Search the Community
Showing results for tags 'قبر کا ذکر صدقہ'.
-
اس کو امام دیلمی رحمہ اللہ نے مسند الفردوس میں روایت کیا اور امام دیلمی سے اس کو باسند شیخ الاسلام حافظ ابن حجرعسقلانی رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اور امام سیوطی رحمہ اللہ نے نقل کیا قال: أنا حمد بن نصر أنا الميداني نا محمد بن يحيى العاصمي نا أحمد بن إبراهيم البعولي نا أبو علي بن الأشعث، نا سريج بن عبد الكريم، نا جعفر بن محمد بن جعفر بن محمد الحسيني أبو الفضل في كتاب "العروس" نا الوليد بن مسلم، نا محمد بن راشد، عن مكحول عن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "ذكر الأنبياء من العبادة وذكر الصالحين كفارة الذنوب وذكر الموت صدقة، وذكر النار من الجهاد وذكر القبر يقربكم من الجنة وذكر القيامة يباعدكم من النار، وأفضل العبادة ترك الحيل، ورأس مال العالم ترك الكبر، وثمن الجنة ترك الحسد، والندامة من الذنوب التوبة الصادقة" ( كتاب زهر الفردوس 4/538/39 ) ( كتاب الزيادات على الموضوعات 2/762 ) ترجمہ :- حضرت معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انبیاء کا ذکر عبادت ہے صالحین کا ذکر گناہوں کا کفارہ ہے موت کا ذکر صدقہ ہے اور جہنم کا ذکر جہاد میں سے ہے اور قبر کا ذکر تمہیں جنت کے قریب کردیتا ہے اور قیامت کا ذکر تمہیں جہنم سے دور کر دیتا ہے بہترین عبادت چالوں ( حیلے بہانوں ) کا ترک کرنا ہے، دنیا کا سرمایہ تکبر کو ترک کرنا ہے اور جنت کی قیمت حسد کا ترک کرنا ہے اور گناہوں پر ندامت سچی توبہ ہے ➊ : جعفر بن محمد بن جعفر بن محمد الحسيني أبو الفضل متھم بالوضع ہے اس کے بارے میں امام ابو عبداللّہ حاکم نیشاپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں "وضع الحديث على الثقات" یہ ثقہ راویوں پر احادیث گھڑتا ہے ( المدخل إلى الصحیح :- 31 ) ➋ : محمد بن محمد بن الأشعث أبو الحسن الكوفي یہ رافضی احادیث گھڑنے والا راوی ہے امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس نے کتاب العلویات کو گھڑا ہے ( سؤالات السهمي :- 52 ) امام ابن عدی رحمہ اللہ اس کے بارے میں فرماتے ہیں میں نے اس سے ایک نسخہ لکھا جو تقریباً ایک ہزار روایات پر مشتمل تھا اور وہ ساری مناکیر ( یعنی باطل ) ہیں پھر آگے فرماتے ہیں اور اس پر اس نسخہ کو گھڑنے کا الزام ہے پھر فرماتے ہیں مجھے اس نسخے میں موجود روایات کی کوئی اصل نہیں ملی ( الكامل لابن عدي 6/351 ) لہذا ثابت ہوا یہ روایت موضوع ومن گھڑت ہے اس روایت کو امام جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ نے بھی موضوع قرار دیا کیونکہ آپ اس کو اپنی کتاب الزیادات علی الموضوعات میں لائے جس کے مقدمے میں آپ نے شرط لگائی ہے کہ آپ اس میں وہ موضوع روایات لائیں گے جو ابن الجوزی رحمہ اللہ الموضوعات میں نہیں لائے ( كتاب الزيادات على الموضوعات 2/762 و مقدمة الكتاب ص31 ) اس روایت کو امام ابن عراق الکنانی رحمہ اللہ نے بھی موضوع قرار دیا ( كتاب تنزيه الشريعة المرفوعة 2/396 ) لہذا اس روایت کی نسبت نبی علیہ الصلاۃ والسلام کی طرف کرنا حلال نہیں فقط واللہ و رسولہٗ اعلم باالصواب خادم الحدیث النبوی ﷺ سید محمد عاقب حسین رضوی
- 1 reply
-
- حدیث کی تحقیق
- منگھڑت
- (and 5 more)