Jump to content
IslamiMehfil

بحث مزارات اولیاء اللہ پر گنبد بنانا - دلائل، اعتراضات کے جوابات


Recommended Posts

subhanallah.   great/excellent.

 

Sahaaba  karaam/auliaa ALLAH apni qabroon ko najdi hukamraanoon say na bacha sakay.

 

Jo log ys swaal kartay  hain wo is nbaaray main kia jawaab dain gay k QIBLA AWWAL par yahoodioon ka qabza hay.  Ya ALLAH TAALA ke apni hikmat hoti hay har kaam k baaray main

Link to post
Share on other sites

Join the conversation

You can post now and register later. If you have an account, sign in now to post with your account.
Note: Your post will require moderator approval before it will be visible.

Guest
Reply to this topic...

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • Recently Browsing   0 members

    No registered users viewing this page.

  • Similar Content

    • By Muhammad hasanraz
      (مزار بنانے کا ثبوت وہابیہ کی کتب سے)
      بسم الله الرحمن الرحيم
      _________________________________
      محترم قارئین کرام پچھلی پوسٹ میں ہم نے صحلحین کے مزارات تعمیر کرنے کا ثبوت صحابیِ رسول ﷺ حضرت عقیل بن ابی طالب رضی اللّه تعالیٰ سے ثابت کیا تھا آج ان شاءاللہ وہابیوں کے گھر سے یہ ثابت کریں گے کے مزارات تعمیر کرنا انبیاء کرام علیہ السلام کی سنّت ہے
      غیر مقلدین حضرات کی معتبر کتاب اٙطلسُ القرآن  میں لکھا ہے👇🏻
      ____________________________________
      معجم البلدان میں لکھا ہے کہ یہاں ایک غار میں حضرت ابراھیمؑ حضرت اسحٰقؑ حضرت یعقوبؑ حضرت یوسفؑ کی قبریں ہیں کہا جاتا ہے کے حضرت آدمؑ کی قبر بھی اسی غار میں ہے
      حضرت سلیمانؑ نے وحی الہی کے مطابق ان انبیاء کی قبور پر قبہ نما چھت بنادی۔حضرت سارہ زوجہ حضرت ابراھیمؑ ربقہ زوجہ اسحٰقؑ ایليا زوجہ یعقوبؑ کی قبریں بھی اسی غار میں ہیں
      (اطلس القرآن صفحہ 37تا 38 تصنیف دکتور شوق ابو خلیل مکتبہ دارالسلام)
      ____________________________________
      محترم قارئین کرام دیکھا آپ نے خود وہابیوں کی کتاب سے یہ بات ثابت ہو گئی کے انبیاء و اولیاء کرام کے مزارات کی تعمیر کرنا خود انبیاء کرام اور صحابہ کرام کی سنّت ہے اور اللّه کے حکم سے حضرت سلیمان نے انبیاءکرام کے مزار بناۓ
      اور جن روایت میں قبروں کو ڈھانے کا حکم ہے تو وہ قبریں مشرکین کی تھی نہ کہ مومینن کی بکے ہم نے یہ ثابت کر دیا کے صحلحین کے مزار بنانا جائز ہے
      اللّه پاک ہم سب کو حق بات سمجھنے کی عمل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ آمین
      ________________________________
      دعاگو:خادم اہلسنّت محمد حسن رضا قادری رضوی



    • By Muhammad hasanraz
      (مزار بنانا سنّتِ صحابہ کرام رضی اللّه تعالیٰ عنہما ہے)
      بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
      ____________________________________
      محترم قارئین کرام اکثر اہل باطلہ وہابیہ نجدیہ اپنی جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوۓ پلاسٹک کا فتویٰ دیتے ہیں کے مزاراتِ اولیاء تعمیر کرنا حرام ہے نعوذ بالله من ذلك
      آج کی اس پوسٹ میں وہابی کہ اس باطل اعترض کا دلائل سے رد کر کے یہ ثابت کریں گے کے مزار بنانا سنّت صحابہ ہے
      دلیل امام ابي زيد عمر بن شبةمعتبر کتاب تاریخ المدینة المنورة میں روایت نقل کرتے ہیں
      ____________________________________
      بر أم حبيبة زوج النبي ﷺ رضي الله عنها
      ٣٥٩ - حدثنا محمد بن يحيى قال، أخبرني عبد العزيز بن عمران، عن يزيد بن السائب قال، أخبرني جدي قال: لما حفر عقيل بن أبي طالب في داره بئرا وقع على حجر جدې د منقوش مكتوب فيه : قبر أم حبيبة بنت صخر بن حرب، فدفن عقيل البئر، وبنى عليه بيتا. قال يزيد بن السائب : فدخلت ذلك البيت فرأيت فيه ذلك القبر (4).
       
      *359 - ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیا ، اس نے کہا ، مجھ سے عبدالعزیز بن عمران نے ، یزید بن الصائب کے اختیار پر ، اس نے کہا ، میرے دادا نے مجھے بتایا ، اس نے کہا: جب عقیل بن ابی طالب نے ایک کنواں کھودا اپنے گھر میں ، کھودتے کھودتے ایک پھتر نکال آیا جس پر نقش بنا ہوا تھا اور اس پھتر پر لکھا تھا : ام حبیبہ بنت صخر بن حرب کی قبر۔ہے عقیل نے کنویں کو دفن کیا اور اس پر ایک گھر بنایا۔ یزید بن الصائب نے کہا: میں اس گھر میں داخل ہوا اور اس قبر کو اس میں دیکھا (4)*۔
      تاریخ المدینة المنورة جلد اول صفحہ 70 مصنف امام ابي زيد عمر بن شبة_
      _________________________________ 
       محترم قارئین کرام دیکھا آپ نے جب صحابی رسول ﷺ حضرت عقیل بن ابی طالب کو معلوم ہوا کے یہ قبر حضرت امی حبیبہ رضی اللّه تعالیٰ عنہا کی ہے تو صحابی رسول ﷺ نے اس قبر پر مزار بنا دیا اب یہاں ہم ایک سوال کرتے ہیں وہابیو کیا حضور ﷺ کہ صحابہ کو معلوم نہیں تھا کہ رسول اللّهﷺ نے ہمیں قبر ڈھانے کا حکم دیا ہے وہابی جواب دیں 
      ارے حضور ﷺ کا یہ فرمانا مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کے جو اونچی قبر دیکھو اس كو ڈھا دو وہ حکم مشرکین کی قبروں کے لیے تھا مومینن کی قبروں کو تو خود صحابہ تعمیر کیا کرتے تھے اور وہابیو اپنی عقل کو ہاتھ مارو اور عوام کو احادیث کا غلط مفہوم بتا کر گمراہ نہ کرو
       اللّه رب العزت ہم سب کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرماۓ آمین
      دعاگو:خادم اہلسنّت محمد حسن رضا قادری 
    • By Muhammad hasanraz
      (مزار بنانا سنّتِ صحابہ کرام رضی اللّه تعالیٰ عنہما ہے)
      بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم 
      ____________________________________
      محترم قارئین کرام اکثر اہل باطلہ وہابیہ نجدیہ اپنی جہالت کا مظاہرہ کرتے ہوۓ پلاسٹک کا فتویٰ دیتے ہیں کے مزاراتِ اولیاء تعمیر کرنا  حرام ہے نعوذ بالله من ذلك
      آج کی اس پوسٹ میں وہابی کہ اس باطل اعترض کا دلائل سے رد کر کے یہ ثابت کریں گے کے مزار بنانا سنّت صحابہ ہے
      1دلیل امام ابي زيد عمر بن شبةمعتبر کتاب تاریخ المدینة المنورة میں روایت نقل کرتے ہیں
      ____________________________________
      قبر أم حبيبة زوج النبي ﷺ رضي الله عنها
      ٣٥٩ - حدثنا محمد بن يحيى قال، أخبرني عبد العزيز بن عمران، عن يزيد بن السائب قال، أخبرني جدي قال: لما حفر عقيل بن أبي طالب في داره بئرا وقع على حجر جدې د منقوش مكتوب فيه : قبر أم حبيبة بنت صخر بن حرب، فدفن عقيل البئر، وبنى عليه بيتا. قال يزيد بن السائب : فدخلت ذلك البيت فرأيت فيه ذلك القبر (4).
      *359 - ہم سے محمد بن یحییٰ نے بیان کیا ، اس نے کہا ، مجھ سے عبدالعزیز بن عمران نے ، یزید بن الصائب کے اختیار پر ، اس نے کہا ، میرے دادا نے مجھے بتایا ، اس نے کہا: جب عقیل بن ابی طالب نے ایک کنواں کھودا اپنے گھر میں ، کھودتے کھودتے ایک پھتر نکال آیا جس پر نقش  بنا ہوا تھا اور اس پھتر پر لکھا تھا : ام حبیبہ بنت صخر بن حرب کی قبر۔ہے عقیل نے کنویں کو دفن کیا اور اس پر ایک گھر بنایا۔ یزید بن الصائب نے کہا: میں اس گھر میں داخل ہوا اور اس قبر کو اس میں دیکھا (4)*۔
       
      *تاریخ المدینة المنورة جلد اول صفحہ 70 مصنف امام ابي زيد عمر بن شبة
      __________________________________ 
       محترم قارئین کرام دیکھا آپ نے جب صحابی رسول ﷺ حضرت عقیل بن ابی طالب کو معلوم ہوا کے یہ قبر حضرت امی حبیبہ رضی اللّه تعالیٰ عنہا کی ہے تو صحابی رسول ﷺ نے اس قبر پر مزار بنا دیا اب یہاں ہم ایک سوال کرتے ہیں وہابیو کیا حضور ﷺ کہ صحابہ کو معلوم نہیں تھا کہ رسول اللّهﷺ نے  ہمیں قبر ڈھانے کا حکم دیا ہے وہابی جواب دیں 
      ارے حضور ﷺ کا یہ فرمانا مولا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کے جو اونچی قبر دیکھو اس كو ڈھا دو وہ حکم مشرکین کی قبروں  کے لیے تھا مومینن کی قبروں  کو تو خود صحابہ تعمیر کیا کرتے تھے اور وہابیو اپنی عقل کو ہاتھ مارو اور عوام کو احادیث کا غلط مفہوم بتا کر گمراہ نہ کرو
       اللّه رب العزت  ہم سب کو سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطاء فرماۓ آمین
       
      دعاگو:خادم اہلسنّت محمد حسن رضا قادری رضوی


    • By AqeelAhmedWaqas
      تعجب ہے کہ وہابیہ کے فقیہہ الامت صاحب حدیث لَا تُشَدُّ الرِّحَالُ اِلَّا اِلٰی ثَلٰثَۃِ مَسَاجِدَ کا وہی معنی و مطلب بیان کریں جو سنی کرتے ہیں مگر بدستور فقیہہ الامت ہی رہے اور سنی اسی وجہ سے  قبر پرست ، قبوری اور بدعتی کہلائیں!۔

      نجدی مناظرین کس منہ سے زیارت قبور کیلئے سفر کے عدم جواز پر اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں!۔

    • By AqeelAhmedWaqas
      Download Book: (2.12 MB)

       

      http://books.nafseislam.com/temp_download/download_books.php?book_id=101&book=mazaraat-par-phool-daalna-kaisa-hai

       

       

       



×
×
  • Create New...