Jump to content

دیوبندیوں سے چند سوالات


محمد حسن عطاری

تجویز کردہ جواب

ہاں یا ناں میں جواب دو

بالفرض کتے کو بعض علوم عطا کر دیے
جائیں تو یہ کہنا کہ بعض علوم میں دیوگندیوں کی تخصیص، ایسا علم تو کھجلی والے کتے کو بھی ہے،

گستاخی ہے یا نہیں

اگر ہے اور بالکل ہے تو
پھر حفظ الایمان لکھنے والے اس پلید شخص کو مسلمان کس منہ سے کہتے ہو اور پیروی کس لیے؟ جس نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں یہ لکھا ہے؟

اسکین نیچے موجود ہے.

 

IMG_20210514_115633_276.jpg

Edited by محمد حسن عطاری
Link to comment
Share on other sites

پھر یہ کہ دیوبندیوں کی ذاتِ پر علم کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہوتو دریافت طلب یہ امر ہے کہ علم سے مراد تھوڑا علم ہے یا پورا علم اگر تھوڑا علم مراد ہے تو اس میں دیوبندیوں ہی کی کیا خاصیت ۔ایسا علم تو زید وعمر و بلکہ ہر بچہ ہر پاگل بلکہ تمام حیوانات اور بہائم کو بھی حاصل ہے

توہین ہوئی یا نہیں؟
جبکہ ایسا ہی آپ کا مولوی اشرف علی تھانوی ہمارے رسول کے لئے کہتا ہے
اصل عبارت یہ ہے،

پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہوتو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ۔اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیا تخصیص ہے ۔ایسا علم غیب تو زید وعمر و بلکہ ہر صبی (بچ ) مجنون (پاگل) بلکہ جمیع (سارے) حیوانات و بہائم (چار پیر والے جانوروں) کے لئے بھی حاصل ہے ۔"
(حفظ الایمان، ص 16)
اب بتاؤ یہ رسول الله کی توہین ہے یا نہیں؟

اگر کوئی کہے گوشت کھانے میں آپ کی کیا تخصیص ایسا گوشت تو کتے، بلی، گیدڑ، لومڑی، چمار، بلکہ سبھی جانور کھاتے ہیں تو یہ غلط بات ہوگی یا نہیں انصاف سے کہنا

سچ بات ہے کہ کتا بھی گوشت ہے اور تم بھی کھاتے ہو تو کیا اگر کوئی انسان آپ کے گوشت کھانے کو کتے کے گوشت کھانے کی طرح کہے تو برا نہیں لگے گا؟
*نبی کی شان میں ہلکی سی گستاخی بھی کفر ہے*
اور یہی کافر، شرک و بدعت کے جھوٹے فتوے ہم پر لگا کر اپنے منہ خود مشرک و بدعتی بنتے ہیں

*ان مما اخاف علیکم رجل قرا القرآن حتی اذا رویت بھجة علیه وکان رداؤہ الاسلام اعتراہ الی ما شاء الله انسلخ منه و نندہ وراء ظھرہ وسعی علی جارہ بالسیف المرصی او نرامی فقال بل راقی، ھذا اسناد جید (تفسیر ابن کثیر، 6/265)*

وہ امور جن کے بارے میں تم پر خوف زدہ ہوں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک شخص قرآن پڑھے گا حتی کہ جب اس کی رونق اس پر نمایاں ہوگی اور اس پر اسلام کی چادر لپیٹی ہوگی تو اللہ تعالی اسے جدھر چاہے گا لے جائے گا اور وہ اس کو پس پشت پھینک دے گا اور اپنے پڑوسی پر سوار کے ساتھ حملہ کرے گا *اور اپنے پڑوسی کو مشرک کہے گا، عرض کی ان میں سے مشرک کون ہوگا جو دوسرے کو مشرک کہنے والا ہے یا جسے مشرک کہا گیا؟ آپ نے فرمایا دوسروں کو مشرک کہنے والا خود مشرک ہونے کا حقدار ہے*

اس حدیث سے مطلب واضح ہوگیا ہے نبی صلی الله تعالی عليه وآله وسلم پر کس چیز کا خوف تھا، امت میں شرک کا؟ یا مشرک مشرک نعرہ لگانے والوں کا؟

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...