Jump to content

تمام سرگرمیاں

This stream auto-updates

  1. Today
  2. Meray pass heh. Aap ko ghalat fehmi heh kay yeh print 1825 mein huwi heh. Asal kitab pehli baar 1825 mein print huwi thi. Hand wriiten note ko log ghalat mana letay hen. Yeh print 1970's ka heh. Ji wahan say hi yeh photo leeyeh thay. Meray pass ye donoon print thay magr arsa daraaz ho gaya harddrive kharab ho gaya thah. Meray pass taqwiyat ul imaan kay taqriban 25 mukhtalif print thay.
  3. گزشتہ کل
  4. Ye Wale prints rekhta.org par maujood hain, lakin wahan par padhne ya download karne ka option maujood nahi hai...
  5. یہ والی تقویت الایمان 1825 میں شائع ہوئی ہے ، لیکن اس میں " نہ کبھی کم ہوۓ" کے الفاظ موجود نہیں ہیں۔ https://archive.org/details/TAKWIYATULIMANMini/page/n3/mode/1up
  6. پچھلا ہفتہ
  7. السلام علی من اتبع الھدیٰ اکثر دیوبندی، اہلسنت کو ایک طعنہ دیتے رہتے ہیں کہ ”سُنی(بریلوی) شیعہ بھائی بھائی ہیں۔ ناجانے کس وجہ سے دیوبندیوں کا یہ اعتقاد ہے کہ اہلسنت بریلوی، شیعوں کی تکفیر نہیں کرتے اور ان کے ساتھ میل جول رکھتے ہیں اس لۓ یہ ان کے بھاٸی ہوۓ،ہم کو بھی کٸ بار یہ طعنہ مل چکا ہے۔ آج ہم اس طعنہ کی حقیقت بیان کریں گے اور یہ بتاٸیں گے کہ اصل میں شیعہ کے بھاٸی کون ہیں اہلسنت یا دیوبندی ؟ ہم نے ذیل میں شیعوں کے بارے میں اہلسنت وجماعت کے اور دیوبندیوں کے فتاویٰ نقل کیے ہیں ان سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ شیعوں کے اصل بھاٸی کون ہیں۔ دیوبندی مولوی رشید احمد گنگوہی سے اسمٰعیل کو کافر کہنے والے شخص کے بارے میں سوال ہوا کہ ایسا شخص خود کافر ہوا یا نہیں ؟ تو اس نے جواب دیا کہ! جو لوگ مولوی اسماعیل کو کافر کہتے ہیں وہ بتاویل کہتے ہیں، اگرچہ ان کی یہ تاویل غلط ہے لہذا ان لوگوں کو کافر نہیں کہنا چاہیے اور نہ ہی ان کے ساتھ کفار کا معاملہ کرنا چاہیے ”جیسا کہ روافض و خوارج کو بھی اکثر علما کافر نہیں کہتے حالانکہ وہ(رافضی) شیخینؓ و صحابہ کرام کو اور (خوارج) حضرت علیؓ کو کافر کہتے ہیں،پس جب بسبب تاویلِ باطل کے ان کے کفر سے بھی آٸمہ نے تحاشی کی“ تو مولوی اسماعیل کو مردود کہنے والا کو بطریق اولیٰ کافر نہیں کہنا چاہیے۔ (فتاویٰ رشیدیہ، صحفہ نمبر 192) یہاں پر رشید احمد گنگوہی کہتا ہے کہ روافض و خوارج بھی شیخینؓ و صحابہ کرام اور حضرت علیؓ کو باطل تاویل کے سبب کافر کہتے ہیں تو ہمارے اکثر علما نے ان کو تاویل کی بنا پر کافر نہیں کہا۔ جبکہ دوسری طرف ہمارے امام احمد رضا خان بریلویؓ نقل فرماتے ہیں کہ! رافضی تبراٸی جو حضرات شیخینؓ کو معاذاللہ بُرا کہے کافر ہے، رافضیوں، ناصبیوں اور خارجیوں کو ”کافر کہنا واجب ہے“ اس سبب سے کہ وہ امیر المومنین عثمانؓ و مولیٰ علیؓ و حضرت طلحہؓ و حضرت زبیرؓ و حضرت عاٸشہؓ کو ”کافر کہتے ہیں“، (پھر نقل فرماتے ہیں) خلافت صدیقؓ اور خلافت فاروق اعظمؓ اور خلافت عثمانؓ کا منکر کافر ہے،اور جو حضرت ابوبکر صدیقؓ کی صحابیت کا منکر ہو یا شیخینؓ کو بُرا کہے یا حضرت عاٸشہ صدیقہؓ پر تہمت رکھے وہ کافر ہے ”اور اس کی تاویل کی طرف التفات نہ ہو گا نہ اس جانب کہ اس نے راۓ کی غلطی سے ایسا کہا“۔ (فتاویٰ رضویہ شریف، جلد 14، رسالہ رد الرفضہ، صحفہ نمبر 252 تا 255) اعلیٰحضرتؓ یہاں فرماتے ہیں کہ اگر کوٸی شخص صرف حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ کو بُرا ہی کہہ دے تب بھی وہ کافر ہو جاۓ گا۔ اور ہمارے نزدیک رافضیوں،خارجیوں اور ناصبیوں کو کافر کہنا واجب ہے کیونکہ وہ حضرت ابوبکرؓ و عمرؓ و عثمانؓ و علیؓ و عاٸشہؓ و طلحہؓ و زبیرؓ کو کافر کہتے ہیں۔ اور جو شخص ان کی شان میں گستاخی کر کے کافر ہوا ہو اس کی تاویل پر بھی توجہ نہ دی جاۓ گی اور نہ ہی یہ مانا جاۓ گا کہ اس نے راۓ کی غلطی کی وجہ سے ایسا کہہ دیا۔ جبکہ دوسری طرف رشید احمد گنگوہی کا کہنا تھا کہ اگر کوٸ باطل تاویل کے سبب صحابہ کو کافر کہتا ہے تو اس کو ہمارے علما کافر نہیں کہتے۔(معاذاللہ) رشید احمد گنگوہی سے روافض کے کفر اور ان سے شادی بیاہ کے بارے میں سوال ہوا۔ تو رشید احمد گنگوہی نے جواب دیا کہ! ”رافضی کے کفر میں اختلاف ہے جو علما کافر کہتے ہیں بعض نے اہل کتاب کا حکم دیا ہے بعض نے مرتد کا پس درصورت اہل کتاب ہونے کے عورت رافضیہ سے مرد سُنی(جعلی دیوبندی) کا نکاح درست ہے اور عکس اس کے ناجاٸز اور بصورت ارتداد ہر طرح ناجاٸز ہو گا اور جو ان کو فاسق کہتے ہیں ان کے نزدیک ہر طرح درست ہے“۔ (فتاویٰ رشیدیہ، صحفہ نمبر 198) اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دیوبندیوں کے تین گروہ ہیں جن میں سے ایک کہ نزدیک رافضی صرف فاسق ہیں اور ان سے نکاح جاٸز بھی سمجھتے ہیں اور جو دوسرا گروہ ان کو اہل کتاب سمجھتا ہے وہ بھی ان سے نکاح کو جاٸز سمجھتا ہے۔ جبکہ ہمارے امام احمد رضا خان بریلویؓ رافضیوں میں نکاح کرنے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ! ”بالجملہ ان رافضیوں تبراٸیوں کے باب میں حکمِ یقینی قطعی اجماعی یہ ہے کہ وہ علی العموم کفار و مرتدین ہیں انکے ہاتھ کا ذبیحہ مردار ہے،ان کے ساتھ مناکت (شادی بیاہ) نہ صرف حرام بلکہ خالص زنا ہے، معاذاللہ مرد رافضی اور عورت مسلمان ہو تو یہ سخت قہر الہیٰ ہے،اگر مرد سُنی اور عورت ان خبیثوں میں کی ہو جب بھی ہرگز نکاح نہ ہو گا محض زنا ہو گا،اولاد ولدالزنا ہو گی باپ کا ترکہ نہ پاۓ گی اگرچہ اولاد بھی سُنی ہو کہ شرعاً ولدالزنا کا باپ کوٸی نہیں،ان کے مرد عورت،عالم جاہل، کسی سے میل جول، سلام کلام سب سخت کبیرہ اشد حرام، جو ان کے ان ملعون عقیدوں پر آگاہ ہو کر پھر بھی انہیں مسلمان جانے یا ان کے کافر ہونے میں شک کرۓ باجماع تمام آٸمہِ دین خود کافر بے دین ہے“۔ (فتاویٰ رضویہ شریف، جلد 14، رسالہ رد الرفضہ، صحفہ نمبر 269) اعلیٰحضرتؓ نے روافض کے کافر ہونے پر اجماعی حکم بیان کیا کہ ان سے نکاح کسی صورت جاٸز نہیں بلکہ زنا ہے اور اگر سُنی مرد نے کسی رافضیہ عورت سے نکاح کر لیا تو وہ بھی زنا ہے اور جو اولاد ہو گی چاہے وہ سُنی ہی ہو وہ ولدالزنا ہو گی اور ترکہ نہ پاۓ گی۔ ساتھ ہی اعلیٰحضرتؓ نے آٸمہِ دین کا اجماع نقل فرمایا کہ روافض کے کفریہ عقاٸد سے آگاہ ہونے کے بعد بھی جو ان کو مسلمان سمجھے یا ان کے کفر میں شک کرۓ وہ خود کافر و بے دین ہے۔ ایک اور مقام پر رشید احمد گنگوہی سے صحابہ پر طعن و لعنت کرنے والے کے بارے میں سوال ہوا کہ ایسا شخص سنت جماعت سے خارج ہو گا یا نہیں ؟ تو رشید احمد گنگوہی نے جواب دیا کہ! ”جو شخص صحابہ کرامؓ میں سے کسی کی ”تکفیر“ کرۓ وہ معلون ہے ایسے شخص کو امام مسجد بنانا حرام ہے اور وہ اپنے اس گناہ کبیرہ کے سبب سنت جماعت سے خارج نہیں ہو گا“۔ (فتاویٰ رشیدیہ، صحفہ نمبر 274) یہاں پر رشید احمد گنگوہی کہتا ہے کہ جو صحابہ میں سے کسی کو بھی کافر کہے گا وہ ملعون یعنی لعنتی ہی ہو گا اور اس گناہ کے سبب سنت جماعت (یعنی جماعتِ دیوبند) سے خارج نہ ہو گا بلکہ دیوبندی ہی رہے گا۔ جبکہ اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلویؓ اس مسٸلہ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ! ”رافضی جو حضرات شیخینؓ صدیق اکبرؓ و فاروق اعظمؓ خواہ ان میں سے ایک کی شان میں گستاخی کرۓ اگرچہ صرف اس قدر کہ انہیں امام و خلیفہ برحق نہ مانے تو فقہ حنفی کی تصریحات اور آٸمہ کے فتویٰ کی تصحیحات پر مطلقاً کافر ہے،اگر ضروریات دین میں سے کسی کا منکر ہو گا تو کافر ہے مثلاً حضرت ابوبکر صدیقؓ کی صحابیت کا منکر ہو، جو رافضی حضرت شیخینؓ کو معاذ اللہ بُرا کہے کافر ہے، شیخینؓ کو بُرا کہنا ایسا ہے جیسے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کرنا، جو شیخینؓ کو بُرا کہے یا تبرا بکے کافر ہے،جو خلافتِ شیخینؓ کا انکار کرۓ یا ان سے بغض رکھے کافر ہے کہ وہ تو رسول اللہﷺ کے محبوب ہیں، ہر مرتد کی توبہ قبول ہے مگر کسی نبی یا شیخینؓ یا ان میں سے کسی ایک کی گستاخی کر کے کافر ہونے والے کی توبہ بھی قبول نہیں ہوتی، درمختار میں بھی ہے کہ جو حضرات شیخینؓ کو بُرا کہے یا ان پر طعن کرۓ وہ کافر ہے اور اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی“۔ (فتاویٰ رضویہ شریف، جلد 14، رسالہ رد الرفضہ، صحفہ نمبر 251 تا 261) اس سب سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم اہلسنت اور ہمارے آٸمہِ دین کے نزدیک جو صحابہ کی شان میں گستاخی کرۓ یا ان کو کافر کہے وہ جماعت میں رہنا تو دور کی بات ہے اسلام میں بھی نہیں رہتا اور کافر ہو جاتا ہے اور جو انبیا کی گستاخی کرۓ یا حضرت ابوبکر صدیقؓ یا حضرت عمرؓ یا دونوں کی گستاخی کے باعث کافر ہوا ہو تو اس کی توبہ بھی قبول نہیں ہوتی۔ اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ رشید احمد گنگوہی خود شیعہ رافضیوں کو کافر سمجھتا تھا یا نہیں ؟ تو رشید احمد گنگوہی شیعہ کی تجہیر و تکفین کے بارے میں کہتا ہے کہ! جو لوگ شیعہ کو کافر کہتے ہیں ان کے نزدیک تو اس کی نعش کو ویسے ہی کپڑے میں لپیٹ کر واب دینا چاہیے،اور جو لوگ فاسق کہتے ہیں ان کے نزدیک ان کی تجہیر و تکفین حسب قاعدہ(مکمل رواجی و شرعی طور پر) ہونا چاہیے ”اور بندہ بھی ان کی تکفیر نہیں کرتا“۔ (فتاویٰ رشیدیہ، صحفہ نمبر 291) یہاں پر رشید احمد گنگوہی خود اقرار کرتا ہے کہ میں شیعہ کی تکفیر نہیں کرتا یعنی ان کو کافر نہیں مانتا اور شیعوں کی تجہیر و تکفین کو مکمل شرعی طور پر کرنے کا قاٸل ہے۔ جبکہ جب ہمارے امام احمد رضا خان بریلویؓ سے شیعہ کی نماز جنازہ پڑھنے کا سوال ہوا تو فرمایا! ”اگر رافضی ضروریاتِ دین کا منکر ہے، مثلًا قرآن کریم میں کُچھ سوُرتیں یا آیتیں یا کوئی حرف صرف امیر المومنین عثمانؓ یا اور صحابہ خواہ کسی شخص کا گھٹایا ہوا مانتا ہے، یا مولٰی علیؓ خواہ دیگر ائمہ اطہار کو انبیائے سابقین میں کسی سے افضل جانتا ہے۔ اور آجکل یہاں کے رافضی تبرائی عمومًا ایسے ہی ہیں اُن میں شاید ایک شخص بھی ایسا نہ نکلے جو ان عقائدِ کفریہ کا معتقد نہ ہو جب تو وہ کافر مرتد ہے اور اس کے جنازہ کی نماز حرام قطعی و گناہ شدید ہے،اگر ضروریات دین کا منکر نہیں ہے مگر تبراٸی ہے تو جمہور آٸمہ کے نزدیک اس کا بھی وہی حکم ہے(یعنی اس کی نماز جنازہ بھی نہ پڑھی جاۓ گی)، اور اگر صرف تفضیلیہ ہے تو اس کے جنازے کی نماز بھی نہ چاہتے (یعنی ان کی نماز جنازہ نہ پڑھے)، اور اگر صورت پہلی تھی یعنی وہ مُردہ رافضی منکرِ بعض ضروریاتِ دین تھا اور کسی شخص نے باآں کہ اُس کے حال سے مطلع تھا دانستہ اس کے جنازے کی نماز پڑھی اُس کے لئے استغفار کی جب تو اُس شخص کی تجدید اسلام اور اپنی عورت سے ازسر نو نکاح کرنا چاہئے“۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد 9، صحفہ نمبر 172،173) اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آج کل کے تمام شیعہ کافر ہیں اور یہ بھی کہ ہمارے نزدیک تو کسی ایسے شیعہ کا جنازہ پڑھنا بھی جاٸز نہیں جو صرف تفضیلی ہو اور تبرا نہ کرتا ہو،اور اگر کسی نے جان بوجھ کر رافضی منکرِ ضروریات دین کا جنازہ پڑھ لیا تو اس کو تجدید اسلام اور تجدید نکاح کرنا پڑۓ گا۔ اب آپ خود بتاٸیں کہ ان سب باتوں کے بعد بھی سُنی شیعہ بھاٸی بھاٸی ہیں یا دیوبندی شیعہ بھاٸی بھاٸی ہیں ؟ صحابہؓ کو کافر کہنے والے کو کافر نہ کہنے کے قاٸل دیوبندی ہیں۔ روافض سے نکاح کرنے کے قاٸل دیوبندی ہیں۔ صحابہ کی تکفیر کرنے والا بھی دیوبندی جماعت سے خارج نہیں ہوتا۔ اور دیوبندی علما شیعہ کی تکفیر بھی نہیں کرتے۔ اس سب کے باجود بھی اگر کوٸی دیوبندی یہ کہتا ہے کہ ”سُنی شیعہ بھاٸی بھاٸی“ تو اس کو چاہیے کہ پہلے اپنے ان تمام علما کو جماعتِ دیوبند سے خارج مان کر کافر مانے اور پھر ہماری کتب سے یہ دکھاٸے کہ ہم کہاں پر روافض کی حمایت کرتے ہیں اور کہاں پر ان سے شادی بیاہ کو جاٸز سمجھتے ہیں اور کہاں پر ان کی تکفیر نہیں کرتے ؟ دُعا ہے کہ اللہ سب کو حق سننے و سمجھنے کی توفیق عطا فرماۓ اور شیعوں و دیوبندیوں کا بھاٸی چارہ بڑھاۓ اور دیوبندیوں کا حال شیعوں کے ساتھ فرماۓ۔(آمین) تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت والجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی
  8. Deobandiyun nay upar walay print mein tahreef ki heh. Asal print mein thah: jo nah kabi maray na kabi kam howay Is upar wali ibarat par puranay print darkar hen aik ta kay qatti tor par sabat keeya ja sakay kay yeh kameenay khud nahin badaltay kitaben badal detay hen. Mar kar mitti mein milnay ka connection kam howay say heh ... Allah nah maray aur nah mitti mein milay yehni nah gal sarr kar kam howay ... ibarat kay sayaq o sabaq say sabat hota heh kay mitti mein milna mana dafnana mein nahin balkay galnay sarrnay say heh aur aisi soorat bad kam honay say heh. Lehaza Deobandiyun nay rawayati bey-hayahi aur apnay beyghayrat uqabir ki sunnat par amal keeya aur kitab mein tarmeem kar di.
  9. صحابہ کرام کا عقیدہ آپ صلّی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے مالک ہیں ،اور عربوں کو سزا و جزا دینے والے ہیں ۔
  10. Good one. And our website also provide holy quran online... Please Utilize it..... Alhamdullilah
  11. مزید پرانے
  12. امام قرطبی علیہ الرحمہ نے حضرت سیدنا یوسف علیہ السلام کے لئے علم غیب کا اطلاق کیا ہے علم غیب حضرت یوسف علیہ السلام کا خاصہ ہے"۔"
  13. I compared your posts and I like a post where you have the greatest information and This is certainly great work. Quran Books
  14. Introduction: A Wahhabi from twitter posted something about Sayyidi Shāh Aḥmad Ridā Khān Barelwi and Sayyidi Musa Suhag. That Shāh Aḥmad Ridā Khān Barelwi endorsed Sayyidi Musa Suhag's Ghayr Shar'i Qawl. While He Praised The Shaykh But Didn't Endorsed His Qawl. The Passage Of Imam Shāh Aḥmad Ridā Khān Barelwi: The Original Paragraph of Imam Shāh Aḥmad Ridā Khān Barelwi is as follows: Question: Hazrat Majzub Ki Kiya Pehchan Heh? Translation [Hazrat What Is The Identification Of A Majuzb?] Answer: Sachay Majzub Ki Pehchan Heh Kay Woh Kabhi Shari'at e Mutahira Ka Muqabala Nahin Karega. Translation [The Sign Of A True Majzub Is That He Will Never Oppose The Commands Of Pristine Shariah]. Hazrat Sayyid Musa Suhag Rahmatullah Alayh Mash'ur Mujazib Say Thay, Ahmedabad Mein Mazar Shairf Heh. Main Ziyarat Se Musharaf Huwa Houn. Zanana Wajah Rakhtay Thay. Aik Baar Shadid Qahat Parha. Badshah Wa Qadhi [Qazi] Ka Akabir Jam'ah Hokar Hazrat Kay Pass Dua Ke Liye Gaye Inkar Farmatay Heh Kay Mein Kiya Dua Ke Qabil Hun, Jab Logon Ko Aazari Had Se Zyada Guzri Aik Patthar Uthaya Aur Dusre Hath Ki Churiyon Ki Taraf Laye Aur Asman Ki Taraf Laye Aur Asman Ki Taraf Mun Karkay Bolay ; Mim Bheje Ya Apnay Suhag Lijiye! Yeh Kehna Thah Ke Gataye Pahad Ki Tarah Umadi Aur Jhal Thar Bhar Diye. Translation [I had the privilege of visiting Mazar Shar'if Of Sayyidi Musa Suhag, He was a famous Majzub of Ahmedabad. He always dressed in Woman's Clothing. Once, There was severe drought in the city and the King, along with the pious and respectable persons, approached him to make Du'a for rain. He refused and said that he wasn't fit to make Du'a. This refusal is a sign of their Humility, When The People Insisted, He then picked up a stone in one hand, and stretched out the other hand which was adorned with Bangles. He looked up to the Sky and Cried to Allah Send Rain Or Take Back Your Wife. As he said this, dark cloud gathered instantly and it began to rain heavily.] [1] Who Is A Majzub? What Is The Shar'ai Hukm [Ruling] On A Majzub: Majzub - means someone who is absorbed in a state that Shari'ah Extempts him. Shar'ai Hukm On Majzub: "Majzub - means someone who is absorbed in a state that Shari'ah Extempts him." Proof of the Majzub being free from the Kalam [Pen] Of Sha'ria Is Established From A Hadith: Narrated 'Ali: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: "The pen has been lifted from three; for the sleeping person until he awakens, for the boy until he becomes a young man and for the mentally insane until he regains sanity." [2] From the above Hadith we get the established ruling on the likes of Majzub that they are absorbed in a state that Shari'ah Extempts them. Given this Proof it is established that Sayyidi Musa Suhag is free from the Hukm Of Sha'ria. Imam Shāh Aḥmad Ridā Khān Barelwi Endorsed Sayyidi Musa Suhag's [Take Back Your Wife] Qawl: Wahhabi From The Twitter Propagates That Imam Shāh Aḥmad Ridā Khān Barelwi Endorsed Sayyidi Musa Suhag's Qawl And What Is His Proof? His Proof Is That Imam Shāh Aḥmad Ridā Khān Barelwi Narrated The Waq'ia Of Sayyidi Musa Suhag Who Is A Majzub As Mentioned In The Original Ibarat. I've explained Who Is A Majzub And What Is The Shar'ai Rulling On It. Now, If Narrating A Waq'ia Is Same As Endorsing The Ibarat Then Imam Muslim Is One Of The First To Fall Into Endorsing Ghayr Shar'i Qawl: [Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (ﷺ) said: Allah is more pleased with the repentance of a servant as he turns towards Him for repentance than this that one amongst you is upon the camel in a waterless desert and there is upon (that camel) his provision of food and drink also and it is lost by him, and he having lost all hope (to get tbat) lies down in the shadow and is disappointed about his camel and there he finds that camel standing before him. He takes hold of his nosestring and then out of boundless joy says: 0 Lord, Thou art my servant and I am Thine Lord. He commits this mistake out of extreme delight.] [3]. Now My Question From Wahhabi/Deobandi Is Where Did Imam Muslim Said [0 Lord, Thou art my servant and I am Thine Lord] Is Kufr? Isn't According To Wahhabi Standards Narrating A Qawl Is Same As Endorsing It? The Qawl Saying To Allah [Take Back Your Wife] Is No Doubt Shirk/Kufr. Even In The Case Of Sayyidi Musa Suhag It is Kufr But Due to him being in a particular state he is free from the Shar'i Ruling. Burden of proof is upon the Wahabiya to show where AlaHazrat Endorsed These Words? If that is still your standard then Imam Muslim is not free from you Ruling. Shāh Walī Allāh al-Dihlawī And Sayyidi Musa Suhag: Sayyidi Musa Suhag Rahmatullah Alayh was also mentioned by Shāh Walī Allāh al-Dihlawī Rahmatullah Alayh Who Is Claimed Also By Wahabis/Deobandis. If AlaHazrat is guilty of crime for mentioning Sayyidi Musa Suhag then before AlaHazrat, Shāh Walī Allāh al-Dihlawī is guilty of crime according to Wahabis/Deobandis Standard. Because AlaHazrat orginally quoted this incident from Malfuzat of Shāh Walī Allāh al-Dihlawī "Al Qawl Al Jali". Footnotes: [1] https://archive.org/details/MalfoozatEAalaHazratComplete4Jild/page/n278/mode/1up Scan of the Passage [2] Jami` at-Tirmidhi 1423 https://sunnah.com/tirmidhi:1423 [3] Sahih Muslim 2747a https://sunnah.com/muslim:2747a [4] Al-Qawl Al Jali Page 336 https://www.islamimehfil.com/uploads/monthly_10_2012/post-4540-0-90488100-1349958664.jpg Wama Alayna Ilal Balagh Ul-Mubeen Faqir Muhammad Adil Rashid
  15. The fastest way to learn the Quran is through dedicated study, consistent practice, and seeking guidance from knowledgeable teachers. Here are some tips to help you learn the Quran efficiently: 1. Set clear goals: define your learning objectives, whether it's memorising specific Surahs, improving your recitation, or understanding the meanings of the verses. 2. Consistent Practice: Allocate a specific time each day for Quranic study and practice. Consistency is key to making progress quickly. 3. **Memorization**: If your goal is to memorise the Quran, establish a routine for memorization and revision. Start with small portions and gradually increase the amount you memorise each day. 4. Recitation: Practice reciting the Quran regularly to improve your pronunciation and fluency. Listen to recitations by skilled Qaris to enhance your own recitation. 5. Understanding: To deepen your understanding of the Quran, study Tafsir (exegesis) to comprehend the meanings of the verses. Reflect on the teachings and apply them to your life. 6. **Seek Guidance**: Enrol in a reputable Quranic academy or seek guidance from knowledgeable scholars and teachers. Their expertise and feedback will help you progress faster. 7. Use technology: Take advantage of online resources like Kanzol Quran Online Academy, which provides Quranic education worldwide. Online platforms offer flexibility and convenience for learning at your own pace. By following these tips and utilising resources like Kanzol Quran Online Academy, you can accelerate your Quranic learning journey and achieve your goals efficiently. Remember that sincerity, dedication, and regular practice are essential for mastering the Quran.
  16. شیعہ کی سب سے مُعتبر کتاب اصول الکافی میں ہے کہ "امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ علماء انبیاء کے وارث ہیں اور یہ اس لئے کہ انبیاء کسی کو وارث نہیں بناتے درہم یا دینار کا، وہ صرف اپنی احادیث وراثت میں چھوڑتے ہیں۔ پس جس نے ان (احادیث) سے کچھ لے لیا، اس نے کافی حصہ پا لیا ملا باقر مجلسی اپنی کتاب "مراة العقول" میں لکھا " اِس حدیث کی دو سندیں ہیں ،ایک سند مجہول اور دوسری حسن ہے۔
  17. حضور غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ اور عقیدہ نورِ محمدی ۔
  18. ‏شب برات اور اہل مکہ کے معمولات تیسری صدی ہجری کے بزرگ ابو عبد الله محمد بن اسحاق فاکِہی علیہ الرحمہ (م275) لکھتے ہیں: مفہوم: جب شبِ براءت آتی تو اہلِ مکّہ کا آج تک یہ طریقۂ کار چلا آرہا ہے کہ مرد عورتیں مسجد ِحرام شریف میں آجاتے اور نَماز ادا کرتے ہیں، طواف کرتے اور ساری رات عبادت اور تلاوتِ قراٰن میں مشغول رہتے ہیں، یہاں تک کہ مکمل قرآن ختم کرتے ہیں، ان میں بعض لوگ 100 رکعت (نفل نماز) اس طرح ادا کرتے کہ ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورۂ اخلاص پڑھتے۔ زم زم شریف پیتے، اس سے غسل کرتے اور اسے اپنے مریضوں کے لئے محفوظ کر لیتے اور اس رات میں ان اعمال کے ذریعے خوب برکتیں سمیٹتے ہیں۔ اور اس کے متعلق کثیر احادیث بیان کرتے ہیں۔ (اخبار مکة ٣/٨٤)
  19. اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کہ اہلحق اہلسنت والجماعت پر اکثر عید میلاد النبی منانے کی وجہ سے اعتراضات کۓ جاتے ہیں کہ یہ بدعت ہے کسی صحابی سے ثابت نہیں نبی ﷺ نے بھی نہیں منایا،تو آج کی اس پوسٹ میں ہم میلاد النبی قران و حدیث و آثار کی روشنی سے ثابت کریں گے۔ لیکن سب سے پہلے ہم میلاد کا مطلب بتاتے جاٸیں کہ میلاد کا مطلب ولادت ہے جو کہ مولد سے ہے۔ قران میں اللہ تعالی فرماتا ہے۔ ”اللہ کی نعمتوں کا خوب چرچا کرو“۔(سورة الضحی آیت نمبر 11) اس آیت میں اللہ نے اپنی نعمت کا چرچا کرنے کا حکم دیا ہے اور اللہ نے دوسری جگہ پر نبی ﷺ کے بارے میں فرمایا ”(اے نبی ) ہم نے آپ کو رحمت بنا کر بھیجا“۔(سورة الانبیا آیت نمبر 107) ان آیات کو جمع کیا جاۓ تو پتہ چلتا ہے کہ نبی ﷺ کی آمد پر خوشیاں منانی چاہیں اور اس نعمت کو خوب بیان کرنا چاہیے۔ جیسا کہ قران سے یہ ثابت ہو چکا کہ نبی ﷺ کی آمد کا چرچا کرنا چاہیے تو اب ہم آجاتے ہیں احادیث کی طرف کہ کیا نبی ﷺ نے بھی اپنا میلاد منایا اور صحابہ نے بھی ؟ تو بلکل نبی ﷺ نے بھی اپنا میلاد منایا اور صحابہ نے بھی منایا۔ ایک بار نبی ﷺ منبر پر تشریف لاۓ اور فرمایا ”اللہ نے مجھے اچھے لوگوں میں پیدا کیا اور مجھے بہتر گھر میں اور بہتر ذات میں پیدا کیا“۔ (جامع ترمذی حدیث نمبر 3608) اور امام ترمذی نے ایک حدیث پر پورا باب باندھا ”باب ماجا فی میلاد النبی“ اور پھر اس میں نبی ﷺ کی ولادت کی حدیث بیان کی۔ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی ولادت اور اپنی صفات کو بیان کر کے خود بھی ذکر میلاد کیا۔ اب آتے ہیں صحابہ کرام کی طرف تو ایک بار کچھ صحابہ کرام ایک جگہ بیٹھے ہوۓ تھے تو نبی ﷺ تشریف لاۓ اور پوچھا تم کیا کر رہے ہو تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ کی تعریف بیان کر رہے ہیں کہ اس نے ہمیں ہدایت دی اور آپ کو بھیج کر ہم پر احسان فرمایا۔ (سنن نساٸی حدیث نمبر 5428) اس حدیث سے بھی واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ صحابہ کرام نے نبی ﷺ کی آمد کہ وجہ سے اللہ تعالی کا شکر ادا کر کے میلاد منایا۔ اب ہم آتے ہیں کہ نبی ﷺ کی تاریخ وفات بارہ ربیع الاول ہے یا نہیں ؟ تو اس کا جواب ہے کہ نہیں رجع قول دو ربیع الاول کا ہے جیسا کہ امام سہیلی فرماتے ہیں ”نبی ﷺ کا وصال ربیع الاول کی دو،تیرہ یا چودہ تاریخ کو ہوا کیونکہ اسی پر امت کا اجماع ہے“۔ (الروض الانف جلد 4 صحفہ 654) اور بھی کٸ کتب میں یہی قول نقل کیا گیا ہے۔ جیسا کہ نبی ﷺ کی وفات 12 ربیع الاول نہیں ہے،لیکن پھر بھی اگر کوٸی کہے کہ نہیں 12 ربیع الاول ہی ہے،اور نبی ﷺ کی وفات والے دن خوشی منانا جاٸز نہیں تو فلحال ہم یہ مان لیتے ہیں کہ نبی ﷺ کی تاریخ وفات بھی 12 ربیع الاول ہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی میلاد کا انکار ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ نبی کے مرنے پر غم نہیں کیا جاسکتا،کیونکہ وہ زندہ ہوتے ہیں۔اب ہم آجاتے ہیں احادیث کی طرف ان کی روشنی میں اس مسٸلے کو دیکھتے ہیں کہ کیا انبیا کی وفات پر سوگ منانا چاہیے یا نہیں۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے”جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ عظمت والا دن ہے،اس کا درجہ اللہ کے نزدیک عید الاضحی اور عید الفطر سے بھی زیادہ ہے،اس کی پانچ خصوصیات ہیں:اللہ نے اسی دن آدم کو پیدا کیا،اسی دن ان کو روۓ زمین پر اتارا،”اسی دن اللہ نے ان کو وفات دی“،اور اسی دن میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ بندہ اللہ سے جو بھی مانگے اللہ عطا کرتا ہے جب تک کہ حرام چیز کا سوال نا کرۓ اور اسی دن قیامت آۓ گی۔۔۔۔۔“۔ (ابن ماجہ حدیث نمبر 1084) تو جیسا کہ اس حدیث میں نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ جمعہ کی فضیلت سب سے زیادہ ہے۔وجوہات میں بتایا کیونکہ اس دن ہی آدم پیدا ہوۓ اور اسی دن فوت ہوۓ۔ اگر تو نبی کے مرنے پر غمگین ہونا چاہیے تو نبی ﷺ نے یہاں پر یہ کیوں نہیں فرمایا کہ اس دن خوش ہونا ہی حرام ہے کیونکہ اس دن آدم فوت ہوۓ ؟ جبکہ نبی ﷺ نے تو فرمایا کہ اس کی فضیلت تو اللہ کے نزدیک دونوں عیدوں سے بھی زیادہ ہے،تو ثابت ہوا کہ نبی کے مرنے پر غمگین ہونا جاٸز نہیں کیونکہ وہ زندہ ہیں۔ اب آتے ہیں قران مجید کی طرف کہ قران مجید میں اس بارے میں کیا لکھا ہے سورة مریم آیت نمبر 24 میں حضرت عیسیٰ کا وہ خطاب لکھا گیا جو انہوں نے اپنی قوم سے کیا تھا وہ فرماتے ہیں ”اور سلامتی ہو مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مر جاٶں اور جس دن زندہ اٹھایا جاٶں“۔ اس آیت میں بھی حضرت عیسیٰ نے خود اس دن پر سلامتی کہی ہے جس دن ان کی وفات ہو جاۓ گی یعنی کہ عیسی علیہ السلام بھی جانتے تھے کہ نبی کے مرنے پر غم نہیں منایا جاتا کیونکہ وہ زندہ ہوتا ہے،اگر تو ان کے نزدیک نبی کے مرنے پر غمگین ہونا چاہیے تو وہ اپنے مرنے کے دن پر سلامتی کی دعا نہ کرتے۔ الحَمْدُ ِلله ہم نے یہ ثابت کر دیا کہ نبی ﷺ کی تاریخ وفات 12 ربیع الاول ہے ہی نہیں اور اگر مان بھی لی جاۓ تو اس دن غم کرنے کی یا سوگ منانے کی دلیل تو ملتی ہی نہیں بلکہ الٹا نبی کی وفات کے دن کو بھی فضیلت کا دن کہا گیا ہے۔ اب آتے ہیں ہم اس بات کی طرف کہ کیا میلاد النبی کو عید کا دن کہا جا سکتا ہے یا نہیں ؟ تو اس کا جواب ہے بلکل کہا جا سکتا ہے کیونکہ عید کا مطلب ہے خوشی کا دن۔(فیروزاللغت) لیکن کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عیدیں صرف دو ہیں جو کہ غلط ہے نبی ﷺ نے تو جمعہ کے دن کو بھی عید کا دن کہا ہے۔ (ابن ماجہ حدیث نمبر 1098) اب آتے ہیں ہم اس بات کی طرف کہ کیا جشن میلاد پر جھنڈے لگانا جاٸز ہے یا نہیں ؟ تو اس کا جواب ہے بلکل جاٸز ہے کیونکہ اللہ نے خود نبی ﷺ کی ولادت پر جھنڈے لگواۓ۔ حضرت آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں ”جب محمد ﷺ پیدا ہوۓ تو میرے سامنے سے تمام حجابات اٹھا دٸے گۓ اور میں نے تین جھنڈے دیکھے مشرق،مغرب اور کعبہ پر۔(نعمت الکبری صحفہ نمبر 122) (خصاٸل الکبری جلد 1 صحفہ نمبر 105) جیسا کہ ہم نے ثابت کر دیا کہ میلاد پر جھنڈے لگانا جاٸز ہے اب ہم آتے ہیں اس بات کی طرف کہ کیا لوگوں کو میلاد پر کھانا کھلانا جاٸز ہے۔تو نبی ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سا اسلام (یعنی اسلام کا حصہ) بہتر ہے تو آپ نے فرمایا تم کھانا کھلاٶ اور سلام کرو لوگوں کو۔ (بخاری حدیث نمبر 12) کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کھانا کھلانے پر کی جانے والی فضول خرچی کی بجاۓ کسی غریب کو دے دیے جاٸیں وہ پیسے تو زیادہ ثواب ہو گا۔تو یہ بات بھی صحیح ہے کہ کسی غریب کو دے دیے جاٸیں لیکن اگر کوٸی کھانا کھلا دے تو وہ بھی باعث ثواب ہے جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ کھانا کھلانا بہتر اسلام ہے۔اور کھانا کھلانا فضول خرچی نہیں ہے۔ اب ہم آتے ہیں کہ میلاد پر خوش ہونے سے اجر ملتا ہے یا نہیں تو اس کا جواب بخاری میں موجود ہے کہ ایک کافر کو میلاد منانے پر جہنم میں بھی انعام دیا جا رہا ہے تو جب ایک مسلمان میلاد منائے گا تو اس کا اجر تو بے حساب ہو گا،ابولہب جس کی تزلیل قران میں نازل ہو چکی ہے اس نے بھی جب نبی ﷺ کی ولادت کی خبر دینے والی غلام ثوبیہ کو نبی ﷺ کی ولادت کی خوشی میں جس انگلی کے اشارے سے آزاد کر دیا تھا۔اس انگلی سے اسے جہنم میں بھی پانی پلایا جاتا ہے۔ (بخاری حدیث نمبر 5101) اس حدیث کے تحت کٸ علما کا یہی کہنا ہے کہ اگر میلاد کی خوشی میں ایک کافر کا خوش ہونا اس کے لۓ اتنا فاٸدے مند ہے تو مسلمان کے لۓ کیا مقام ہو گا۔ اب ہم آتے ہیں آثار سے میلاد کے ثبوت کی طرف شاہ ولی اللہ محدث وہلوی لکھتے ہیں کہ مکہ والے میلاد کے دن نبی ﷺ کے مولد مبارک کی زیارت کرنے آتے اور نبی ﷺ پر درود شریف پڑھتے تھے۔اور نبی ﷺ کو عطا کردہ معجزات کا زکر کرتے تھے۔ (فیوض الحرمین صحفہ نمبر33) اور بھی کٸ محدثین نے لکھا ہے کہ میلاد منایا کرتے تھے مکہ والے۔ اس کے بعد ہم منکرین میلاد کے علما سے میلاد کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ دیوبندیوں کا حکیم الامت اشرف علی تھانوی لکھتا ہے”میلاد منانا ہر جگہ تو بدعت ہے لیکن کالجز میں جاٸز بلکہ واجب ہے“۔ (ملفوظات حکیم الامت جلد 21 صحفہ نمبر 326) اور دوسری جگہ اشرف علی تھانوی کا قول نقل کیا گیا کہ ”میلاد منانا خیر و سعادت اور مستحب ہی ہے البتہ اس میں موجود منکرات کو ختم کر دینا چاہیے۔اور منکرات کی وجہ سے ایسے مستحب عمل کو ترک نہیں کرنا چاہیے“۔ (مجالیس حکیم الامت صحفہ نمبر 160) دوسرے دیوبندی علما کا کہنا بھی یہی ہے کہ ”نبی ﷺ کا میلاد منانا ہمارے نزدیک نہایت ہی پسندیدہ اور اعلی درجہ کا مستحب عمل ہے“۔ (عقاٸد علماۓ دیوبند صحفہ نمبر 246) غیر مقلد عالم کا کہنا یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اپنی ولادت کے دن کے بارے میں بتا کر میلاد منایا“۔ (سیرت کے سچے موتی صحفہ نمبر 52) الحَمْدُ ِلله ہم نے قران و حدیث اور آثار کی روشنی میں اور ساتھ ہی منکرین کے علما سے بھی میلاد کو جاٸز اور مستحب ثابت کر دیا تو اب ان لوگوں کو چاہیے قران و حدیث کو چاہے نہ ہی مانیں(جیسا کہ ان کا کام ہے) لیکن اپنے مولویوں کی ہی مان لیں۔ تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحفی الماتریدی البریلوی
  20. ماشاء اللہ ۔۔ اللہ پاک کا حامی و ناصر ہو ۔۔
  1. مزید ٹاپکس دکھائیں
×
×
  • Create New...