خیر اندیش مراسلہ: 19 جون Report Share مراسلہ: 19 جون تحریر : ڈاکٹر الطاف حسین سعیدی https://www.facebook.com/altaf.khiara حضرت اسماء بنت عمیس نہیں بلکہ حضرت اسماء بنت یزید حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا کی شادی میں شب زفاف کے موقع پر حضرت اسماء بنت عمیس کے وہیں مدینہ منورہ میں ھونے اور دعا کرتے رہنے کا ذکر ملتا ہے اسی طرح حضرت حسن کی پیدائش کے موقع پر بھی ان کا ذکر ملتا ہے کہ انہوں نے قابلہ کا کام کیا یہ دونوں باتیں حضرت اسماء بنت عمیس سے ممکن نہیں ہیں اور حضرت اسماء حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شادی سے بہت پہلے حبشہ چلی گئی تھی اور غزوہ خیبر کے موقع پر واپسی ہوئی تھی چنانچہ کشف الغمہ اربلی 693ھ میں اور بحار الانوار مجلسی 1111ھ میں کہا گیا ہے کہ حضرت فاطمہ زہراء کی شادی کے موقع پر اسماء بنت عمیس نہیں بلکہ اسماء بنت یزید بن السکن الانصاریہ موجود تھی۔ اور اس سے پہلے حضرت عائشہؓ کی شادی پر انکی والدہ حضرت اُمّ رُومانؓ نے بھی آرائش دلہن کے لیے حضرت اسماءؓ بنتِ یزید کا ہی انتخاب کیا تھا(اسدالغابہ 23/7)۔ دیگر تمام عورتوں کو چھوڑ کر صرف حضرت اسماء بنت یزید کا انتخاب کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ حضرت اسماء بنت یزید نسوانی معاملات میں خاصی ماہر تھی۔ چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ حضرت امام حسن کی پیدائش کے موقع پر بھی یہی حضرت اسماء موجود تھیں۔ جعفر مرتضی لکھتا ھے کہ ذخائر عقبیٰ کا جو نسخہ میرے پیش نظر ہے اس میں حضرت حسن کی ولادت کے وقت (اسماء بنت عمیس) کی بجائے صرف (اسماء) کا نام لکھا گیا ہے (الصحیح من سیرة النبی الاعظم:ج7ص44)۔ پس یہ قول کہ حضرت امام حسن کی دائی حضرت اسماء بنت عمیس ہیں(اور حضرت امام حسن فتح خیبر کے بعد پیدا ہوئے ) تو یہ خطا ہے اور کسی راوی کے وہم کا نتیجہ ہے۔ میرے محترم یہ حضرت اسماء بنت یرید بن السکن انصاریہ کی بات ہو رہی ہے اور یزید بن معاویہ کی پیدائش سے 20 سال پہلے کی بات ہو رہی ہے اس کا یزید بن معاویہ سے کوئی تعلق نہیں۔ اور ضرورت گفتگو کی اس لئے ہو رہی ہے ک حضرت اسماء بنت عمیس کو حضرت حسن علیہ السلام کی دائی بتا کر یزیدی پارٹی یہ کہہ رہی ہے کہ حضرت اسماء بنت عمیس غزوہ خیبر کے موقع پر حبشہ سے واپس آئی تھیں اور اس کے بعد حضرت حسن پیدا ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے وقت یہ بمشکل 3سال کے تھے اور حضرت حسین 2سال کے تھے اور وہ صحابی نہیں ہیں اور ان کی بیان کردہ احادیث بھی براہ راست ثابت نہیں اور مباہلہ کے وقت وہ دعا پر آمین کہنے کی عمر بھی نہیں رکھتے تھے۔ اور یہ بات باقر مجلسی کی جلاء العیون اور حیات القلوب سے پیش کر رہے تھے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔