپ کی جانب سے سلسلہ نسب اس طرح ہے
مولانا رشید احمد بن مولانا ہدایت احمد بن قاضی پیر بخش بن قاضی غلام حسن بن قاضی غلام علی بن----
ماں کی جانب سے جو سلسلہ نسب ہے 
اس میں 
فرید بخش غلام محمد ----
(فتاوی رشیدیہ 1ص 14)


تو اب واضح ہواکہ  رشید احمد گنگوہی کے آباء واجداد تھانوی اور دہلوی کے فتوے سے مشرک ہیں.

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...