Jump to content

کسی مسلمان کو فحش گالیاں دینا کیسا


Zafirhaider

تجویز کردہ جواب

Tehqeeq:
⛓️🏻 *ازقلم غلامِ احمد رضا علی حیدر سنی حنفی بریلوی* 🛕
╭•┄┅═<<<❁✿✿✿❁>>>═┅┄•╮
 *•کسی🕋 مسلمان کو فحش گالیاں دینا کیسا •*
╰•┄┅═<<<❁✿✿✿❁>>>═┅┄•╯
             
🔮•  *بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ* 🔮               

اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ                    وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہ
اَلصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا نَبِیَّ اللّٰہ                  وَعَلٰی اٰلِکَ وَ اَصْحٰبِکَ یَا نُوْرَ اللّٰہ

*❁◐••┈┉•••۞═۞═۞═۞═◐•••┉┈••◐❁*

🔏 *«تحریر لکھنے کا مقصد و موضوع»*

آجکل یہ بہت عام ہوگیا ہے کہ ہر جگہ تھوڑے سے اختلاف کی بنا پر ایک دوسرے کو گالی دینا اپنی حقانیت کی دلیل سمجھاجاتا ہے دیگر بد مذہبوں کو دورانِ گفتگو گندی و فحش گالیاں مثلاً ماں بہن بیوی بیٹیوں کو گالی بکنا اس پر خوش ہونا یقیناً گناہ و فسق ہے ۔ اسلام اس کی تعلیم نہیں دیتا یہی اس تحریر کا مضمون ہے ۔

پاک کریم رئوف الرحیم نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ

📓 *حدیث : میں  اس لیے بھیجا گیا کہ اچھے اخلاق کی تکمیل کردوں ۔ (امام مالک و احمد)*

📝 *بہار شریعت حصہ شانزدہم ص ۵٧٧* 


 *حدیث :  تم میں   سب سے زیادہ میرا محبوب وہ ہے جس کے اخلاق سب سے 📔اچھے ہوں  ۔ (بخاری)* 

          *حدیث :  تم میں   اچھے وہ ہیں   جن کے اخلاق اچھے ہوں  ۔ (بخاری، 📒مسلم)* 

          *حدیث :  ایمان میں   زیادہ کامل وہ ہیں   جن کے اخلاق اچھے ہوں  ۔  📂ابو داود)* 

          *حدیث :  خلق حَسَن سے بہتر انسان کو کوئی چیز نہیں   دی گئی۔  📙(بیہقی)* 

 *حدیث :  ہر دین کے لیے ایک خلق ہوتا ہے یعنی عادت و خصلت اور اسلام کا خلق حیا ہے۔📕  (امام مالک)* 

          *حدیث :  ایمان و حیا دونوں   ساتھی ہیں   ایک کو اٹھالیا جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھالیا جاتا ہے۔ 📕 (بیہقی)*

📜 *بہار شریعت حصہ شانزدہم ص۵٧٦* 

 *حضرت سہل بن سعدؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کون ہے جو میرے لیے اس کا ضامن ہو جو دو جبڑوں کے درمیان اور دو ٹانگوں کے درمیان ہے میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں گا ۔* 

 *سنن ترمذی رقم الحدیث:٢۴١٦*
 *صحیح بخاری رقم الحدیث:٦۴٧۴* 
📚  *مسند احمد رقم الحدیث:٢٢٨٨٦* 
 *سنن کبری للبیہقی: ج٨ص١٦٦* 

 📝 *نوٹ 😘 دو جبڑوں کے درمیان سے مراد زبان اور دو ٹانگوں کے درمیان سے مراد شرم گاہ ہے ۔ پتہ چلا کہ جو اپنی زبان کی حفاظت کرے اس سے فحش گوئی وغیرہ نہ کرے تو نبی علیہ السلام نے اس کیلیے جنت کی ضمانت دی ہے

 *حضرت عبداللہ بن عمروؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ فرمایا : کبیرہ گناہوں میں سے یہ ہے کہ انسان اپنے والدین کو گالی دے صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ کیا کوئی اپنے ماں باپ کو گالی دیتا ہے آپ نے فرمایا ہاں یہ کسی کے باپ کو گالی دے گا تو وہ اس کے باپ کو گالی دے گا یہ کسی کی ماں کو گالی دے گا تو وہ اس کی ماں کو گالی دے گا ۔* 

 *صحیح البخاری رقم الدیث:۵٦٢٧*
 *صحیح مسلم رقم الحدیث :٢٠٩* 
📚 *سنن الترمذی رقم الحدیث : ١٩٠٢* 
 *سنن ابودائود رقم الحدیث :۵١۴٢* 
 *مسند احمد ج٢ ص ١٦٣* 

اس حدیث سے معلوم ہواکہ دوسرے کے ماں باپ کو گالیاں دینا در حقیقت اپنے ماں باپ کو خود گالی دینا یا گالی دلوانا ہے کیونکہ سامنے والا شخص تمہیں جواب میں گالی صرف اسلیے دے گا کیونکہ تم نے اسے گالی دی ہے نبی پاک نے اسے گناہ کبیرہ فرمایا ہے اسلیے ہمیں اس گناہ سے بچنے کی سخت کوشش کرنی چاہیے ۔ اللہ توفیق دے آمین

لیکن یاد رہے کہ 

 *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گالی گلوچ کرنے والے دو آدمیوں میں سے گالی کا گناہ ان میں سے شروع کرنے والے پر ہو گا، جب تک مظلوم حد سے آگے نہ بڑھ جائے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں سعد، ابن مسعود اور عبداللہ بن مغفل رضی الله عنہم سے بھی حدیثیں مروی ہیں۔* 

 *جامع ترمذی رقم الحدیث: ١٩٨١* 
📚 *صحیح مسلم رقم الحدیث: ٢۵٨٧* 
 *سنن ابودائود رقم الحدیث: ۴٨٩۴* 


💿 *وضاحت:۔*  اگر مظلوم بدلہ لینے میں ظالم سے تجاوز کرجائے تو ایسی صورت میں دونوں کے گالی گلوچ کا وبال انکے اپنے اپنے سر ہوگا اور تجاوز کی بناپر مظلوم زیادہ گناہگار ہوگا ۔


 *نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چار عادتیں ایسی ہیں کہ اگر یہ چاروں کسی ایک شخص میں جمع ہو جائیں تو وہ پکا منافق ہے۔ وہ شخص جو بات کرے تو جھوٹ بولے، اور جب وعدہ کرے، تو وعدہ خلافی کرے، اور جب معاہدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے۔ اور جب کسی سے لڑے تو گالی گلوچ پر اتر آئے اور اگر کسی شخص کے اندر ان چاروں عادتوں میں سے ایک ہی عادت ہے، تو اس کے اندر نفاق کی ایک عادت ہے جب تک کہ وہ اسے چھوڑ نہ دے۔* 

 📜 *نوٹ:* پتہ چلاکہ منافق کی چار خصلتوں میں سے ایک خصلت گالی باز ہونا ہے
اور امام ترمذی نے تو جلد دوم میں ایک مستقل باب بنایا ہے جسکا نام رکھا ہے 🔑 *منافق کی پہچان کا

بیان* 

 *صحیح بخاری رقم الحدیث:٣١٧٨* 
 *مسلم شریف رقم الحدیث: ٢١٠* 
 *سنن ابودائود رقم الحدیث: ۴٦٨٨* 
📚 *سنن نسائی رقم الحدیث: ۵٠٢٣* 
 *مسند احمد رقم الحدیث: ٩٩٩۵* 
 *مشکوة المصابیح رقم الحدیث:۵٦* 
 *جامع ترمذی رقم الحدیث:٢٦٣٢* 

          *حدیث :  قیامت کے دن مومن کی میزان میں   سب میں   بھاری جو چیز رکھی جائے گی وہ خلق حَسَن ہے اور اﷲتعالیٰ اس کو دوست نہیں   رکھتا جو فحش گو بد زبان ہو۔📂  (ترمذی)* 

 *حدیث : حیا ایمان سے ہے اور ایمان جنت میں   ہے اور بے ہودہ گوئی جفا سے ہے اور جفا جہنم میں   ہے۔(احمد، ترمذی)* 

📗 *بہار شریعت حصہ شانزدہم ص۵٧٦*

🔘اعلیحضرت بریلویؓ فرماتے ہیں🌾

 *کسی مسلمان کو بلاوجہ شرعی ایذادینا حرام ہے اور گالی دینا سخت حرام ہے اور بعض گالیاں تو کسی وقت حلال نہیں ہوسکتی اور ان کا دینے والا سخت فاسق اور سلطنت اسلامیہ میں اس (٨٠)کوڑوں کا مستحق ہو تا ہے ان سے ہلکی گالی بھی بلاوجہ شرعی حرام ہے۔*

 *فتاویٰ رضویہ جلد٦ ص۵٣٨*

 *مسلمان کو گالی دینا گناہ کبیرہ ہے(اسے امام بخاری،مسلم، ترمذی،نسائی،ابن ماجہ اور حاکم نے ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ت)* 

اور فرماتے ہیں رسول صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم:

 *مسلمان کو گالی دینے والا اس شخص کی مانند ہے جو عنقریب ہلاکت میں پڑ اچاہتاہے۔(اسے امام احمد اور بزار نے عبداﷲ بن عمرو رضی اﷲ تعالٰی عنہما سے جید سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ت)*

📙 *فتاویٰ رضویہ جلد٢١ص١٢٩*

 *کسی مسلمان جاہل کوبھی بے اذن شرعی گالی دیناحرام قطعی ہے۔*

📒 *فتاویٰ رضویہ جلد٢١ص١٢٨* 

 *فحش گالیاں خود کبیرہ ہیں موجب فسق مسقط شہادت*

📗 *فتاویٰ رضویہ جلد٦ص۴۴۵* 

مسئلہ نمبر ٧٦٣: ازسہسوانی ٹولہ مسئولہ محمد یامین ٦شوال ١٣٣٧ھ
 *عمرو بہت مسخرا ہے اور بہت فحش گالی کے ساتھ مذاق کرتا رہتا ہے اُس کے پیچھے نمازدرست ہے یا نہیں۔* 

 *الجواب:* 

 *اُسے امام بنانا گناہ ہے اوراسکے پیچھے نماز مکرہ تحریمی ہے۔واﷲ تعالٰی اعلم*

📗 *فتاویٰ رضویہ جلد٦ص٦٠٣* 
 
 
 *مسلمانوں کوفحش گالیاں دینا خصوصًا ماں بہن کی خصوصًا مسجدمیں سخت فسق ہے* 

 *رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں* 

 *مسلمان نہیں ہوتاہے بہت طعنہ کرنے والا بہت لعنت کرنے والا نہ بے حیافحش گو۔ اسے امام احمد، بخاری نے ادب المفردمیں، ترمذی نے اسے حسن کہا۔ ابن حبان اور حاکم نے اپنی اپنی صحیح میں حضرت ابن مسعود رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے روایت کیاہے۔* 

 *خصوصًا جو اس کاعادی ہے اس کے سخت فاسق معلن ہونے میں کلام نہیں* اسے امام بناناگناہ ہے اور اس کے پیچھے نمازپڑھنا مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ، اور پڑھ لی توپھیرنی واجب، فتاوٰی حجہ و غنیہ میں ہے: لوقدموا فاسقا یاثمون[3] (اگرفاسق کوامامت کے لئے مقدم کردیا توتمام لوگ گنہگار ہوں گے۔ت)
تبیین الحقائق امام زیلعی میں ہے: لان فی تقدیمہ للامامۃ تعظیمہ وقدوجب علیھم اھانتہ شرعا[1] (کیونکہ اس کی امامت کے لئے تقدیم میں تعظیم ہے حالانکہ شرعًا اس کی اہانت لازم ہے۔ت) واﷲ تعالٰی اعلم۔

📔 *فتاویٰ رضویہ جلد٧ص۴٨١۔۴٨٢*

اعلیحضرت فرماتے ہیں کہ

*شیطان ملعون بے حیا ہے اور اﷲ عزوجل کمال حیا والا۔بےحیائی کی بات سے حیا والا ناراض ہوگا اور وہ بے حیاؤں کا استاد انھیں اپنا مسخرہ بنائے گا۔* 

 *وضاحت :۔* شیطان بے حیا ہے اس لیے بے حیائی سے خوش ہوتا ہے اور جو انسان فحش گالیاں بکتا ہے وہ بے حیا اور شیطان کا ساتھی ہوتا ہے اس لیے تو بے حیائی پر راضی ہوتا ہے
اور اللہ عزوجل سب سے بڑھ کر حیا والا ہے اس لیے وہ بے حیائی کو پسند نہیں فرماتا

تو بات واضح ہوگئی کہ بے حیائی کی بات سے ناراض ہونے والا اور اس سے نفرت کرنے والا اللہ کا ساتھی ہے
اور بے حیائی کی بات سے خوش ہونے والا اور اس پر راضی رہنے والا شیطان کا ساتھی   ہے

اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

 *جنت ہر فحش بکنے والے پر حرام ہے*
 
(محدث ابن ابی الدنیا نے فضل الصمت میں اور محدث ابو نعیم نے حلیہ،میں حضرت عبداﷲ بن عمرورضی اﷲ تعالٰی عنہما کے حوالے سے اس کی تخریج فرمائی۔ت)

📒 *موسوعۃ رسائل ابن ابی الدنیا حدیث ۳۴۵ موسسۃ الرسالہ المکتبہ الثقافیہ بیروت ۵/ ۲۰۶*

📂 *فتاویٰ رضویہ جلد٢٢ص٢١۴*

 *یونہی بے ضرورت وحاجت شرعیہ لوگوں سے فحش کلامی بھی ناجائز وخلاف حیاء ہے۔*

رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

 *حیاء ایمان سے ہے،اور ایمان جنت میں ہے اور فحش بکنا بے ادبی ہے اور بے ادبی دوزخ میں ہے* 

۔(ترمذی اور حاکم نے اس کی روایت فرمائی اور امام بیہقی نے"شعب الایمان"میں سند صحیح کے ساتھ حضرت عمران بن حصین رضی ﷲ تعالٰی عنہم سے اس کو روایت کیا ہے۔ت)

اور فرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم:

 *شرم اور کم سخنی ایمان کی دو شاخیں ہیں اور فحش بکنا اور زبان کا طرار ہونا نفاق کے دو۲ شعبے ہیں* 

(امام احمد اور ترمذی نے اس کی روایت اور تحسین فرمائی اور حاکم نے بتصحیح اس کی روایت کی اور سب نے حضرت ابوامامہ باہ

لی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے اسے روایت کیا۔ت)

اور فرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم:

 *فحش جب کسی چیز میں دخل پائے گا اسے عیب دار کردے گا اور حیاء جب کسی چیز میں شامل ہوگی اس کا سنگار کردے گی۔* 

(امام احمد اور بخاری نے"الادب المفرد"میں ترمذی اور ابن ماجہ نے بسند حسن حضرت انس بن مالك رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے اسے روایت کیا ہے۔ت)
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
[1] جامع الترمذی کتاب البروالصلۃ آفتاب 📘عالم پریس لاہور ۲/ ۲۲،المستدرك للحاکم کتاب الایمان دارالفکر بیروت ۱/ ۵۲

[2] جامع الترمذی کتاب البروالصلۃ آفتاب 📚عالم پریس لاہور ۲/ ۲۳،المستدرك للحاکم کتاب الایمان ۱/ ۵۲ مسند احمد بن حنبل عن ابی امامۃ باھلی ۵/ ۲۶۹

[3] سنن ابن ماجہ کتاب الزہد باب الحیاء 📚ایچ ایم سعید کمپی کراچی ص ۳۱۸،مسند احمد بن حنبل عن انس المکتب الاسلامی بیروت ۳/ ۱۶۵

📂 *فتاویٰ رضویہ جلد٢٢ص٢١۵* 


اور فرماتے ہیں صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم:

 *فحش بکنا منحوس ہے* 

(طبرانی نے ابی درداء رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے بسند حسن اسے روایت کیا ہے۔ت)


یحٰیی بن خالد نے کہا:

 *جب تو کسی کو دیکھے کہ فحش بکنے والا بے حیاء ہے تو جان لے کہ اس کی اصل میں خطا ہے* 

(مناوی نے تیسیر میں اس کی حکایت فرمائی۔ت)

 *بچپن سے جو عادت پڑتی ہے کم چھوٹتی ہے تو اپنے نابالغ بچوں کو ایسی ناپاکیوں سے نہ روکنا ان کے لئے معاذاﷲ جہنم کا سامان تیار کرنا اور خود سخت گناہ میں گرفتار ہونا ہے۔*
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
[1] الجامع الصغیر برمز طب عن ابی الدرداء حدیث ۳۱۹۵ دارالکتب العلمیہ بیروت ۱/ ۱۹۱
📚
[2] التیسیر شرح الجامع الصغیر برمز عن ابی الدرداء تحت حدیث ۳۱۹۵ مکتبہ الامام الشافعی الریاض ۱/ ۴۳۸

📘 *فتاویٰ رضویہ جلد٢٢ ص٢١٦*


 *گالی دینے والے پر شرعاً تعزیر کا بھی حکم موجو ہے* 

چنانچہ مفتی امجد علی اعظمی لکھتے ہیں کہ

⛓️ *مسئلہ ۲۲:  رافضی، بد مذہب، منافق، زندیق(2)، یہودی، نصرانی، نصرانی بچہ، کافر بچہ کہنے پر بھی تعزیر ہے۔ (3) (درمختار، بحر) یعنی جبکہ سنی کو رافضی یا بدمذہب یا بدعتی کہا اور رافضی کوکہا تو کچھ نہیں  کہ اوس کوتو رافضی کہیں  گے ہی۔ یوہیں  سُنّی کو وہابی یا خارجی کہنا بھی موجب تعزیر ہے۔*

 *مسئلہ ۲۳:  حرامی کا لفظ بھی بہت سخت گالی ہے اور حرام زادہ کے معنی میں    ہے اس کا بھی حکم تعزیر ہونا چاہیے، کسی کو بے ایمان کہا تو تعزیرہوگی اگرچہ عرف عام(4) میں    یہ لفظ کافر کے معنے میں    نہیں  بلکہ خائن کے معنی میں    ہے اور لفظ خائن میں    تعزیر ہے۔* 

مسئلہ ۲۴: 🐗 *سوئر، 🦮، گدھا،🦓 🐑بکرا، 🐃بیل،🐒بندر، 🦉 کہنے پر بھی🔗 تعزیر ہے جبکہ ایسے الفاظ علما وسادات یا 🧎🏻‍♂️اچھے لوگوں  کی  شان میں    استعمال کی ے۔(5) (ہدایہ وغیرہ) یہ چند الفاظ جن کے کہنے پر تعزیر ہوتی ہے بیان کر دیے باقی ہندوستان میں    خصوصاً عوام میں    آج کل بکثرت نہایت کریہ وفحش(6) الفاظ گالی میں  بولے جاتے یا بعض بیباک(7)🤼‍♀️ مذاق اور دل لگی میں    کہا کرتے ہیں  ایسے الفاظ بالقصد (8)نہیں  لکھے اور اون کا حکم ظاہر ہے کہ عزت دار کو کہے جس کی  اون الفاظ سے ہتک حرمت(9) ہوتی ہے تو تعزیر ہے یا اون الفاظ سے ہر شخص کی  بے آبروئی(10) ہے جب بھی تعزیر ہے۔*

📔 *بہار شریعت حصہ نہم ص۴١٢*


🤺گالی دینے والے کے متعلق ثبوت شرعی نہ ہوتو تعزیر کا حکم⚔️

 *مسئلہ ۲۶:  جس کو گالی دی اگر ⚖️ ثبوت نہ پیش کر سکا تو گالی دینے والے سے حلف لیں  گے اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو⛓️ تعزیر ہوگی۔ (1)(درمختار)* 

📂 *بہار شریعت حصہ نہم ص۴١٣*

📝اعلیحضرت فاضل بریلویؓ فرماتے ہیں کہ

 *پیارے بھائیو! عزیز مسلمانو! کیا یہ خیال کرتے ہو کہ ہم گالیوں کا جواب گالیاں دیں؟ حاشاﷲ ہر گز نہیں بلکہ ان دل کے مریضوں اور ان کے ساختہ مسیح مرزا قادیانی کو گالی کے جواب میں یہ دکھائیں گے،ان کی آنکھیں صرف اتنا دکھا کر کھولیں گے کہ شُستہ دہنو! تمہاری گندی گالی تو آج کی نئی نرالی نہیں،قادیانی بہادر*
 *ہمیشہ سے علماء وائمہ کو سڑی گالیاں دینے کا دھنی ہے،استغفراﷲ! علماء وائمہ کی کیا گنتی،وہ کون سی شدید خبیث ناپاك گالی ہے جو اس نے اﷲ کے محبوبوں،اﷲ کے رسولوں بلکہ خود اﷲ واحد قہار کی شان میں اٹھا رکھی ہے،* 

📒 *فتاویٰ رضویہ جلد١۵ص۵٩٨۔۵٩٩*

جب مرزا قادیانی کی گستاخیوں اور گالیوں کے متعلق اعلیحضرت سے پوچھا گیا تو اعلیحضرت نے کیسا پیارا جواب دیا ہے آج کل جو لوگ عشقِ رسول کی آڑ لے کر لوگوں کو ماں باپ اور بہن بیٹیوں کی فحش و غلیظ ترین گالیاں بکتے ہیں اور نام لیتے ہیں اعلیحضرت کا انکو ذرا اعلیحضرت کی اس عبارت پر غور کرنا چاہیے
سبحان اللہ یہ ہے میرے امام اہلسنت کا مزاج و نظریہ کہ اعلیحضرت سائل سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں کہ مسلمانوں کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ ہم مرزا کو گالیوں کا جواب گالیوں سے دیں گے اللہ کی قسم ہرگز نہیں بلکہ مرزائیوں کے ساختہ مسیح مرزا قادیانی کی آنکھیں  صرف یہ دکھا کر کھولیں گے کہ بد زبانوں تمہاری گن

دی گالیاں کوئی آج کی نئیں نرالی نہیں ہیں بلکہ قادیانی بہادر تو ہمیشہ علماء وائمہ کو گالیاں دینے کا عادی تھا بلکہ علماء و ائمہ کی کیا گنتی ایسی کوئی خبیث و ناپاک گالی نہیں جو اس نے اللہ کے محبوبوں کو رسولوں کو اور خود ذات باری تعالیٰ کو نہ دی ہوں


بیان کرنے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ دشمنِ احمد پر شدت کرنا بھی لازم ہے مگر جو بدمذہبوں پر اعلیحضرت نے ہمیشہ کی ہے مگر پوری فتاویٰ رضویہ میں آپ لوگوں کو کوئی ایسی ماں بہن کی فحش و گندی گالی نہیں ملے گی جو اعلیحضرت نے بے دینوں 
بد مذہبوں اور اللہ و رسول کےگستاخوں کو دی ہو حالانکہ مرزا قادیانی کی غلیظ گالیوں کو خود اعلیحضرت نے اسی 📚 *فتاوی رضویہ کی اسی ١۵ ہویں جلد کے ص ٦٠٢ اور 📚٦٢٠ پر اور بہار شریعت کے حصہ اول ١٩۵ تا ٢٠۵* پر لکھا ایسی غلیظ و🥊 فحش بکواس کو اپنی 📝تحریر کا حصہ نہیں بنا سکتا قارئین کیلیے حوالہ جات دے دیے ہیں

📝 *پوری تحریر کا خلاصہ کلام یہ ہوا کہ تعلیمات اعلیحضرت پر قائم و دائم رہیں اور منکرات و خرافات سے دور رہیں ۔*


🏻 *ازقلم غلامِ احمدرضا علی حیدر سنی حنفی بریلوی*

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...