Jump to content

Taqwiya-tul-Iman VS. Arwaha-e-Salasa


Sybarite

تجویز کردہ جواب

آپ نے اکثر دیوبندیوں کو کہتے سنا ہوگا کہ یہ بریلوی بلاوجہ ہمارے پیچھے پڑے رہتے ہیں حالانکہ ہم انہیں برا بھلا نہیں کہتے۔ اس لیے بجائے خود ان کا رد کرنے کے ہم آج آپ کی خدمت میں دیوبندی مسلکِ نا مہذّب کی آپسی خانہ جنگی کے کچھ نمونے پیش کرتے ہیں۔

اس ضمن میں فلحال صرف دو کتابوں کے حوالہ جات پیش ہیں اور یہ دونوں ہی کتابیں دیوبندی حضرات کے معتبر ملعونوں نے لکھی ہیں اور دونوں ہی ان کے نزدیک مستند اور مقبول کتابیں ہیں۔

 

Taqwiya_tul_Iman_pg48_49.gif

زیادہ تفصیل کی ضرورت نہیں کہ اسمعیل دہولوی یہاں کیا کہنا چاہ رہا ہے۔ ھم صرف "مشکل پڑنے پر کوئی کسی کو مکارتا ہے" کے مسئلہ پر نظر ڈالتے ہیں۔ موصف مشکل میں اللہ کے سواکسی کو پکارنے کو شرک قرار دیتے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ اس سے کون مشرک ثابت ہورہا ہے۔

Arwah_e_Salasa_pg263.gif

اب یہاں غور کیجئیے کہ ایک شخص پر مشکل آئی تو وہ پہنچا فضل الرحمن صاحب کے پاس۔ پہلا شرک تو یہیں ہوگیا کہ وہ شخص فضل الرحمن صاحب کے پاس گیا ہی کیوں؟ اسے تو مسجد میں جاکر اللہ سے دعا کرنی چاہئیے تھی کہ اس کی مشکل رفع ہو۔ چلیے وہ صاحب جاہل تھے، انہوں تقویتہ الیمان نہیں پڑھی ہوگی اس لیے چلے گئے مگر کیا "حضرت مولانا" فضل الرحمن صاحب بھی دیوبندی شریعت سے ناواقف تھے جو انہوں نے اس شخص کو اللہ سے مدد مانگنے کی تلقین کرنے کے بجائے گنگوہی کے پاس جانے کا مشورہ دیا۔ اصولی طور پر تو انہیں اس شخص کوکہنا چاہئیے تھا کہ یہاں کیا لینے آئے ہو؟ بھلا کوئی بندہ کیسے تمھاری مشکل کشائی کر سکتا ہے۔ اور ایسا عقیدہ رکھنا کہ بندہ مشکل کشائی کرسکتے ہے یہ صریح شرک ہے اس لیے اس سے بچو اور اللہ سے جا کر دعا کرو

 

لیکن مولانا صاحب تو فرما رہے ہیں کہ کہ گنگوہی صاحب کی خدمت میں کیوں نہ گئے! مطلب اس اسمعیل ساختہ شرک میں ان کے یہ مولانا خود بھی ملوث تھے اور اس بندے کو بھی شرک کی تلقین کر رہے تھے۔

مزید یہ کہ بات یہیں تک نہیں کہ ان کے پاس جائو تمھاری مشکل شاید رفع ہو جائے۔ بلکہ مولانا کہتے ہیں کہ " تمھاری مشکل کشائی حضرت مولانا گنگوہی کی دعا پر موقوف ہے، میں اور زمین کے تمام اولیاء بھی اگر دعا کریں تو نفع نہ ہوگا"۔ مطلب کہ بقول فضل الرحمن صاحب کے اس شخص کی مشکل کشائی صرف اور صرف گنگوہی لواطی کی دعا پر ہی موقوف ہے، دیگر تمام جمیع اولیاء کرام کے بس میں اس کی مشکل کشائی ممکن نہیں۔ یعنی وہ بندہ محتاج ہے کے گنگوہی ہی کے پاس اپنی مشکل لے کر جائے ورنہ مشکل سے جان چھڑانے کا اور کوئی راستہ نہیں۔

 

اب فیصلہ خود ہی کر لیجیے کہ اسمعیل ساختہ شرک کے مفہوم سے کون مشرک ہوا۔

Taqwiya_tul_Iman_pg57_58.gif

یہاں بھی مصنف نے واضح الفاظ میں اللہ کے سوا کسی اور پرحالاتِ قلب پر منکشف ماننے کو شرک کہا ہے، چاہے ذاتی ہو یا عطائی۔ اب آئیے تصویر کے دوسرے رخ پر۔

Arwah_e_Salasa_pg340.gif

یہاں مصنف کسی شاہ عبدالرحیم صاحب کا ذکر کرتے ہوئے فرما رہے ہیں کہ "شاہ عبدالرحیم صاحب کا قلب بڑا نورانی تھا" اب اللہ جانے یہ شاہ عبدالرحیم صاحب انسان تھے کہ فرشتہ کیونکہ دیوبندی مذہب میں نور ہونا انسان ہونے کی ضد ہے۔ خیر مصنف اپنا حال بیان کرتے ہیں کہ وہ ان شاہ صاحب کے پاس بیٹھنے سے ڈرتے تھے کہ کہیں ان کے عیوب شاہ صاحب کو نہ پتہ لگ جائیں۔ اول تو مصنف کو ایسی حرکتوں سے ہی پرہیز کرنی چایئے تھی کہ جن کے پتہ لگنے سے رسوائی ہونے کا خطرہ ہو! چلئے جانے ان جانے میں اگر ایسی کوئی خطا ہو بھی گئی تو اپنے جدِامجد اسمعیل دہلوی کی شرک ڈکشنری کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ عقیدہ تو نہیں رکھنا چاہئے تھا کہ شاہ صاحب کو میرے قلب کی حالت اور بغیر بتائے میرے عیوب پتہ لگ جایئں گے۔

پھر مزید لطف یہ کہ اپنے اس شرکیہ عقیدہ پر کوئی ندامت بھی نہیں بلکہ اس شرکیہ عقیدہ کو حکایت بنا کر پیش کیا جا رہے۔ مطلب شرک کے تمام تر فتوے صرف مخالفین کے لیے ہیں اپنے گھر میں تو سب جائز ہے۔

جاری ہے

Link to comment
Share on other sites

Taqwiya_tul_Iman_pg162.gif

 

یہاں دیوبندیوں کے جدِ امجد کہہ رہے ہیں کہ انسانوں کی تعظیم انسانوں کی سی ہی کرو۔ چاہے وہ انبیاء ہوں یا اولیاء۔ ان کی تعظیم کرتے ہوئے انہیں انسان ہی سمجھو اور الٰہ نہ بناءو۔ اب آیئے تصویر کے دوسرے رخ کی طرف۔

 

 

Arwah_e_Salasa_pg211.gif

 

یہاں مولوی نظام الدین کا ذکر ہے جو پچیس 25 برس نانوتوی کے پاس کبھی بلا وضو گئے ہی نہیں ( اور شاید کبھی بلا غسلِ جنابت واپس بھی نہ آئے ہونگے)۔ یہ مولوی نظام الدین کہتے ہیں کہ انہوں نے نانوتوی کا درجہ انسانیت سے بالا دیکھا اور یہ کہ نانوتوی صاحب ان کے نزدیک ایک فرشتہ مقرب تھا جو انسانوں میں ظاہر کیا گیا۔

 

اب جناب اسمعیل شرک ڈکشنری میں تو واضح کہا جا رہا ہے کہ خواہ انبیاء ہوں یا اولیاء، ان کی تعریف کرتے ہوئے حد سے نہ بڑھو اور انسانوں کی سی تعریف کرو۔ تو اب یکسر نانوتوی صاحب کی تعریف کرتے ہوئے انہیں فرشتہ مقرب قرار دینا کیونکر جائز ہوگیا؟ کہیں ایسا تو نہیں کہ نانوتوی صاحب کا درجہ دیوبندیوں میں انبیاء سے بھی برتر ہے جبھی تو ان کی تعریف میں اسمعیل شرک ڈکشنری کا اطلاق نہیں ہو رہا۔

 

 

 

 

Taqwiya_tul_Iman_pg119_120.gif

 

یہاں اسمعیل دہلوی تفصیلی طور پر بتا رہا ہے کہ شریعت نے جن مقامات کی تعظیم کا حکم دیا ہے ان کے علاوہ اور جگہوں کی تعظیم میں اس طرح کے کام کرنا، یعنی دور دراز سے کسی قبر کی زیارت کو آنا، اس کے آس پاس کے جنگل کا ادب کرنا وغیرہ شرک ہے۔

 

اب آیئے دوسری طرف۔

 

Arwah_e_Salasa_pg248.gif

اب یہاں ذکر ہورہا ہے دیوبندیوں کے قطبِ ربانی یعنی گنگوہی صاحب کا کہ گنگوہی صاحب گنگوہ کی خانقاہ میں اپنے شیخ کی تعظیم میں پیشاب اور پاخانہ بھی نہ کیا کرتے تھے۔ (تعظیم کا درجہ دیکھیے کہ پاخانہ کو بھی پابند کردیا کہ خبردار جو خانقاہ میں باہر آنے کی ہمت کی تو) ۔ حتہ کہ لیٹنے اور جوتے پہننے کی بھی ہمت نہ ہوتی تھی (لیٹنے کا تو سمجھ آتا ہے کہ نانوتوی کے انتقام کا ڈر ہوگا مگر جوتے نہ پہننے والی بات کا سمجھ نہیں آتا)۔

 

اب تو اسمعیل دہلوی کے قول کے مطابق دیوبندیوں کے شیخ الکل قطب ربانی گنگوہی صاحب بھی مشرک قرار پائے یا پھر شاید دیوبندیوں کی شریعت میں خانقاہ ِ گنگوہ کی تعظیم کا حکم اللہ کی طرف سے ہے۔

 

جاری ہے۔

Link to comment
Share on other sites

  • 2 years later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...