Jump to content

اونچی قبر بنانا / unchi qabar Banana ۔۔۔


wasim raza

تجویز کردہ جواب

قبروں کو برابر کرنے سے مراد کیا زمین برابر کرنا ہے؟

کُچھ جہلاء اِس حدیث کا غلط مطلب لیتے ہیں کہ قبروں کو زمین برابر کِیا جائے ، حالانکہ یہاں برابر سے مُراد درست کرنا ہے نہ کہ زمین برابر کرنا

حضرت ابن عباس کے غلام فرماتے ہیں مجھ سے حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا: جب تو کسی قوم کو دیکھے جس نے مردے کو دفن کرکے قبر ایسی بنائی ہو جو مسلمانوں کی قبروں کی طرح نہ ہو تو تم اس کو مسلمانوں کی قبروں کے برابر کر دو (مصنف ابن ابی شیبہ۱۱۹۱۹)

*بدعتی کون؟* 

وہابیوں نے جنت البقیع کی تمام قبروں کو زمین برابر (چپٹا) کر دیا ، جِس میں عثمان بن مظعون کی قبر بھی شامل ہےجو صحابہ کرام کے دور میں کافی اونچی ہوا کرتی تھی ۔۔

اِمام بیہقی کہتے ہیں قبروں کو چپٹا بنانا اہل بدعت کا نعرہ ہے

ایک شخص نے حضرت امام شعبی سے عرض کیا ایک شخص نے اپنی میت کو دفن کیا اور اس کی قبر زمین کے برابر بنائی کیا درست ہے؟  آپ نے فرمایا میں نے شہدائے احد کی قبریں دیکھی ہیں وہ زمین سے بلند او پر اٹھی ہوئی ہیں۔(مصنف ابن ابی شیبہ ۱۱۹۲۲)
یہ حدیث بھی خارجیوں( وہابیوں) کے باطل تاویلات کا رد کر رہی ہے جو قبروں کو زمین برابر کرنے کا کہتے ہیں ، اگر قبروں کو زمین برابر کیا جائیگا تو جتنی مٹی قبر سے نکلے گی وہ مٹی کہاں ڈالی جائے گی؟

اِمام بیہقی فرماتے ہیں 

البتہ ہمارے بعض اہل علم نے اس زمانے میں قبروں کو اُبھرا ہوا (مسنم) رکھنے کو مستحب قرار دیا ہے، *کیونکہ یہ اجماعی طور پر جائز ہے۔* مزید یہ کہ *تسطیح (زمین برابر کرنا) اہل بدعت کا شعار بن چکا ہے* ، لہٰذا اس پر بے جا اعتراضات اور اہل سنت پر بدعت کا الزام لگنے سے بچنے کے لیے، تسنیم (یعنی قبر کو قدرے اُبھرا ہوا رکھنا) کو اختیار کرنا مناسب ہے۔ اور اللہ ہی توفیق دینے والا ہے۔"(السنن الکبری6761)

Link to comment
Share on other sites

عبد اللہ بن ابی بکر کہا: میں نے عثمان بن مظعون کی قبر کی بلند دیکھا۔"( مصنف ابن ابی شیبہ ۱۱۸۶۸)                      اب سوال یہ ہے کہ عثمان بن مظعون قبر کتنی اونچی تھی؟صحیح بُخاری میں ہے عثمان بن مظعون کی قبر کے بارے میں لکھا ہے "خارجہ بن زید کہتے ہیں میں عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں جوان تھا اور چھلانگ لگانے میں سب سے زیادہ وہ سمجھا جاتا جو عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر سے چھلانگ لگا کر اس پار کود جاتا"

خارجہ بن زید کی حدیث اور شارحین بُخاری                  اس حدیث کی شرح میں اِمام ابنِ حجر عسقلانی فتح الباری شرح صحیح البخاری میں فرماتے ہیں                            اور اس میں قبر کو بلند کرنے اور زمین کی سطح سے اونچا کرنے کی اجازت ہے۔

امام ابن ملقن ، التوضیح شرح جامع الصحیح فرماتے ہیں "خارجہ کے اثر (قول) میں اس بات کی دلیل ہے کہ قبروں کو زمین سے بلند کرنا اور انہیں اونچا بنانا جائز ہے، تاکہ انہیں پہچانا جا سکے، بشرطیکہ اس کا مقصد فخر و مباہات نہ ہو،

 امام الدمامينى "مصابيح الجامع شرح صحيح البخاري" میں فرماتے ہیں اور عثمان بن مظعون کی قبر کی بلندی کا ذکر اس لیے کیا گیا تاکہ یہ واضح ہو کہ قبر کا اونچا ہونا نقصان دہ نہیں ہے

شیخ الاسلام امام یحییٰ زکریا الانصاری "منحة الباري بشرح صحيح البخاري" میں اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں 

"حتّى يجاوزه" یعنی "اس سے آگے بڑھ جائے"، یعنی قبر کی بلندی کی وجہ سے۔اور اس بارے میں، جیسا کہ ہمارے شیخ(ابن حجر عسقلانی)نے فرمایا: "قبر کو اونچا کرنے اور زمین سے بلند کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔"

 امام قسطلانی ارشاد الساری شرح صحیح البخاری میں فرماتے ہیں اس حدیث میں قبر کو بلند کرنے اور زمین کی سطح سے اونچا بنانےکا جواز کا موجود ہے

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...