RazaviTiger مراسلہ: 27 اکتوبر 2014 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2014 چند سوالات کے جواب عنایت فرما دیں ١. مروان بن حکم کون تھا ؟؟ ٢. اس کی مزمت میں سرکار مدینہ نے فرمائی ؟؟ ٣. کیا اس کو مدینہ سے سرکار نے نکال دیا تھا ؟؟ ٤. حضرت عثمان غنی پر رافضیوں کا اعتراض کے اس کو واپس بلایا اس کا جواب ؟؟ ٥. حضرت علی کے ساتھ مروان بن حکم کی کیا رشتہ داری تھی ؟؟ ٦. اہلسنت کے اکابرین کا اس کے بارے میں کیا موقف ہے ؟؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
wasim raza مراسلہ: 27 اکتوبر 2014 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2014 ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻮﻑ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻣﺮﻭﺍﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺭﻭﺍﺝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺳﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﻻﯾﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﯾﮧ ﻣﻠﻌﻮﻥ ﺍﺑﻦ ﻣﻠﻌﻮﻥ ﮨﮯ۔ ( ﺻﻮﺍﻋﻖ ﺍﻟﻤﺤﺮﻗﮧ ﺻﻔﺤﮧ ۱۰۸). اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 29 اکتوبر 2014 Report Share مراسلہ: 29 اکتوبر 2014 On 27/10/2014 at 11:25 AM, RazaviTiger said: چند سوالات کے جواب عنایت فرما دیں ١. مروان بن حکم کون تھا ؟؟ ٢. اس کی مزمت میں سرکار مدینہ نے فرمائی ؟؟ ٣. کیا اس کو مدینہ سے سرکار نے نکال دیا تھا ؟؟ ٤. حضرت عثمان غنی پر رافضیوں کا اعتراض کے اس کو واپس بلایا اس کا جواب ؟؟ ٥. حضرت علی کے ساتھ مروان بن حکم کی کیا رشتہ داری تھی ؟؟ ٦. اہلسنت کے اکابرین کا اس کے بارے میں کیا موقف ہے ؟؟ ۱ ظالم آدمی ۲ ملعون ۳ اُس کے باپ کونکالا۔وہ آٹھ سال کاتھا۔ ۴ اُس کو نہیں بلکہ اُس کے باپ کونکالاگیا تھا۔ حضرت عثمان نے سرکارﷺسے اجازت لی تھی۔ ۵ مجھے معلوم نہیں۔ ۶ ظالم تھا۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
islamic brother مراسلہ: 15 فروری 2015 Report Share مراسلہ: 15 فروری 2015 On 27/10/2014 at 12:44 PM, wasim raza said: ﺣﻀﺮﺕ ﻋﺒﺪﺍﻟﺮﺣﻤﺎﻥ ﺑﻦ ﻋﻮﻑ ﺳﮯ ﺭﻭﺍﯾﺖ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺐ ﻣﺮﻭﺍﻥ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮﺍ ﺗﻮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﮐﮯ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﺭﻭﺍﺝ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﺳﮯ ﺣﻀﻮﺭ ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﻣﯿﮟ ﻻﯾﺎ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺳﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﮐﺮ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﯾﮧ ﻣﻠﻌﻮﻥ ﺍﺑﻦ ﻣﻠﻌﻮﻥ ﮨﮯ۔ ( ﺻﻮﺍﻋﻖ ﺍﻟﻤﺤﺮﻗﮧ ﺻﻔﺤﮧ ۱۰۸). Waseem bhai is ki authenticity kia hai. I dont think k aik nomolood ko u sarkar Maloon frmayen aur Hazrat Usman ra us ko wapis bulwa lain. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mehdi Ali Shah مراسلہ: 2 اپریل 2015 Report Share مراسلہ: 2 اپریل 2015 جاحظ کتاب المحاسن والاضداد میں لکھتا ہے کہ ایک دن حضرتِ امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام معاویہ کی محفل میں گئے۔ اس محفل میں عمروعاص، مروان بن حکم اور مغیرہ بن شعبہ اور دوسرے افراد پہلے سے موجود تھے۔جس وقت امام حسن علیہ السلام وہاں پہنچے تو معاویہ نے اُن کا استقبال کیا اور اُن کو منبر پر جگہ دی۔ مروان بن حکم نے جب یہ منظر دیکھا تو حسد سے جل گیا۔ اُس نے اپنی تقریر کے دوران امام حسن علیہ السلام کی توہین کی ۔ امام حسن علیہ السلام نے فوراً اُس خبیث انسان کو منہ توڑ جواب دیا۔ ان حالات کو دیکھ کر معاویہ اپنی جگہ سے بلند ہوا اور مروان بن حکم کو مخاطب کرکے کہنے لگا:”قَدْ نَھَیْتُکَ عَنْ ھٰذا الرَّجُل۔۔۔۔۔فَلَیْسَ اَ بُوْہُ کَاَبِیْکَ وَلَا ھُوَ مِثْلُکَ۔اَنْتَ اِبْنُ الطَّرِیْد الشَرِیْد،وَھُوَ اِبْنُ رَسُوْلِ اللّٰہِ الکریم۔”میں نے تجھے اس مرد(کی توہین) کے بارے میں منع کیا تھا کیونکہ نہ اُس کا باپ تمہارے باپ جیسا ہے اور نہ وہ خود تمہارے جیسا ہے۔ تم ایک مردود و مفرور باپ کے بیٹے ہو جبکہ وہ رسولِ خدا کا بیٹا ہے“۔حوالہ کتاب”المحاسن والاضداد“،تالیف:جاحظ(از علمای اہلِ سنت)،صفحہ181۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔