Jump to content

Saad Qadri

اراکین
  • کل پوسٹس

    276
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    16

سب کچھ Saad Qadri نے پوسٹ کیا

  1. http://www.islamimehfil.com/topic/17654-contact-dar-ul-ifta-for-your-shari-questions/
  2. بہت خوب اب عبدلوہاں نجدی التمیمی یقیناً مولانا شوکانی پر بھی گستاخی کا فتویٰ لگائے گا
  3. جناب عبدلوہاب نجدی التمیمی ذرا نجد کی عینک اتر کر پوسٹ میں گستاخی کا لفظ ڈھونڈ. دوتم سے علمی جواب نہ بن سکا تو فضول بحث شروع کردی
  4. اگر جناب نے ابن عبدلوہاب نجدی کی لغت سے یہ مطلب نکالا ہے تو بلکل ٹھیک ہے
  5. بھائی اوپر توحیدی بھائی کی پوسٹ میں کافی تفصیل سے لکھا ہے. آپ تھوڑا ٹائم نکالیں اور پوسٹ کو پورا پڑھیں
  6. حق صاحب. بہت اچھا ہوا آپ نے امام نووی کی عبارت کا ترجمہ لکھ دیا. شیخ عبدلحق کی عبارت سے آپ اپنا منسوخ والا موقف تو دیکھا نہیں سکے اب ذرا امام نووی کی عبارت میں ہی ڈھونڈ کر دیکھا دیں. بہت مشکور ہوں گا
  7. اچھا وہابی صاحب کتابت کی غلطی کتاب میں ہوتی ہے اور ملفوظات کیا ہے؟
  8. Kisi nay sach kaha tha. Barelwi boltay hay magar samjhtay nahi.Upar aap nay kaha tha kay : Phir aap khud hi unki doosri ibarat say nakal kartay hay kay: جی جناب اور دیوبندی نہ دیکھتے ہیں نہ سمجھتے ہیں . یہ مطلب میں نے نہیں نکالا مرقاة سے حوالہ دیا ہے Kash kay aap poori ibaraat likh detay to apko pata chalta kay zikr bil jahr ki yay karwai تعلیم سامعین ki khatir thee jis ko khud Mulla Ali Qari Rahimahulla nay وَحَمَلَ الشَّافِعِيُّ جَهْرَهُ هَذَا عَلَى أَنَّهُ كَانَ لِأَجْلِ تَعَلُّمِ الْمَأْمُومِينَ say tabeer kiya aur yahi to hum keh rahaay hay kay taleem kay wastay yay jahr jaiz hay warn mansookh hay. یہ لو دیوبندی صاحب پوری عبارت اور دکھاؤ کدھر ہےمنسوخ؟ Akhir me may Molana Abdul Hay Lakhnawi Rahimahullah ka fatwa chap raha hu jinhay barelwi aur deobandi dono mantay hay: مولانا عبدلحی کی عبارت بعد میں لانا پہلے شیخ عبدالحق کی عبارت میں سے اپنا موقف ثابت کرو جس کے بارے میں آپ نے بار بار کہا کہ پوری عبارت لکھو
  9. وہ ہی وہابیہ کی ایک ٹانگ Ab zara poocho insay kay kyon woh masjid may mutlqan zikr bil jahr ko makrooh keh rahay hay chahay namazi hi kyon na ho jabkay Ilmi behs aur tadrees ko jaiz?Aur zahir si baat hay kay dars o ilmi behs waghaira sab kay sab sunnat o nawafil kay baad hotay hay. حضرت آپکو تھوڑا یاد دلا دوں اپکا موقف عام دنوں میں جہر کی ممانعت پر تھا اور یہ عبارت مطلاقاً جہر کی ممانعت پر ہے . جسکی گرفت میں دیوبندی بھی آتے ہیں اب اسی مرقاة سے سنو عبدالرحمان بن ابزی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله سلام پھرنے کہ بعد ٣ بار سبحان الملك القدوس فرماتے اور تیسری مرتبہ آواز بلند فرماتے اس حدیث کہ تحت ملا علی قاری الحنفی لکھتے ہیں علامہ مظہر نے فرمایا یہ حدیث بلند آواز سے ذکر کرنے کے جواز بلکے استحباب پر دلالت کرتی ہے مرقاة جلد ٣ ، ٧٣ ) تبلیغی جماعت ایک دن آ ئےیا دو دن مجھے تو بہت پریشانی ہوتی ہے Kamazkam unko poori ibaraat to likh detay.Sirf akhri hissay ka chappa mar liya? اچھا آپ نے کسی دوسرے مقام سے عبارت اٹھا کر پوری کر دی میں دوبارہ لکھ دیتا ہوں اب اس عبارت میں مجھے اپنا موقف کہ عام دنوں میں ذکر بالجہر ممنوع ہے دیکھا دو . تمہارا باقی کا جواب تب آئےگا جب اس عبارت سے اپنا موقف ثابت کرو گے
  10. آپ نے ابھی تک جتنے حوالے دے اسمیں یہ ہی کہ ذکر بالجہر ناجائز ہے اگر کسی کی نماز میں خلل آئے اور یہ ہی فتویٰ تعلیم و تدریس پر بھی ہے, بس دیوبندیوں کی ہٹ دھرمی ہے کہ تعلیم و تدریس سے خلل نہیں آتا اور ذکر اللہ سے آ جاتا ہے حق صاحب. میری نماز میں تو خلل نہیں آتا، البتہ ہمارا سوال دیوبندیہ وہابیہ سے ہے کہ آپکی نماز میں تعلیم و تدریس سے خلل کیوں نہیں آتا اور ذکر اللہ اور ذکر رسول سے کیوں آتا ہے؟ میں بتاتا ہوں. تعلیم سے اس لیے نہیں آتا کیوں کہ اس سے تبلیغی حضرات سادہ لوح مسلمانوں کا عقیدہ بگاڑتے ہیں حضرت کیا درس کے وقت مسجد میں نمازی نہیں ہوتے؟ اور ویسے بھی تبلیغی مولانا جماعت ختم ہوتے ہی دعا سے پہلےاعلان کرتے ہیں اور درس نماز نماز کے بعد ہوتا ہے شیخ اعبدالحق کی واضح عبارت کو انکی دوسری عبارت کے ساتھ ملا کر گڈ مد نہیں کرو جناب . پھر آپ نے جو عبارت لکھی اسمیں کدھرنماز کہ بعد ذکر بالجہر کو حرام کہا گیا؟ امام نووی اور امام شافعی کی عبارت کا ترجمہ لکھو. اور ثابت کرو نماز کے بعد ذکر بالجہر مطلاقاً حرام ہے کیوں کہ اس سے نماز میں خلل آتا ہے. امام ابن حجر مکی کی بات آپکو کیوں بری لگی؟ حلانکے صاف لکھا ہے پس انکے اس ذکر پر کوئی اعتراض نہیں اچھا چلو ہم فتاویٰ عزیزی کو نہیں مانتے دیوبندی وہابی تو مانتے ہیں؟ وہابیہ کے لیے تو حجت ہوا کہ نہیں؟اور اگر عبارت پوری نہیں توآپ فتاویٰ عزیزیہ کی پوری عبارت لکھ دیں حکیم الامت کی عبارت کہاں سے چھاپی ہے حوالہ دو. اور اس عبارت میں تارک الجماعت کا لفظ ہے یعنی جماعت سے نماز نہ پڑھنے والا . اور اس سے ہمارا درس والا اعتراض مزید پختہ ہوتا ہے مولانا عمر اچاروی کی عبارت مجھے مقیاس حنفیت میں نہیں ملی. مہربانی کر کہ سکین لگا دیں پتہ نہیں فتاویٰ بزازیہ کی کون سی عبارت کس ضمن کی کہاں لگا دی . اور اچھا ہی کیا . اب سنو فتاویٰ بزازیہ میں ہے کہ مساجد میں ذکر بالجہر سے نہ روکا جائے تاکہ قرآن کی آیت کریمہ ومن أظلم ممن منع مساجد الله أن يذكر فيها اسمه کے تحت داخل ہونا لازم نہ آئے اور امام شعرانی نے ذكر الذكر المذكور والشأكر للمشكور میں تصریح فرمائی ہے کہ قدیم و حدیث علماء کا اس پر اجماع ہے کہ مساجد میں جماعت کے ساتھ ذکر بالجہر بغیر کسی انکار کے مستحب ہے سوا اسکے کہ اس ذکر سے کسی کی نماز یا نیند یا قرات میں خلل پڑے . اس طرح کتب فقہہ میں مرقوم ہے اور حلبی میں ہے کہ ریا کا خوف نہ ہو تو بلند آواز سے قرات افضل ہے (طحطاوی ١٩٠ ، فتاویٰ امدادیہ جلد ٤ ، ٤٥) انصاف پسند قارئین کو جب پکاڑنا جب اپنے دعوے aam dino may farz namaz kay baad buland awaaz say takbeer kehnay ka hukm mansookh hay پر ایک حوالہ بھی پیش کردو
  11. جناب حق صاحب آپ پہلے تو اپنا موقف واضح لکھیں . کیا نماز کے بعد ذکر بالجہر حرام ہے باوجود اسکے کے اس سے کسی کو پریشانی نہیں؟ یا ذکر بالجہر ناجائز ہے اگر کسی کی نماز میں خلل آئے؟ آپ نے اپنی پوسٹ میں خیانت کا الزام لگایا جو کہ دیوبندیوں کا جدی پشتی کام ہے اور اسکی مثال ابن مسود والی روایت میں اوپر موجود ہے. آپکا الزام تب مانا جائے گا جب اہلسنّت کا موقف ہو کہ ذکر بالجہر جائز ہے اگرچہ کسی کی نماز میں خلل ہوتا ہو
  12. جناب حق صاحب. تو ہمارے علماء نے بھی یہ ہی لکھا کہ ایسی بلند آواز سے ذکر الله کیا جائے جس سے نمازیوں کو تکلیف نہ ہو. اب اگر کوئی دیوبندی نمازی بولتا ہے کہ مجھے تدریس سے خلل نہیں ہوتا ذکر اللہ سے ہوتا ہے تو ایسے دیوبندی کو کیا کہیں؟ آپ ایک کام کریں دیوبندیہ کا کوئی فتویٰ دیکھا دیں جس میں لکھا ہو کہ نماز کہ بعد ذکر بالجہر جائز ہے اگر کسی کو تکلیف نہ ہو اوپر شیخ عبدالحق کی عبارت لکھی شاید اپ نے پڑھنا گوارا نہیں کیا بلند آواز سے ذکر کرنا نماز کے بعد مطلاقاً مشروع ہے اس بارے میں احادیث وارد ہیں (أشعة أللمعات جلد ١ ،٤١٩) پھر اپنے شافعی حضرات کا ذکر کیا تو دیکھیں امام ابن حجر شفعی کیا فرماتے ہیں صوفیاء کرام جو نمازوں کے بعد اپنی سلوک کے مطابق ذکر بالجہر کرتے ہیں اسکی مضبوط اصل موجود ہے.... اور جب ثابت ہو گیا کہ صوفیاء کرام جو نمازوں کے بعد ذکر بالجہر کرتے ہیں اسکی اصل سنّت صحیحہ سے ثابت ہے - پس انکے اس ذکر پر کوئی اعتراض نہیں ہے (فتاویٰ حدیثیہ ٦٥) اب شاہ عبدلعزیز محدث دہلوی کو بھی سن لیں نیز حدیث میں ہے کہ ہم حضور کی نماز کے اختتمام کو ذکر سے پہچانتے تھے اور جس ذکر کو فرشتے سنیں اسکی اس ذکر پر ستر درجے فضیلت ہے جس کو وہ نہ سنیں اور طریقہ چشتیہ ، اویسیہ ، قادریہ کی بناء ذکر بالجہر پر ہے اور یہ سب ہمارے پیر ہیں فتاویٰ عزیزیہ جلد ١ ،١٧ )
  13. حق صاحب امام ابو حنیفہ کی پوری عبارت تو لکھیں . پھر تعلیم و تدریس بلند آواز سے جائز ہے اور نماز میں خلل نہیں آتا تو ذکر الله اور ذکر رسول سے کیوں آپکی نماز میں خلل آ جاتا ہے؟ کیا اچاروی صاحب نے حنفیوں کے لیے ذکر بالجہر کو فرض لکھا ہے جو نہ کرنے والا گناہگار ہو گا؟جن مساجد میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا وہ اسکو حرام بدعت بھی نہیں کہتے اوپر جو وہابی علماء کے فتوے دئیے گئے ہیں ذکر بالجہر کہ حق میں انکے بارے میں کیا خیال ہے؟
  14. جناب حق صاحب. اس وقت مسبوق کی نماز میں خلل کیوں نہیں آتا جب تبلیغی جماعت والے جماعت کے بعد کھڑے ہو کر اعلان کرتے ہیں " الله نے ہماری کامیابی ....."؟ یا جب مائک پر دعا کرائی جاتی ہے تب بھی خلل نہیں آتا پھر ایام تشریق میں نماز کے بعد تکبیر پڑھی جاتی ہے تب بھی مسبوق کی نماز میں خلل نہیں آتا میں بھی کراچی کی سینکڑوں مساجد کے نام گنوا سکتا ہوں جن میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا
  15. حق صاحب. آپ اعلی حضرت کے فتویٰ کو پڑھیں اور مجھے اس عبارت کا مطلب تو بتائیں اس کی نماز یا نیند میں خلل آئے گا اور آپ کی دوسری بات کے جو نماز کے بعد ایسا نہ کرے اسے بدعتی اور وہابی کہا جاتا ہے یہ بھی بلکل جھوٹ ہے. اہلسنّت کی بہت سی مساجد میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا . کبھی دیوبندیوں کی مسجد کے بجاے اہلسنّت کی مسجد میں نماز پڑھیں تو پتہ چلے گا. ہاں جو سرے سے ہی ذکر بالجہر کو حرام بدعت کہے باوجود اسکے کہ اس سے کسی کو پریشانی نہیں تو وہ ضرور غلطی پر ہے
  16. ماڈریٹر حضرات سے گزارش ہے کہ ان وہابی نجدی التمیمی صاحب کو فلفور بین کیا جائے کیوں کہ انکا مقصد سیکھنا سکھانا نہیں بلکے آنکھیں کان ناک اور منہ ابن عبدلوہاب نجدی کی قبر کی طرف کر کہ فضول بحث کیے جانا ہے
  17. اب آیا نہ وہابی نجدی سنی کہ نیچے. حیرت کی بات ہے وہابی نجدی عید کے دن کہ کاموں میں تو سنیوں کی تقلید کرتے ہیں نہ دلیل پوچھتے ہیں نہ ہی قرآن ، حدیث اور فقہ سے حوالے مانگتے ہیں لیکن عید میلاد النبی میں ہر کام کی دلیل مانگی جاتی ہے اور دلیل دینے پر حیل حجت کرتے ہیں . یہ ہی تو بغض رسول کی نشانی ہے وہابی صاحب اچھا تو وہابی صاحب ہم تو عید کہ دن ہر کام بلا دلیل کرتے ہیں . نہ ہمارے پاس دکان کاروبار بند کرنے کی کوئی دلیل ہے نہ کھالیں جمع کرنے کا کوئی ثبوت. وہابی حضرات کو تو چاہئے کہ ایسی بدعتوں سے بچیں اور جو حضرات ایسا کرتے ہیں انکو بھی ڈنڈے کہ زور پر سیدھا کریں
  18. عبدلوہاب نجدی التمیمی صاحب. یہ ہی تو میں آپ سے دریافت کرنا چاہ رہا ہوں کہ جو وہابی حضرات اپنی دکانیں بند کرتے ہیں، چھٹی کرتے ہیں یا خطیب حضرات چندے جمع کرتے ہیں وہ کس حدیث یا آیت کہ تحت کرتے ہیں؟ اب یہ نہ کہنا کہ کوئی وہابی بھی چھٹی نہیں کرتا اور دکان نہیں بند کرتا
  19. ماڈریٹر حضرات سے گزارش ہے کہ ان وہابی نجدی التمیمی صاحب کو فلفور بین کیا جائے کیوں کہ انکا مقصد سیکھنا سکھانا نہیں بلکے آنکھیں کان ناک اور منہ ابن عبدلوہاب نجدی کی قبر کی طرف کر کہ فضول بحث کیے جانا ہے
×
×
  • Create New...