محمد حسن عطاری مراسلہ: 14 مئی 2021 Report Share مراسلہ: 14 مئی 2021 (ترمیم شدہ) ہاں یا ناں میں جواب دو بالفرض کتے کو بعض علوم عطا کر دیے جائیں تو یہ کہنا کہ بعض علوم میں دیوگندیوں کی تخصیص، ایسا علم تو کھجلی والے کتے کو بھی ہے، گستاخی ہے یا نہیں اگر ہے اور بالکل ہے تو پھر حفظ الایمان لکھنے والے اس پلید شخص کو مسلمان کس منہ سے کہتے ہو اور پیروی کس لیے؟ جس نے نبی کریم ﷺ کے بارے میں یہ لکھا ہے؟اسکین نیچے موجود ہے. Edited 15 مئی 2021 by محمد حسن عطاری اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
محمد حسن عطاری مراسلہ: 14 مئی 2021 Author Report Share مراسلہ: 14 مئی 2021 پھر یہ کہ دیوبندیوں کی ذاتِ پر علم کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہوتو دریافت طلب یہ امر ہے کہ علم سے مراد تھوڑا علم ہے یا پورا علم اگر تھوڑا علم مراد ہے تو اس میں دیوبندیوں ہی کی کیا خاصیت ۔ایسا علم تو زید وعمر و بلکہ ہر بچہ ہر پاگل بلکہ تمام حیوانات اور بہائم کو بھی حاصل ہے توہین ہوئی یا نہیں؟ جبکہ ایسا ہی آپ کا مولوی اشرف علی تھانوی ہمارے رسول کے لئے کہتا ہے اصل عبارت یہ ہے، پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہوتو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ۔اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیا تخصیص ہے ۔ایسا علم غیب تو زید وعمر و بلکہ ہر صبی (بچ ) مجنون (پاگل) بلکہ جمیع (سارے) حیوانات و بہائم (چار پیر والے جانوروں) کے لئے بھی حاصل ہے ۔" (حفظ الایمان، ص 16) اب بتاؤ یہ رسول الله کی توہین ہے یا نہیں؟ اگر کوئی کہے گوشت کھانے میں آپ کی کیا تخصیص ایسا گوشت تو کتے، بلی، گیدڑ، لومڑی، چمار، بلکہ سبھی جانور کھاتے ہیں تو یہ غلط بات ہوگی یا نہیں انصاف سے کہنا سچ بات ہے کہ کتا بھی گوشت ہے اور تم بھی کھاتے ہو تو کیا اگر کوئی انسان آپ کے گوشت کھانے کو کتے کے گوشت کھانے کی طرح کہے تو برا نہیں لگے گا؟ *نبی کی شان میں ہلکی سی گستاخی بھی کفر ہے* اور یہی کافر، شرک و بدعت کے جھوٹے فتوے ہم پر لگا کر اپنے منہ خود مشرک و بدعتی بنتے ہیں *ان مما اخاف علیکم رجل قرا القرآن حتی اذا رویت بھجة علیه وکان رداؤہ الاسلام اعتراہ الی ما شاء الله انسلخ منه و نندہ وراء ظھرہ وسعی علی جارہ بالسیف المرصی او نرامی فقال بل راقی، ھذا اسناد جید (تفسیر ابن کثیر، 6/265)* وہ امور جن کے بارے میں تم پر خوف زدہ ہوں ان میں سے ایک یہ ہے کہ ایک شخص قرآن پڑھے گا حتی کہ جب اس کی رونق اس پر نمایاں ہوگی اور اس پر اسلام کی چادر لپیٹی ہوگی تو اللہ تعالی اسے جدھر چاہے گا لے جائے گا اور وہ اس کو پس پشت پھینک دے گا اور اپنے پڑوسی پر سوار کے ساتھ حملہ کرے گا *اور اپنے پڑوسی کو مشرک کہے گا، عرض کی ان میں سے مشرک کون ہوگا جو دوسرے کو مشرک کہنے والا ہے یا جسے مشرک کہا گیا؟ آپ نے فرمایا دوسروں کو مشرک کہنے والا خود مشرک ہونے کا حقدار ہے* اس حدیث سے مطلب واضح ہوگیا ہے نبی صلی الله تعالی عليه وآله وسلم پر کس چیز کا خوف تھا، امت میں شرک کا؟ یا مشرک مشرک نعرہ لگانے والوں کا؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
محمد حسن عطاری مراسلہ: 15 مئی 2021 Author Report Share مراسلہ: 15 مئی 2021 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔