Jump to content

عقیدہ توُسّل حق ھے۔


navaid_khan

تجویز کردہ جواب

faisi tum aur sab wahabi dekh lain ke kis tarah se tum najdiyon ne kufar ke sath mil kar

klima go ko mara tha 1991 ki 1st gulf war meh link paste kar raha hon.

 

 

The first phase was Operation Desert Shield—a largely defensive operation in which the United States and Saudi Arabia rushed to build up the defensive forces necessary to protect Saudi Arabia and the rest of the gulf

 

http://74.125.77.132...=da&ct=clnk&gl=

 

 

<H3 class=wk>Gulf War, 1990</H3>After Iraqi forces under Saddam Hussein invaded Kuwait, placing the Middle East's largest Army on the border of Saudi Arabia, King Fahd agreed to host coalition troops, led by the United States, in his Kingdom, and later to allow American troops to be based there. This decision brought him considerable criticism from Islamic hard-liners who objected to the presence of non-Islamic troops on Saudi land, and is a casus belli against the Saudi royal family prominently cited by Osama bin Laden and Al-Qaeda.

http://74.125.77.132...a&ct=clnk&gl=dk

 

 

ager tum yeh baat qabol nahi karte to phir apnay najdi aqawon ko bolo ke wo media

meh aa kar ilaan karin ke yeh sab jhota ilzam ha.

najdiyon ke diyar kufar amrica meh mali imadad ka hawala bi dekh lo

 

 

http://newsaic.com/f911chap3-5.html

 

Fahrenheit 9/11 suggests that the Bush administration - and perhaps the United States government - is beholden to Saudi Arabia because Saudi citizens have invested and control a large percentage of the U.S. economy. According to the Washington Post, some bankers estimated in February 2002 that "high net worth Saudi individuals" had invested $500 billion to $700 billion in the U.S. economy.

 

tum ko itraz ha to najdi hukomat se rujoh karo ke wo ko is ka raad karin.

is link meh tum dekh lo ke aik najdi hukmaran jis ko ap wahabi bohat fahar se pasdaran-e- haram kehtay ho wo darasal aik sharabi tha.

ager itraz ha to najdiyon ko bolo ke is ka raad karin?

kafar amrica ki najdi hukomat ki taraf se foaaj ke aday ka link bi dekh lo

http://74.125.77.132...l+Aziz+Air+Base,+Dhahran,+Saudi+Arabia&cd=3&hl=da&ct=clnk&gl=http://74.125.77.132...=da&ct=clnk&gl=

ji aur kis baat ka saboot darkar ha?ab batawo ke ho na tum H ke?

 

Link to comment
Share on other sites

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صرف یااللہ سبحانہ تعالی مدد

انماالمشرکون نجس (سورہ توبہ)

 

 

ارے ارے ارے انور صاحب اتنے غصے میں آگءے آپ ؛ آپ بار بار اس قسم کی زبان استعمال کرکے کیوں یقین دلانا چاہتے ہیں کہ آپ احمد رضا کے پیروکار ہیں ارے بھءی آپکا ایک بار کا انداز بیاں ہی کافی ہے احمد رضا کی عکاسی کے لیے ؛ خیر وہ لوگ جو سنجیدہ ہیں دیکھ سکتے ہیں کہ میرے صرف تین سوالات سے مشرک انور صاحب کتنا ہاءپر ہوگءے ہیں۔ اصولا اس تھریڈ پر آنےکے بعد میرے ۱۴ سوالات کے جوابات انکو دینے چاہیے تھے لیکن آتے ہی ہم سے سوال شروع کردیا ارے بھءی بے شک آپ ہم سے سوال کریں یا سوالات لیکن اصولا میرے سوالات کے جوابات پہلے دیں چلیں ۱۴ سوالات کے جوابات فی الحال نہ دیں صرف تین کے جوابات دے دیں۔ میں اپنے سوالات ایک بار پھر دھراتا ہوں کہ شاید آپ جوابات دے سکیں۔

 

آپ نے جو آیت لکھی وہ پوری نہیں لکھی پہلی بات اور دوسری یہ کہ حوالہ نہیں دیا اور تیسری بات یہ کہ بنی اسراءیل کے طرزعمل پر چلتے ہوءے آدھی بات پر ہاتھ رکھ لیا اور آدھی کی تشہیرشروع کردی بلکہ میرا مشاہدہ تو یہ کہتا ہے کہ آپ لوگ سیدھے سادھے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کرتےہیں۔

 

آءیں میں آپ کو بتادوں کہ پوری آیت کیا ہے۔

اللہ تعالی نے سورہ نساء ۵۹ میں فرمایا ” اے لوگوجو ایمان لاءےہو؛ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور ان کی جو تم میں سے صاحب امرہوں پھرتمھارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جاءے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیردو اگر تم واقعی اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی ایک صحیح طریقہ کار ہے اور انجام کے اعتبار سےبھی بہتر ہے۔

ترجمہ از ابوالاعلی مودودی ؛ تفہیم القرآن

اب آپ اپنے امام کا بھی ترجمہ پڑھ لیں۔ اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔ 

ترجمہ از احمد رضا بریلوی ؛ ترجمہ کنزالایمان

 

سوال نمبر ایک ؛ آپ اس آیت کا فہم سب سے پہلے اپنے امام ابو حنیفہ رح سے ثابت کریں اور وہ بھی صحیح سند و معہ حوالے و اسکین کے کہ انہوں نے اس آیت کو اسی طرح سمجھا جس طرح آپ سمجھ رہے ہیں۔ کیونکہ حلقہ مقلدین میں آپکے فہم کی کوءی اہمیت نہیں آپ مقلد ہیں اور پابند ہیں اپنے امام کی تقلید کے؟

سوال نمبردو؛ بریلوی مشرکین حیات ظاہری و حیات باطنی کو جس اصطلاح میں مانتے ہیں اسے صحیح سند کے ساتھ ابوحنیفہ رح سے معہ حوالے و اسکین کے ثابت کریں؟

 

سوال نمبر تین؛ آپ نے لکھا کہ ”وہابیوں کا عقیدہ توسل پر موقف درست قبول کرلوں گا اور اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں”

 

آپکی تحریر چیخ و پکار کررہی ہے کہ جسے آپ اسلام سمجھے بیٹھے ہیںآپ اس میں ڈانواڈول ہیں شرک کی چبھن آپکے دل میں ہے جبھی تو آپ نے لکھا کہ اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں گا۔یعنی آپکا اسلام شرک سے شروع ہوکر شرک پرختم ہوتا ہے۔ اگر آپ اسکو صحیح جانتے تو اسے چھوڑنے کا دعوی ہی کیوں کرتے

 

لہذا

 

جب آپ اپنے اسلام میں ڈانواڈول ہیں تو اس پر قاءم کیوں ہیں؟

 

نوٹ : ابراھیم علیہ السلام نے نمرود سے کہا نمرد سے نہیںکہا پہلی بات؛

دوسری بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابراھیم علیہ السلام نے یہ کہا کہ میرا اللہ تو مشرق سے سورج نکالتا ہے تو اس کو مغرب سےنکال دے تو کافر لاجواب اور مبہوت رہ گیا اور اللہ تعالی ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ البقرہ ۲۵۸

 

انور صاحب ابراھیم علیہ السلام نے یہ ضرور کہا کہ میرا اللہ تو مشرق سے سورج نکالتا ہے تو اس کو مغرب سےنکال دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن ابراھیم علیہ السلام نے یہ نہیں کہا کہ اگر تو ایسا کردے گا تو میں اسلام کو چھوڑ تیرا مذھب قبول کرلوں گا جیسا کہ آپ نے لکھا کہ ”وہابیوں کا عقیدہ توسل پر موقف درست قبول کرلوں گا اور اسلام کو چھوڑ آپ کا دین قبول کرلوں”

اور آپ نے یہ بھی لکھا کہ ”۔۔۔۔ ایک نبی کی سنت کو پورا کیا ہے ”

 

اب چوتھا سوال آپ سے یہ ہے کہ ابراھیم علیہ السلام نے اس سے سوال کیا کہ میرا اللہ تو مشرق سے سورج نکالتا ہے تو اس کو مغرب سے نکال دے۔۔۔۔۔ لیکن یہ نہیں کہا کہ اگر تو ایسا کر دے گا تو میں اسلام کو چھوڑ کر تیرا دین قبول کرلوں گا۔ لیکن جبکہ آپ نے یہ بات کہی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام کو چھوڑ آپ کا دین قبول کرلوں” اور آپ اپنے قول پر دلیل قرآن سے یہ کہہ کر لاءے ہیں کہ ایک نبی کی سنت کو پورا کیا؛ جسکا واضح معنی یہ ہوا کہ ابراھیم علیہ السلام نے بھی اسی طرح کا دعوی کیا لہذا ان الفاظ کے ساتھ کے ۔۔۔۔۔۔۔ اگر تو سورج کو مغرب سے نکال دے تو میں اسلام چھوڑ کر تیرا دین قبول کرلوں گا لہذا اب آپ پر لازم ہے کہ قرآن میں دکھاءیں؟ معہ حوالہ ۔ کیونکہ میں نے قرآن کی آیت جہاں تک تھی اس کو یہاں نقل کردیا اب جو زاءد حصہ جسے ابراھیم علیہ السلام کی سنت جان کر آپ نے لکھا کہ ۔۔۔۔اسلام کو چھوڑ آپ کا دین قبول کرلوں گا یہ بھی ابراھیم علیہ السلام کی سنت ہے حوالے کے ساتھ یہاں ذکر کریں؟

قرآن سے اپنے دعوی کے پورے الفاظ ابراھیم علیہ السلام کی زبانی نہ دکھاسکیں جنکو آپنے سنت کہا تو پھر یہاں علی الاعلان معافی مانگیں کہ لوگوں کو دھوکہ دیا۔

 

یہ بھی نوٹ فرمالیں کہ لفظ دعوی ہے دعوا نہیں

لفظ طلوع ہے طلع نہیں۔

 

Edited by Ya Mohammadah
agar wahabi humary akabir ke khilaaf ghalat zubani se baaz na aaye to unki post delete ki ja sakti hai...
Link to comment
Share on other sites

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صرف یااللہ سبحانہ تعالی مدد

انماالمشرکون نجس (سورہ توبہ)

آءینہ جو انکو دکھایا تو برا مان گءے

پوسٹ نمبر 65 کا جواب

بریلوی مشرک صاحب جوتے کا پجاری آپ کو ”ہم ” نے صرف سمجھا نہیں بلکہ یہ تو آپکی تحریریں آپکے عقاءد ہیں جو بتارہے ہیں کہ آپ مزاروں کے پجاری ؛جوتوں کے پجاری؛پتھروں کے پجاری؛جھنڈوں کے پجاری؛نشانوں کے پجاری؛ولیوں کے پجاری اللہ تعالی کے ولیوں کے نہیں بلکہ بریلویوں کے ولیوں کے؛تقلید کے پجاری؛شخصیت کے پجاری وغیرہ وغیرہ ہیں۔

۱۔ آپ نے لکھا کہ تابوت سکینہ سے برکت حاصل کی جاتی تھی ان اشیاءے برکت میں مقدس نعلین کا ذکر بھی ملتا ہے ۔

جواب معہ سوال از طرف ابوزید: آپ نےاپنی ایک پوسٹ میں لکھاکہ ابوحنیفہ رحمہ اللہ پہلے مسءلہ قرآن سے لیتے تھے وہاں نہ ملتا تو حدیث سے لیتے تھے تو اب آپ یہ بتاءیں کہ اس آیت کو ابوحنیفہ رح نے اسی طرح سمجھا ہے جیسا کہ آپ نے لہذا معہ حوالہ و اسکین تحریر کریں کیونکہ آپکا فہم قرآن کوءی اہمیت نہیں رکھتا؟ قیامت تک یہ مطالبہ تو آپ پورا نہیں کرسکتے لہذا میرا

سوال نمبر دو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث صحیح روایت پر مشتمل ہو دکھاءیں کہ میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مذکورہ بالا آیت کی تشریح میں یہ بیان کیا ہو کہ بنی اسراءیل کے لیے جو توسل کا حکم اس آیت میں تھا وہ میری امت میں بھی قیامت تک جاری ہے؟

سوال نمبر تین۔صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کوءی روایت صحیح سند کے ساتھ دکھاو کہ انہوں نے اس آیت سے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وہ وسیلہ لیا ہو جسکو ثابت کرنے کے لیے آپ ہلکان ہورہے ہیں؟

بہت افسوس کی بات ہے کہ ابوحنیفہ کے حق پر آپ لوگ شب خون بھی مارتے ہیں اور انہیں امام اعظم بھی کہتے ہیں ارے بریلوی مشرک صاحب یہ جو آپ نے لکھا کہ ”ابراہیم علیہ السلام کے کھڑے ہونے کے مقام ( نقش پا یا نقش نعلین پا) کو جاءے نماز (سجدہ گاہ) بنانے کا حکم قرآن پاک میں ہے۔ ”

گویا کہ آپ نے اس آیت کو اس طرح سمجھا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام کے نقش پا پر سجدہ کیا جاتا ہے یا اس طرح کرنے کا حکم ہے۔

تو اب آپ جواب دیں سوال نمبرچار؛ کہ کیا نبی علیہ السلام کی پیشانی اقدس ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشان یا چپلوں کے نشان پر سجدہ ریز ہوتی تھی نعوذباللہ۔ حالآنکہ میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو افضل الانبیاء و اشرف الانبیاء ہیں؟

۲۔ مشرک صاحب نے لکھا کہ ” عام جوتے کے لیے بلکہ عام جوتے کے ٹوٹے ہوءے تسمے کے لیے اللہ سے سوال کیا جاسکتا ہےجو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جواب ازطرف ابوزید: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لیسال احد کم ربہ حاجتہ کلھا حتی یسال الملح و حتی یسالہ شسع نعلہ اذاانقطع”۔ ( مشکوہ)

ترجمہ ؛ میرے پیارے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر شخص کو چاہیے کہ اپنی سب حاجتیں اپنے رب سے ہی مانگے یہاں تک کہ نمک بھی اسی سے مانگے اور اگر جوتی کا تسمہ ٹوٹ جاءے تو وہ بھی اپنے رب سے ہی مانگے۔

اوہ ہو ارے مشرک صاحب کیا یہی آپکی حدیث کی فہم دانی ہے کہ تھوڑی تھوڑی حدیث کے ٹکڑے لکھنا اور لوگوں کو گمراہ کرنا ایسا نہ کریں اپنے شرکیہ اعمال کا بوجھ تو انشاء اللہ تعالی آپ اٹھاءیں گے ہی لیکن آپ کی ان ادھوری ادھوری حدیثوں کے نقل کرنے سے لوگ گمراہ ہو گءے تو ان کا بوجھ بھی آپ کو اٹھانا پڑجاءے گا۔ میرے پیارے نبی علیہ السلام کے فرامین کو دل میں جگہ دیں ان سے محبت کریں نام نہاد نہیں بلکہ سچی اور وہ اس طرح کہ جب میرے نبی علیہ السلام کا فرمان آپکے سامنے آءے تو کسی تقلیدی تاویل باطل تاویل مشرکانہ ذہنی تاویل کی خوردبین سے نہیں دیکھیں بلکہ اس نیت سے حدیث کو دیکھیں کہ یہ میرے نبی علیہ السلام کا فرمان ہے مجھے اس پر عمل کرنا ہے۔

لیجیےمیں نے صرف اللہ تعالی کی توفیق سے حدیث عربی متن کے ساتھ لکھدی ہے اب آپ اس میں خود بھی غور کریں اوراپنےدیگر مشرکین کو بھی کہیں کہ وہ بھی اس میں غور کریں کہ اس میں میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو بغیر کسی وسیلہ کے ڈاءریکٹ اللہ تعالی سے نمک اور حتی کے جوتی کے تسمہ تک کی بھی اگر حاجت ہو تو اللہ تعالی سےڈاءریکٹ مانگنے کا حکم فرمارہے ہیں ناکہ جوتے کی پوجا اگر مقصود ہو جیسا کہ مشرک نے حدیث کو ہی غلط انداز میں سمجھا اور لکھدیا کہ ”عام جوتے کے لیے بلکہ عام جوتے کے ٹوٹے ہوءے تسمے کے لیے اللہ سے سوال کیا جاسکتا ہے دعا کی جاسکتی ہے جو عبادت ہی نہیں بلکہ عبادت کا بھی مغز ہے۔ توبابرکت جوتے کی تو بات ہی کیا ہے”۔

اب آپ اپنے باطل عقیدے کے اثبات کےلیے حدیث کو اپنے من مانے معنی پہناکر کیوں لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں جب کہ میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں تو اس قسم کے کوءی الفاظ نہیں جیساکہ آپ نے لکھا کہ ”بابرکت جوتے کی تو بات ہی کیا ہے”!لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ حدیث میں واضح ہے اگر کسی کو نمک یا جوتے کے تسمے کی بھی حاجت ہو۔ حدیث میں لفظ حاجت استعمال ہوا ہے ۔ جوتے کا تسمہ اور نمک انسان اللہ تعالی سے مانگتاہے تواس چیز کو پوجنے یا وسیلہ بنانے کے لیے نہیں بلکہ استعمال کرنےکے لیےاب مشرک اس کو جواز بناکراپنے گول مول لفظوں کا سہارا لیکراس حدیث کو بغیر اپنے امام کی فہم کے ؛بغیرصحابہ کرام رضوان علیہم اجمعین کے فہم کے سمجھے گا تو پھراسی طرح سمجھے گا اورٹھوکرکھاءے گا خود بھی گمراہ ہوگا اور ایک خلقت کو بھی گمراہ کرے گا۔

سوال نمبر پانچ؛ آپ نے لکھا کہ ” بابرکت جوتے کی تو بات ہی کیا ہے” اور پچھلی پوسٹ نمبر ۴۸ میں یہ لکھا کہ ”پس مفہوم صاف ہوا کہ کسی بزرگ کے جوتے بلکہ نقش پا کو بھی وسیلہ بنایا جاسکتا ہےاور ایسے جوتے کے حصول کی خاطر نمازوعبادت و دعاجاءزہے”

آپ اپنےموقف کو ثابت کرنے کے لیے جو ادھوری حدیث لکھی اور جسے میں نےصرف اللہ تعالی کی توفیق سے بحوالہ عربی متن و ترجمہ کے مکمل اس کو یہاں نقل کردیا اس حدیث میں یہ الفاظ دکھاءیں کہ میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہو کہ کسی بزرگ یا پیغمبرکے جوتے یا نقش پا کوبھی وسیلہ بنایا جاسکتاہے؟ اور ایسے جوتے کے حصول کی خاطر نمازوعبادت و دعا جاءز ہے؟

۳۔ مشرک نے میرے سوال کے جواب میں لکھا کہ ”قرآنی ثبوت جواز کے بعد یہ سوال زاءید ہے۔

جواب ازطرف ابوزید : میرے جوابات بحوالہ درج بالا نمبر ایک و دو میں میں نے الحمد للہ یہ ثابت کردیا کہ آپ مشرکین لوگوں کو نہ قرآن کی فہم ہے نہ حدیث کی فہم بلکہ اپنی گول مول باتوں سے لوگوں کو گمراہ کرنےمیں سرگرداں ہو۔ لہذا جب آپ نے قرآن کی آیتوں کو اور حدیث کو صحیح طورسمجھاہی نہیں جیسا کہ صحابہ کرام نے سمجھا تو آپکا فہم قرآن و حدیث کوءی اہمیت نہیں رکھتا اور میرے حالیہ ۴ سوالات بحوالہ میری پوسٹ نمبر ۵۴و معہ میرے دیگرکزشتہ ۱۴سوالات کل ۱۸ سوالات مزیدآپ پر ادھار ہوگءے۔

۴۔ مشرک صاحب نے لکھا کہ ”یہ سوال خلاف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجوزین کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ قرآن و حدیث میں ممانعت نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جواب ازطرف ابوزید۔ میرے نبی علیہ السلام کے فرامین اگرآپ نے پڑھے ہوتے ان سے محبت ہوتی تو میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین آپکے دل میں گھر بھی کرتے اسکی روشنی تمہارے دل میں توحید کی روشنی لاتی چہرے پر اجالا لاتی لیکن جب میرے نبی علیہ السلام کے فرامین کی آپکے دل میں کوءیوقعت

 

ہی نہیں تو بھلا آپکے دلوں میں توحید کی روشنی اور آپکے چہروں پر اجالا کیسےآءے اس کی زندہ مثال کل کی ملفوظات احمد رضا سے لیکر آج کےآپکے چینل پر بیٹھے ہری پگڑی پہنے لوگوں کو دیکھی جاسکتی ہے انکے دل انکے چہروں سے زیادہ کالے ہیں۔ ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھے الیاس قادری کے دل میں میرے نبی علیہ السلام کے فرامین کی اتنی بھی محبت نہیں کہ ایک حدیث بھی من و عن بیان کردے ہمیشہ حدیث کا مفہوم ہے کہہ کر بیان کرتا ہے کیوں کہ اس کے دل میں میرے نبی علیہ السلام کے فرامین ٹکتے ہی نہیں ایک مشرک کے دل میں شرک ٹکے گا یا میرے پیارے نبی علیہ السلام کے پاک فرامین۔

لیجیے میرا جواب حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ میرے پیارے نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ جس نے کوءی ایسا کام کیا جو ہم سے ثابت نہیں وہ عمل مردود ہے ۔ بخاری

اس حدیث سے بات واضح ہوگءی کہ ہر وہ کام جسے دین سمجھکر کیا جاءے اور وہ نبی علیہ السلام سے ثابت نہیں اس عمل کی کوءی حیثیت نہیں وہ عمل مردود ہے یہ کون کہہ رہے ہیں میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لہذا آپکا جوتوں یا نقشوں کو پوجنا نہ قرآن سے ثابت ہے نہ حدیث سے اور جن قرآنی آیتوں اور حدیث کو آپ نے جواز بنایا وہ تو آپکے موقف کے سراسر خلاف ہیں۔ لہذا میرے سوالات اپنی جگہ ہی کھڑے ہیں ہے کوءی دوسرا بریلوی جو جواب دے سکے۔

لفظوں کی ہیراپھیری سے مشرک صاحب کام نہیں چلے گا۔کبھی قرآن کو سبق دینے بیٹھ جاتے ہو کبھی حدیث کو سبق دینے بیٹھ جاتے ہوجبکہ یہ دونوں تو اس لیے ہیں کہ ان سے سبق لیا جاءے نہ کہ ان کو سبق دیا جاءے لہذا قرآن و حدیث کواپنے من مانے معنی مت پہناءیں بلکہ اسے فہم صحابہ و عمل صحابہ سے ثابت کریں بھی اور سمجھیں بھی؛

آپ نے لکھا کہ "پس مفہوم صاف ہوا کہ کسی بزرگ کے جوتے بلکہ نقش پا کو بھی وسیلہ بنایا جا سکتا ہے اور ایسے جوتے کے حصول کی خاطر نمازوعبادتودعاجاءزہے"۔

کیونکہ آپکے دیےہوءے جوابات بلکل صحیح نہیں جسکا پوسٹ مارٹم صرف اللہ تعالی کی توفیق سے میں اوپر بیان کرچکاہوں

لہذا جوتے کے پجاریوں سے ایک بار پھر سوالات ہیں۔

سوال نمبر ایک ؛ نبی علیہ السلام کا فرمان جو کہ صحیح سند پر مشتمل ہو دکھاو کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہو کہ میرے یا میرے صحابہ یا کسی بزرگ کے جوتے یا نقش پا کو بھی وسیلہ بنایا جاسکتا ہے؟

سوال نمبردو؛ نبی علیہ السلام کا فرمان جو کہ صحیح سند پر مشتمل ہو دکھاو کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا ہومیرے یا میرے کسی صحابی کے یا کسی پیرفقیریا ولی اللہ کے جوتے کے حصول کی خاطر نمازوعبادت و دعا جاءزہےوسیلہ کے لیے حاجت رواءی مشکل کشاءی پوجا وغیرہ کے لیے؟

سوال نمبر تین؛ کسی صحابی کا عمل صحیح سند سے دکھاو کہ کسی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی علیہ السلام کے جوتے یا نقش پا کو وسیلہ بنایا ہو؟

سوال نمبرچار؛کسی صحابی کا عمل صحیح سند سے دکھاو کہ کسی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نبی علیہ السلام کے جوتے کے حصول کی خاطر نماز و عبادت و دعا کو جاءز کہا ہو یا عمل کیا ہو؟

 

Edited by abuzaid
Link to comment
Share on other sites

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صرف یااللہ سبحانہ تعالی مدد

انماالمشرکون نجس (سورہ توبہ)

پوسٹ نمبر ۷۹ کا جواب

قبل اس کے کہ میں آپ سے مزید آپکے کمنٹس کے حوالے سےسوالات کروں اور آپ ”مزید” ہکا بکا ہوکرداءیں باءیں بھاگنا ”مزید” شروع کردیں میرے سوالات کے جوابات دیں ورنہ اگلی پوسٹ میں "مزید" سوالات آپکو منہ چڑارہے ہوں گے اور آپ پریشان ہوکراپنے ”م” بانی کی زبان پر مزید اترآءیں گے۔ بات کچھ سمجھ اءی یا نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ نے جو آیت لکھی وہ پوری نہیں لکھی پہلی بات اور دوسری یہ کہ حوالہ نہیں دیا اور تیسری بات یہ کہ بنی اسراءیل کے طرزعمل پر چلتے ہوءے آدھی بات پر ہاتھ رکھ لیا اور آدھی کی تشہیرشروع کردی بلکہ میرا مشاہدہ تو یہ کہتا ہے کہ آپ لوگ سیدھے سادھے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کرتےہیں۔

آءیں میں آپ کو بتادوں کہ پوری آیت کیا ہے۔

اللہ تعالی نے سورہ نساء ۵۹ میں فرمایا ” اے لوگوجو ایمان لاءےہو؛ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور ان کی جو تم میں سے صاحب امرہوں پھرتمھارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جاءے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیردو اگر تم واقعی اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی ایک صحیح طریقہ کار ہے اور انجام کے اعتبار سےبھی بہتر ہے۔

ترجمہ از ابوالاعلی مودودی ؛ تفہیم القرآن

اب آپ اپنے احمد رضا م کا بھی ترجمہ پڑھ لیں۔ اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔

ترجمہ از احمد رضا بریلوی ؛ ترجمہ کنزالایمان

سوال نمبر ایک ؛ آپ اس آیت کا فہم سب سے پہلے اپنے امام ابو حنیفہ رح سے ثابت کریں اور وہ بھی صحیح سند و معہ حوالے و اسکین کے کہ انہوں نے اس آیت کو اسی طرح سمجھا جس طرح آپ سمجھ رہے ہیں۔ کیونکہ حلقہ مقلدین میں آپکے فہم کی کوءی اہمیت نہیں آپ مقلد ہیں اور پابند ہیں اپنے امام کی تقلید کے؟

سوال نمبردو؛ بریلوی مشرکین حیات ظاہری و حیات باطنی کو جس اصطلاح میں مانتے ہیں اسے صحیح سند کے ساتھ ابوحنیفہ رح سے معہ حوالے و اسکین کے ثابت کریں؟

سوال نمبر تین؛ آپ نے لکھا کہ ”وہابیوں کا عقیدہ توسل پر موقف درست قبول کرلوں گا اور اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں”

آپکی تحریر چیخ و پکار کررہی ہے کہ جسے آپ اسلام سمجھے بیٹھے ہیںآپ اس میں ڈانواںڈول ہیں شرک کی چبھن آپکے دل میں ہے جبھی تو آپ نے لکھا کہ اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں گا۔یعنی آپکا اسلام شرک سے شروع ہوکر شرک پرختم ہوتا ہے۔ اگر آپ اسکو صحیح جانتے تو اسے چھوڑنے کا دعوی ہی کیوں کرتے

لہذا

جب آپ اپنے اسلام میں ڈانواں ڈول ہیں تو اس پر قاءم کیوں ہیں؟

میں نے اپنی ٹاءپنگ مسٹیک کی تصحیح کرلی ہے۔

آپ بھی اپنے املا کی غلطی طلع کو درست فرمالیں۔

 

 

Link to comment
Share on other sites

post-1368-12563802436984.gif

 

 

 

Beech mein koodne ki ma'zrat chahata hoon,

 

Anwar sahab hairat hay aap logon ki khud saakhta tafseeron par , tum log apne aap ko ahle sunnat kehte ho magar aqaid o aamaal kisi bhi ahle sunnat ki tafseer se nahi milte, tum apni tashree kisi bhi ahle sunnat ke (bralvi nahi) purane mufassir se sabit kardo..

 

aur tumne jo ayat code ki hay wo bohot simple hay..is ki tashree mulahiza farma kar apni islah karlo, jokay bohot mushkil lagta hay..

 

Is tafseer meim Imam Tibri ne mukhtalif Aaimma ki rai seye bataya hay ke (Ruddu Ilallah se murad KItab Allah hay aur Al Rasool se murad jab tak wo hayat thay khud unki zaat se rujoo ka hukum tha aur unke intiqaal ke baad unki sunnat hay..

 

ab tum apni rai zani karte raho aur gumrahi mein pare raho koi farq nahi parta is say..

 

aur is tafseer se aik aur cheez clear ho gai ke unka aqeeda bhi hayat un nabi ka na tha...

 

 

 

 يَا أَيُّهَا ٱلَّذِينَ آمَنُواْ أَطِيعُواْ ٱللَّهَ وَأَطِيعُواْ ٱلرَّسُولَ وَأُوْلِي ٱلأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ إِن كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلآخِرِ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلاً }

  وبنحو الذي قلنا في ذلك قال جماعة من أهل التأويل. ذكر من قال ذلك:  حدثنا أبو كريب، قال: ثنا ابن إدريس، قال: أخبرنا ليث عن مجاهد، في قوله:

{ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِى شَىْء فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ } قال: فإن تنازع العلماء ردّوه إلى الله والرسول. قال: يقول: فردّوه إلى كتاب الله وسنة رسوله.

ثم قرأ مجاهد هذه الآية: { وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى ٱلرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُوْلِى ٱلأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ ٱلَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ }   حدثني المثنى، قال: ثنا سويد،

قال: أخبرنا ابن المبارك، عن سفيان، عن ليث،

عن مجاهد في قوله: { فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ } قال: كتاب الله وسنة نبيه صلى الله عليه وسلم.

  حدثنا الحسن بن يحيـى، قال: أخبرنا عبد الرزاق، قال: أخبرنا الثوري، عن ليث، عن مجاهد في قوله: { فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ } قال: إلى الله إلى كتابه، وإلى الرسول: إلى سنة نبيه. 

 حدثنا ابن حميد، قال: ثنا حكام، عن عنبسة، عن ليث، قال: سأل مسلمة ميمون بن مهران عن قوله: { فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِى شَىْء فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ } قال: «الله»: كتابه و«رسوله»: سنته. فكأنما ألقمه حجراً. 

 حدثنا أحمد بن حازم، قال: ثنا أبو نعيم، قال: أخبرنا جعفر بن مروان، عن ميمون بن مهران: { فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِى شَىْء فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ } قال: الردّ إلى الله: الردّ إلى كتابه، والردّ إلى رسوله إن كان حيًّا، فإن قبضه الله إليه فالردّ إلى السنة. jab zinda hon to unse rujook aro aur jab wafaat ho jaey to unki sunnat se

حدثنا بشر بن معاذ، قال: ثنا يزيد، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، قوله: { فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِى شَىْء فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ } يقول: ردّوه إلى كتاب الله وسنة رسوله { إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَٱلْيَوْمِ ٱلأَخِرِ }.

  حدثنا محمد بن الحسين، قال: ثنا أحمد بن مفضل، قال: ثنا أسباط، عن السديّ: { فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِى شَىْء فَرُدُّوهُ إِلَى ٱللَّهِ وَٱلرَّسُولِ } إن كان الرسول حيًّا، و { إِلَى ٱللَّهِ } قال: إلى كتابه.

  * تفسير جامع البيان في تفسير القرآن/ الطبري (ت 310 هـ) مصنف و مدقق

Allah samjh ata farmaey...

Edited by Ya Allah Madad
Link to comment
Share on other sites

post-1368-12569204179387.gif

 

 

 

 

Bralvi sahab tum ye sabit kardo kisi bhi old mufassir se ke ye ayat waseelay ke baray mein hay..aur jo kuch bhi mein ne likha hay wo meri rai nahi hay wo AHLE SUNNAT ke azeem mufassirein ki rai hay tum logonke NAAM NIHAAD ahlesunnat ulema ki rai nahi hay..aur tum apne moqaf ko kisi mustanad bralvi aalim se sabit karado pehaly phir baat hogi..tum log in mufassirein ki tafseer ka inkaar karte ho aur apni khudsaakhta tashree karte phirte ho..

 

 

Link to comment
Share on other sites

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صرف یااللہ سبحانہ تعالی مدد

انماالمشرکون نجس (سورہ توبہ)

پوسٹ نمبر۸۳ پر تبصرہ و سوالات۔

 

کیا ہوا انورصاحب احمد رضا کی زبان کی عکاسی کرتے کرتے تھک گءے یا فرار کا یہ بھی کوءی نیا انداز ہے بریلویت میں کہ میرے سوالات ہی گول کردیے میں اپنی پچھلی پوسٹ میں یہ لکھ چکا ہوں کہ اگر اب آپ نے میرے تین سوالات کے جوابات نہیں دیے تو میں مزید سوالات آپ سے کروں گا۔ لیجیے حاضر ہیں میرے سوالات ؛

 

آپ نے جو آیت لکھی وہ پوری نہیں لکھی پہلی بات اور دوسری یہ کہ حوالہ نہیں دیا اور تیسری بات یہ کہ بنی اسراءیل کے طرزعمل پر چلتے ہوءے آدھی بات پر ہاتھ رکھ لیا اور آدھی کی تشہیرشروع کردی بلکہ میرا مشاہدہ تو یہ کہتا ہے کہ آپ لوگ سیدھے سادھے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کرتےرہتے ہیں۔

 

آءیں میں آپ کو بتادوں کہ پوری آیت کیا ہے۔

 

اللہ تعالی نے سورہ نساء ۵۹ میں فرمایا ” اے لوگوجو ایمان لاءےہو؛ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور ان کی جو تم میں سے صاحب امرہوں پھرتمھارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جاءے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیردو اگر تم واقعی اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی ایک صحیح طریقہ کار ہے اور انجام کے اعتبار سےبھی بہتر ہے۔

 

ترجمہ از ابوالاعلی مودودی ؛ تفہیم القرآن

 

اب آپ اپنے احمدرضا م کا بھی ترجمہ پڑھ لیں۔ اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔

ترجمہ از احمد رضا بریلوی ؛ ترجمہ کنزالایمان

 

سوال نمبر ایک ؛ آپ اس آیت کا فہم سب سے پہلے اپنے امام ابو حنیفہ رح سے ثابت کریں اور وہ بھی صحیح سند و معہ حوالے کے کہ انہوں نے اس آیت کو اسی طرح سمجھا جس طرح آپ سمجھ رہے ہیں۔ کیونکہ حلقہ مقلدین میں آپکے فہم کی کوءی اہمیت نہیں آپ مقلد ہیں اور پابند ہیں اپنے امام کی تقلید کے؟

 

سوال نمبردو؛ بریلوی مشرکین حیات ظاہری و حیات باطنی کو جس اصطلاح میں مانتے ہیں اسے صحیح سند کے ساتھ ابوحنیفہ رح سے معہ حوالے کے ثابت کریں؟

 

سوال نمبر تین؛ آپ نے لکھا کہ ”وہابیوں کا عقیدہ توسل پر موقف درست قبول کرلوں گا اور اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں”

آپکی تحریر چیخ و پکار کررہی ہے کہ جسے آپ اسلام سمجھے بیٹھے ہیںآپ اس میں ڈانواںڈول ہیں شرک کی چبھن آپکے دل میں ہے جبھی تو آپ نے لکھا کہ اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں گا۔یعنی آپکا اسلام شرک سے شروع ہوکر شرک پرختم ہوتا ہے۔ اگر آپ اسکو صحیح جانتے تو اسے چھوڑنے کا دعوی ہی کیوں کرتے

لہذا

جب آپ اپنے اسلام میں ڈانواںڈول ہیں تو اس پر قاءم کیوں ہیں؟

سوال نمبرچار؛ نبی علیہ السلام کی وفات کے بعد صحابہ کرام میں خلیفہ کے انتخاب پر نزاع ہوگیا انصار نے کہا کہ خلیفہ ہم میں سے ہونا چاہیے ؛ مہاجرین نے کہا کہ ہم میں سے خلیفہ ہونا چاہیے اور نبی علیہ السلام کے قریبی رشتہ داروں نے کہا کہ خلافت ہمارا حق ہے لہذا خلیفہ ہم میں سے ہونا چاہیے۔ تو اب آپ بتاءیں کہ تمام کے تمام صحابہ بعد از وفات ؛ نبی علیہ السلام کے پاس جا کر کیوں نہیں کہتے کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خلیفہ کے انتخاب پر نزاع ؛جھگڑا ہوچکا ہے لہذا ہم آپ کی طرف اس معاملے کو پھیرتے ہیں آپ فیصلہ فرمادیجیے ؟

قرآن کی وہ آیت جس سے ایک جاہل بریلوی اپنے من مانے معنی یا تشریح کررہا ہے کیا وہ آیت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم

کے سامنے نہیں تھی یا نعوذباللہ ان میں سے کسی کے بھی علم میں یہ آیت نہ تھی یا ان کو اس آیت کی سمجھ نہ تھی نہیں ایسا نہیں ہے وہ صحابہ کرام کی مقدس جماعت تھی جنکے معلم ہیں میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھلا وہ زیادہ قرآن و سنت کو سمجھنے والے تھے یا کہ آج کا ایک بریلوی جس کا عقیدہ ہی شرک سے شروع ہو کر شرک پر ختم ہوتا ہے لہذا اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ کسی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےاس آیت سے حیات النبی کے عقیدے کا استدلال نہیں کیااگر کیا ہوتا تو اس نازک مرحلے (خلیفہ کے انتخاب) پر وہ قرآن کے اتنے اہم فیصلے کو ہی فراموش نہ کردیتے کہ قرآن کہہ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ جب تم میںکسی معاملہ میں نزاع ہوجاءے تو اللہ اور اسکے رسول علیہ السلام کی طرف رجوع کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور صحابہ کرام ہیں کہ اس حکم کو نہیں مانتےکہ نبی علیہ السلام کا جسم اطہر صحابہ کے درمیان ہے اور کوءی یہ نہیں کہہ رہا کہ اے اللہ کے نبی علیہ السلام ہمارے درمیان خلیفہ کے انتخاب پر نزاع ہوگیاہےآپ اس کا فیصلہ فرمادیں کیوں کہ اللہ تعالی نے سورہ نساء میں یہ حکم دیا ہے لہذا ہم آپ کے پاس آءے ہیں ہماری مدد کیجیےکیا ایسا ہوا جواب یقینا نہ میں ہی ہے کیوں کہ ایسا نہیں ہوا ؛ ہوسکتا ہے کہ بریلویوں کا یہ ایمان ہو کہ نعوذباللہ صحابہ سورہ نساء کی اس آیت کو صحیح طرح نہیں سمجھے تو جناب آپ کا ایسا ایمان ہومعہ دیگرتمام آل تقلید بریلویہ کہ تو ہوسکتا ہے الحمد للہ ہمارا ایمان ایسا نہیں کہ صحابہ کی مقدس جماعت قرآن و حدیث کے خلاف کرے گی۔ پس ثابت ہو گیا کہ صحابہ کرام میں سے کسی کاحیات النبی کاعقیدہ نہ تھا جو کہ آج بریلویوں کا ہےاور بریلویوں نے سورہ نساء کی آیت کو بعد از وفات کے توسل پرغلط سمجھا۔

 

 

ایک اور مثال لیجیے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کا اماں عاءشہ رضی اللہ تعالی عنہا ؛معاویہ رضی اللہ عنہ سے خون عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے قصاص کے مسءلہ میںاختلاف ہوگیا اور دونوں طرف صحابہ کرام کے گروہ میںجنگ جمل و جنگ صفین کے نام سےتصادم ہوگیا اور کءی صحابہ کرام شہید ہوگءے لیکن دونوں طرف کے صحابہ کرام جمع ہو کر نبی علیہ السلام کی قبر اطہر پر جاکر یہ کیوں نہیں کہتے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سورہ نساء میں اللہ تعالی نےہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ۔۔۔جب تم میں نزاع ہو جاءے تو اللہ اور اسکے رسول کی طرف رجوع کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہذا ہم آپکے پاس آءے ہیں اور اپنے درمیان کے اس نزاع کو آپکی طرف پھیرتے ہیں یاآپکی طرف رجوع کرتے ہیں لہذا آپ فیصلہ فرمادیجیے ایسا نہیں ہوا صحابہ کرام نےایسا نہیں کیا لہذا اس سے ثابت ہوگیا کہ سورہ نساء کی اس آیت کو بریلویوں نے اپنے مطلب اور نفس پرستی؛شرک پرستی کے لےجسطرح سمجھا ہے صحابہ کرام نہ اس کے قاءل تھے اور نہ ہی فاعل لہذا آل تقلید بریلویہ نے اس آیت کو فہم صحابہ کے مطابق نہیں سمجھا اور ٹھوکر کھاءی اسی لیے یہ لوگ گمراہ بددین بدمذھب مشرک ہیں۔

 

سوال نمبر پانچ ؛ آج دیوبندی بریلوی دونوں ہی اس بات کے دعوے دار ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ہیں لیکن دونوں کے درمیان کفر و شرک کا نزاع ہے تو دونوں مل کر کیوں نبی علیہ السلام کی قبراطہر پر جاکر سورہ نساء کی آیت ۔۔۔جب تم میں کسی معاملے میں نزاع ہوجاءے تو اسے اللہ اور اسکے رسول کی پھیردو۔۔۔پر عمل کرتے ہوءے نبی علیہ السلام کی طرف اس نزاع کو نہیں پھیرتے؟

 

 

Link to comment
Share on other sites

(bis)

(saw)

عن أنس بن مالك قال‏:‏ لما ماتت فاطمة بنت أسد بن هاشم أم علي رضي اللهعنهما دخل عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس عند رأسها فقال‏:‏‏"‏رحمك الله يا أمي، كنت أمي بعد أمي، تجوعين وتشبعيني، وتعرين وتكسيني،وتمنعين نفسك طيباً وتطعميني، تريدين بذلك وجه الله والدار الآخرة‏"‏‏.‏ثم أمر أن تغسل ثلاثاً فلما بلغ الماء الذي فيه الكافور سكبه رسول اللهصلى الله عليه وسلم بيده، ثم خلع رسول الله صلى الله عليه وسلم قميصهفألبسها إياه، وكفنها ببرد فوقه، ثم دعا رسول الله صلى الله عليه وسلمأسامة بن زيد وأبا أيوب الأنصاري وعمر بن الخطاب وغلاماً أسود يحفرون،فحفروا قبرها، فلما بلغوا اللحد حفره رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدهوأخرج ترابه بيده، فلما فرغ دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم فاضطجع فيهفقال‏:‏ ‏"‏الله الذي يحيي ويميت، وهو حي لا يموت، اغفر لأمي فاطمة بنتأسد، ولقنها حجتها، ووسِّع عليها مدخلها بحق نبيك والأنبياء الذين من قبليفإنك أرحم الراحمين‏"‏‏.‏ وكبر عليها أربعاً، وأدخلوها اللحد هو والعباسوأبو بكر الصديق رضي الله عنهم‏

Ta.gif

Link to comment
Share on other sites

(bis)

(saw)

 

CQ sahab aap ne hadees to code kardi hayat un nabi  (saw) ki ..magar yahan phir wohi purana dhoke bazi wala tareeka nahi chora..aakhri line ghaib kardi..is hadees ki sanad ke end mein red under line zaroor parh lein aap ke fazool ilm mein shaed kuch sahi ilm hasil ho jaey..Imam Habban (ra) farma rahe hein ke in 2 hadeeson mein jo Hayat ka zikir hay wo BARZAKHI hayat hay isko apni dunyavi hayat ki tarah na samjhna..aur na is se tashbeh do na is jaysa samjho.

 

 

 

ye bulkul barzakhi hayayt hay..aur Barzakhi hayat se mujhe koi inkaar nahi hay chahay wo kisi ki bhi ho..wo kaysay zinda hay kahan hay ..kia khata hay kia peeta hay..bas itna zaroor hay ke uska ab is dunay se connection khtam ho giya..

 

 

 

 

i kuch samjh ..aur barzakh bolte hi usko hein jiska dunya se koi connection nahi hota..

 

ab jaldi se Hafiz Ibn Habban par koi fatwa lagao..

 

post-3062-12574041849989.jpg

post-3062-12574043217532.jpg

Edited by Ya Allah Madad
Link to comment
Share on other sites

بسم اللہ الرحمن الرحیم

صرف یااللہ سبحانہ تعالی مدد

انماالمشرکون نجس (سورہ توبہ)

انورصاحب ہر روز میں اس امید کے ساتھ آپکے کمنٹس پڑھتاہوں کہ شاید میرے سوالات کے جوابات آج مجھے مل جاءیں گے کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ بس یوں ہی یہ سوالات میں نے آپ سے کردیے ہیں کیا انکے جوابات اگر صحیح طور پر آپ دیں تو؛ اس سے کوءی نتیجہ نہ آءے گا۔بالکل آءے گا بشرط یہ کہ آپ ہٹ دھرمی کوچھوڑدیں اور جوابات دینے کے موڈ میں آجاءیں۔ دراصل یہ سوالات پوچھنے کا مقصد میرا یہ ہے کہ آپکی آنکھوں کے سامنے جو شرک کی سیاہ رات چھاءی ہوءی ہے اور آپکے دل کے اندر میرے پیارے نبی علیہ السلام کے فرامین کی جو اہمیت نہیں ہے اس اہمیت کو اجاگرکرنے کے لیے اور شرک کی سیاہ رات آپکی آنکھوں سے صاف کرنے کے لیے میں نے یہ سوالات آپ سے کیے ہیں ۔ لیکن آپکی پوسٹ ہر بار پڑھ کر شدت سے مجھے یہ ہی محسوس ہوا کہ آپ میرے سوالات پر بے انتہا تلملا جاتے ہیں۔ باقی یہاں احمد رضا کی زبان استعمال کرکے کون ننگا ہورہا ہے اوراللہ تعالی نے اپنے اس فقیرابوزید کوکتنی عزت دی ہوءی ہے یہ فیصلہ آپ مت کریں یہ تھریڈ پڑھنے والے خود سمجھ رہے ہیں۔

 

انور صاحب جس سورہ نساء کی آیت کو آج ۱۴ سو سال بعد آپ بیان کرکے اس کی من مانی تشریح کررہے ہیں اسے فہم ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے کیوں ثابت نہیں کردیتے صحیح سند کے ساتھ اور کیوں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا فہم اس آیت کے حوالے سے پیش نہیں کردیتے کیوں بار بار احمد رضا کی گلیاری زبان استعمال کرکے اپنے بدمذھب مشرک مذھب کی عکاسی کررہے ہیں۔ آپ ہر بار فضول قسم کے کمنٹس دے کر اور ہاءپر ہوکرراہ فراراختیار کیے ہوءی ہیں۔

 

براءے مہربانی ہاءپر مت ہوں اور میں پہلے بھی اس بات کو کہہ چکا ہوں کہ آپ مجھ سے سوال نہیں سوالات کیجیے گا لیکن زرا صبر رکھیں اور پہلے میرے سوالات کے جوابات دیں۔ میرے سوالات کے جوابات کے لیے ہو سکتا ہے کہ آپکو مطالعہ کی ضرورت پڑے تو کوءی ایسی بات نہیں ہے آپ مطالعہ کرکے آجاءیں میں انتظار کرلیتا ہوں اور تب تک میں دوسرے مشرکین پر محنت کرتا ہوں کہ اگر اللہ تعالی کی توفیق ہوءی تو حق انکے دل میں اتر جاءے گا ورنہ احمد رضا کی مشرکانہ موت ہی مرجاءیں گے اور کامیابی اور ناکامی کا پتا یہاں بحث و مباحثہ میں نہیں چلے گا بلکہ وہ تو آخرت میں پتہ چلے گا ۔ دراصل میرے سوالات کے جوابات میں ہی آپکے سوال کا جواب ہے کیوں کہ آپکا فہم ان قادیانیوں کی طرح ہے جنہوں نے خاتم النبیین کی تشریح آپ کی طرح کی اور گمراہ ہو گءے جس طرح ان کی کی ہوءی خاتم النبیین کی تشریح ناقابل قبول ہے کیوں کے اس تشریح کے پیچھے میرے نبی علیہ السلام کے فرامین ان کو جس طرح جھوٹا ثابت کرتے ہیں اور فہم صحابہ سے وہ لوگ جھوٹے ثابت ہوتے ہیں بلکل اسی طرح آپ بھی جھوٹے ثابت ہوتے ہیں کیوں کہ آپ تو اپنے امام کا فہم بھی اس آیت کا وہ جو فہم آپکا ہے ثابت نہ کرپاءے اب تک اور نہ ہی نبی علیہ السلام کا فرمان اور فہم صحابہ لہذا آپ کی بے بسی بھی قابل دید ہے کہ کبھی ادھر بھاگتے ہیں اور کبھی ادھر بھاگتے ہیں۔ادھر ادھر مت بھاگیں میرے سوالات کے جوابات دیں لیں ایک بار پھر میں آپکی یاد دہانی کے لیے اپنے سوالات دھراءے دیتا ہوں کیوں کہ آپکے دیگر مشرکین نے میرے آخری کمنٹس جو کو مزید سوالات پر مشتمل تھے کو ڈلیٹ کر دیا ہے راہ فرار کا آپ لوگوں کا یہ بھی خوب طریقہ ہے کبھی تو پوری پوری پوسٹس ڈلیٹ کردیتے ہیں اس پربس نہیں چلتا تو تھریڈ ہی کلوز کردیتے ہیں یا پھر لاجواب ہو کرآخری حربہ استعمال کرتے ہوءے تھریڈ ہی پورا ڈلیٹ کردیتیں ہیں۔

آپ نے جو آیت لکھی وہ پوری نہیں لکھی پہلی بات اور دوسری یہ کہ حوالہ نہیں دیا اور تیسری بات یہ کہ بنی اسراءیل کے طرزعمل پر چلتے ہوءے آدھی بات پر ہاتھ رکھ لیا اور آدھی کی تشہیرشروع کردی بلکہ میرا مشاہدہ تو یہ کہتا ہے کہ آپ لوگ سیدھے سادھے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے اس طرح کی حرکتیں کرتےرہتے ہیں۔

 

آءیں میں آپ کو بتادوں کہ پوری آیت کیا ہے۔

 

اللہ تعالی نے سورہ نساء ۵۹ میں فرمایا ” اے لوگوجو ایمان لاءےہو؛ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اور ان کی جو تم میں سے صاحب امرہوں پھرتمھارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع ہو جاءے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیردو اگر تم واقعی اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو۔ یہی ایک صحیح طریقہ کار ہے اور انجام کے اعتبار سےبھی بہتر ہے۔

 

ترجمہ از ابوالاعلی مودودی ؛ تفہیم القرآن

 

اب آپ اپنے احمدرضا م کا بھی ترجمہ پڑھ لیں۔ اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔

ترجمہ از احمد رضا بریلوی ؛ ترجمہ کنزالایمان

 

سوال نمبر ایک ؛ آپ اس آیت کا فہم سب سے پہلے اپنے امام ابو حنیفہ رح سے ثابت کریں اور وہ بھی صحیح سند و معہ حوالے کے کہ انہوں نے اس آیت کو اسی طرح سمجھا جس طرح آپ سمجھ رہے ہیں۔ کیونکہ حلقہ مقلدین میں آپکے فہم کی کوءی اہمیت نہیں آپ مقلد ہیں اور پابند ہیں اپنے امام کی تقلید کے؟

سوال نمبردو؛ بریلوی مشرکین حیات ظاہری و حیات باطنی کو جس اصطلاح میں مانتے ہیں اسے صحیح سند کے ساتھ ابوحنیفہ رح سے معہ حوالے کے ثابت کریں؟

سوال نمبر تین؛ آپ نے لکھا کہ ”وہابیوں کا عقیدہ توسل پر موقف درست قبول کرلوں گا اور اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں”

آپکی تحریر چیخ و پکار کررہی ہے کہ جسے آپ اسلام سمجھے بیٹھے ہیںآپ اس میں ڈانواںڈول ہیں شرک کی چبھن آپکے دل میں ہے جبھی تو آپ نے لکھا کہ اسلام کو چھوڑآپ کا دین قبول کرلوں گا۔یعنی آپکا اسلام شرک سے شروع ہوکر شرک پرختم ہوتا ہے۔ اگر آپ اسکو صحیح جانتے تو اسے چھوڑنے کا دعوی ہی کیوں کرتے

لہذا

جب آپ اپنے اسلام میں ڈانواںڈول ہیں تو اس پر قاءم کیوں ہیں؟

سوال نمبرچار؛ نبی علیہ السلام کی وفات کے بعد صحابہ کرام میں خلیفہ کے انتخاب پر نزاع ہوگیا انصار نے کہا کہ خلیفہ ہم میں سے ہونا چاہیے ؛ مہاجرین نے کہا کہ ہم میں سے خلیفہ ہونا چاہیے اور نبی علیہ السلام کے قریبی رشتہ داروں نے کہا کہ خلافت ہمارا حق ہے لہذا خلیفہ ہم میں سے ہونا چاہیے۔ تو اب آپ بتاءیں کہ تمام کے تمام صحابہ بعد از وفات ؛ نبی علیہ السلام کے پاس جا کر کیوں نہیں کہتے کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان خلیفہ کے انتخاب پر نزاع ؛جھگڑا ہوچکا ہے لہذا ہم آپ کی طرف اس معاملے کو پھیرتے ہیں آپ فیصلہ فرمادیجیے ؟

قرآن کی وہ آیت جس سے ایک جاہل بریلوی اپنے من مانے معنی یا تشریح کررہا ہے کیا وہ آیت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے سامنے نہیں تھی یا نعوذباللہ ان میں سے کسی کے بھی علم میں یہ آیت نہ تھی یا ان کو اس آیت کی سمجھ نہ تھی نہیں ایسا نہیں ہے وہ صحابہ کرام کی مقدس جماعت تھی جنکے معلم ہیں میرے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھلا وہ زیادہ قرآن و سنت کو سمجھنے والے تھے یا کہ آج کا ایک بریلوی جس کا عقیدہ ہی شرک سے شروع ہو کر شرک پر ختم ہوتا ہے لہذا اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ کسی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نےاس آیت سے حیات النبی کے عقیدے کا استدلال نہیں کیااگر کیا ہوتا تو اس نازک مرحلے (خلیفہ کے انتخاب) پر وہ قرآن کے اتنے اہم فیصلے کو ہی فراموش نہ کردیتے کہ قرآن کہہ رہا ہے کہ ۔۔۔۔ جب تم میںکسی معاملہ میں نزاع ہوجاءے تو اللہ اور اسکے رسول علیہ السلام کی طرف رجوع کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور صحابہ کرام ہیں کہ اس حکم کو نہیں مانتےکہ نبی علیہ السلام کا جسم اطہر صحابہ کے درمیان ہے اور کوءی یہ نہیں کہہ رہا کہ اے اللہ کے نبی علیہ السلام ہمارے درمیان خلیفہ کے انتخاب پر نزاع ہوگیاہےآپ اس کا فیصلہ فرمادیں کیوں کہ اللہ تعالی نے سورہ نساء میں یہ حکم دیا ہے لہذا ہم آپ کے پاس آءے ہیں ہماری مدد کیجیےکیا ایسا ہوا جواب یقینا نہ میں ہی ہے کیوں کہ ایسا نہیں ہوا ؛ ہوسکتا ہے کہ بریلویوں کا یہ ایمان ہو کہ نعوذباللہ صحابہ سورہ نساء کی اس آیت کو صحیح طرح نہیں سمجھے تو جناب آپ کا ایسا ایمان ہومعہ دیگرتمام آل تقلید بریلویہ کہ تو ہوسکتا ہے الحمد للہ ہمارا ایمان ایسا نہیں کہ صحابہ کی مقدس جماعت قرآن و حدیث کے خلاف کرے گی۔ پس ثابت ہو گیا کہ صحابہ کرام میں سے کسی کاحیات النبی کاعقیدہ نہ تھا جو کہ آج بریلویوں کا ہےاور بریلویوں نے سورہ نساء کی آیت کو بعد از وفات کے توسل پرغلط سمجھا۔

ایک اور مثال لیجیے سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ کا اماں عاءشہ رضی اللہ تعالی عنہا ؛معاویہ رضی اللہ عنہ سے خون عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے قصاص کے مسءلہ میںاختلاف ہوگیا اور دونوں طرف صحابہ کرام کے گروہ میںجنگ جمل و جنگ صفین کے نام سےتصادم ہوگیا اور کءی صحابہ کرام شہید ہوگءے لیکن دونوں طرف کے صحابہ کرام جمع ہو کر نبی علیہ السلام کی قبر اطہر پر جاکر یہ کیوں نہیں کہتے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سورہ نساء میں اللہ تعالی نےہمیں یہ حکم دیا ہے کہ ۔۔۔جب تم میں کسی معاملے میں نزاع ہو جاءے تو اللہ اور اسکے رسول کی طرف رجوع کرو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہذا ہم آپکے پاس آءے ہیں اور اپنے درمیان کے اس نزاع کو آپکی طرف پھیرتے ہیں یاآپکی طرف رجوع کرتے ہیں لہذا آپ فیصلہ فرمادیجیے ایسا نہیں ہوا صحابہ کرام نےایسا نہیں کیا لہذا اس سے ثابت ہوگیا کہ سورہ نساء کی اس آیت کو بریلویوں نے اپنے مطلب اور نفس پرستی؛شرک پرستی کے لےجسطرح سمجھا ہے صحابہ کرام نہ اس کے قاءل تھے اور نہ ہی فاعل لہذا آل تقلید بریلویہ نے اس آیت کو فہم صحابہ کے مطابق نہیں سمجھا اور ٹھوکر کھاءی اسی لیے یہ لوگ گمراہ بددین بدمذھب مشرک ہیں۔

سوال نمبر پانچ ؛ آج دیوبندی بریلوی دونوں ہی اس بات کے دعوے دار ہیں کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ہیں لیکن دونوں کے درمیان کفر و شرک کا نزاع ہے تو دونوں مل کر کیوں نبی علیہ السلام کی قبراطہر پر جاکر سورہ نساء کی آیت ۔۔۔جب تم میں کسی معاملے میں نزاع ہوجاءے تو اسے اللہ اور اسکے رسول کی پھیردو۔۔۔پر عمل کرتے ہوءے نبی علیہ السلام کی طرف اس نزاع کو نہیں پھیرتے؟

اور وہاں سے کیوں تصدیق نہیں کرالیتے کہ کون صحیح اور کون غلط ہے۔

لہذا اب انور صاحب و انکی جماعت کے چیدہ چیدہ افراد کو چاہیے کہ دیوبندیوں کے چیدہ چیدہ افراد معہ میڈیا کے نبی علیہ السلام کی قبراطہر پر جاءیں اور اس سورہ نساء کی مذکورہ آیت کو وہاں پڑھیں اور تصدیق کی مہر لگواکر لے آءیں کہ کون نبی علیہ السلام کے مطابق زندگی گزار رہاہے اور کون خلاف ؛ انورصاحب یہ اتنا آسان کام ہے لیکن آپ کبھی نہیں کریں گے کیوں کے آپ لوگوں کے دل خود اس بات کو تسلیم نہیں کرتے جس کے لیے ہم سے مجادلہ ہے۔

 

Link to comment
Share on other sites

بسم اللہ الرحمن الرحیم

یا اللہ مدد کی آءیڈی سے آنے والے بھاءی کوالسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ ؛آپ نے صحیح چوری پکڑی اس قسم کی حرکتیں یہ مشرکین کرتے ہی رہتے ہیں چشتی پادری پہلے بھی اپنی پوسٹ نمبر ۱۱ کے حوالہ البدایہ والنہایہ میں کرچکا ہے جس کا پوسٹ مارٹم الحمدللہ صرف اللہ کی توفیق سے میں نے کیا اور اسکی چوری کو پکڑا اور اس پادری کومیں نے اپنی پوسٹ نمبر ۶۳ تریسٹھ میں نقاب کیا۔ جسے وہ بالکل ہی نظر انداز کرگیا۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...