یہ کہنا(معبود جھوٹ بول سکتا ہے) ایسے ھی ھے
جیسے یہ کہنا کہ دیوبندیوں کا معبود خود کشی کر سکتا ہے مگر کرتا نہیں
(تو جس کی موت و حیات ممکن ہو وہ تو ممکن الوجود ھے نہ کہ واجب الوجود)۔
یا جیسے یہ کہنا کہ دیو باندیوں کا معبود اتنا بھاری پتھر بنا سکتا ہے جسے وہ خود بھی نہ اٹھا سکے ۔
یا جیسے یہ کہنا کہ دیوبندیوں کا معبود چوری کر سکتا ہے،
نہ کر سکے تو قدرت پر حرف آتا ہے اور کر سکے تو اس کی ملکیت سے کچھ چیزوں کو خارج ماننا پڑتا ہے جن کی وہ چوری کر سکے اور جن کے لئے کوئی اور مالک ومعبود ماننا لازم آتا ہے ۔
حقیقت میں سچا معبود سب کا ایک ھی ھے جیسا کہ سورۃ اخلاص میں ھے
اور اپنے خیالات کے مطابق لوگوں کے بہت معبود ہیں جیسا کہ سورۃ الکافرون میں ھے : لا اعبد ما تعبدون۔ وغیرہ ۔
ان کے تصوراتی معبودوں پر جرح کر کے ھم اُن کے تصورِ معبود کو درست کرنا چاہتے ہیں ۔
وہ جرحیں ھم سب کے سچے معبود کے متعلق سوچی بھی نہیں جا سکتیں۔
دیوبندی کتاب میں شیعہ کے تصورِ معبود کے متعلق یہ جرح موجود ہے
ایسے احمق خدا کو میں نہیں مانتا"۔ ارواح ثلاثہ۔"
سرفراز لکھتا ہے کہ :"اس کو قدرت ھے کہ بڑے سے بڑے گنہگار
حتی کہ کافر و مشرک کو جنت میں داخل کر دے
یقینا وہ اپنے اختیار سے ایسا کر سکتا ہے،
یہ الگ بات ہے کہ
وہ کرے گا ھرگز نہیں کیونکہ اس کا وعدہ سچا ھے"۔
(تنقيد متین:139).
دیوبندیت/دیوبندگی کے امام سرفراز گکھڑوی
کے نزدیک : اگر بڑے سے بڑے گنہگار جنت میں داخل ھوں تو الله جھوٹا ھو جائے گا ۔
حالانکہ کافر و مشرک کو چھوڑ کر
ھر بڑے سے بڑا گناہ گار جلد یا دیر سے جنت میں داخل ضرور ھو گا ۔
تو اس وقت دیو باندیوں کے نزدیک ان کے معبود کا جھوٹا ھونا ثابت ھو جائے گا ۔