Jump to content

Fiqh Hanfi Par Ghair Muqallideen Kay Aitrazaat Ka Tanqeedi Jaiza


Recommended Posts

  • 2 weeks later...

(bis)

(saw)

 

سلام علی من تبع الھدی

 

محترمچشتی قادری صاحب! آپ نے اپنی تحریر میں لکھا تھا

 

 

 

اگرمعترض کے پاس کوئی حدیث ہوجس سے ثابت ہوکہ غیر فطری عمل کرنے والےکو سنگسار کیا جائے یا سو کوڑے مارے جائیں تو وہ حدیث پیش کی جائے ۔وگرنہ آسمان کو تھوکامنہ پرہی آتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

لہذاحدیث پیش کر دی گئی۔ کیا آپ نےاس بات کا اقرار کر لیا کہ حدیث موجود ہے ؟

 

 

آپ سے گذارش ہے کہ جو شرح ہدایہ کے صفحات اپ لوڈ کئے ہیں اس کی اردو بھی کردیں۔

 

 

 

 

فی امان اللہ

 

 

 

 

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

  • 3 weeks later...

(bis)

 

سلام علی من تبع الھدی

 

سعیدی صاحب! دنیا کو بے وقوف بنانا چھوڑ دیں ۔ اعتراض کی عبارت کو ذرا غور سے دیکھیں"جو شخص کسی عورت یامرد کی پاخانہ کی جگہ بدکاری کرے تو اس پر حد نہیں"

 

آپ کم از کم اس کو دس بیس دفعہ ضرور پڑھیں اور پھر جو ہمیں سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں خود بھی اس کو سمجھیں اور چشتی قادری صاحب کو بھی سمجھائیں۔

حدیث پیش کرنے کا مقصد صرف اور صرف اتنا تھا کہ آپ کے ساتھی نے کہا کہ معترض کے پاس اگر کوئی حدیث ایسی ہو جس میں غیر فطری عمل کرنے والے کی سزارجم یا کوڑے ہو۔لواطت ایک غیر فطری عمل ہے اور اس کی سزا رجم میں نے حدیث سے دکھا دی۔ جب حدیث دکھا دی تو آپ نے اپنے سوال کی شرح بیان کرنا شروع کر دی کہ احناف کا سوال یہ ہے ؟

 

 

اور پھر سعیدی صاحب فرماتے ہیں :

 

"لواطت کو بمنزلہ زنا قرار دے کرحد(رجم/کوڑے)کا قول کرنے والوں سے پوچھا گیا تھا۔۔۔۔۔۔"

 

سعیدی صاحب پورے تھریڈ کو ذرا غور سے دیکھیں اور لواطت کو بمنزلہ زنا قرار دے کر اس پر زنا کی حد کے قول کی نشاندہی فرمائیں؟

 

چشتی صاحب نے فتح القدیر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ : "(شرعی حدرجم یا جَلد اس کے لئے نہیں)" اس ضمن میں صرف اتنا عرض ہے کہ اولاًیہ عبارت فتح القدیر کے عربی متن میں کہاں ہے؟یہ چشتی قادری صاحب کی تحریف ہے۔اور حقیقت پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے۔اورالٹا اعتراض ہم پر کرنا شروع کر دیا کہ آپ نے احناف کا سوال سمجھا ہی نہیں۔

 

دوسرا جو اہم نقطہ ہے کہ بات لواطت کی ہو رہی ہے اور آپ لوگ یہ بتا رہے ہیں کہ اس پر حدِزنا نہیں۔ کیا یہ فریب نہیں؟

 

ثالثاً: اگر کوئی شخص پاخانہ کی جگہ بدکار ی کرے تو اس پر تعزیر لگا کر قید کرنے کی اور اس کے مر جانے کی یا توبہ کرنے کی اور عادت پکڑنے پر قتل کرنے کی جو سزا آپ نے بتلائی اس کوکہاں سے لے آئے؟ اللہ کے نبیﷺ نےپاخانہ کی جگہ بدکاری کرنے والے کی سزا بتائی ہوئی ہے کہ اس کو قتل کر دو۔اس پرعمل کیوں نہیں؟

 

اور اگر اعتراض کی عبارت کو اور فتح القدیر کی عبارت کو ملاکر دیکھا جائے تو متن کچھ یو ں بنے گا۔

 

"جو شخص کسی عورت یا مرد کے پاخانہ کی جگہ بدکاری کرےتو اس پر کوئی حد نہیں بلکہ اس کو تعزیر لگائی جائے گی۔وہ یہاں تک قید میں رکھاجائےکہ مر جائے یا توبہ کر لے۔اگر لواطت کی عادت پکڑ لےتو امام اس کو قتل کر دےخواہوہ مخصن ہو یا غیر مخصن"

 

لہذا آپ لوگوں کا لواطت کو بمنزلہ زنا قرار دےکر خلط مبحث کرنامقصودہے ۔

 

قولِ صحابی کو ہم حجت مانتے ہیں یا نہیں اس کا حوالہ تو آپسے مانگا جا سکتا ہے لیکن فی الحال اس بحث کو چھوڑتے ہیں۔ کیا قولِ صحابی آپ کےلئے بھی حجت نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

 

فی امان اللہ

Edited by Haqeeqqt
Link to comment
Share on other sites

  • 2 months later...

Join the conversation

You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.

Guest
Reply to this topic...

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • Recently Browsing   0 members

    • No registered users viewing this page.
×
×
  • Create New...