Jump to content

Syed Omar

اراکین
  • کل پوسٹس

    2
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

سب کچھ Syed Omar نے پوسٹ کیا

  1. السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ تمام احباب امید ہے خیریت و عافیت سے ہونگے ۔ میرے بھائیو ، کتنے دکھ کی بات ہے کہ دنیا بھر کے کفار مل کر بھوکے بھیڑیوں کی طرح مسلمانوں پر ٹوٹ رہے ہیں ان پر ظلم کررہے ہیں اور ہم آپس میں ایک دوسرے کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں ۔ میرے بھائیو ، کوئی بزرگ خطا سے غلطی سے پاک نہیں ہے ۔ سب کی کتابوں میں کچھ نہ کچھ غلطیاں ، متنازع عبارات مل جائیں گی مگر دیکھیں اصول یہ ہے کہ ہر عبارت کا پس منظر دیکھا جائے یہ دیکھا جائے کہ بات کس تناظر میں کی گئی ہے پھر ہی اس پر فیصلہ کیا جائے ۔ جو باتیں حق ہیں وہ مانیں جائیں اور جو حق نہیں ہیں انہیں چھوڑ دیا جائے ۔ دیکھیں اگر کسی کے کفر کے بارے میں واضح دلیل نہ ملے کہ مذکورہ عبارت گستاخی کی نیت سے لکھی ہے یا نہیں لکھی ہے تو اس بزرگ پر حکم نہیں لگے گا ۔ تقویت الایمان کی مثال لے لیں اس میں بلاشبہ الفاظ انتہائی سخت اور نامناسب تھے مگر جس پس منظر لکھے گئے تھے اسے دیکھنا ضروری ہے یعنی اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت ان کی بادشاہت کے سامنے کسی کا مقابلہ ہوسکتا ہے کیا ؟ ظاہر ہم اللّٰہ تعالیٰ کی شان کے سامنے کسی کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں لہاذا وہ عبارت بھی اسی بات کو سمجھانے کے لیے لکھی گئی یہ اور بات ہے کہ الفاظ کا چناؤ انتہائی نامناسب تھا۔ اسی طرح ہمیں ہمارے بریلوی بھائیوں کے ہاں بھی کئی عبارات ملتی ہیں مگر ظاہر ہے جو ہمارے بنیادی عقائد ہیں ان کو سب مانتے ہیں لہذا ہم ان عبارات کے مفہوم میں تاویل کرلیتے ہیں کہ ان سے غلطی ہوگئی ہوگی یا ان کا یہ مقصد نہیں ہوگا ۔ بھائیو دیکھو جو بزرگانِ دین حیات ہیں ان سے تو ہم پوچھ سکتے ہیں کہ آپ کی بات کا مطلب کیا ہے مگر جو بزرگانِ دین وفات پاچکے ہیں ان کی ہم زندگی دیکھیں گے اگر تو وہ متبع سنت و شریعت ہونگے تو ان کی غلطی کی ہم تاویل کرلینگے ۔ بھائیو ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے اس وقت امت مسلمہ کفار کے شکنجے میں ہے ۔ باقی جو آپ لوگ بھائی کے حوالے سے حدیث مبارکہ کی بات کررہے تھے تو اس کے متعلق مجھے یہ حدیث مبارکہ ملی ہے ۔ 1.12. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیوں کو اپنا بھائی قرار دینا حدیث نمبر: 298 اعراب ‏‏‏‏وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى المقبرة فقال: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون وددت انا قد راينا إخواننا قالوا اولسنا إخوانك يا رسول الله قال انتم اصحابي وإخواننا الذين لم ياتوا بعد فقالوا كيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله فقال ارايت لو ان رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل دهم بهم الا يعرف خيله قالوا بلى يا رسول الله قال فإنهم ياتون غرا محجلين من الوضوء وانا فرطهم على الحوض» . رواه مسلم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبرستان تشریف لائے تو فرمایا: ”ان گھروں کے رہنے والے مومنوں تم پر سلامتی ہو، اگر اللہ نے چاہا تو ہم بھی یقیناً تمہارے پاس پہنچنے والے ہیں، میری خواہش تھی کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھتے۔ “ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”تم میرے ساتھی ہو، اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔ “ صحابہ نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی نہیں آئے اور وہ بعد میں آئیں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”مجھے بتاؤ، اگر کسی شخص کا سفید ٹانگوں اور سفید پیشانی والا گھوڑا، سیاہ گھوڑوں میں ہو تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچانے گا؟“ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! ضرور پہچان لے گا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”پس وہ آئیں گے تو وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی جبکہ میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (39/ 249)» قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بھائیو ، جو بھائی والا مدعا ہے اس حوالے سے میں جو سمجھا ہوں وہ یہ ہے ( میں غلط بھی ہوسکتا ہوں ، اللّٰہ تعالیٰ مجھے معاف فرمائیں آمین) کہ قرآن مجید کی آیت ہے انما المؤمنون اخوۃ تمام مومنین آپس میں بھائی ہیں اب اس لحاظ سے اللّٰہ تعالیٰ کا انعام عظیم ہمیں ملا کہ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ہم سب مسلمانوں کو بھائی کے رشتے کی فضیلت عطا ہوئی اور ظاہر ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم تمام مخلوقات میں سب افضل ہیں سب سے بڑے ہیں تو شاید ان بزرگ نے اس تناظر میں حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے لیے بڑے بھائی کے الفاظ استعمال کیے ہوں ۔ بھائیو آخر میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ جو اختلافات ہیں انہیں ایک طرف رکھ کر جو اجتماعیت ہے اس پر اکھٹے ہو جائیں ۔
  2. السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ تمام احباب امید ہے خیریت و عافیت سے ہونگے ۔ میرے بھائیو ، کتنے دکھ کی بات ہے کہ دنیا بھر کے کفار مل کر بھوکے بھیڑیوں کی طرح مسلمانوں پر ٹوٹ رہے ہیں ان پر ظلم کررہے ہیں اور ہم آپس میں ایک دوسرے کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں ۔ میرے بھائیو ، کوئی بزرگ خطا سے غلطی سے پاک نہیں ہے ۔ سب کی کتابوں میں کچھ نہ کچھ غلطیاں ، متنازع عبارات مل جائیں گی مگر دیکھیں اصول یہ ہے کہ ہر عبارت کا پس منظر دیکھا جائے یہ دیکھا جائے کہ بات کس تناظر میں کی گئی ہے پھر ہی اس پر فیصلہ کیا جائے ۔ جو باتیں حق ہیں وہ مانیں جائیں اور جو حق نہیں ہیں انہیں چھوڑ دیا جائے ۔ دیکھیں اگر کسی کے کفر کے بارے میں واضح دلیل نہ ملے کہ مذکورہ عبارت گستاخی کی نیت سے لکھی ہے یا نہیں لکھی ہے تو اس بزرگ پر حکم نہیں لگے گا ۔ تقویت الایمان کی مثال لے لیں اس میں بلاشبہ الفاظ انتہائی سخت اور نامناسب تھے مگر جس پس منظر لکھے گئے تھے اسے دیکھنا ضروری ہے یعنی اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت ان کی بادشاہت کے سامنے کسی کا مقابلہ ہوسکتا ہے کیا ؟ ظاہر ہم اللّٰہ تعالیٰ کی شان کے سامنے کسی کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں لہاذا وہ عبارت بھی اسی بات کو سمجھانے کے لیے لکھی گئی یہ اور بات ہے کہ الفاظ کا چناؤ انتہائی نامناسب تھا۔ اسی طرح ہمیں ہمارے بریلوی بھائیوں کے ہاں بھی کئی عبارات ملتی ہیں مگر ظاہر ہے جو ہمارے بنیادی عقائد ہیں ان کو سب مانتے ہیں لہذا ہم ان عبارات کے مفہوم میں تاویل کرلیتے ہیں کہ ان سے غلطی ہوگئی ہوگی یا ان کا یہ مقصد نہیں ہوگا ۔ بھائیو دیکھو جو بزرگانِ دین حیات ہیں ان سے تو ہم پوچھ سکتے ہیں کہ آپ کی بات کا مطلب کیا ہے مگر جو بزرگانِ دین وفات پاچکے ہیں ان کی ہم زندگی دیکھیں گے اگر تو وہ متبع سنت و شریعت ہونگے تو ان کی غلطی کی ہم تاویل کرلینگے ۔ بھائیو ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے اس وقت امت مسلمہ کفار کے شکنجے میں ہے ۔ باقی جو آپ لوگ بھائی کے حوالے سے حدیث مبارکہ کی بات کررہے تھے تو اس کے متعلق مجھے یہ حدیث مبارکہ ملی ہے ۔ 1.12. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا امتیوں کو اپنا بھائی قرار دینا حدیث نمبر: 298 اعراب ‏‏‏‏وعن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى المقبرة فقال: «السلام عليكم دار قوم مؤمنين وإنا إن شاء الله بكم لاحقون وددت انا قد راينا إخواننا قالوا اولسنا إخوانك يا رسول الله قال انتم اصحابي وإخواننا الذين لم ياتوا بعد فقالوا كيف تعرف من لم يات بعد من امتك يا رسول الله فقال ارايت لو ان رجلا له خيل غر محجلة بين ظهري خيل دهم بهم الا يعرف خيله قالوا بلى يا رسول الله قال فإنهم ياتون غرا محجلين من الوضوء وانا فرطهم على الحوض» . رواه مسلم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قبرستان تشریف لائے تو فرمایا: ”ان گھروں کے رہنے والے مومنوں تم پر سلامتی ہو، اگر اللہ نے چاہا تو ہم بھی یقیناً تمہارے پاس پہنچنے والے ہیں، میری خواہش تھی کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھتے۔ “ صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”تم میرے ساتھی ہو، اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔ “ صحابہ نے پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اپنی امت کے ان افراد کو کیسے پہچانیں گے جو ابھی نہیں آئے اور وہ بعد میں آئیں گے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”مجھے بتاؤ، اگر کسی شخص کا سفید ٹانگوں اور سفید پیشانی والا گھوڑا، سیاہ گھوڑوں میں ہو تو کیا وہ اپنے گھوڑے کو نہیں پہچانے گا؟“ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول! ضرور پہچان لے گا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”پس وہ آئیں گے تو وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور پیشانی چمکتی ہو گی جبکہ میں حوض کوثر پر ان کا پیش رو ہوں گا۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (39/ 249)» قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بھائیو ، جو بھائی والا مدعا ہے اس حوالے سے میں جو سمجھا ہوں وہ یہ ہے ( میں غلط بھی ہوسکتا ہوں ، اللّٰہ تعالیٰ مجھے معاف فرمائیں آمین) کہ قرآن مجید کی آیت ہے انما المؤمنون اخوۃ تمام مومنین آپس میں بھائی ہیں اب اس لحاظ سے اللّٰہ تعالیٰ کا انعام عظیم ہمیں ملا کہ حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے ہم سب مسلمانوں کو بھائی کے رشتے کی فضیلت عطا ہوئی اور ظاہر ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم تمام مخلوقات میں سب افضل ہیں سب سے بڑے ہیں تو شاید ان بزرگ نے اس تناظر میں حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے لیے بڑے بھائی کے الفاظ استعمال کیے ہوں ۔ بھائیو آخر میں بس اتنا ہی کہوں گا کہ جو اختلافات ہیں انہیں ایک طرف رکھ کر جو اجتماعیت ہے اس پر اکھٹے ہو جائیں ۔
×
×
  • Create New...