Jump to content

ظالم حکمران کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کا حکم


Muhammad hasanraz

تجویز کردہ جواب

*(ظالم فاسق حاکم کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کا حکم)* 

 

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*

*________________________________*

*محترم قارئین کرام جب ناموس رسالت اور ختم نبوت کی خاطر عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکومت وقت کو للکارا اور ان کے سامنے کلمہ حق بلند کیا تو حکومت کے کچھ پٹھوں نے قرآن کریم سے غلط استدلال اور استنباط کر کے عوام کے ذہن میں ایک فتنہ برپا کرنا چاہا کے حاکم وقت کیسا بھی ہو کافرہو فاجر ہو فاسق ہو اس کی اطاعت کرنا واجب ہے جبکہ یہ نظریہ جہالت پر مبنی اور بالکل باطل ہے*

*جس پر چند دلائل پیش نظر ہیں*👇🏻  

*_______________________________*

*حدثنا قتيبة بن سعيد : حدثنا ليث عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر عن النبي و أنه قال : «على المرء المسلم السمع والطاعة، فيما أحب وكره، إلا أن يؤمر بمعصية، فإن أمر بمغصبة، فلا سمع ولا طاعة»* .

 

*4763 لیث نے عبیداللہ سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر بچن سے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان شخص پر حاکم کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا واجب ہے، وہ بات اس کو پسند ہو یا ناپسند ، سوائے اس کے کہ اسے گناہ کا حکم دیا جاۓ ، اگر اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو اس میں سننا ( روا) ہے نہ ماننا*۔

 

*📗(صحیح مسلم جلد نمبر 3 حدیث نمبر4763)*

 

*محترم قارئین کرام اس روایت سے یہ بات واضح ثابت ہوتی ہے کہ اگر حاکم وقت کسی گناہ کا کام کرنے کا حکم دے تو اس کی مخالفت کرنی ہے اس کی اطاعت نہیں کرنی یہ حکم واضع ہے جب گناہ کے کام میں حاکم کی اطاعت نہیں کر سکتے تو ناموس رسالت کے معاملے میں مسلمان ان گستاخ حکمرانو کا ساتھ دیں یہ ہو سکتا نہیں* 

دوسری دلیل👇🏻 

*___________________________________*

*حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ أَوْ أَمِيرٍ جَائِرٍ* .

 

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ یا ظالم حاکم کے پاس انصاف کی بات کہنی ہے* ۔ 

 

📙 *(سنن ابی داؤد حدیث نمبر 4344)*

 

*اس روایت میں تو واضح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا جہاد کرنے کا ایسے فاسق فاجر اور ظالم حکمران کے خلاف* تيسری دلیل👇🏻

*______________________________________*

 

*حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، يُحَدِّثُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سِباب الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ، تَابَعَهُ غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ* .

 

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے۔“ غندر نے شعبہ سے روایت کرنے میں سلیمان کی متابعت کی ہے*

 

📙 *(صحیح البخاری جلد 3حدیث نمبر6044)*

 

*ہمارے حکمران تو عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر رہے ہیں تو ان کی اطاعت کرنا کیسے واجب ہو سکتی ہے* 

تیسری دلیل👇🏻

*____________________________________*

*عَنْ جَابِر رَضِي اللّه عَنْه، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ : سَيِّد الشُّهَدَاء حَمْزة بْن عَبْد الْمُطَّلِب ، وَرَجُل قَامَ إِلَى إِمَام جَائِر فَأَمَرَه وَنَهَاه فَقَتَلَه*  

 

*جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ہیں، اور وہ شخص بھی ہے جو ظالم حکمران کے سامنے کھڑا ہوا اس نے اسے (اچھائی کا) حکم دیا اور (برائی سے) منع کیا۔ تو اس حکمران نے اسے قتل کر دیا۔*

 

*📕(السلسلہ الصحیحہ حدیث نمبر 3506)*

 

*یہاں اللہ کے نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے ظالم حاکم کے خلاف جہاد اور کلمہ حق بلند کرنے کی تعلیم عطا فرمائی*

*____________________________________*

*محترم قارئین کرام واقعہ کربلا تو روز روشن کی طرح واضح دلیل ہے کے ظالم حکمران کی اطاعت نہیں بلکہ اس کے خلاف جہاد کیا جاتا ہے چنانچہ فخر المحدثین امام شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں👇🏻*

*_________________________________*

*وعن محمد بن أحمد بن مسمع قال : سكر يزيد، فقام يرقص، فسقط*

 

*افتتح دولته بمقتل الشهيد الحسين، واختتمها بواقعة الحرة، فمقته الناس . ولم يبارك في عمره. وخرج عليه غير واحد بعد الحسين. كأهل المدينة قاموا(۱) الله ، وكمرداس بن أدية الحنظلي البصري*

 

*محمد بن احمد بن مسماء سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: یزید نشے میں تھا تو وہ ناچتا ہوا اٹھا اور گر پڑا۔*

 

*اس (یزید) نے اپنی ریاست کا آغاز حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے قتل سے کیا اور اس کا خاتمہ الحرۃ کے واقعہ سے کیا تو لوگ اس سے نفرت کرنے لگے۔ اس کی عمر میں برکت نہیں تھی۔ اور امام حسین کے بعد ایک سے بڑھ کر لوگ اس کے کے خلاف نکلے مدینہ والوں کی طرح*

 

*📕(سیراعلام النبلاء جلد 4صفحہ 37تا38)*

 

*محترم قارئین کرام امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پیغام دے دیا کے ظالم فاسق فاجر حکمرانو کے ساتھ جہاد کیا جاتا ہے انکی اطاعت نہیں کی جاتی*

 

*اسی طرح ائمہ مجتہدین نے بھی ظالم حکمرانوں کے باطل نظریات کا رد کیا اطاعت نہیں کی سب سے پہلے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا عمل اور ان کی تعلیم آپ کے سامنے پیش ہے*👇🏻

*_________________________________*

 

*نقله أبو جعفر المنصور من الكوفة إلى بغداد، فأقام بها حتى مات، ودفن بالجانب الشرقي منها في مقبرة الخيزران، وقبره هناك ظاهر معروف.*

 

*وقد كلم ابن هبيرة أبا حنيفة أن يلي له قضاء الكوفة، فأبى عليه، فضربه مائة سوط وعشرة أسواط، في كل يوم عشرة أسواط، وهو على الامتناع فلما رأى ذلك خلى سبيله، وكان ابن هبيرة عاملا على العراق في زمن بني أمية.*

 

*حاکم وقت عباسی خلیفہ ابوجعفر المنصور نے امام ابو حنیفہ کو کوفہ سے بغداد قید کر کے منتقل کیا، جہاں وہ مرتے دم تک رہے، اور اس کے مشرقی جانب الخیزران قبرستان میں دفن کیا گیا، اور وہاں ان کی قبر معروف ہے۔عہد عباسی کے وزیر ابن ہبیرہ، نے امام ابوحنیفہ سے ضلع کوفہ پر قبضہ کرنے کے لیے بات کی، لیکن امام ابو حنیفہ نے انکار کر دیا، تو انہی کوڑے مارے اور دس کوڑے مارے گئے، ہر روز دس کوڑے مارے جاتے لیکن امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے حق بات پر قائم رہے*

 

*📙(الحاوى الكبیرا فی فقہ مذهب الامام الشافعي رضي الله عنه وهو شرح مختصر المزني صفحہ 110)*

 

*📗(تاریخ بغداد جلد 13 صفحہ 328)*

*_________________________________*

*محترم قارئین کرام اسی طرح امام ابن حنبل رحمتہ اللہ علیہ نے حکومت کے باطل عقائد و نظریات رد کیا*👇🏻 

*________________________________*

وأما أحمد بن حنبل، فكلامه في مثل هذا مشهور متواتر، وهو الذي اشتهر بمحنة هؤلاء الجهمية؛ فإنهم أظهروا القول بإنكار صفات الله - تعالى - وحقائق أسمائه، وأن القرآن مخلوق،حتى صار حقيقة قولهم تعطيل الخالق - سبحانه وتعالى - ودعوا الناس إلى ذلك، وعاقبوا من لم يجبهم، إما بالقتل، وإما بقطع الرزق، وإما بالعزل عن الولاية، وإما بالحبس أو بالضرب، وكفروا من خالفهم، فثبت الله - تعالى - الإمام أحمد حتى أخمد الله به باطلهم، ونصر أهل الإيمان والسنة عليهم، وأذلهم بعد العز، وأخملهم بعد الشهرة، واشتهر عند خواص الأمة وعوامها أن القرآن كلام / الله غير مخلوق، وإطلاق القول أن من قال: إنه مخلوق، فقد كفر.

 

*امام احمد بن حنبل کے دور میں خلقِ قرآن کا فتنہ تھا۔ یہ فتنہ برپا کرنے والا شخص قاضی احمد بن ابودائود تھا۔ یہ بڑا عالم فاضل تھا۔ معتزلی عقیدہ کا مالک تھا۔ خلیفہ مامون کے بہت قریب تھا۔ اس نے خلیفہ مامون کو پٹی پڑھائی کہ قرآن مخلوق ہے۔*

*تو اس دور میں امام ابن حنبل نے اس طرح کے باطل عقائد اور لوگوں کے حوالہ سے حوالے سے فتوی جاری کیا کے قرآن کو مخلوق کہنے والا کافر ہے کیوں کہ قرآن اللہ رب العزت کا کلام ہے اسے تخلیق نہیں کیا گیا*

 *📕(الفتاویٰ الکبری جلد5 صفحہ 32)* 

*_______________________________*

*محترم قارئین کرام بحمدللہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا آواز اٹھانا رسول اللہ کا بھی حکم ہے صحابہ کا بھی عمل ہے اور ہمارے علماء و محدثین بھی اس طرح کے ظالم حکمرانوں کو للکارتے ہوئے آئے ہیں اور ان کا رد کرتے ہوئے ہیں* 

 

*اور ہمیں بھی یہ چاہیے کہ اس طرح کے ملعون اور ظالم حکمرانوں کے خلاف سراپا احتجاج ہو*

*________________________________*

*تحقیق ازقلم:شیخ محترم سید عاقب حسین رضوی مدظلہ العالی*

*تحریر ازقلم:خادم اہلسنت محمد حسن رضا قادری رضوی*

Link to comment
Share on other sites

*(ظالم فاسق حاکم کے سامنے کلمہ حق بلند کرنے کا حکم)* 

 

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*

*________________________________*

*محترم قارئین کرام جب ناموس رسالت اور ختم نبوت کی خاطر عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکومت وقت کو للکارا اور ان کے سامنے کلمہ حق بلند کیا تو حکومت کے کچھ پٹھوں نے قرآن کریم سے غلط استدلال اور استنباط کر کے عوام کے ذہن میں ایک فتنہ برپا کرنا چاہا کے حاکم وقت کیسا بھی ہو کافرہو فاجر ہو فاسق ہو اس کی اطاعت کرنا واجب ہے جبکہ یہ نظریہ جہالت پر مبنی اور بالکل باطل ہے*

*جس پر چند دلائل پیش نظر ہیں*👇🏻  

*_______________________________*

*حدثنا قتيبة بن سعيد : حدثنا ليث عن عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر عن النبي و أنه قال : «على المرء المسلم السمع والطاعة، فيما أحب وكره، إلا أن يؤمر بمعصية، فإن أمر بمغصبة، فلا سمع ولا طاعة»* .

 

*4763 لیث نے عبیداللہ سے، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر بچن سے، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کی کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’مسلمان شخص پر حاکم کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا واجب ہے، وہ بات اس کو پسند ہو یا ناپسند ، سوائے اس کے کہ اسے گناہ کا حکم دیا جاۓ ، اگر اسے گناہ کا حکم دیا جائے تو اس میں سننا ( روا) ہے نہ ماننا*۔

 

*📗(صحیح مسلم جلد نمبر 3 حدیث نمبر4763)*

 

*محترم قارئین کرام اس روایت سے یہ بات واضح ثابت ہوتی ہے کہ اگر حاکم وقت کسی گناہ کا کام کرنے کا حکم دے تو اس کی مخالفت کرنی ہے اس کی اطاعت نہیں کرنی یہ حکم واضع ہے جب گناہ کے کام میں حاکم کی اطاعت نہیں کر سکتے تو ناموس رسالت کے معاملے میں مسلمان ان گستاخ حکمرانو کا ساتھ دیں یہ ہو سکتا نہیں* 

دوسری دلیل👇🏻 

*___________________________________*

*حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ أَوْ أَمِيرٍ جَائِرٍ* .

 

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل جہاد ظالم بادشاہ یا ظالم حاکم کے پاس انصاف کی بات کہنی ہے* ۔ 

 

📙 *(سنن ابی داؤد حدیث نمبر 4344)*

 

*اس روایت میں تو واضح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا جہاد کرنے کا ایسے فاسق فاجر اور ظالم حکمران کے خلاف* تيسری دلیل👇🏻

*______________________________________*

 

*حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، يُحَدِّثُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : سِباب الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ، تَابَعَهُ غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَةَ* .

 

*رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اس کو قتل کرنا کفر ہے۔“ غندر نے شعبہ سے روایت کرنے میں سلیمان کی متابعت کی ہے*

 

📙 *(صحیح البخاری جلد 3حدیث نمبر6044)*

 

*ہمارے حکمران تو عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کر رہے ہیں تو ان کی اطاعت کرنا کیسے واجب ہو سکتی ہے* 

تیسری دلیل👇🏻

*____________________________________*

*عَنْ جَابِر رَضِي اللّه عَنْه، عَنِ النَّبِيِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌قَالَ : سَيِّد الشُّهَدَاء حَمْزة بْن عَبْد الْمُطَّلِب ، وَرَجُل قَامَ إِلَى إِمَام جَائِر فَأَمَرَه وَنَهَاه فَقَتَلَه*  

 

*جابر‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سید الشہداء حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ ہیں، اور وہ شخص بھی ہے جو ظالم حکمران کے سامنے کھڑا ہوا اس نے اسے (اچھائی کا) حکم دیا اور (برائی سے) منع کیا۔ تو اس حکمران نے اسے قتل کر دیا۔*

 

*📕(السلسلہ الصحیحہ حدیث نمبر 3506)*

 

*یہاں اللہ کے نبی علیہ الصلاۃ والسلام نے ظالم حاکم کے خلاف جہاد اور کلمہ حق بلند کرنے کی تعلیم عطا فرمائی*

*____________________________________*

*محترم قارئین کرام واقعہ کربلا تو روز روشن کی طرح واضح دلیل ہے کے ظالم حکمران کی اطاعت نہیں بلکہ اس کے خلاف جہاد کیا جاتا ہے چنانچہ فخر المحدثین امام شمس الدین ذہبی رحمہ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں👇🏻*

*_________________________________*

*وعن محمد بن أحمد بن مسمع قال : سكر يزيد، فقام يرقص، فسقط*

 

*افتتح دولته بمقتل الشهيد الحسين، واختتمها بواقعة الحرة، فمقته الناس . ولم يبارك في عمره. وخرج عليه غير واحد بعد الحسين. كأهل المدينة قاموا(۱) الله ، وكمرداس بن أدية الحنظلي البصري*

 

*محمد بن احمد بن مسماء سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: یزید نشے میں تھا تو وہ ناچتا ہوا اٹھا اور گر پڑا۔*

 

*اس (یزید) نے اپنی ریاست کا آغاز حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کے قتل سے کیا اور اس کا خاتمہ الحرۃ کے واقعہ سے کیا تو لوگ اس سے نفرت کرنے لگے۔ اس کی عمر میں برکت نہیں تھی۔ اور امام حسین کے بعد ایک سے بڑھ کر لوگ اس کے کے خلاف نکلے مدینہ والوں کی طرح*

 

*📕(سیراعلام النبلاء جلد 4صفحہ 37تا38)*

 

*محترم قارئین کرام امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے امت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ پیغام دے دیا کے ظالم فاسق فاجر حکمرانو کے ساتھ جہاد کیا جاتا ہے انکی اطاعت نہیں کی جاتی*

 

*اسی طرح ائمہ مجتہدین نے بھی ظالم حکمرانوں کے باطل نظریات کا رد کیا اطاعت نہیں کی سب سے پہلے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا عمل اور ان کی تعلیم آپ کے سامنے پیش ہے*👇🏻

*_________________________________*

 

*نقله أبو جعفر المنصور من الكوفة إلى بغداد، فأقام بها حتى مات، ودفن بالجانب الشرقي منها في مقبرة الخيزران، وقبره هناك ظاهر معروف.*

 

*وقد كلم ابن هبيرة أبا حنيفة أن يلي له قضاء الكوفة، فأبى عليه، فضربه مائة سوط وعشرة أسواط، في كل يوم عشرة أسواط، وهو على الامتناع فلما رأى ذلك خلى سبيله، وكان ابن هبيرة عاملا على العراق في زمن بني أمية.*

 

*حاکم وقت عباسی خلیفہ ابوجعفر المنصور نے امام ابو حنیفہ کو کوفہ سے بغداد قید کر کے منتقل کیا، جہاں وہ مرتے دم تک رہے، اور اس کے مشرقی جانب الخیزران قبرستان میں دفن کیا گیا، اور وہاں ان کی قبر معروف ہے۔عہد عباسی کے وزیر ابن ہبیرہ، نے امام ابوحنیفہ سے ضلع کوفہ پر قبضہ کرنے کے لیے بات کی، لیکن امام ابو حنیفہ نے انکار کر دیا، تو انہی کوڑے مارے اور دس کوڑے مارے گئے، ہر روز دس کوڑے مارے جاتے لیکن امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے حق بات پر قائم رہے*

 

*📙(الحاوى الكبیرا فی فقہ مذهب الامام الشافعي رضي الله عنه وهو شرح مختصر المزني صفحہ 110)*

 

*📗(تاریخ بغداد جلد 13 صفحہ 328)*

*_________________________________*

*محترم قارئین کرام اسی طرح امام ابن حنبل رحمتہ اللہ علیہ نے حکومت کے باطل عقائد و نظریات رد کیا*👇🏻 

*________________________________*

وأما أحمد بن حنبل، فكلامه في مثل هذا مشهور متواتر، وهو الذي اشتهر بمحنة هؤلاء الجهمية؛ فإنهم أظهروا القول بإنكار صفات الله - تعالى - وحقائق أسمائه، وأن القرآن مخلوق،حتى صار حقيقة قولهم تعطيل الخالق - سبحانه وتعالى - ودعوا الناس إلى ذلك، وعاقبوا من لم يجبهم، إما بالقتل، وإما بقطع الرزق، وإما بالعزل عن الولاية، وإما بالحبس أو بالضرب، وكفروا من خالفهم، فثبت الله - تعالى - الإمام أحمد حتى أخمد الله به باطلهم، ونصر أهل الإيمان والسنة عليهم، وأذلهم بعد العز، وأخملهم بعد الشهرة، واشتهر عند خواص الأمة وعوامها أن القرآن كلام / الله غير مخلوق، وإطلاق القول أن من قال: إنه مخلوق، فقد كفر.

 

*امام احمد بن حنبل کے دور میں خلقِ قرآن کا فتنہ تھا۔ یہ فتنہ برپا کرنے والا شخص قاضی احمد بن ابودائود تھا۔ یہ بڑا عالم فاضل تھا۔ معتزلی عقیدہ کا مالک تھا۔ خلیفہ مامون کے بہت قریب تھا۔ اس نے خلیفہ مامون کو پٹی پڑھائی کہ قرآن مخلوق ہے۔*

*تو اس دور میں امام ابن حنبل نے اس طرح کے باطل عقائد اور لوگوں کے حوالہ سے حوالے سے فتوی جاری کیا کے قرآن کو مخلوق کہنے والا کافر ہے کیوں کہ قرآن اللہ رب العزت کا کلام ہے اسے تخلیق نہیں کیا گیا*

 *📕(الفتاویٰ الکبری جلد5 صفحہ 32)* 

*_______________________________*

*محترم قارئین کرام بحمدللہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ فاسق فاجر اور ظالم حکمرانوں کے خلاف کلمہ حق بلند کرنا آواز اٹھانا رسول اللہ کا بھی حکم ہے صحابہ کا بھی عمل ہے اور ہمارے علماء و محدثین بھی اس طرح کے ظالم حکمرانوں کو للکارتے ہوئے آئے ہیں اور ان کا رد کرتے ہوئے ہیں* 

 

*اور ہمیں بھی یہ چاہیے کہ اس طرح کے ملعون اور ظالم حکمرانوں کے خلاف سراپا احتجاج ہو*

*________________________________*

*تحقیق ازقلم:شیخ محترم سید عاقب حسین رضوی مدظلہ العالی*

*تحریر ازقلم:خادم اہلسنت محمد حسن رضا قادری رضوی*

 
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...