خطہ عرب اور خلافت عثمانیہ:
عرب سمیت اسلامی دنیا کے بیشتر خطے اس وقت خلافت عثمانیہ کے ماتحت تھے۔ خلافت عثمانیہ اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار تھی اور کسی حد تک کمزور پڑ چکی تھی۔ عرب مسلمانوں کے بعض گروہ عثمانی خلفاء سے نفرت کرتے تھے۔ یہ عرب خلافت کو عربوں کی میراث سمجھتے تھے اور ان کے نزدیک خلافت عثمانیہ کے ذریعے ترک مسلمانوں نے عرب مسلمانوں کے حق پہ ڈاکہ ڈالا تھا۔ نفرت کی ایک اور وجہ عرب مسلمانوں کا محکوم اور ترک مسلمانوں کا حاکم ہونا تھا۔ عثمانی خلفاء کو اس حقیقت کا ادراک تھا اور وہ عرب مسلمانوں کے احساس محرومی کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہتے تھے۔ عرب خطوں میں عرب ہی گورنر اور والی مقرر کیے جاتے تھے پھر بھی اگر کہیں حق تلفی ہو جائے تو اتنی بڑی سلطنت میں یہ کوئی عجیب بات نہیں۔ انصاف کے دروازے ہر خاص و عام کے لئے ہر وقت کھلے رہتے تھے۔ خطہ عرب میں اس وقت بھی قبائلی نظام تھا کچھ قبائل خلافت عثمانیہ کے وفادار جب کہ کچھ خلاف تھے۔
خلافت عثمانیہ کے اس دور میں بھی اسلامی خطوں کی اس جدید جغرافیائی تقسیم کا کوئی تصور نہیں تھا۔ سارا عالم عرب ایک تھا اور انتظامی بنیادوں پر صوبوں میں تقسیم تھا۔ موجودہ سعودیہ عرب میں خلافت عثمانیہ کے حجاز اور نجد کے بڑے صوبے تھے۔ صوبہ حجاز کا گورنر شریف مکہ کہلاتا تھا اور مکہ مکرمہ و مدینہ منورہ اسی کے سپرد تھے۔
17 ویں صدی عیسوی کی ابتدا میں دنیا میں طاقت کا توازن:
17ویں صدی عیسوی کی ابتدا میں دنیائے کفر میں طاقت کا مرکز یورپ تھا۔ برطانیہ کا شمار دنیا کی بڑی طاقتوں میں ہوتا تھا۔ فرانس، جرمنی، سپین، پرتگال، پولینڈ سب طاقتور ممالک تھے۔ روس بھی ایک بڑی طاقت بن کر ابھر رہا تھا۔ امریکہ، اسرائیل، چین، بھارت کا کوئی وجود نہ تھا۔ یورپی ممالک بالخصوص پولینڈ، آسٹریا، روس جن کے ساتھ سلطنت عثمانیہ کی سرحدیں ملتی تھیں خلافت عثمانیہ کے بڑے حریف تھے
اسلامی دنیا میں خلافت عثمانیہ مرکزی حیثیت رکھتی تھی اور ایشیاء، افریقہ، یورپ تینوں براعظموں پر پھیلی ہوئی تھی۔ افریقہ کی ساحلی پٹی ( الجیریا- مصر)، ایشیا میں عرب دنیا(فلسطین، شام، اردن، عراق، سعودیہ عرب، یمن، کویت، قطر، بحرین), ترکی، مغربی ایران، جارجیا، آرمینیا، آذربائجان، یورپ میں یونان، البانیہ، مقدونیہ، مونٹینیگرو، سربیا، بلغاریہ،بوسنیا، رومانیہ، مولڈووا، یوکرائن، کروشیا، سلووینیا، ہنگری، سلوواکیہ کے موجودہ ممالک سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھے۔
جنوبی ایشیا میں سلطنت مغلیہ ایک بڑی قوت تھی۔
ایشیاء میں فارس کی صفوی سلطنت بھی ایک بڑی قوت تھی اور خلافت عثمانیہ کی نظریاتی حریف تھی۔