Jump to content

�تاوی رضوی� ا�ن یونی کوڈ


Ghulam e Raza

تجویز کردہ جواب

(bis)

 

(salam)

تمام اسلامی بھائٰوں سے گزارش ہے کہ فتاوی رضویہ کو یونی کوڈ میں کمپوز کرنے کے لئے کام آپس میں تقسیم کریں

الحمد للہ عزوجل میں فتاوی رضویہ جلد 23 کو ٹائپ کر رہا ہوں

_________________________________.doc

Link to comment
Share on other sites

نماز و طہارت
(امامت،جماعت،استنجاء،وضو،غسل،تیمم وغیرہ)
مسئلہ از کلی ناگر ضلع پیلی بھیت مسلہ اکبر علی صاحب ۶ جمادی الآخرہ ۱۳۲۲
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جو مولوی واعظ داں ہو کر گاؤں در گاؤں ہندوؤں کے یہاں کھانا کھائے اور ایک عورت کو ساتھ لیے پھرے اس کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ اور وہ امامت کے قابل ہے یا نہیں؟
الجواب
ہندو کے یہاں کا گوشت حرام ہے جب تک وہ گوشت اس جانور کا نہ ہو جسے مسلمان نے ذبح کیا اور اس وقت تک مسلمان کی نظر سے غائب نہ ہوا باقی کھانے اگر ان میں کوئی وجہ حرمت نہ معلوم ہو تو حلال ہیں ایک عورت کو ساتھ لیے پھرنا نہیت گول لفظ ہے کیسی عورت کیونکر ساتھ لیے پھرنا خادمہ بنا کر یا زوجہ بنا کر یا معاذاللہ فاسد طریقے پر، اور خادمہ ہے تو نوجوان ہے یا حد شہوت سے گزری ہوئی بڑھیا ،اور اس سے فقط پکانے وغیرہ کی معمولی خدمت لیتا ہے یا تنہائی میں یکجائی کا بھی اتفاق ہوتا ہے ، اور زوجہ ہے اور اسے پرسے میں ساتھ رکھتا ہے تو حرج نہیں
واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
مسئلہ ۲ از برہما ملک بنگالہ مرسلہ عبدالرشید
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ کسی جاہل نے کسی مسجد کے پیش امام عالم کی غیبت کی اور اس امام کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا اور دوسرے مکانوں میں اس امام کے جو کھانا وغیرہ مقرر تھے اس نے ان لوگوں سے امام کی برائیاں بیان کر کے سب موقوف کرادیا جب لوگوں نے اس امام کی برائی پر گواہ طلب کیا وہ قاصر ہو گیا، ان سب صورتوں میں وہ مرتکب گناہ کبیرہ ہوا یا نہیں؟ بر تقدیر اول حسب شرع اس پر کیا سزا لازم آتی ہے؟ بینواتوجروا(بیان فرماو اجر پاو۔ ت)
الجواب
یہ سوال سب مجمل ہے اور حال زمانہ مختل ہے،سب لوگ عالم کہلاتے ہیں اور وہ بوجہ وغیرہ بد مذہب ہونے کے ہزار درجہ جاسق جاہل سے بد تر ہیں، اور آجکل وہابیہ وغیرہم مبتدعین میں تقیہ بہت رائج ہے خصوصا جہاں روٹی کا معاملہ ہو، روٹی کے لیے دین بیچنا ان کے نزدیک بہت آسان بات ہے۔ معاملہ غیر ملک کا ہے اور غیب کا علم خدا کو ہے اگر صورت واقعہ کہیں یہی ہو کہ عالم بننے والا پیش امام تقیہ کیے ہوے سنیوں کی مسجد میں نماز پڑھاتا ہو اور کسی سنی کو اس کے حال باطن کی اطلاع ہو گئی تو اس کی تشہیر اور اس کے اخراج کی تدبیر جو کچھ اس سنی نے کی اس پر اجر عظیم کا مستحق ہے اور گواہ نہ پا سکا کہ تقیہ والوں کی حالت پر گواہوں کا ملنا بہت مشکل ہوتا ہے تو اس پر کوئی الزام نہیں۔ حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺفرماتے ہیں:
اترعون عن ذکرالفاجر متی یعرفہ الناس اذکروا الفاجر بما فیہ یحذرہ الناس
ترجمہ:کیا تم بدکار کا تذکرہ کرنے کے سلسلے میں رعایت کرتے ہو تو پھر لوگ اسے کب پہچانیں گے(تاریخ بغداد للبغدادی ترجمہ جارود بن یزید ۷۳۴۵ و حسن بن احمد ۷۳۵۱ بیروت۲۶۸،۲۶۲/۷ و تاریخ بغداد للبغدادی ترجمہ محمد بن احمد ۳۴۸ دارالکتاب العربی بیروت ۳۸۲/۱)
اور اگر یہ بھی نہ تھا بلکہ صرف اس عالم کی غیبت چنی اور اسے ضرر رسانی کی غرض سے ایسی حرکت کی تو یہ شخص سخت کبیرہ کا مرتکب ہے اور حاکم شرع کے حضور سخت سزا کا مستحق ہے۔ حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ( نے فرمایا)
ثلثۃ لا یستخف بحقھم الا منافق،ذوالعلم و ذوالشیبۃ فی الا سلام و امام مقسط
ترجمہ: تین شخصوں کا حق ہلکا نہ جانے گا مگر منافق، ایک عالم، دوسرا وہ جسے اسلام میں بڑھاپا آیا،تیسرا بادشاہ اسلام عادل۔(المعجم الکبیر حدیث ۷۸۱۸ المکتبۃ الفیصلیۃ بیروت ۲۳۸/۸) واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۳
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید امامت کا بہت شائق ہے جس وقت مقررہ (امام) مسجد نہیں ہوتے ہیں تو وہ باوصف اس کے کہ اس سے (افضل)جماعت میں ہوتے ہیں خود جرات کر کے مصلّی امام پر لپک جاتا ہے اکثر نمازی اس کی اقتدا سے متنفر ہو کر علیحدہ ہو جاتے ہیں کیونکہ ان کو سچی شہادتوں سے تحقیق ہو چکا ہے کہ زید ولدالزنا ہے، علادہ اس کے جھوٹی گواہیاں عدالتوں میں دیتا ہے اور لباس و صورت اس کی خلاف شرع ہے لیکن بعض شخص بعجہ عدم واقفیت اور بعض بسبب قرابت و رعایت کے سکوت کر کے اقتدا کر لیتے ہیں اس کی صورت اور لباس کا نقشہ یہ ہے سر کے بال کترے ہوے، نہ منڈے نہ دراز۔ داڑھی ایک مشت سے کم جس پر سیاہ خضاب۔لباس اچکن بٹن دار، جیب گھڑی لگی ہوئی، پاجامہ نیچا، ٹخنے چھپے ہوئے، پاو ں میں بوٹ، بائیں ہاتھ میں کبڑی لکڑی ہے، اور وہ علم اور تعزیوں اور میلوں میں جایا کرتا ہے اور رقص و نشاط کے جلسوں میں بھی شریک رہتا ہے بلکہ اپنے یہاںکی تقریبوں میں ڈھول باجا ناچ رنگ کراتا ہے حضرت محمد شیر میاں مرحوم کا مرید ہے صرف اس بیعت سے اپنے آپ کو افضل الخلائق گمان کرتا ہے اور قابل الامامت سمجھتا ہے اگر انصاف کی آنکھوں سے دیکھتے ہیں تو پیر کی اطاعت بھی اس میں مطلق نہیں ہے کیا ایسا شخص جو عقیدہ اور عمل اور صورتأ اور سیرتاٌ زید جیسا ہو امامت کے اور اہتمام مسجد کے قابل شرعاٌ ہو سکتا ہے ار کیا اُن لوگوں کی نماز جو اُس کی اقتدا کرتے ہیں فساد و کراہت سے خالی ہو گی؟ احکام شرع مبین جواب تحریر فرمائیں، اور زید فرائض و واجبات اور سنن اور مکروہات و مفسدات نماز نہیں جانتا ہے۔
الجواب
سر کے بال ترشوا کر چھوٹے چھوٹے رکھنا مکروہ تنزیہی ہے کہ خلاف سنّت ہے، اور پائنچے ٹخنے سے نیچے بھی مکروہ تنزیہی ہیں یعنی صرف خلاف اولی جبکہ بہ نیت تکبر نہ ہو۔
صرح بہ فی العلمگیریۃ (فتاوی ہندیہ کتاب الکراہیۃالباب التاسع نورانی کتب خانہ پشاور ۳۳۳/۵)
حدیث فی صحیح البخاری انک لست ممن یصنعہ خیلاء۔(صحیح البخاری کتاب اللباس باب من جرّ ازراہ من غیر خیلاء قدیمی کتب خانہ کراچی ۸۶۰/۲)
ترجمہ: فتاوی عالمگیری میں(مسئلہ مذکورہ کی) تصریح کی گئی اور اس بارے میں صحیح بخاری کی حدہث موجود ہے تم ان لوگوں میں سے نہیں جو بر بنا تکبر ٹخنوں سے نیچے ازار لٹکاتے ہیں،[حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے سوال پر حضور انورﷺ نے ارشاد فرمایا تھا]
اور ولدالزنا کے پیچھے بھی نماز مکروہ تنزیہی ہے جبکہ وہ سب حاضرین سے مسائل نماز و طہارت کا علم زیادہ نہ رکھتا ہو، اور کبڑی لکڑی بھی رکھنا فی نفسہ بُرانہیں جبکہ نیچریہ و نصاری سے تشبّہ مقصود نہ ہو، اور بٹن دار اچکن اور جیب اور اسکی گھڑی مباح ہے مگر انگریزی وضع کا بوٹ ممنوع ہے، اور داڑھی کتروا کر ایک مشت سے کم رکھنا حرام ہے۔ سیاہ خضاب حرام ہے۔ علم، تعزیوں اور فسقکے میلوں اور رقص کے جلسوں میں جانا حرام ہے۔ ان افعال کا مرتکب ضرار فاسق معلن ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھنا جائز نہیں اور پڑھی ہو تو پھیرنا واجب ہے، نہ ایسے شخص کو مہتمم مسجد بنانے کی اجازت۔ واللہ تعالی اعلم۔
مسئلہ ۴
علمائے دین اس مسئلہ میں کیا فرماتے ہیں کہ جو شخص اپنے پیر پر الزام زنا رکھے اور پیر سے وہ گناہ صادر نہ ہو اور پیر مرشد اس بات کو سُن کر اس مرید کو عاق کر دے اس کے پچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
الجواب
مسلمان پر زنا کی جھوٹی تہمت رکھنا گناہ کبیرہ ہے، قرآن عظیم نے اس کو فاسق فرمایا ہے'اگر اپنی اس ناپاک حرکت پر اصرار کرے اور تائب نہ ہو تو اُسے امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھنی گناہ اور اس کا پھینا واجب۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۵ مسئولہ عبدالرحیم خاں صاحب از بہرام پور ضلع مرشد آباد بنگال ۲۱صفر ۱۳۳۲ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین، زید دعوی کرتا ہے کہ میں سنّی ہوں، اور امامت بھی کرتا ہے، دُلدل کے آگے مرثیہ پڑھتا ہوا کربلا تک گیا ، ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنی کیسی ہے؟
الجواب
دُلدل بدعت ہے اور یہ رائج مرثیے معصیت ہیں، اور یہ ساختہ کربلا مجمع بدعات ہے، ایسا شخص فاسق ہے، جب تک توبہ نہ کرے اسے امام بنانا گناہ ہے۔ غنیہ میں فتاوی حجہ سے ہو: لو قدموا فاسقا یاءثمون(غنیۃ المستملی فصل الاول بالامامۃ سہیل اکیڈمی لاہور ص ۵۱۳)ترجمہ:
"اور لوگ اگر کسی فاسق کو امامت کے لئے آگے کریں تو گنہگار ہوں گے۔"
مسئلہ ۶ مسئلہ حافظ نبو علی صاحب از خاص ضلع بھنڈارہ محلہ کہم تالاب متوس ضلع ناگپور
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ خاص ضلع بھنڈارہ محلہ کہم تالاب میں ایک مولوی صاحب جو کہ مسجد میں پیش امام اور واعظ اور مشائخ بھی ہیں، یہ تینوں صفتیں ہو کر جہاں ناٹک گانا بجنا ہو ایسی جگہ بشوق جاتےہیں اور آپ مدرسہ انجمن کے مدرس اعظم بھی ہیں یہ فعل شرع جائز ہے کیا اور اگر ناجائز ہے تو ایسے پیش امام اور واعظ اور مشائخ کے لئے کیا حکم ہے ایسے شخص کی پیش امامی جائز ہے یا نہیں؟
الجواب
ناٹک مجمع فسقیات ہے اور اس میں جانا ضرور خنیع العذار خفیف الحرکات نا مہذب بے باک ہونے کی دلیل کافی ہے اور بعد تعود صراحۃ فسق بالاعلان ہے اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ہے اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھنا گناہ اور جتنی پڑھی ہوں ان کا پھیرنا واجب۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۷ از شہربریلی محلہ بہاری پور مرسلہ علی احمد قادری ۲۹ شوّال ۱۳۳۲ھ
بے نمازی اور وہ شخص جو بال انگریزی رکھوائے اس کے واسطے کیا شریعت کا حکم ہونا چاہئے؟
الجواب
بے نمازی سخت شقی فاسق فاجر مرتکب کبائر مستحق جہنم ہے وہ ایسا مسلمان ہے جیسا تصویرکا گھوڑا ہے کہ شکل گھوڑے کی اور کام کچھ نہیں انگریزی بال رکھنا مکروہ و خلاف سنّت و وضع فساق ہے ممنوع ہے۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۸ بروز شنبہ ۷ ربیع الاول ۱۳۳۴ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین ان مسائل میں :
(۱)ایک عورت بیوہ مسلمان ہے خواہ مذہب شیعہ ہو خواہ مذہب اہلسنت و جماعت نکاح ثانی نہیں کیا اور کسی مسلمان شخص سے مبتلا ہے اس کےگھر کا کھانا پینا جائز ہے یا نہیں؟ یا وہ عورت کسی ایک مشرک کے ساتھ گرفتار ہے ایسی عورت کے یہاں کھانا جائز ہے ایسی عورت کے گھر میں اگر کوئی پیش امام دعوت کھائے اس کی امامت جائز ہے یا نہیں ؟ اور اس پیش امام کے لئے کچھ کفارہ ہوتا ہے یا نہیں؟
(۲)جو شخص فال کھولتا ہو لوگوں کو کہتا ہو کہ تمھارا کام ہو جائے گا یا یہ کام تمھارے راسطے اچھا ہو گا یا بُرا ہو گا یا اس میں نفع ہو گا یا نقصان، اس کی امامت جائز ہے یا نہیں؟
الجواب
(۱)
آج کل کے روافض تو اسلام سے خارج ہیں، اور جو عورت بلا نکاح کسی شخص کے پاس رہے فاسقہ ہے اور وہ شخص مشرک ہو تو اس کا فسق اور سخت تر ہے اور فاسق کےیہاں کھانا اگر وجہ حلال سے ہو فی نفسہ حرام نہیں،مگر فاسقوں سے میل جول نہ چاہئے خصوصا مقتدا کو، پھر اگر دو یا ایک بار ایسا واقع ہو تو یہ ایسا الزام نہیں جس کے سبب اس کے پیچھے نماز میں حرج ہو۔ واللہ تعالی اعلم
(۲) اگر یہ احکام قطع و یقین کے ساتھ لگاتا ہو جب تو وہ مسلمان ہی نہیں، اس کی تصدیق کرنیوالے کو صحیح حدیث میں فرمایا:
قد کفر بما نزل محمد ﷺ ترجمہ: اس نے اس چیز کے ساتھ کفر کیا جو محمد ﷺ پر اتاری گئی۔ (جامع الترمذی ابواب الطہارۃ باب ماجاء فی کراہیۃ اتیان الحائض امین کمپنی دہلی ۱۹/۱)
مسئلہ ۱۰ حاجی عبدالغنی صاحب طالب علم بنگالی مدرسہ اہلسنت و جماعت بریلی بتاریخ ۱۳ ذی القعدہ ۱۳۳۴ ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ زید کو غسل کی حاجت تھی ہمراہ کپڑے ناپاک غسل کیا بعدہ اس پاجامہ کو اتار کر دھونا چاہا جب دھونے لگا تو اسی ناپاک ہاتھ سے جو پاجامہ کے استعمال سے ناپاک ہو گیا تھا گھڑے اور لوٹا کو چھوا تو یہ گھڑا بدھنا بھی ناپاک ہوا دوسرے شخص نے اس گمان سے کہ زید نے ناپاک ہاتھ لگایا ہے اُس گھڑے بدھنے کو توڑ ڈالا، آیا اب اس کا عوض زید پر لازم ہو گا یا عمر پر جس نے توڑ ڈالا ہے۔ بیّنوا توجروا (بیان فرماؤ اجر پاؤ۔ت)
الجواب الملفوظ
گھڑا جس نے توڑ دیا اس پر تاوان ہے اور اگر پاجامہ پاک کرنےکے بود ہاتھ لگایا تو یہ ناپاک بھی نہ ہوا کہ جو چیز ہاتھ سے پاک کی جائے اس کے پاک ہونے کے ساتھ ہاتھ بھی پاک ہو جاتا ہے، واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۱۱ مرسلہ عبدالستار بن اسمعیل صاحب از گونڈل کاتھیاوار یکم صفر ۱۳۳۵ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے اھلسنت اس مسئلہ میں، ایسے کپڑے جو مرد کو ناجائز ہوں ان کے ساتھ نماز پڑھنا کیسا ہے مثلاۡ زری کی مغرق ٹوپی یا سدری ریشمی پاجامہ انگرکھا یا پیراہن، انگشت میں سونے کی انگوتھی بدن پر سونے کا چین وغیرہ۔ بیّنوا توجروا۔
الجواب
ناجائز لباس کے ساتھ نماز مکروہ تحیمی ہوتی ہے کہ اس کا اعادہ واجب۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۱۲ از قصبہ بالکہ ضلع بلند شہر مرسلہ صالح محمد خانصاحب مورخہ ۲۸ ذی القعدہ ۱۳۳۵ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا حال ہے ایسے شخص کا جو گناھان مندرجہ ذیل کا مرتکب ہوا، وہ شخص مسلمان رہا یا نہیں اور نماز اس کے پیچھے جائز ہے یا نہیں،
(۱)ایک شخص نے جان بوجھ کر بسبب دنیوی رنجش کے قصداً فعل حلال شرعی کو حرام کر دیا۔
(۲)غیر مقلدین کو جو اپنے کو عامل بالحدیث مشہور کرتے ہیں اور امامان مجتہدین رحمہم اللہ کو بدعتی اور اصحاب الرائے کہتے ہیں انکو دربارہ شخصے خلاف شرع مدد دی۔
(۳)شرعی معاملہ میں عمداً بحلف جھوٹی شہادت دی۔
(۴)چار مسلمان اھلسنت و جماعت حنفی مذہب واقف مسائل شرعی کے رُوبرو شرعی فعل حلال و جائز کو برحق اور سچا تسلیم کرکے پھر اس کلمہءحق سے منحرف ہو کر ناجواز کا قائل ہوا اور یہ شخص پیش امام مسجد بھی ہے آیا نماز پیچھے اس کے جائز ہے یا نہیں مع دلیل و حوالہ کتاب اللہ و حدیثِ رسول اللہ با عبارت فقیہ کے مرتب فرماکر مزیّن بمہر خاص فرما دیں۔ بیّنوا توجروا(بیان فرماؤ، اجر پاؤ۔ت)
الجواب
ایسے لوگ سخت گنہگار بلکہ گمراہ ہیں کہ حق کے مقابل باطل کی اعانت کرتے ہیں ایسے شخص کے پیچھے نماز جاجائز ہے بلکہ جب تک توبہ نہ کریں مسلمانوں کو اُن سے بالکل قطع علاقہ کر دینا چاہئے کہ وہ ظالم ہیں اور ظالم بھی کس پر، دین پر۔ اور اللہ عزوجل فرماتا ہے:
و اما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعد الذکری مع القوم الظلمین۔ ترجمہ:اور اگر تمھیں شیطان بھلاوے میں مبتلا کر دے تو پھر یاد آنے کے بعد کبھی ظالموں کے پاس مت بیٹھو۔(القرآن الکریم ۶۸/۶) واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۱۳ از جھنا مارکیٹ کرانچی بندر مرسلہ حضرت پیر سید ابراہیم صاحب گیلانی قادری بغدادی مدظلہ القدس ۱۵ رجب المرجب ۱۳۳۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جو شخص اپنے وطن سے نکل کرنا واقف مسلمانوں کے پاس آ کر بحیلہ تعلیم امور دینی و طریق درویشانہ پیری مریدی سلیقہ جاری رکھا حتی کہ اپنے مرید خاص خوجے موچی کے گھر میں رہ کر اُن کی لڑکی جو کہ منکوحۃ الغیر تھی مع شیر خوار بچے کو بھگا کت دوسرے ملک میں لے گیا اور شیر خوار بچہ جو کہ خوجے موچی کا لڑکا ہے سید بنایا اور رفتہ رفتہ ان سے چند اولاد ہوئے ایسے شخص کے بارے میں حدِ شریعت کون سی قائم ہو گی اور فاجر و فاسق ہے یا نہیں اور اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
الجواب
اگر یہ امر واقعی ہے یو ایسا شخص سخت فاسق فاجر مرتکب کبائر ہے مستحق عذابِ جہنم ہے اُسے امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۱۴ کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفیتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جس کے پاس مال حلال بھی ہے یعنی اپنی زمین میں زراعت ہوتی ہے اور سُود بھی کھاتا ہے اس قسم کے لوگوں کا ہدیہ قبول کرنا اور اسکے دعوات کھانا جائز ہے یا نہیں؟ بیّوا توجروا۔
الجواب
سود خور کو امام بنانا اور اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکورہ تحریمی کہ پڑھنا گناہ اور پھیرنی واجب، اور اسکی دعوت قبول کرنے سے احتراز چاہئے، پھر بھی دعوت و ہدیہ میں فتوی جواز ہے جبتک معلوم نہ ہو کہ شَے جو ہمارے سامنے پیش کی گئی بعینہِ وجہِ حرام سے ہے۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۱۵ از مراد آباد حسن پور مرسلہ عبدالرحمن مدرس ۸ ذی القعدہ ۱۳۳۸ ھ
جمعہ فرضوں کی اور سنّتوں کی اول وآخر کی نیت تحریر فرما دیجئے۔ بینوا توجروا
الجواب
جمعہ کی نیت میں فرض جمعہ اور چاہے یہ بھی بڑھائے واسطے اسقاط ظہر کے، اور قبل کی سنتوں میں سنت قبل جمعہ اور بعد کی سنتوں میں سنت بعد جمعہ۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۱۶ از شہر محلہ سوداگران مسئولہ احسان علی طالبعلم مدرسہ منظرالاسلام ۱۸ صفر ۱۳۳۹ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ شوہر کسی کام کے کرنے کا حکم دے اور وقتِ نماز اتنا ہے کہ اگر اس کے حکم کی تعمیل کرے تو پھر نماز کا وقت باقی نہیں رہے گا تو اس صورت میں عورت نماز پڑھے یا حکمِ شوہر بجا لائے؟ بیّنوا توجروا
الجواب
نماز پڑھے ایسا حم ماننا حرام ہے۔ واللہ تعالی اعلم
مسئلہ ۱۷ از شہر کہنہ محلہ سیلانی مرسلہ جناب محمد حسین رضوی مورخہ ۸ ذی الحجہ ۱۳۳۸ ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ مٰں کہ زید بکر کے پاس آیا جس کو عرصہ پانچ یا چھ یوم کا ہوا اور دیگر اشخاص بھی زید کے ساتھ تھے یہ بیان کیا کہ ایک صف پر دو یا تین یا دس آدمی برابر فرض علیحہ پڑھ سکتے ہیں یا نہیں، بکر نے کہا کہ نماز نہیں ہو گی جماعت کرنا چاہئے، بکر سے زید نے کہا کہ نماز ہو جائے گی ، میں نے مسئلہ اپنے مولوی سے دریافت کر لیا ہے، اس پر بکر نے کہا کہ میں تم کو کافر جانتا ہوں کیونکہ تم لوگ دیوبند اور گنگوہ کے علماء کی تقلید کرتے ہو اور وہ توہین سرکارمدینہﷺ کی بات کرتے ہیں لہذا میں توہین کے کرنے والوں کو اور جو ان سے میل رکھتے ہیں کافر جانتا ہوں اور میں وھابی سے بات نہیں کرنا چاہتا اور زید میلاد زریف میں قیام کا منکر ہے اور کہتا ہے وہ بدعت ہے۔ اب زید علمائے دین سے فتوی اس مضمون کا لایا ہے کہ بکر نے مجھ کو کافر کہا، وجہ کوئی فتوی میں تحریر نہیں کی کہ کس وجہ سے کافر کہا ہے، اب فتوی کو سب کو دکھاتا ہے اور بیان کرتا ہے کہ بکر توبہ کرے اور جدید نکاح کرے لہذا آپ فرمائیں کہ بکر توبہ کرے یا زید ، بکر زید کو وہابی جانتا ہے اور دیگر دیوبندیوں کو جو کہ توہین کرتے ہیں اور یہ لوگ اُن کی تقلید کرتے ہیں سب کو کافر جانتا ہے۔ بیّنوا توجروا
الجواب
کیا اللہ کی لعنت سے نہیں ڈرتے وہ لوگ جو شریعت کو دھوکا دیتے ہیں اور جھوٹا سوال بنا کر اُلٹا فتوی لیتے ہیں، اس صورت میں بکر پر وہ حکم ہر گز نہیں ہے بلکہ زید اور اس کے ہم مذہب توہین کرنے والوں پر ہے کہ وہ اسلام سے خارج ہیں، بکر کہ نبی سرور ﷺ کی توہین کرنے والوں کو کافر جانتا ہے بیشک حق پر ہے، واللہ تعالی اعلم ۔ اور نماز کا مسئلہ یہ ہے کہ ابھی جماعت نہ ہوئی اور کچھ لوگ ایک جگہ تنہا تنہا پڑھیں اور ان میں کوئی امامت کے قابل ہے تو بوجہ ترک جماعت کے گنہگا ر ہوں گے فرض ادا ہو جائیں گے، اور اگر جماعت اولی ہو چکی اور کچھ لوگ اتفاق سے رہ گئے جب بھی انھیں جائے کہ مصلّے سے ہٹ کر جماعت کریں اور رافضیوں اور گنگوہی کی طرح ایک جگہ الگ الگ نہ پڑہیں ۔ واللہ تعالی اعلم

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...