Jump to content

کیا امام اہل سنت ذرا ذرا سی بات پر کافر کہہ دیتے ہیں؟


تجویز کردہ جواب

آج کل بد مذہب، امام اہل سنت علیہ الرحمہ پر بالخصوص اور ہم اہل سنت پر یہ بالعموم الزام لگاتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کو ذرا ذرا سی بات پر کافر کہتے ہیں کہ فلاں کافر، فلاں کافر۔۔۔۔۔۔
یہی الزام امام اہل سنت علیہ الرحمہ پر ان کی زندگی میں بھی لگا تھا جس کا جواب خود امام اہل سنت علیہ الرحمہ نے دیا۔ آپ ذرا ان بد مذہبوں کی خیانت، دھوکہ بازی اور جھوٹ ملاحظہ کیجئے کہ یہ لوگ کیسے کیسے جھوٹ بول کر لوگوں کو بھڑکاتے ہیں۔۔۔۔ اور دھوکہ دیتے ہیں۔۔  

امام اہل سنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: کہ ناچار عوامِ مسلمین کو بھڑکانے اور دن دہاڑے اُن پر اندھیری ڈالنے کو یہ چال چلتے ہیں کہ *علماے اہل سنت کے فتوائے تکفیر کا کیا اعتبار یہ لوگ ذرا ذرا سی بات پر کافر کہہ دیتے ہیں ان کی مشین میں ہمیشہ کفر ہی کے فتوے چھپا کرتے ہیں*۔۔۔ اسماعیل دہلوی کو کافر کہہ دیا۔۔۔ مولوی اسحاق کو کہہ دیا۔۔۔ مولوی عبد الحئی صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ پھر جن کی حیا اور بڑھی ہوئی ہے وہ اتنا اور ملاتے ہیں کہ معاذاللہ! *حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ حاجی امداد اللہ صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ شاہ ولی اللہ صاحب کو کہہ دیا۔۔۔ مولانا شاہ فضل الرحمن صاحب کو کہہ دیا*۔۔۔ پھر جو پورے حدِّ حیا سے اونچے گذر گئے وہ یہاں تک بڑھتے ہیں کہ عیاذاً باللہ عیاذاً باللہ حضرت شیخ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کو کہہ دیا۔۔۔*غرض! جسے جس کا زیادہ معتقد پایا اس کے سامنے اسی کا نام لے کر انھوں نے اسے کافر کہہ دیا* ۔۔۔ یہاں تک کہ ان میں بعض بزرگوں نے مولانا مولوی شاہ محمد حسین صاحب الٰہ آبادی مرحوم و مغفور سے جا کر جڑ دی کہ معاذ اللہ معاذ اللہ حضرت سیدنا شیخ اکبر محی الدین عربی قدس سرہٗ کو کافر کہہ دیا۔۔۔ مولانا کو اللہ تعالیٰ جنتِ عالیہ عطا فرمائے، انھوں نے آیۂ کریمہ "ان جآء کم فاسقُُ بنباٍ فتبینوا" پر عمل فرمایا ۔۔۔ خط لکھ کر دریافت کیا جس پر یہاں سے رسالہ *’’انجاء البری عن وسواس المفتری‘‘* لکھ کر ارسال ہوا اور مولانا نے مفتری کذاب پر لاحول شریف کا تحفہ بھیجا۔۔۔‘‘ *غرض ہمیشہ ایسے ہی افتراء اٹھایا کرتے ہیں* جس کا جواب وہ ہے جو تمہارا رب عزوجل فرماتاہے: "انما یفتری الکذب الذین لایؤمنون" ((جھوٹے افتراء وہی باندھتے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے)) (القرآن الکریم ۱۶ /۱۰۵) اور فر ماتا ہے: "فنجعل لعنتﷲ علی الکذبین۔((ہم ﷲ کی لعنت ڈالیں جھوٹوں پر))
( القرآن الکریم ۳/ ۶۱)

مسلمانو! اس مکر سخیف وکید ضعیف کا فیصلہ کچھ دشوار نہیں ، *ان صاحبوں سے ثبو ت مانگو کہ کہہ دیا کہہ دیا فرماتے ہو، کچھ ثبوت بھی رکھتے ہو ، کہاں کہہ دیا؟ کس کتاب ،کس رسالے،کس فتوے، کس پرچے میں کہہ دیا؟ہاں ہاں ثبوت رکھتے ہو تو کس دن کے لئے اٹھا رکھاہے دکھاؤ اور نہیں دکھا سکتے اور ﷲجانتا ہے کہ نہیں دکھا سکتے تو دیکھو قرآن عظیم تمہارے کذاب ہونے کی گواہی دیتا ہے۔*
مسلمانو! تمہارا رب عزوجل فرماتاہے: "فاذ لم یاتو ا بالشھدآء فاولئک عند ﷲ ھم الکذ بون"
جب ثبوت نہ لاسکیں تو ﷲ کے نزدیک وہی جھوٹے ہیں ۔
(القرآن الکریم۲۴ /۱۳)

(فتاوی رضویہ جلد 30 صفحہ 349 تا 352 رسالہ تمہید ایمان  اپلیکیشن)

تو آپ لوگوں نے دیکھ لیا کہ یہ بد مذھب  لوگ کیسے دجل و فریب سے کام لیتے ہیں لہذا یہ بد مذہب جب ایسا کوئی الزام لگائے پہلے ثبوت مانگا کرے جو کہ تا قیامت ان کے پاس ہے ہی نہیں۔۔۔۔۔۔اسی طرح معمولات اہل سنت میں بھی یہ لوگ اپنی طرف سے ایک فرضی عقیدہ گھڑ لیتے ہیں پھر اہل سنت کی طرف منسوب کرتے ہیں اور اس کے بعد اس کا رد کرتے ہیں اور  اس کی ثبوت کا ہم سے مطالبہ کرتے ہیں تو جو ہمارا عقیدہ ہے ہی نہیں ہم جوابدہ بھی نہیں در حقیقت یہ لوگ خود اپنا رد کرتے ہیں ہمارا نہیں۔۔۔۔۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...