Jump to content

Sawdah Salib

اراکین
  • کل پوسٹس

    131
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

About Sawdah Salib

تازہ ترین ناظرین

The recent visitors block is disabled and is not being shown to other users.

Sawdah Salib's Achievements

Enthusiast

Enthusiast (6/14)

  • One Month Later
  • Dedicated Rare
  • Collaborator
  • First Post
  • Week One Done

Recent Badges

1

کمیونٹی میں شہرت

  1. مسجدِ بیت کیا ہے اس کی فضیلت سے متعلق چند احکام جاننا ہر مسلمان کے لیے اہم ہے، کیونکہ مسجدِ بیت اللہ کی زمین پر سب سے زیادہ بابرکت جگہوں میں سے ایک ہے۔ یہاں عبادت کرنا، نماز ادا کرنا اور ذکر و تلاوت میں مشغول رہنا بےحد ثواب کا باعث ہے۔ اس کی فضیلت کے بارے میں مختلف احادیث میں واضح احکام موجود ہیں جو ہمیں مسجد کی حرمت و عظمت کو سمجھنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
  2. نماز عید کا طریقہ بہت آسان اور خوبصورت سنت ہے جسے ہمیں سیکھ کر صحیح طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔ اکثر لوگ نماز عید کے طریقہ کار میں چھوٹی چھوٹی غلطیاں کرتے ہیں، اس لیے بہتر ہے کہ پہلے اس کا مکمل علم حاصل کیا جائے۔ نماز عید کا طریقہ دو رکعت پر مشتمل ہوتا ہے، ہر رکعت میں زائد تکبیریں کہی جاتی ہیں۔ اس سنت کو صحیح انداز میں ادا کرنا عید کی خوشیوں کو مزید بابرکت بناتا ہے۔
  3. بعض لوگ محبت و عقیدت میں کفن پر کلمہ لکھنے کو باعثِ برکت سمجھتے ہیں، لیکن شریعت کا تقاضا یہ ہے کہ کفن کو پاک و صاف رکھا جائے اور ایسی چیز سے کلمہ نہ لکھا جائے جو بعد میں بے ادبی کا باعث بنے۔ بہتر یہی ہے کہ کفن پر کلمہ شریف کس چیز سے لکھنا چاہیے اس بارے میں دارالافتاء سے رہنمائی لی جائے۔
  4. اسلام میں پانی کی خریدوفروخت جائز ہے جب وہ کسی کی ملکیت میں ہو اور اس نے اپنی محنت یا خرچ سے حاصل کیا ہو، جیسے کہ ٹیوب ویل یا کنواں کھود کر۔ تاہم عام بہتے پانی یا بارش کے پانی کی فروخت جائز نہیں کیونکہ وہ سب کے لیے مشترکہ نعمت ہے۔
  5. انگوٹھی میں نگینہ پہننے اور اس کی تاثیر کا حکم کے بارے میں علما کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص نگینہ محض زینت یا سنت کے طور پر پہنتا ہے تو یہ جائز ہے، جیسے نبی کریم ﷺ نے چاندی کی انگوٹھی پہنی۔ البتہ اگر کوئی اس کی تاثیر پر عقیدہ رکھے کہ نگینہ خود نفع یا نقصان دیتا ہے، تو یہ ناجائز اور شرک کے قریب عمل ہے۔ اصل تاثیر اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہی ہوتی ہے۔
  6. گر کسی کو بیماری یا جسمانی کمزوری کی وجہ سے عام طریقے سے بیٹھنے میں دشواری ہو تو شریعت میں اسے اجازت دی گئی ہے کہ وہ اپنی استطاعت کے مطابق نماز ادا کرے۔ تاہم، اگر کوئی بلا عذر چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو یہ طریقہ درست نہیں سمجھا جاتا۔ لہٰذا "چار زانو بیٹھ کر نماز پڑھنا" کا جواب ہے کہ یہ صرف مجبوری میں جائز ہے، عام حالت میں نہیں۔
  7. شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں جانوروں کی شکل والی ٹرے کی خریدوفروخت کا حکم اس بات پر منحصر ہے کہ ان ٹرے پر جاندار کی مکمل تصویر یا صرف ایک حصہ بنایا گیا ہے۔ اگر مکمل جانور کی شکل بنائی گئی ہو تو ایسی ٹرے کی خریدوفروخت مکروہ یا ناجائز قرار دی جاتی ہے۔ البتہ اگر صرف آرٹ یا ڈیزائن کی حد تک ہو تو گنجائش موجود ہے۔ بہتر یہی ہے کہ شبہ سے بچا جائے
  8. کیونکہ اکثر لوگ اس صورت میں پریشان ہوجاتے ہیں۔ اگر کپڑے پر نجاست لگنے کا وقت معلوم نہ ہو تو نمازوں کا حکم یہ ہے کہ جتنی نمازوں میں نجاست کا احتمال ہو، ان کو دوبارہ پڑھنا ضروری نہیں، بلکہ صرف اس وقت سے نماز ادا کی جائے جب پاکی کا یقین حاصل ہو۔ شریعت میں آسانی ہے، اس لیے بے یقینی کی بنیاد پر نمازیں دہرانا ضروری نہیں۔
  9. بہتا خون ناپاک ہے اور اگر گوشت کو لگ جائے تو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ حصہ ناپاک ہو جاتا ہے، اور اس کو پاک کرنے کے لیے دھونا ضروری ہوتا ہے۔ اگر خون تھوڑا ہو اور اوپر سے سوکھ جائے تو بہتر ہے کہ احتیاطاً گوشت کو دھو لیا جائے تاکہ پاکی میں شک نہ رہے۔ اسلام نے پاکی کو آدھا ایمان قرار دیا ہے، اس لیے اس معاملے میں صفائی اور طہارت کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔
  10. ایک ہی چیز مختلف کسٹمرز کو مختلف قیمت پر بیچنا بظاہر عام کاروباری عمل لگتا ہے، مگر شرعی اور اخلاقی پہلو سے اس پر غور ضروری ہے۔ اگر قیمتوں میں فرق نیتِ دھوکہ یا ناجائز منافع کے لیے ہو تو یہ درست نہیں، لیکن اگر حالات، معیار یا کسٹمر کے ساتھ معاہدے کی نوعیت مختلف ہو تو جائز ہوسکتا ہے۔ اس مسئلے میں دیانتداری اور انصاف کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
  11. قربانی کی نیت سے جانور خرید کر پھر بیچنا عام طور پر درست نہیں سمجھا جاتا، کیونکہ قربانی ایک عبادت ہے اور اس میں خلوص نیت بنیادی شرط ہے۔ اگر کوئی شخص قربانی کی نیت سے جانور خرید لے تو وہ اب اس کو قربانی کے لیے ہی مخصوص ہو جاتا ہے، اسے منافع یا تجارت کی نیت سے بیچنا مناسب نہیں۔ قربانی کی نیت سے جانور خرید کر پھر بیچنا عبادت کے مقصد کو متاثر کر سکتا ہے۔
  12. فقہی اعتبار سے خصی جانور کی قربانی کرنا افضل ہے کیونکہ اس سے گوشت مزید لذیذ اور خوشبودار ہوتا ہے، جیسا کہ علماء نے بیان فرمایا۔ نبی کریم ﷺ نے بھی خصی جانور کی قربانی کی، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عمل سنت اور فضیلت والا ہے۔ اس لیے اگر استطاعت ہو تو خصی جانور کی قربانی کرنا افضل ہے تاکہ قربانی زیادہ مکمل اور افضل طریقے سے ادا ہو۔
  13. بھینس کی قربانی پر علمی و تحقیقی گفتگو ایک نہایت اہم موضوع ہے جس پر امتِ مسلمہ میں وضاحت کی ضرورت ہے۔ بہت سے لوگ اس بارے میں غلط فہمیاں رکھتے ہیں، لیکن جب اس مسئلے کو شرعی دلائل اور فقہی اصولوں کی روشنی میں دیکھا جائے تو حقیقت واضح ہو جاتی ہے۔ ایسی بھینس کی قربانی پر علمی و تحقیقی گفتگو عوام میں دینی شعور بیدار کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
  14. ایک،ڈیڑھ تولہ سونا ملکیت میں ہو،تو قربانی کا حکم کے بارے میں فقہی طور پر یہ بات واضح ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس نصاب کے برابر سونا، چاندی یا مالِ تجارت ہو، تو اس پر قربانی واجب ہوتی ہے۔ اگر صرف ایک،ڈیڑھ تولہ سونا ہے اور باقی کوئی مال یا نقد رقم نصاب کو مکمل نہیں کرتی، تو قربانی واجب نہیں ہوگی۔ بہتر ہے کہ ایسی صورت میں مفتی صاحب سے رہنمائی حاصل کی جائے۔
  15. اگر بیل کی عمر پوری ہو اور دانت نہ نکلے ہوں، تو قربانی کا حکم یہ ہے کہ ایسی قربانی جائز ہے بشرطیکہ بیل واقعی اپنی مکمل عمر کو پہنچ چکا ہو، یعنی دو سال مکمل کر چکا ہو۔ بعض اوقات دانت تاخیر سے نکلتے ہیں، اس لیے اصل اعتبار عمر کا ہوتا ہے نہ کہ صرف دانتوں کا۔ اس مسئلے میں مفتیانِ کرام سے تصدیق کرنا بہتر ہے تاکہ قربانی درست اور شرعی اصولوں کے مطابق ہو۔
×
×
  • Create New...