Jump to content

Sawdah Salib

اراکین
  • کل پوسٹس

    10
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

About Sawdah Salib

Sawdah Salib's Achievements

Rookie

Rookie (2/14)

  • Collaborator
  • First Post
  • Week One Done
  • Conversation Starter

Recent Badges

0

کمیونٹی میں شہرت

  1. معراج کی رات دراصل نبی اکرمﷺ کا وہ عظیم معجزہ ہے جس میں آپ کو آسمانوں کی سیر اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضری کا شرف حاصل ہوا۔ یہ رات امتِ مسلمہ کے لیے ایمان، قربِ الٰہی اور عبادات کی اہمیت کو سمجھنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے۔ معراج کی رات ہمیں نماز کی فرضیت، اللہ کے قریب ہونے اور اپنی زندگی کو دین کے مطابق ڈھالنے کا پیغام دیتی ہے۔ یہ رات سراپا رحمت اور ہدایت کا ذریعہ ہے۔
  2. عید میلاد النبی کا ثبوت قرآن و حدیث اور سیرت نبوی ﷺ سے واضح طور پر ملتا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی ولادت باسعادت کا ذکر کرنا اور اس پر خوشی منانا دراصل شکرگزاری کی ایک صورت ہے۔ صحابہ کرام اور اولیائے کرام نے بھی حضور ﷺ کی ولادت کو باعثِ سعادت قرار دیا۔ عید میلاد النبی کا ثبوت امت کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہمیں اپنی زندگیاں حضور ﷺ کی محبت، اطاعت اور سنتوں کے مطابق گزارنی چاہئیں تاکہ حقیقی کامیابی حاصل ہو۔
  3. اسلام کی اصل تعلیم یہی ہے کہ دعا اللہ کے سوا مانگنا درست نہیں ہے۔ دعا عبادت کی روح ہے اور جب ہم کسی اور کے سامنے جھک کر حاجت طلب کرتے ہیں تو یہ شرک کے قریب عمل ہے۔ قرآن و حدیث میں بارہا وضاحت کی گئی ہے کہ صرف اللہ ہی دعا سننے والا اور قبول کرنے والا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہر مشکل اور ضرورت کے وقت براہِ راست اللہ سے دعا کریں، کیونکہ اسی پر بھروسہ ایمان کی اصل بنیاد ہے۔
  4. دراصل چالیسوان کی حقیقت کو سمجھنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم دین کے اصل پیغام پر عمل کرسکیں۔ قرآن و حدیث میں میت کے لیے ایصالِ ثواب کا ذکر ہے لیکن کسی خاص دن، جیسے کہ چالیسواں، مقرر کرنا شریعت میں ثابت نہیں ہے۔ بعض لوگ اسے لازم سمجھتے ہیں جو کہ درست نہیں۔ ایصالِ ثواب کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے.
  5. اولياء الله اللہ تعالیٰ کے خاص بندے ہیں جنہیں اس کی قربت، محبت اور اطاعت کے سبب بلند مقام حاصل ہوا ہے۔ ان کی زندگیاں ایمان، تقویٰ اور اخلاص کی روشن مثال ہیں۔ اولیاء اللہ کے مزارات پر حاضری کے ساتھ محبت اور ان کی نیک سیرت سے سبق لینا ہمیں دین پر ثابت قدمی اور قربِ الٰہی کی راہ دکھاتا ہے۔ ان کا کردار امت مسلمہ کے لیے روشنی اور رہنمائی کا ذریعہ ہے۔ اولياء الله کی صحبت انسان کو نیکی، صبر اور شکر کی طرف مائل کرتی ہے اور روحانی سکون عطا کرتی ہے۔
  6. اسلام ہمیں احترامِ قبور اور شرعی آداب کی تعلیم دیتا ہے، مگر ساتھ ہی قبروں پر ناجائز تعمیرات یا شرکیہ رسومات کی ممانعت بھی ہے۔ فقہاء نے وضاحت کی ہے کہ اگر کوئی تعمیر شریعت کے خلاف ہو تو اسے ہٹانا درست ہے، لیکن بلاوجہ قبر پر مزار بنانا جائز ہے نہ صرف خلافِ ادب بلکہ فتنہ و فساد کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اصل راہ اعتدال ہے، جہاں احترام بھی قائم رہے اور شریعت کی حدود بھی۔
  7. علم غیب کے بارے میں واضح عقیدہ یہ ہے کہ حقیقی اور کامل علم صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ کسی نبی، ولی یا فرشتہ کے پاس ذاتی طور پر علم غیب نہیں ہوتا، البتہ اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنے فضل سے اس علم کا کچھ حصہ عطا فرما دیتا ہے۔ قرآن و حدیث میں بھی یہی وضاحت ملتی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی ذات غیب کو نہیں جانتی۔ اس لیے ہمارا ایمان یہی ہونا چاہیے کہ علم غیب اللہ تعالیٰ کی خاص صفت ہے اور باقی سب کا علم عطائی ہے۔
  8. کئی علماء کرام نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ قیامت کے دن ماں کے نام سے پکارا جائے گا تاکہ انسان کو اپنی اصل، ماں کی عظمت اور رشتوں کی قدر یاد دلائی جا سکے۔ یہ حقیقت ہمیں یہ بھی سکھاتی ہے کہ ماں کا مقام دینِ اسلام میں بے حد بلند ہے اور اس کی خدمت و اطاعت اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا ذریعہ ہے۔ اللہ ہمیں اپنی ماؤں کی عزت اور خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔
  9. The Event of Miraj is one of the most significant moments in Islamic history, symbolizing a profound spiritual journey of the Prophet Muhammad(ﷺ). In this miraculous event, the Prophet was taken from Makkah to Jerusalem and ascended to the heavens, where he was shown divine signs and met previous prophets. واقعہ معراج also established the obligation of five daily prayers, a cornerstone of Islamic faith. Muslims worldwide remember this night as a source of inspiration, faith, and closeness to Allah Almighty.
  10. علماء کرام اور مشائخ عظام نے ہمیشہ "نورانیت مصطفی پر دلائل" کو امت کے سامنے بیان کیا تاکہ یہ حقیقت واضح ہو کہ حضور اکرم ﷺ صرف بشر ہی نہیں بلکہ "بشر سے اعلیٰ و افضل نور" ہیں۔ اس عقیدہ پر بے شمار آیاتِ قرآنیہ، احادیثِ مبارکہ، اور اکابرینِ امت کے اقوال موجود ہیں۔ اس مضمون میں ہم "نورانیت مصطفی پر دلائل" کو تفصیل سے بیان کریں گے تاکہ قارئین کے ایمان کو مزید تقویت ملے۔ قرآن کریم میں نورانیت مصطفی ﷺ کی دلائل قرآن پاک میں متعدد مقامات پر نبی کریم ﷺ کو نور قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "قَدْ جَاءَكُم مِّنَ اللّٰہِ نُوْرٌ وَّكِتٰبٌ مُّبِیْنٌ" (سورۃ المائدہ: 15) مفسرین کرام کے مطابق یہاں "نور" سے مراد نبی اکرم ﷺ کی ذات اقدس ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی ہدایت کے لیے اپنے محبوب ﷺ کو نور بنا کر بھیجا۔ اسی طرح سورۃ الاحزاب میں فرمایا گیا: "وَدَاعِیًا إِلَى اللّٰہِ بِإِذْنِہ وَسِرَاجًا مُّنِیْرًا" (الاحزاب: 46) یہاں "سراجاً منیراً" یعنی "روشن چراغ" کہا گیا ہے، جس سے مراد حضور ﷺ کی نورانی ذات ہے۔ یہ قرآنی آیات اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ نورانیت مصطفی پر دلائل براہِ راست کلامِ الٰہی سے ثابت ہیں۔ احادیث مبارکہ میں نورانیت مصطفی ﷺ احادیث نبویہ میں بھی نورانیت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے کس چیز کو پیدا کیا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: "اَوَّلُ مَا خَلَقَ اللّٰہُ نُوْرِي" (مشکوٰۃ المصابیح، روایت امام عبدالرزاق) اس حدیث مبارک سے ظاہر ہے کہ نور مصطفی ﷺ تخلیقِ کائنات کی ابتداء ہے۔ یعنی حضور ﷺ کی نورانیت وہ اصل ہے جس سے ساری مخلوقات نے فیض پایا۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں فرمایا گیا: "اَنَا مِنْ نُوْرِ اللّٰہِ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ مِنْ نُوْرِي" (دلائل النبوۃ للبیہقی) اس سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ نبی کریم ﷺ نورِ الٰہی کا مظہر ہیں اور امت کا ایمان حضور ﷺ کے نور سے ہے۔ اقوالِ ائمہ و بزرگانِ دین علماء اور بزرگانِ دین نے بھی نورانیت مصطفی پر دلائل پیش کرتے ہوئے ہمیشہ اس عقیدہ کی وضاحت کی۔ امام قسطلانی رحمہ اللہ (شرح المواہب اللدنیہ) میں لکھتے ہیں: "بیشک رسول اللہ ﷺ حقیقت میں نور ہیں جن سے زمین و آسمان روشن ہوئے۔" امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: "نبی کریم ﷺ کی ذات وہ نور ہے جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے انسانیت کو کفر و ضلالت کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان کی روشنی عطا فرمائی۔" یہی وجہ ہے کہ علماء نے "نورانیت مصطفی پر دلائل" کو ایمان کی مضبوط بنیاد قرار دیا۔ فقہی و اعتقادی نقطہ نظر (فتویٰ کی روشنی میں) مفتیانِ کرام اور دارالافتاء کے مطابق نورانیت مصطفی ﷺ کا عقیدہ اہلِ سنت والجماعت کے بنیادی عقائد میں سے ہے۔ "فتویٰ QA" میں بھی اس بات کی تصدیق موجود ہے کہ نبی اکرم ﷺ بشر ہیں مگر ان کی حقیقت نور ہے۔ یعنی آپ ﷺ کی بشریت ظاہری ہے اور نورانیت باطنی حقیقت ہے۔ فتویٰ میں وضاحت کی گئی ہے کہ: نبی کریم ﷺ کو نور ماننا قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ نورانیت کا انکار ایمان کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ حضور ﷺ کی نورانیت کو ماننا اور بیان کرنا عشقِ رسول ﷺ کی علامت ہے۔ نورانیت مصطفی ﷺ کے ثبوت کے نتائج عقیدے کی مضبوطی: ایمان مزید پختہ ہوتا ہے کہ نبی ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور کی صورت میں رحمتِ عالم ہیں۔ محبت و عشق میں اضافہ: نور کی حقیقت سمجھنے سے دل میں محبتِ رسول ﷺ بڑھتی ہے۔ ہدایت کا ذریعہ: حضور ﷺ کا نور قیامت تک انسانیت کے لیے رہنمائی ہے۔ فتنوں سے حفاظت: جو شخص نورانیت مصطفی ﷺ کا قائل ہو، وہ گمراہیوں اور باطل نظریات سے محفوظ رہتا ہے۔ خلاصہ "نورانیت مصطفی پر دلائل" قرآن و حدیث، اقوالِ بزرگان اور فتاویٰ کی روشنی میں بالکل واضح ہیں۔ حضور نبی کریم ﷺ اللہ تعالیٰ کی سب سے پہلی مخلوق، سراپا نور اور پوری انسانیت کے لیے روشنی کا سرچشمہ ہیں۔ قرآن نے آپ ﷺ کو "نور" اور "سراج منیر" کہا، احادیث نے آپ ﷺ کی نورانی حقیقت کو بیان کیا، اور اکابر علماء نے اسے ایمان کی اساس قرار دیا۔ لہٰذا، ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ نورانیت مصطفی ﷺ کے عقیدہ کو مضبوطی سے تھامے، اس پر دلائل جانے اور اس ایمان کو دنیا و آخرت کی کامیابی کا ذریعہ بنائے۔
×
×
  • Create New...