جزاک اللہ میرے اسلامی بھائی۔ میرا بھی یہی مطلب ہے جو آپ نے بیان فرمایا کہ جائز تنقید ہمارا حق ہے اور کسی کی گمراہی کو حق کے ساتھ رد کرنا ہمارا دینی فریضہ ہے۔ جو شخص غلام احمد قادیانی کا ہم نوا ہو اسکے کفر میں کون مسلمان شک کرسکتا ہے۔ میں تو صرف یہ کہہ رہا تھاکہ تردید میں سنجیدہ لہجہ استعمال کیا جائے۔ میری اصلاح کرنے پر آپ کا بہت ممنون ہوں۔ میں ایک سرکاری یونیورسٹی میں لیکچرر ہوں۔ میں نے طلبہ کو عقیدہ رسالت سے متعلق عقیدہ ختم نبوت پر لیکچر دینا تھا ۔اس لیکچر کی تیاری نے مجھے اس ویب سائٹ پر پہنچایا۔ ویسے آج ہمارا جدید طبقہ جو کہ مغرب سے بہت زیادہ متاثر ہے جو ہماری سخت گیر انداز کی وجہ سے ہماری ایک حق بات کو قبول نہیں کرتا اور میڈیا پر مسلمانوں کی تفرقہ بندی کو اچھالا جاتا ہے جس کا مقصد صرف اور صرف یہ ہوتا ہے کہ اس بات بات کو باور کرایا جائے کہ یہ ملک کے اندر سارا فساد مذہب کی وجہ سے پھیلا ہے لہذا اگر ترقی اور امن چاہتے ہو تو ملکی سیاست کو مذہب سے علیحدہ کرلو یہ کوئی مفروضہ نہیں بلکہ میں نے خود اپنی کانوں سے سنی ہیں۔ ان باتوں کو پیش نظر رکھ کر میں نے پوسٹ کیا تھا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم گمراہ فرقوں کی تردید ہی چھوڑ دیں ۔ قادیانیت کے خلاف آواز اٹھانا ہماری اولین ذمہ داری ہے اور اسی ذمہ داری کو ذہن میں رکھ کر میں یہ لیکچر تیار کر رہا تھا حالانکہ ہمارے یونیورسٹی کے نصاب میں یہ شامل نہیں۔ میں پاس اس بارے ۔بہت کتابیں ہیں لیکن میں ایک انتہائی عام فہمانداز میں طلبہ کی ذہنی سطح کو ذہن میں رکھ کر اس لیکچر کو ترتیب دینا چاہ رہا تھا۔ والسلام علی من اتبع الہدی و خیر الھدی ھدی محمد ختم النبیین و المرسلین۔ صلی اللہ علیہ و علی آلہ و سلم