Jump to content

Attari26

رکنِ خاص
  • کل پوسٹس

    2,710
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    13

سب کچھ Attari26 نے پوسٹ کیا

  1. یہ تو ابتدا ہے کافی اخبارات کی کٹنگ اور ویڈیوکلپز ان کے بارے میں موجود ہیں شرم مگر تم کو نہیں آتی نجدی
  2. اوپر موجود تحریر سعودی حکمران شاہ عبد العزیز آل سعود کی تحریر ہے۔ جس میں اس کی رائیٹنگ اور مہر بھی واضح نظر آرہی ہے۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اس ظالم نے فلسطین کی پاک سرزمین جہاں قبلہ اول بیت المقدس ہے ''وہ زمین یہودیوں کے حوالے کرنے پر تیار ہے'' کے حوالے سے عبارت تحریر کی ہے۔ یعنی یہودیوں نے آل سعود کو اپنے اس فعل شنیع میں کہ مسلمانوں کا قتال کیا جائے ، شامل کرلیا ہے۔ اس پر بھی کچھ نہ کچھ اس نے ضرور ڈالر حاصل کرلئے ہوں گے۔ ورنہ اس طرح کی یہ حمایت کرنے والے کہاں ہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ اپنے آپ کو خادم حرمین کہنے والے اس قدر گری ہوئی حرکت کرسکتے ہیں۔ مٹھی بھر یہودی اور ایک ارب سے زائد مسلمان ہیں مگر کیوں مسلمان ان کے دباؤ میں ہیں۔ یہ بات سمجھ میں آگئی کہ یہ عرب ممالک کے عیاش حکمران یہود و نصاریٰ کے غلام بنے بیٹھے ہیں۔ ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور ان سے عیاشی کے سامان حاصل کرتے ہیں۔ اسی لئے کئی مرتبہ عرب ممالک کے اجلاس ہوتے ہیں مگر مسئلہ فلسطین کا کوئی حل نہیں بیان کیا جاتا۔ اس لئے کہ مسلمانوں کو ایسے لالچی حکمرانوں سے واسطہ پڑا ہے جو مسلمانوں کی جانوں کے سودے کرکے مال عیاشی عوض میں لیتے ہیں۔ کیا سعودی عرب نے کبھی امریکہ کی پالیسی سے بغاوت کا اعلان کیا ؟ کبھی نہیں کیا ان عرب ممالک نے کبھی یہود و نصاریٰ سے لین دین ختم کا اعلان کیا ؟ نہیں ظالمو ! کل قیامت کے دن تم اپنے پروردگار کو کیا جواب دو گے۔ کیا اس وقت اپنی پیشانی پر لگے بے قصور مسلمانوں کے خون کے داغ دھو سکو گے۔ کیا وہاں کوئی چکر چلا سکو گے۔
  3. ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جب تم لوگ اﷲ تعالیٰ کے نیک بندوں کی یادگار کو مٹانے کی بات کرتے ہو تو یہ درخت تم نے یادگاری کے طور پر ڈیڑھ سوسال سے کیوں رکھا ہے۔ کیا اولیاء اﷲ کی یادگاروں اور ان کے مزارات سے بڑھ کر تمہارا یہ اگایا ہوا درخت ہے جس کو دکھا کر تم عوام الناس کو دھوکہ دے رہے ہو۔
  4. وپر اخبار کا اشتہار دیا گیا ہے جو کہ دیوبندیوں کے ادارے عالمگیر ویلفئیر ٹرسٹ کا ہے جس میں انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم،اور دیگر بزرگوں کے نام پر قربانی کرنے کے لئے مال جمع کروانے کے لئے اشتہار دیا ہے یہ لوگ تو ایصال ثواب کے لئے حضور اور بزرگان دین کے نام پر قربانی کرنے کو حرام کہتے ہیں کیا عالمگیر ویلفئیر ٹرسٹ جو خود ان کا ادارہ ہے کیا نیوٹاؤن سے اس پر حرام کا فتویٰ لگا؟ کیا کسی مفتی نے اس کی خبر لی بلکہ خبر کیا لیں گے ان کے مولوی نے اپنے اخبار میں اس کا جواب دیا ہے؟
  5. اوپر دی گئی تصویر جو کہ دیوبندیوں کے مولوی اسماعیل کی قبر کی ہے اور انہی کے اخبار ضرب مومن سے لی گئی ہے اس تصویر میں دو چیزیں نمایاں ہیں۔ ایک تو یہ کہ قبر پر شجر وغیرہ رکھے ہوئے ہیں دوسری بات یہ ہے کہ انہوں نے اس قبر کو مزار مبارک سے تعبیر کیا ہے۔ ہمارا پہلا سوال ان سے یہ ہے کہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ پکی قبر بنا نا بدعت ہے اب یہ لوگ پھنس گئے اور پکی قبر اور اس کو مزار شریف سے تعبیر کیا جبکہ لفظ مزار تو ان کے دلوں پر کانٹے کی طرح چبھتا ہے یہ کام کیسے جائز ہوگیا؟ اور اچھا کام یہ کیا کہ اپنے اخبار ضرب مومن میں اس کو رنگ برنگی پیش کیا۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ یہ لوگ قبر پر پھول اورشجر ڈالنے کو بدعت کہتے ہیں حالانکہ ان کے مولوی کی قبر پر شجروں کی بارش کی ہوئی ہے۔ اب عوام فیصلہ کریں کہ ان کے اس کام پر کیا فتویٰ لگایا جائے؟ کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ یہ منافقانہ چال ان کی پکڑی جائے گی۔ یہی نہیں بلکہ پنجاب کے شہر جھنگ میں اپنے مولوی حق نواز جھنگوی جوکہ سپاہ صحابہ تنظیم کا بانی تھا۔ اس کا جھنگ میں مزار بنایا ہوا ہے۔ کیا ان لوگوں کو مرکر جواب نہیں دیناکہ یہ لوگ خود کریں تو تقویٰ اور ہم کریں تو فتویٰ کیا یہ منافقت نہیں؟
  6. وپر دی گئی تصویر دیوبندیوں کے مرکزی اخبار ضربِ مومن کی ہے جس میں انہوں نے مفتی محمود اور مولوی انور شاہ کی قبروں کی اور کتبے کی تصاویر دی ہیں جو کہ اکابرِ دیوبند ہیں ان کی قبروں پر کتبے موجود ہیں کتبے پر قرآنی آیات اور اشعار لکھے ہوئے ہیں اب ان کے فتوے کے مطابق کہ یہ تو ناجائز اور حرام ہے اب ان کے اکابروں کے قبروں پر کیا فتویٰ لگائیں گے؟
  7. دی گئی کٹنگ ضرب مومن کی ہے۔ اس میں انہوں نے مفتی رشید کی شان میں قصیدہ شائع کیا ہے۔ اس قصیدے میں اس مفتی کو چاند، مرد مومن، مرد مجاہد، متقی، مرشد اور نہ جانے کیا کیا القابات دیئے گئے ہیں۔ اور یہ بھی لکھا ہے کہ یہ مفتی مرنے کے بعد لوگوں کو فیض پہنچا رہا ہے۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جس مفتی نے اپنی پوری زندگی اس بات کے دعوے میں لگادی کہ نبی اور ولی کسی کو فیض نہیں پہنچا سکتے تو پھر یہ سارے کمالات اس کے پاس کہاں سے آگئے۔
  8. یہ کٹنگ آغاز اخبار کی ہے۔ اس میں دیوبندیوں نے مولوی احتشام الحق تھانوی کی بائیسویں برسی منائی ہے۔ اب یہ خود اس طرح کی برسی مناکر مفتی (نام نہاد) رشید احمد کے فتوے کے مطابق بدعتی ہوگئے۔ اس کے ساتھ یہ اعلان بھی لکھا ہوا ہے کہ تھانوی کے ایصال ثواب کے لئے مسجد میں ساڑھے تین بجے جمعہ کے دن قرآن خوانی ہوگی۔ اب انہوں نے اپنی مرکزی مسجد میں وقت بھی مقرر کیا۔ دن بھی مقرر کیا اور اس کے بعد قرآن خوانی بھی کی۔ ان کا اشتہار یہ ثابت کرتا ہے کہ اجتماعی قرآن خوانی کی گئی۔ اب اس پروگرام میں آپ کے مفتی رشید احمد کے فتوے کے مطابق تین بدعتیں ہوئیں۔ ١۔ وقت مقرر کیا گیا۔ ٢۔ دن مقرر کیا گیا۔ ٣۔ اجتماعی قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا۔ اب فتویٰ جاری کرنے والے کہاں بھاگ گئے ؟
  9. یہ تصویر ضربِ مومن کی ہے جس میں انہوں نے دیوبندیوں کے مولوی اظہر مسعود کی عقیدت میں قصیدہ لکھا ہے اور انہی کے اخبار نے اس کو شائع کیا ہے اسکا آخری شعرجو مقطہ ہے اس میں شاعر نے کہا ہے کہ ہم پر ہے عنایت اظہر مسعود کی ۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جب ہم نے حضور کی شان میں یہ اسٹیکر نکالا کہ یہ سب تمہارا کرم ہے آقا تو انھوں نے جگہ جگہ سے اس کو نکال دیا بلکہ اس شعر کو بھی بدل دیا ہمیں یہ پوچھنا ہے کہ تمھارے اظہر مسعود کی عنایت ہو سکتی ہے کیا حضور کی عنایت اور ان کاکرم ہم پر نہیں ہو سکتا ؟ کیا ان کا مولوی اظہر مسعود ہمارے آقا سے بڑھ کر ہے کہ اس کے لئے لفظ عنایت استعمال کیا جائے تو جائز اور آقا کے لئے استعمال کیاجائے تو شعر بدل دیا جاتا ہے بڑی شرم کی بات ہے ۔
  10. اوپر والی سرخی میں یہ بات موجود ہے کہ دارالعلوم کراچی میں دیوبندیوں نے جلسہ ختمِ بخاری کیا۔ پہلا سوال ہمارا یہ ہے کہ ختم بخاری کو کامیاب کرنے کے لئے اِن لوگوں نے ہزاروں پوسٹر کراچی کی شاہراہوں پر لگائے۔ کئی بینر بنوائے اور ہزاروں لوگوں کو دعوت دی اور بڑے بڑے دیوبندی مولویوں نی تقریر کی۔ کیا جلسہ ختمِ بخاری قرآن و حدیث سے ثابت ہی؟ یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے جو کام کیا وہ ہم کرتے ہیں باقی دوسرے سارے کام بدعت ہیں۔ کیا ختمِ بخاری کبھی صحابہ کرام علیہم الرضوان نے منعقد کیا؟ کیا صحابہ کرام علیہم الرضوان نے ختمِ بخاری کے لئے ہزاروں پوسٹر چھپوائے؟ اگر نہیں تو پھر یہ کام تو بقول انہی کے بدعت ہوا اگر بدعت نہیں ہوا تو پھر صحابہ کرام علیہم الرضوان سی ثابت کریں۔
  11. اُوپر دی ہوئی سُرخی ہفت روزہ الہلال کی ہے اس میں دیوبندیوں کی امن پسند تنظیم سپاہ صحابہ نے دفاعِ صحابہ و حق نواز کانفرنس منعقد کی۔ اس میں اِنکے بڑے بڑے مولویوں نی شرکت کی۔ کیا یہ بھی قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟ دوسری بات یہ کہ جلسے میں ان کے مولویوں نے کہا ہی کہ عظمتِ صحابہ رضی ﷲ تعالٰی عنہ کا جلوس ہر صورت میں نکالا جائے گا۔ کیا یہ لوگ اس بات کو نہیں جانتے کہ ہم میلاِدالنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جلوس کو بدعت کہتے ہیں پھر عظمت صحابہ رضی اﷲ تعالیٰ کا جلوس یہ ہم پر کیسے جائز ہوگیا؟ تیسری بات یہ کہ اس جلسے میں یہ بھی کہا گیا جو آپ کے سامنے ہی کہ دس محرم کو مَدَحِّ حسین رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا جلوس نکالا جائے گا۔ کیا مَدَحِّ رسول صلی اللہ علیہ وسلم افضل ہے یا مَدَحِّ حسین رضی اﷲ تعالی عنہ افضل ہے؟ پھر جب ہم نے ان لوگوں سے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے متعلق جلوس نکالنے کے بارے میں پوچھا تو یہ لوگ کہنے لگے کہ یہ تو ہم شیعہ لوگوں کو جلانے کے لئے نکالتے ہیں۔ کیا شیعہ لوگوں کو جلانے کے لئے ان کا بدعت کا فتویٰ بدل جائے گا؟ کیا شریعت اِسی کا نام ہے کہ جَلانے کے لئے کرو تو جائز ورنہ بدعت؟
  12. اوپر والی سُرخی اور تصویر میں صلاح الدین کا دن منایا گیا۔ یہ وہ ہی صلاح الدین ہے جس نے تکبیر رسالے میں اپنے ہاتھوں سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بدعت لکھا تھا۔ کیا اس کا دن منانا اس کی برسی منانا بدعت نہیں؟ اور پھر سونے پہ سہاگہ یہ ہے کہ اسکی برسی میں دیوبندی مولوی ولی رازی شریک ہیں اور خطاب کررہے ہیں کیا ولی رازی یہ نہیں جانتے کہ ہم ایام بزرگانِ دین کو بدعت اور عوام کو برسی منانے سے روکتے ہیں مگر آج ہم خود پھنس گئے ہیں۔
  13. دیوبندیوں نے سالانہ تین روزہ عظمت ام المومنین کانفرنس منائی اس کانفرنس میں دیوبندیوں کی بڑی بڑی تنظیموں نے حصّہ لیا۔ ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ تین روزہ بدعت ان لوگوں کے مطابق جو یہ کہتے پھرتے ہیں پھر کسی ایک نے نہیں بلکہ دیوبندیوں کی پانچ بڑی تنظیموں نی حصہّ لیا۔ کیا یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
  14. دیوبندیوں نے مفتی محمود کانفرنس منعقد کی جس میں بڑے بڑے دیوبندی مولویوں نی شرکت کی۔ دوسری جانب سے دیکھا جائے تو مفتی محمود کا عرس منایا گیا مطلب یہ کہ عرس کا نام بدل کر کانفرنس رکھ دیا گیا۔ آپ خود فیصلہ کریں کہ اہلسنّت و جماعت پر بزرگانِ دین کے ایاّم منانے پر بدعت کا فتویٰ لگانے والے مفتی محمود کا عُرس منانے پر کون سے فتوے کے مستحق ہیں؟
  15. شبیر احمد عثمانی دیوبندی مولوی کی یاد میں دیوبندیوں نے مزاکرہ رکھا ہم ان سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا یاد منانے کو بنیاد بنا کر یہ لوگ عوام کو دھوکا دیتے ہیں؟ ہم اہلسنّت و جماعت جب حضور علیہ السلام، غوث اعظم یا کسی بزرگ کی یاد مناتے ہیں تو یہ لوگ بدعت کے فتوی لگاتے ہیں۔ جب یہ اپنے مولویوں کے دن مناتے ہیں تو ان کی بدعت کہاں جاتی ہی؟ کیا ان کے مولوی، انبیاء کرام علیہم السلام، اولیاء کرام رحمتہ ﷲ علیہم سے بھی بڑے ہیں جو یہ لوگ اِن کا دن مناتے ہیں؟
  16. دیوبندی عالم یومِ پاکستان منانے کی تجویز پیش کررہے ہیں جبکہ یہی وہ لوگ ہیں جو یومِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بدعت کہتے ہیں۔ کیا اِن کا یہ کام بدعت نہیں؟
  17. اوپر ایک مضمون ہے جو ضرب مومن نے ربیع الاول کے مہینے میں شائع کیا تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے ربیع الاول کو خوشیوں اور جشن منانے کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اس کے بعد بھولی بھالی عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے لکھا ہے کہ خوشی صرف ربیع الاول میں ہی کیوں۔ ہر لمحہ خوشیاں منانی چاہئیں۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ ایک طرف تم لوگ میلاد کی خوشی کو حرام کہتے ہو اور دوسری طرف صرف ربیع الاول ہی نہیں بلکہ ہر لمحہ خوشیاں منانے کی بات کرتے ہو۔ ہم کہتے ہیں کہ تم لوگ ہر لمحہ تو نہیں مناتے صرف اتنا کرو کہ ربیع الاول ہی میں سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی خوشیاں منالو۔ ایک طرف اس ماہ میں خوشیاں منانا حرام لکھتے ہو اور دوسری طرف پورے سال اور ہر ہر لمحہ خوشیاں منانے کی بات کرتے ہو۔ اس دوغلی پالیسی کا مقصد عوام الناس کو بے وقوف بنانا ہے۔ اس مضمون میں آگے جاکر نانوتوی کی لکھی ہوئی نعت کو شائع کیا گیا ہے۔ اس کا آخری شعر اس طرح ہے : مجھے حشر کا ڈر کس لئے ہو ئے قاسم میرا آقا ہے وہ میرا مولیٰ ہے وہ اس شعر میں انہوں نے حشر کی مصیبت والے دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا مولیٰ مانا ہے۔ مولیٰ کے معنی مددگار کے ہوتے ہیں۔ تمہارا تو یہ عقیدہ ہی نہیں کہ انبیاء علیہم السلام اور اولیاء مدد کرسکتے ہیں۔ پھر تمہارے مولوی پر کفر کے فتوے کیوں لگاتے؟
  18. اوپر دیئے ہوئے اخباری تراشے میں پروفیسر غفور کا بیان ہے۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم بھی مناتے ہیں۔ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر رات شب برأت اور ہر دن عید کے برابر ہوتا ہے۔ پروفیسر غفور کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ جن کا عقیدہ یہ ہے کہ عید میلاد النبی منانا شرک و بدعت ہے۔ پھر اس بیان کا کیا مطلب۔ ضرور دال میں کچھ کالا ہے۔ اس کے بیان سے ظاہر ہے کہ وہ لوگوں کو بے وقوف بنارہا ہے۔ تاکہ مسلمان اس کے اس جال میں پھنس جائیں اور اسے اچھا آدمی کہیں۔
  19. مذکورہ تراشہ جنگ اخبار کا ہے اس میں واضح ہے کہ غرباء اہلحدیث کے سربراہ عبد الرحمن سلفی نے سعودی حکومت کو سعودی عرب کے قومی دن پر مبارکباد پیش کی ہے۔ ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ دن منانے کو بدعت کہنے والے آج سعودی حکومت کو قومی دن کے موقع پر بدعتی بننے پر مبارکباد پیش کررہے ہیں۔ ایک تو سعودی عرب جو خود بھی وہابی ہونے کی وجہ سے دن منانے کو ناجائز کہتا ہے اور تم نے اس کے اس بدعت بھرے (بقول تمہارے) فعل پر مبارکباد دی ہے۔ الوہابیہ قوم لایعقلون اور سعودی عرب کے بدعتی بننے پر اہلحدیثوں نے اہلحدیثوں کو مبارکباد دی تو یہ بھی ان کی بدعت میں شامل ہوگئے کیوں کہ یہ خود کہتے ہیں کہ دن منانا بدعت ہے۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ اس پیغام کے آخر میں مولوی عبدالرحمن نے اپنے نام کے ساتھ سلفی لکھا ہے کیا یہ بھی جائز ہے ؟ ہم اہلسنّت و جماعت جب اپنے نام کے آخر میں حنفی، شافعی، جنبلی، مالکی، قادری، چشتی، نقشبندی، سہروردی لکھتے ہیں تو ان کو جلن ہوتی ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ کسی حدیث سے ثابت کرو۔ ہم انہیں آج چیلنج کرتے ہیں کہ جب ہمارے نام کے ساتھ یہ نام لگانے حدیث سے ثابت نہیں تو تمہارے نام کے ساتھ اس طرح کے الفاظ لگانا پھر کیسے ثابت کرو گے۔ یہ سلفی لکھ کر سمجھتے ہیں کہ ہم اسلاف والے ہیں دراصل یہ تلفی ہیں۔ لوگوں کے ایمان کے تلف کرنے کو انہوں نے مختلف قسم کے جال بچھائے ہوئے ہیں۔ اگر یہ لوگ اچھے ہوتے تو امت مسلمہ کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں بانٹنے کی کوشش نہ کرتے۔ آج بھی ان کی مرکزی مسجد برنس روڈ میں چلے جائیں جہاں ان کے امیر صاحب نماز پڑھاتے ہیں۔ آپ کو محسوس ہوجائے گا کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں کوئی برکت ہی نہیں دی۔ چالیس سال سے تعمیر مسجد میں وہی پہلے دن کی طرح 20 سے زائد نمازی نہیں ہوتے لیکن دنیا کو اچھا تاثر دینے کے لئے دو دو کلومیٹر تک اسپیکر لگائے ہوئے کہ جناب برنس روڈ کی محمد مسجد میں جماعت ہورہی ہے اور ایسا محسوس کراتے ہیں کہ بہت سے مقتدی آن جناب کی اقتدا میں نماز ادا کررہے ہیں لیکن قریب جاکر دیکھو تو وہی مٹھی خاک کی بھری ہے۔ خالی کھوکھ۔ کیوں نہ ہو کہ جس مسجد میں نبی علیہ السلام پر افتراء کی جائے اس مسجد میں تو کبھی کبوتری انڈے بھی نہ دے۔ بے شک عقل والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں۔
  20. اوپر دیا ہوا پمفلٹ دیوبندیوں کی ایک تنظیم جماعت اسلامی کاہے اور جماعت اسلامی کی منافقانہ چالوں سے توآپ ہمیشہ واقف ہیں دیگر منافقانہ کام کرنے کے بعد اب انہوں نے ایک طرف تو جشن میلادِ مصطفی کو بدعت کہا اور دوسری طرف بھولے بھالے لوگوں کو اپنی طرف کھینچنے کے لئے پمفلٹ شائع کرتے ہیں اور ان پمفلٹ پر جشن آمدِ رسول، جشن صبح بہاراں مبارک تحریر ہے۔ اگر ےہ لوگ واقعی جشنِ میلاد مصطفی کو مانتے ہیں تو پھر منافقت چھوڑ کر مسلک حق اہلسنّت سے وابستہ ہوجائیں جو حق ہے نہ کہ منافقت پر مبنی ہے نہ ڈبل پالیسی ہے بلکہ جو حق ہے وہ بیان کرتا ہے جو غلط اسے کھلے عام غلط کہتے ہیں۔ جماعت اسلامی تو ان چیزوں کو بدعت سمجھتی ہے اب یہ پمفلٹ شائع کرکے تو خود اپنے فتوے کے مطابق بدعتی ہوگئے۔
  21. ایک تو ان کے کہنے کے مطابق یہ بدعت اُوپر سے دعوت نامے کا اجراء ثم بدعت یعنی ڈبل بدعت۔ کیا یہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟
×
×
  • Create New...