Zafirhaider مراسلہ: 22 مئی Report Share مراسلہ: 22 مئی ( *نبی علیہ السلام کا حسن و جمال* ) از ✒️ قلم علی حیدر سنی حنفی بریلوی نظرثانی ومعاون تحریرعابدعلی قادری وَ الضُّحٰىۙ (1)وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ (2)📓 چاشت کی قسم ۔اور رات کی جب پردہ ڈالے ۔ =========================== اس آیت کی تفسیر کرنے کے بارے میں📝 اعلیحضرت فرماتے ہیں کہ وصفِ رُخ اُن کا کیا کرتے ہیں شرحِ والشمس🌄 وضُحٰے کرتے ہیں ♥️ اُن کی ہم مَدْح🌹 و ثنا کرتے ہیں جن کو محمود کہا کرتے ہیں🤎 امام فخر الدین محمد بن عمر رازی المتوفی 606ھ تفسیر کبیر📙 میں لکھتے ہیں بعض مفسرین📚 نے ذکر کیا ہے کہ والضحی سے مراد ہے آپ کے روشن چہرے کی قسم اور واللیل سے مراد ہے آپ کی سیاہ 🌑زلفوں کی قسم بعض مفسرین✍️ نے فرمایا کہ چاشت سے جمالِ ☄️مصطفٰی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے نور کی طرف اشارہ ہے اور رات سے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کے عنبرین گیسو کی طرف اشارہ ہے۔🔰(روح البیان، الضّحی، تحت الآیۃ: ۲، ۱۰ / ۴۵۳) اسکی تشریح اعلیحضرت📝 اپنے اشعار میں یوں بیان فرماتے ہیں ہے کلامِ الہٰی میں شَمس☀️ و ضُحٰے ترے چہرۂ نور فزا کی قسم💚 قسمِ شبِ تار میں راز یہ تھا کہ حبیب کی زلفِ دوتا کی قسم💙 تِرے خُلْق کو حق نے عظیم کہا تِری خِلْق کو حق نے جمیل کیا🤎 کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہو گا شہا ترے خالقِ حُسن و ادا کی قسم۔💛 وہ خدا نے ہے مرتبہ تجھ کو دیا نہ کسِی کو ملے نہ کسی کو ملا❤️ کہ کلامِ مجید نے کھائی شہا تِرے شہر و کلام و بقا کی قسم♥️ دوسرے مقام پر اعلیحضرت 🎤فرماتے ہیں کہ *رُخ دن ہے یا مہرِ سما، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں*🌙 *شب زلف یا مشکِ خَتا، یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں*🌃 مذکورہ تفسیر حضرت حسان کے دیوان📘 میں آپ رضی اللّہ عنہ فرماتے ہیں وأَحسنُ منكَ لم ترَ قطُّ عيني (١)💙 آپ سے بڑھ کر حسین میری آنکھ نے دیکھا ہی نہیں وَأجْمَلُ مِنْكَ لَمْ تَلِدِ النّسَاءُ (٢)💓 (اور دیکھے بھی بھلا کیسے)آپ سے زیادہ حسین کسی عورت نے جنا ہی نہیں خلقتَ مبرأً منْ كلّ عيبٍ (٣)💛 آپ ہر عیب سے پاک وصاف پیدا کئے گئے كأنكَ قدْ خلقتَ كما تشاءُ (٤)💚 گویا کہ آپ اس طرح پیدا کئے گئے جیسا آپ نے چاہا۔ امام بغوی سن ولادت 432ھ 📘الا انوار فی شمائل النبی المختار ص765 =================================== حضرت حسان کے اشعار کی تشریح اعلیحضرت کے اشعار سے (١) یہی بولے سِدرہ والے چمنِ جہاں کے تھالے💙 سبھی میں نے چھان ڈالے تِرے پایہ کا نہ پایا تجھے یک نے یک بنایا 💙 (٢) اللہ کی سر تا بقدم شان ہیں یہ💓 اِن سا نہیں اِنسان وہ اِنسان ہیں یہ❤️ قرآن تو اِیمان بتاتا ہے انھیں ❤️ اِیمان یہ کہتا ہے مری جان ہیں یہ❤️ (٣) وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نَقْص جہاں نہیں 💛 یہی پھول خار سے دور ہے یہی شمع ہے کہ دُھواں نہیں💛 (٤) حُسنِ یوسُف پہ کٹیں مِصْر میں اَنگُشتِ💚 زَناں سَر کٹاتے ہیں تِرے نام پہ مردانِ عرب💚 حُور سے کیا کہیں موسیٰ سے مگر عرض کریں 💚 کہ ہے خود حُسنِ اَزَل طالب جانانِ عرب💚 ============================ چہرہ اقدس سے متعلق حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں فَكَشَفَ النبيُّ ﷺ سِتْرَ الحُجْرَةِ يَنْظُرُ إلَيْنا وهو قائِمٌ كَأنَّ وجْهَهُ ورَقَةُ مُصْحَفٍ، ہم حضور علیہ السلام کے مرض الموت میں ابوبکر کی امامت میں کھڑے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے حجرہ کا پردہ ہٹایا پھر کھڑے ہو کر ہماری طرف دیکھا آپ ﷺ کا چہرہ مبارک (حسن و جمال میں) گویا کہ قرآن کے ورق کی طرح معلوم ہو رہا تھا بخآری📙 680، مسلم 📕944 اس حدیث کی تشریح ڈاکٹر اقبال🧔 اپنی شاعری میں کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ ____________________________ ادائے دید سراپا نیاز تھی تیری کسی کو دیکھتے رہنا نماز🧍 تھی تیری اذاں ازل سے ترے عشق🌹 کا ترانہ بنی نماز اس کے نظارے کا اک بہانہ بنی _________________________ اور مسلم شریف کی حدیث ہے وَجْهُهُ مِثْلُ السَّيْفِ؟ قَالَ: لَا بَلْ كَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ کسی آدمی🧑💼 نے کہا: نبی علیہ السلام کا چہرہ مبارک (چمک کے لحاظ سے) تلوار⚔️ کی طرح تھا، جابر ؓ نے فرمایا: نہیں، بلکہ سورج☀️ اور چاند🌙 کی طرح چمکتا☄️ تھا، مشکوٰۃ المصابیح📕 5779 ، مسلم📙 6084 مسند احمد 📔17752، سنن دارمی 64 مصنف ابن ابی شیبہ📓 32467 __________________________________ اسی طرح بخآری شریف کی روایت میں ہے كَانَ رَسُولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ حَتَّى كَأَنَّهُ قِطْعَةُ قَمَرٍ .. ترجمہ: رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جب خوش ہوتے تو چہرہ مبارک ایسے دمک اٹھتا گویا چاند کا ٹکڑا ہو .. بخاری شریف📕 3556 ____________________________________ اسی طرح جامع ترمذی کی حدیث میں جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ایک انتہائی روشن چاندنی رات میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھا، پھر آپ کو دیکھنے لگا اور چاند🌙 کو بھی دیکھنے لگا (کہ ان دونوں میں کون زیادہ خوبصورت ہے) آپ اس وقت سرخ جوڑا پہنے ہوئے تھے ۔اور آپ مجھے چاند🌙 سے بھی زیادہ حسین نظر آ رہے تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اور البانی وہابی نے بھی اسکو صحیح کہا ہے جامع ترمذی📘 2811، سنن دارمی 58 بخآری کی ایک روایت میں حضرت انس فرماتے ہیں : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَخْمَ الْيَدَيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ حَسَنَ الْوَجْهِ لَمْ أَرَ بَعْدَهُ وَلَا قَبْلَهُ مِثْلَهُ، وَكَانَ بَسِطَ الْكَفَّيْنِ. کہ نبی کریم ﷺ کے ہاتھ اور پاؤں بھرے ہوئے تھے۔ چہرہ حسین و جمیل تھا، میں نے *آپ جیسا خوبصورت☄️ کوئی نہ پہلے دیکھا اور نہ بعد میں، آپ کی ہتھیلیاں کشادہ تھیں۔* صحیح بخاری📕 5907 اور ان احادیث کی تائید میں حسن مصطفی کو بیان کرتے ہوئے اعلیحضرت📝 فرماتے ہیں کہ حسن☄️ کھاتا ہے جس کے نمک کی قسم وہ مَلیحِ دِل آرا ہمَارا نبی♥️ ذِکر سب پھیکے جب تک نہ مذکور ہو نمکین حسن والا ہمَارا نبی♥️ مزید اعلیحضرت📄 فرماتے ہیں حُسن تیرا سا نہ دیکھا نہ سُنا کہتے ہیں اگلے زمانے والے♥️ وہی دُھوم ان کی ہے ما شآء اللہ مِٹ گئے آپ مِٹانے والے❤️ ================================= *أذنين رسول. یعنی حضور کےکان مبارک کا بیان* اور سماعت رسول چنانچہ حضرت مولا علی فرماتے ہیں (1) *كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ تَامُّ الْأُذُنَيْنِ...* کہ رسول اللہ ﷺ کے گوش(یعنی کان) مبارک نہایت خوب صورت اور متناسب تھے... الطبقات الکبریٰ📘. ابن سعد📕، البدایہ والنہایہ🔰. ابن کثیر، امام جلال الدین سیوطی. خصائص الکبریٰ📓 (2) *قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه واله وسلم : إِنِّي أَرَی مَا لَا تَرَوْنَ، وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُوْن* ، حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: میں وہ کچھ دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور *میں وہ باتیں سنتا ہوں جو تم نہیں سنتے۔* جامع ترمذی📕 2312۔ المستدرک للحاکم📘 8633 ابن ماجہ📙 1402 وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ. (3) حضرت ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی علیہ السلام نے حضرت بلال سے فرمایا کہ میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جوتوں کی چاپ (یعنی آواز) سنی ہے بخآری 📕1149 (4) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص بھی مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ مجھ پر میری روح لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں ۔“ سنن ابی داؤد📘 2041 ، 📘مسند احمد یہ حدیث حسن ہے اعلیحضرت فرماتے ہیں 📝 دور و نزدیک کے سننے والے وہ کان کانِ لَعلِ کَرامت پہ لاکھوں سلام♥️ مفہوم حدیث (5) حضرت میمونہ فرماتی ہیں کہ میں مدینہ میں حضور کیساتھ تھی مدینے سے دوربنو کعب کے ایک شعر کہنے والے شخص کے مدد کیلئے پکارنے پر نبی علیہ السلام نے بوقت وضو تین بار فرمایا *لبيكَ لبيكَ لبيكَ نُصرتُ نُصرتُ نُصرتُ* ۔ یعنی میں حاضر ہوں تیری مدد کی گئی ۔ جبکہ حضور کیساتھ کوئی بھی موجود نہیں تھا 📓المعجم الکبیر للطبرانی ،📓المعجم الصغیر للطبرانی ، 📓مجمع الزوائد امام ہیثمی نبی علیہ السلام کی قوت سماعت کا کمال دیکھیں کہ دور دراز سے پکارنے والے اپنے غلام کی آواز سنتے بھی ہیں اور جواب بھی دیتے ہیں ۔ اسی کو✍️ اعلیحضرت اپنی شاعری کی زینت بناتے ہوئے فرماتے ہیں کہ 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹 واللہ وہ سُن لیں گے فریاد کو پہنچیں گے اِتنا بھی تو ہو کوئی جو آہ کرے دل سے♥️ =================================== حضور علیہ السلام کے ہاتھ🤲 مبارک کا کمال جیسا کہ صحیح روایات میں نبی علیہ السلام کے ہاتھ🤲 کی انگلیوں سے پانی🫧 کے چشمے پھوٹنے🏞️(بخآری.200) ، اور انگل مبارک کے اشاروں سے چاند 🌙 کے ٹکڑے ہونے( *ترمذی📔 3286*،بخآری۔📘3868 )اور غروب سورج 🌄 کے واپس پلٹ کر عصر🌅 کے وقت میں آنے(تاریخ مشکل الآثار📕 1086اسنادہ حسن) کی تفصیل موجود ہے۔ اسکے علاوہ حضور کے دست مبارک کے حوالے سے روایات میں ہے کہ (1) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: رسول اللہ ﷺ کے عہدِ مبارک میں سورج گرہن🌄 لگا تو آپ ﷺ نے نمازِ کسوف ادا فرمائی۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے (دورانِ نماز) اپنی جگہ پر کوئی شے پکڑی تھی؟ پھر ہم نے دیکھا کہ آپ پیچھے ہٹے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے جنت🏞️ دیکھی تو اس میں سے ایک انگوروں کا خوشہ پکڑنے لگا تھا اور اگر میں اسے لے لیتا تو تم اس میں سے رہتی دنیا تک کھاتے رہتے- بخآری📚 748،1052،1212 مسند احمد📚٫27405 23360، نسائی📕 1473، المستدرک للحاکم📙 8788 موطا امام مالک📗 445 *صحیح ابن خزیمہ* 📚1377،1381،1392 : *مجھے جنت🏞️ دکھائی گئی حتی کہ اگر میں چاہتا تو ہاتھ بڑھا کر اس کے خوشوں میں سے ایک خوشہ لے لیتا ۔* اعلیحضرت✍️ نے فرمایا کہ جس کو بارِ دوعالَم کی پروا نہیں ♥️ ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام❤️ ______________________________________ *اختیارات رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم* حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ اے عائشہ *اگر میں چاہوں تو پہاڑ میرے ساتھ سونے کے بن کے چلیں* ۔۔۔۔۔۔۔ مجمع الزوائد📕 14210 سندہ حسن💯 اعلیحضرت✍️ نے فرمایا کہ (1) مکاں عرش اُن کا فلک فرش اُن کا مَلَک خادمانِ سَرائے مُحَمَّد❤️ خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالَم خدا چاہتا ہے رضائے مُحَمَّد 💓 🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻🌻 عاجزی رسول پر مزید فرماتے ہیں کل جہاں مِلک اور جَو کی روٹی غذا💓 اس شکم کی قناعت پہ لاکھوں سلام❤️ مذکورہ روایت سے ثابت ہوا کہ حضور اقدس نے تواضع اختیار کرنا پسند فرمایا وگرنہ حضور علیہ السلام کے حکم کرنے کی دیر تھی فورا پہاڑ بھی سونے کے ہوکر پاس چلے آتے۔ وہ زباں جس کو سب کن کی کنجی کہیں اس کی نافذ حکومت پہ لاکھوں سلام❤️ جیساکہ (2)ایک اعرابی🧔 کے مطالبے پر نبی علیہ السلام نے کھجور کی ٹہنی کو(حکم دے کر ) بلایا تو وہ ( ٹہنی ) 🌿 کھجور🌴 کے درخت🌳 سے اتر کر نبی علیہ السلام کے سامنے گر پڑی، پھر آپ نے فرمایا: ”لوٹ جا تو وہ واپس چلی گئی جامع ترمذی📕 3628 حسن صحیح اعلیحضرت ✍️ نے فرمایا اُن پر دُرود جن کو حجر تک کریں سلام ان پر سلام جن کو تحیّت شجر کی ہے💓 (3)حضرت ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ رات🌑 گزارتا تھا ، آپ کو وضو کا پانی اور دیگر ضروریات پیش کرتا تھا ۔ ( ایک بار ) آپ نے فرمایا مانگو ۔۔۔۔۔۔۔۔ !‘‘ میں نے عرض کیا : جنت میں آپ کی رفاقت ( کا سائل ہوں ۔ ) فرمایا کوئی دوسری چیز ؟‘ میں نے عرض کیا : بس یہی ہے ۔ آپ نے فرمایا :’’ تو تو اپنے اس مطلب کے لیے کثرت سجود سے میری مدد کر ۔‘‘ سنن النسائى 📕 1139 صحيح مسلم 📙1094 ● سنن أبي داود📘 1320 =========================== اس حدیث کی شرح میں حضرت علی قاری رحمۃ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں کہ وَيُؤْخَذُ مِنْ إِطْلَاقِهِ عَلَيْهِ السَّلَامُ الْأَمْرَ بِالسُّؤَالِ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى مَكَّنَهُ مِنْ إِعْطَاءِ كُلِّ مَا أَرَادَ مِنْ خَزَائِنِ الْحَقِّ۔۔۔۔ اس حدیث میں نبی علیہ السلام سے مانگنے کا حکم مطلق دیا گیا ہے اللہ عز وجل نے حضور کو عام قدرت بخشی ہے کہ خدا کے خزانوں🔑 سے جو کچھ چاہیں عطا فرمادیں مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح جلد📔 2ص723 اس پر اعلیحضرت✍️ فرماتے ہیں کہ مانگیں گے مانگے جائیں گے مُنھ مانگی پائیں گے♥️ سرکار میں نہ “لا”ہے نہ حاجت اگر کی ہے♥️ _________________________________________ شان رسالت صلی اللّٰہ علیہ وسلم اتنی بلند و بالا ہے کہ حد بیان نہیں اسی لئے اعلیحضرت🎤 فرماتے ہیں کہ تیرے تو وَصف عیب تناہی سے ہیں بَری 💛 حیراں ہُوں میرے شاہ میں کیا کیا کہوں تجھے💓 کہہ لے گی سب کچھ اُن کے ثناخواں کی خامُشی ♥️ چپ ہو رہا ہے کہہ کے میں کیا کیاکہوں تجھے💚 لیکن رضاؔ نے ختم سخن اس پہ کر دیا 💙 خالِق کا بندہ خلق کا آقا کہوں تجھے❤️ از ✒️قلم علی حیدر سنی حنفی بریلوی اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔