خیر اندیش مراسلہ: 3 جولائی Report Share مراسلہ: 3 جولائی تحریر : ڈاکٹر الطاف حسین سعیدی https://www.facebook.com/altaf.khiara ابوبکر ، عمر ، عثمان بھی کربلا میں شہید ہوئے۔ یہ اہل بیت میں سے ہیں۔ یہ نام رکھنا بھی اہل بیت کی سنت ہے۔ ان ناموں پر لعنت بھیجنے والے حق پر نہیں ہو سکتے۔ حضرت علی کے دو بیٹے عمر تھے۔ بڑے عمر کا نام ہی حضرت عمر نے رکھا تھا اور چھوٹے کا نام حضرت علی نے خود عمر رکھا جو کہ حضرت عمر کی وفات کے دن پیدا ہوا تھا۔ (ایسے ہی 45ھ میں حضرت عبداللہ بن جعفر طیار کے گھر بیٹا پیدا ہوا جس کا نام حضرت معاویہ کی فرمائش پر آپ نے معاویہ رکھا). شیخین کے ناموں کی طرح حضرت عثمان کے نام پر حضرت علی نے اپنے ایک بیٹے کا نام عثمان رکھا جس کے متعلق مقاتل الطالبیین کے مصنف نے حضرت عثمان کو کافر کہتے ہوئے حضرت عثمان بن مظعون کو وجہ تسمیہ بتایا۔ یہ وجہ تسمیہ معروف عثمان کو کافر قرار دینے کے ساتھ بتائی گئی۔ تکفیر کا قول جھوٹ ہونے کے ساتھ یہ ساری وجہ جھوٹ بن جاتی ہے۔ پھر مقاتل الطالبیین کے مصنف نے اپنی دوسری کتاب الاغانی میں جو جھوٹ حضرت سکینہ بنت الحسین کے متعلق بولے ہیں تو کیا شیعہ ان میں بھی اسے معتبر مانتے ہیں؟ یقیناً نہیں مانتے۔ پس وہ غیر معتبر ہے تو اس کے قول سے وجہ تسمیہ کو معروف سے نہیں پھیرا جا سکتا اور نہ ہی معروف عثمان کی تکفیر کی جا سکتی ہے۔ یہ نام تبرے کے تو لائق ہی نہیں تھے یہ نام اماموں نے بچوں کے رکھے ہیں اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔