Jump to content

Raza

اراکین
  • کل پوسٹس

    265
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    1

سب کچھ Raza نے پوسٹ کیا

  1. ager meray nama-e-Aamal main koi Naiki ho to Allah azawajal wo aap ki walidah ko pahanchay.. main Gunahgar Gunahon ke Siwa kia laata Naikian hoti hain sarkar Naikookar ke pass
  2. Raza

    Paltalk Bayan Nigran-e-Shura HAJI IMRAN ATTARI

    KHOSHKHABRI Dawat e islami ki markazi majlis e SHORA ke nigran HAJI IMRAN ATTARI (maddazallahul aali) 4 september pk time 2:00 am monday or tuesday ki darmiani raat bazariya e paltalk dunya bhar ke zimmedaran islami bhaio ke liye khusoosi bayaan farmain gey. wassalam
  3. Haji Muhammad Shahid Attari (Nigran-e-Pakistan intezami Kabina) aaj Faizan-e-Madina Sardar Abad(Faisal Abad) main Islami Behnon ke Ijtema main Bayan farmain ge.insha Allah azawajal...
  4. <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> امام اعظم کا نام و نسب : حضرت امام ابو حنیفہ کا نام شریف نعمان ابن ثابت ابن زوطی ہے۔ حضرت زوطی یعنی امام کے دادا فارسی النسل ہیں، حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے عاشق زار اور آپ کے خاص مقربین بارگاہ میں سے تھے آپ ہی کی محبت سے کوفہ میں قیام اختیار کیا، جو حضرت علی مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس دارلخلافہ تھا، حضرت زوطی اپنے فرزند حضرت ثابت کو جو بچہ ہے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس دعا کیلئے لے گئے، حضرت علی مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ثابت کے لیے دعا فرمائی اور بہت برکت کی بشارت دی، حضرت امام حضور علی مر تضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کرامت و بشارت ہیں۔ حضرت امام ابو حنیفہ سنہ 70ھ میں کوفہ میں پیدا ہوئے ارو سنہ 150 ہجری میں بغداد میں وفات پائی، خیر زان قبرستان میں دفن ہوئے، آپ کی قبر زیارت گاہ خاص و عام ہے۔ ستر سال عمر شریف ہوئی۔ حضرت امام نے بہت صحابہ کا زمانہ پایا، جن میں سے چار صحابہ سے ملاقات کی، انس بن مالک جو بصرے میں تھے، عبداللہ ابن ابی اونٰی جو کوفہ میں تھے، سہیل ابن سعد ساعدی جو مدینہ منورہ میں تھے۔ ابو طفیل عامر ابن ساصلہ جو مکہ معظمہ میں تھے اس کے متعلق اور بھی روایات ہیں، مگر یہ قول راحج ہے۔ امام اعظم حضرت حماد کے شاگرد رشید اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے تلمیذ خاص اور مخصوص صحبت یافتہ ہیں۔ دو سال تک امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی معیت نصیب ہوئی، حضرت امام کو منصور بادشاہ کوفہ سے بغداد لایا، پھر آپ سے قاضی القضاۃ کا عہدہ قبول کرنے کی درخواست کی آپ نے انکار کیا اس پر آپ کو قید کر دیا اور قید میں ہی یہ آفتاب و عمل غروب ہو گیا۔ رضی اللہ تعالٰی عنہ۔ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے مناقب : غیرمقلد وہابی امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے سخت دشمن ہیں ، ان کے مسائل پر پھبتیاں کستے اور مزاق اڑاتے ہیں ، ان میں سے بعض نے امام اعظم رضی اللہ عنہ کی تاریخ ولادت سگ، اور تاریخ وفات کو کم جہاں پاک، لکھی ہے ، نعوذباللہ اسی کے جواب میں بعض احناف نے کہا وہابی اور گد کے عدد ایک ہی ہیں ‌یعنی 24 ۔ گد بھی مردار خور ہے اور یہ بھی گزرے ہوئے بزرگوں کی تبرائی ، غیبت کو قرآن حکیم نے مرے بھائی کا گوشت کھانا قرار دیا ہے ۔ خیال رہے کہ وہابی کے عدد چوبیس،ٍچوہےکےعدر چو بیس،وہابی چوہےکی طرح دین کترتے ہیں ،گرکی طرح غیبت کرکے مردار کھاتےہیں- مجھے اس سے صدمہ ہوا،دل نے چاہا کہ اس عالی جناب کے کچھ حالات اور مناقت مسلمانوں کو سنائوں اور بتائوں‌ کہ حضرت امام کا اسلام میں کیا درجہ و منزرلت ہے،شائد رب تعالٰی ان بزر گوں کی مدح خوانی کو میرے لیئے کفارہ سّیات بنادے اور مجھے ان بزرگوں کے غلاموں میں حشر نصیب فرماوے مسلمان اپنے امام کے مناقب سنیں اور ایمان تازہ کریں۔ </span></span></span></span>
  5. <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> امام اعظم کے مناقب : حقیقت یہ ہے کہ حضرت امام اعظم کے فضائل و مناقب ہماری حد و عدّ سےباہر ہیں ، حضرت امام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا زندہ جاوید معجزہ اور حضرت امیر المومنین علی مرتضٰی حیدر کرار رضی اللہ عنہ کی نہ مٹنے والی کرامت ہیں ، امت مصطفویہ کے چراغ دینی مشکلات کو حل فرمانے والے ہیں ، الحمد اللہ اہلسنت احناف بڑے خوش نصیب ہیں ، ہمارا رسول رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم ، ہمارا پیر غوث اعظم رضی اللہ عنہ ، ہمارا امام امام اعظم رضی اللہ عنہ ، عظمت و عزت ہمارے ہی نصیب میں ہے ، بفضلہ تعالٰی و کرمہ، ہم تبرک کے لئے چند مناقب عرض کرتے ہیں، حنفی سنیں اور باغ باغ ہوجائیں ۔ 1۔ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ کی پیشنگوئی اور فضیلت نہایت اہتمام سے بیان فرمائی چنانچہ مسلم و بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور طبرانی نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ابونعیم ، شیرازی ، طبرانی نے قیس ابن ثابت ابن عبادہ سے روایت کی۔
  6. <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> 1۔ فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔ ترجمہ: پھر اگر تم نہ جانتے ہو تو اہل علم والوں سے پوچھو ۔ اس آیت شریف سے معلوم ہوا کہ دینی بات میں اپنی اٹکل نہ لگائے ناواقف کو ضروری ہے کہ واقف سے پوچھے جاہل عالم سے نہ پوچھے ، غیر مجتہد عالم مجتہد علماء سے دریافت کریں ، اس ہی کا نام تقلید ہے ۔ 2۔ یا ایھا الذین امنو اطیعو اللہ واطیعو الرسول واولی الامر منکم ۔ ترجمہ: اے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور اپنے میں‌سے امر والے علماء کی ۔ قرآن کریم پر عمل اللہ کی اطاعت ہے، حدیث شریف پر عمل حضور کی فرمانبرداری اور فقہ پر عمل اولی الامر کی اطاعت ہے یہ تینوں اطاعتیں ضروری ہیں ، امام رازی نے تفسیر کبیر میں فرمایا ہے کہ یہاں اولو الامر سے مراد علماء دین ہیں نہ کہ سلاطین ، کیوں ‌کہ بادشاہوں‌پر علماء کی اطاعت بہرحال ضروری ہے ، مگر علماء‌پر بادشاہوں کی اطاعت ہر حال میں واجب نہیں ، صرف انہی احکام میں واجب ہے جو شریعت کے موافق ہوں ایسے ہی حکام و سلاطین علماء‌سے احکام حاصل کریں گے ۔ 3۔ والسابقون الاولون من المھاجرین والانصار والذین اتبعوھم باحسان رضی اللہ عنھم ورضواعنہ۔ ترجمہ: اول سبقت کرنے والے مہاجرین اور انصار اور وہ جنہوں نے ان کی اتباع کی اللہ ان سے راضی ہوا ، یہ اللہ سے راضی ۔ اس سے پتہ لگا کہ اللہ تعالٰی مسلمانوں کی تین جماعتوں سے راضی ہے ، مہاجرین، انصار اور تاقیامت ان کی اتباع و تقلید کرنے والے مسلمان ۔ غیر مقلد ان تینوں جماعتوں سے خارج کیونکہ نہ تو وہ مہاجر صحابی ہیں‌نہ انصاری اور نہ ان کے مقلد ان کے نزدیک تقلید شرک ہے ۔ 4۔ واتبع سبیل من اناب الی۔ ترجمہ: اس کی راہ چلو جو میری طرف رجوع لایا ۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اللہ کے مقبول بندوں کا راستہ اختیار کرے چاروں‌امام خود بھی اللہ کے مقبول بندے ہیں اور تمام اولیاء علماء‌صالحین مومنین ان کے مقلد لہذا تقلید مقبولوں کا راستہ ہے غیر مقلدیت وہابیت مردودوں‌کا راستہ ہے ۔ 5۔ یا ایھا الذین امنو اتقو اللہ وکونو ا مع الصدقین۔ ترجمہ : اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو ۔ معلوم ہوا کہ صرف ہمارا تقوٰی و پرہیزگاری بخشش کے لئے کافی نہیں ، پرہیزگاری کے ساتھ اچھوں کی سنگت بھی لازم ہے ، ورنہ راستہ میں ڈکیتی کا اندیشہ ہے چاروں امام اچھے ہیں اور امت کے سارے اچھوں‌نے تقلید کی سارے اولیاء محدثین مفسرین مقلد گزرے ، غیر مقلدوں میں‌اگر کوئی ولی گزرا ہو تو دکھادو ، جس شاخ میں‌پھل پھول پتے نہ لتیں وہ چولھے کے لائق ہوتی ہے کیونکہ اس کا تعلق جڑ سے ٹوٹ چکا ہے ایسے ہی فرقہ میں ‌اولیاء اللہ نہ ہوں وہ دوذخ کے قابل ہے کیونکہ اس کا تعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹوٹ چکا ہے ۔ 6۔ اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم۔ ترجمہ : ہم کو ہدایت دے سیدھے راستے کی ، ان کا راستہ جن پر تونے انعام کیا۔ اس سے معلوم ہوا سیدھے راستے کی پہچان یہ ہے کہ اس پر اولیاء اللہ علماء صالحین ہوں دیکھ لو سارے اولیاء‌صالحین مقلد ہیں ، ، حضور غوث پاک ، خواجہ اجمیری خواجہ بہاءالدین نقشبند امام ترمذی وغیرہ جیسے پایہ کے بزرگ مقلدین گزرے لہذا تقلید سیدھا جنت کا راستہ ہے اور وہابیت غیر مقلدیت ٹیڑھا راستہ جو دوذخ کو پہنچائے گا ۔ 7۔ ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المومنین نولہ ما تولی ونصلہ جھنم ۔ ترجمہ : جو کوئی ہدایت ظاہر ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مسلمانوں کی راہ کے علاوہ دوسرا راستہ اختیارکرے جدھر وہ پھرے گا ہم ادھر ہی پھیر دینگے اور اسے دوذخ میں پہنچائیں گے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو سزا حضور کی مخالفت کرنے والے کفار کی ہے وہ ہی سزا ان بے دینوں کی بھی ہے جو مسلمانوں کا راستہ چھوڑکر اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنائیں ، تقلید عام مسلمانوں کا راستہ ہے ، غیر مقلد ان سب سے علیحدہ وہ اپنا انجام سوچ لیں ۔ 8۔ وکذالک جعلناکم امۃ وسطا لتکونو اشھداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا۔ ترجمہ : اسی طرح ہم نے تم کو درمیانی امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور نبی تمہارے گواہ ۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمان رب تعالٰی کے دنیا و آخرت میں گواہ ہیں ، جس آدمی یا جس راستہ یا جس مسئلہ کو عام مسلمان اچھا کہیں واقعی اچھا ہے اور جس کو برا کہیں وہ واقعہ میں برا عام دیکھ لو ، مسلمان تقلید کو اچھا کہتے ہیں اور مقلد ہیں اور غیر مقلدوں کو برا جانتے ہیں لہذا تقلید ہی اچھا راستہ ہے اور مقلدیں اچھی جماعت ۔ دوسرا مسئلہ :
  7. <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> احادیث شریف : اس بارے میں احادیث بہت ہیں کچھ بطور نمونہ پیش کی جاتی ہیں ۔ حدیث نمبر 1 : ابن ماجہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی : اتبعو السواد الاعظم فانہ من شذ شذ فی النار ۔
  8. <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> وہابی اور حدیث : غیر مقلدوں کا اصلی نام وہابی ہے، لقب نجدی کیونکہ ان کا مورث اعلٰی محمد ابن عبدالوہاب ہے جو نجد کا رہنے والا تھا، اگر انہیں مورث اعلٰی کی طرف نسبت کیا جاوے تو وہابی کہا جاتا ہے اور اگر جائے پیدائش کی طرف نسبت دے جائے تو نجدی جیسے مرزا غلام احمد قادیانی کی امت کو مرزائی بھی کہتے ہیں اور قادیانی بھی پہلی نسبت مورث کی طرف ہے، دوسری نسبت جائے پیدائش کی طرف اسی جماعت کی پیشن گوئی خود حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کی تھی کہ نجد کے متعلق ارشاد فرمایا تھا۔ ھناک الزلازل والفتن ویخرج منھا قرن الشیطان۔
  9. <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:17pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> تذکرہ امام احمد رضارضی اللہ عنہ ---- الحمد للہ رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام علٰی سید المرسلین اما بعد فاعوذباللہ من الشیطٰن الرجیم ط بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ط شفاعت کی بشارت رحمت عالم،نورمجسم، شاہ نبی آدم، شفیع اُمم،رسول اکرم کا فرمان شَفاعت نشان ہے- جومجھ پردرود پاک پڑھے گا میں اس کے شفاعت فرماؤں گا- (القولُ البریع صفحہ 117دارللکتب العلمیۃ بیروت) ولادت با سعادت : میرے آقا اعلٰیحضرت، امام اہلسنت، ولئ نعمت، عظیم البرکت، عظیم المرتبت، پروانہ شمع رسالت، مجددِ دین وملّت، حا مئ سنّت، ما حئ بد عت، عَالمِ شریعت، پیر طریقت ،باعثِ خیر و برکت، حضرت علّامہ مو لینٰا الحاج الحافظ القاری الشّاہ امام احمد رضا خان ( رحمتہ اللہ علیہ ) کی ولادت با سعادت بریلی شریف کے محلّہ جسولی میں 10 شوال المکرّم 1272ھ، بروزِ ہفتہ بوقتِ ظہر مطابق 14 جون 1856ھ، کو ہوئی- سنِ پیدائش کے اعتبار سے آپ کا تاریخی نام المختار (1272ھ) ہے- ( حیاتِ اعلٰی حضرت، ج1، ص58، مکتبتہ المدینہ بابُ المدینہ کراچی ) آپ کا نامِ مبارک محمد ہے، اور آپ کے دادا نے احمد رضا کہہ کر پکارا اور اسی نام سے مشہور ہوئے- ( الملفوظ، حصہ اول، ص3، مشتاق بک کارنر مرکز اولیاء لاہور ) بچپن کی ایک حکایت : جناب سید ایوب علی صاحب( رحمتہ اللہ علیہ ) فرماتے ہیں کہ بچپن میں آپ( رحمتہ اللہ علیہ ) کو گھر پر ایک مولوی صاحب قرآن مجید پڑھانے آیا کرتے تھے ایک روز کا ذکر ہے کہ مولوی صاحب کسی آیئہ کریمہ میں بار بار ایک لفظ آپ کو بتاتے تھے مگر آپ کی زبان مبارک سے نہیں نکلتا تھا- وہ
  10. <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:17pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> پارہ 16،سورہ طٰہٰ، میں اللہ عزوجل کا فرمان عبرت نشان ہے۔ اور اے سننے والے اپنی آنکھیں نہ پھیلا اس کی طرف جو ہم نے کافروں کے جوڑوں کو برتنے کے لئے دی ہے جیتی دنیا کی تازگی (ف203) کہ ہم انہیں اس کے سبب فتنہ میں ڈالیں(ف204) اور تیرے رب کا رزق (ف205) سب سے اچھا اور سب سے دیرپا ہے تفسیر خزائن العرفان:۔(ف203)یعنی اصناف و اقسام یہود و نصاری وغیرہ کو جو دنیوی سازو و سامان دیا ہے مومن کو چاہیے کہ اس کو استحسان و اعجاب کی نظر سے نہ دیکھے ۔حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نافرمانوں کے طمطراق نہ دیکھو لیکن یہ دیکھو کہ گناہ اور معصیتکی ذلت کس طرح ان کی گردنوں سے نمودار ہے۔(ف204)اس طرح کہ جتنی ان پر نعمت زیادہ ہو اتنی ہی ان کی سرکشی اور ان کا طُغیان بڑھے اور وہ سزائے آخرت کی سزاوار ہوں ۔(ف205)یعنی جنّت اور اس کی نعمتیں ۔ اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ کچھ ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے (ف206) ہم تجھے روزی دیں گے (ف207) اور انجام کا بَھلا پرہیزگاری کے لئے تفسیر خزائن العرفان:۔(ف206)اور اس کا مکلَّف نہیں کرتے کہ ہماری خَلق کو روزی دے یا اپنے نفس اور اپنے اہل کی روزی کا ذمہ دار ہو بلکہ ۔(ف207)اور انہیں بھی ، تو روزی کے غم میں نہ پڑ ، اپنے دل کو امرِ آخرت کے لئے فارغ رکھ کہ جو اللہ کے کام میں ہوتا ہے اللہ اس کی کارسازی کرتا ہے ۔ </span></span></span></span>
  11. I need Sahīh [rigorously authenticated], Sarīh [explicit], Marfū
  12. bray karm! koi Rukn is ka English Translation farma dain.
  13. Raza

    wahabio! jawab do....

    <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:19pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> شہیدوں کے غائبانہ نمازِ جنازہ کے مؤقف کے خود ساختہ یعنی من گھڑت ہونے کے ٹھوس دلائل اِبنِ نجدی سے چند سوالات دوسرے مسائل میں جیسا کہ غیر مقلدین کا دارو مدار تارِ عنکبوت(مکڑی کے جالے) کی طرح سو فیصد کمزور ترین ہے۔بالکل ایسا ہی شہیدوں کے غائبانہ نمازِ جنازہ کا مؤقف من گھڑت ہے۔نیچے لکھے ہوئے سوالات عوام الناس کو ان کے من گھڑت مؤقف سے آگاہ کرنے کیلئے پیش کئے جاتے ہیں ۔تاکہ عوام خود ہی اس من گھڑت مؤقف سے مسائل کی باریکیوں میں پڑے بغیر ہی آگاہ ہو سکیں۔ سوال نمبر ١: شہیدوں کا نمازِ جنازہ فرضِ عین،فرضِ کفایہ،واجب ہے،سُنّتِ مؤکدہ ہے؟ یا نفل ہے؟ جواب کی دلیل قرآن پاک کی آیت یا حدیثِ صحیحہ مرفوعہ پیش کی جائے۔چونکہ ،چنانچہ ،لہذا،لیکن،اگرچہ کا سہارا نہ لیا جائے۔ سوال نمبر ٢: اگر نبی(صلی اللہ علیہ وسلم) نے اپنی زندگی میں کسی شہید کی غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھائی ہو تو ثبوت پیش کریں۔ اس ثبوت میں ضعیف سے ضعیف حدیث بھی قبول کرلی جائے گی۔ سوال نمبر ٣: بالاجماع حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے علاوہ تینوں خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم شہید ہیں۔ان کی کسی صحابی نے غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھی یا پڑھائی؟ غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھنے والے،پڑھانے والے اور جس علاقہ میں پڑھائی گئی وہ علاقہ بتائیں؟ سوال نمبر ٤ : خلفائے راشدین کے دَور میں شہید ہونے والے صحابہ کی تعداد اَن گنت ہے۔خلفائے راشدین میں سے جس جس خلیفہ نے جس شہید صحاجی کی نمازِ جنازہ پڑھائی ہو،وضاحت کریں؟ سوال نمبر٥ : نبی علیہ الصلوٰة والسلام نے کون کون سے صحابہ کرام کا غائبانہ نماز کی بذریعہ اشتہارات تشہیر کرائی؟ اِن صحابہ کرام کے نام بتائیں۔نیز یہ بھی بتائیں کہ شہدا کے غائبانہ نمازِ جنازہ کے اشتہار کا مسنون سائز اور رنگ کون ساتھا؟ سوال نمبر٦ : نبی کریم(صلی اللہ علیہ وسلم) نے شہدا کی غائبانہ نمازِ جنازہ کے لئے جتنے جلوسوں کی قیادت فرمائی؟ جلوسوں کی تعداد بتائیں؟ سوال نمبر ٧ : پرچمِ نبوی(صلی اللہ علیہ وسلم) میں کلمۂ طیبہ اور تلوار کا ثبوت کس حدیث سے ثابت ہے؟ کتاب کا نام بتائیں۔اگر کتبِ صحاح ستہ میں سے کوئی کتاب ہو تو بہتر ہوگا۔ سوال نمبر ٨ : کچھ عرصہ سے مرید کے والہ میں جو غیر مقلدین کا سالانہ اجتماع ہوتا ہے۔کیا نبی کریم(صلی اللہ علیہ وسلم) اور خلفائے راشدین نے ایسا سالانہ اجتماع (حج کے علاوہ) کیا؟ مقام اور تاریخ متعین کریں۔حدیث صحیحہ مرفوعہ سے جواب دیں۔ لشکرِ طیبہ کے قتل ہونے والوں کو شہید قرار دینے کی دلیل پیش کریں؟ ٭ کشمیر کے عوام فروعی مسائل میں امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید کرتے ہیں۔سب کے سب حنفی اور اہلِ سُنّت و جماعت ہیں۔ ٭ بَل شریف میں جو حضورِ اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا موئے (بال) مبارک ہے۔اُس کی تعظیم و تکریم کرتے ہیں ایسے افراد کو خود ساختہ اہلحدیث، مشرک اور بدعتی سے تعبیر کرتے ہیں۔ مشرکین کی آزادی اور حفاظت کے لئے لڑی جانے والی لڑائی کو! سوال نمبر٩ : جہادِ اسلامی کہنا کس حدیث سے ثابت ہے؟ سوال نمبر ١٠ : مشرکوں کی حفاظت کرتے ہوئے جو لشکرِ طیبہ کے قتل ہونے والے نوجوان غیرِ شہید ہیں یا شہید؟ حدیث سے جواب دیں۔ سوال نمبر ١١ : جو اپنے مؤقف کو حدیث سے ثابت نہ کرسکے وہ بدعتی ہے یا نہیں؟ سوال نمبر١٢: بدعتی کی سزا حدیث میں کیا آئی ہے؟ </span></span></span></span>
  14. Allah un ko Beemar-e-Karbla Hadrat Imam Zain-ul-Aabideen "Aabid-e-Beemar" ke sadqe men Shifa-e-Kaamila-o-Aajila Atta farmaaye. AAmeen AAmeen Aameen, Bijaah-e-Nabi-ul-Ameen .
  15. Faraz Bhai lagta hai, Khalu likhna Bhool gai aap??? (:
  16. Salam, Masha Allah! Shareef Raza bhai ne Bauht acha Artical likha hai..kisi Rislay main bhi shaya hoowa th, main ne parha tha.. Khalil Rana bhai ! ager aap is artical ki inpage file send kar dain to main is ko unicode main convert kar ke idher set kar doon ga.insha Allah..picture mawad daikh kar to apni jaan jati hai.. ye kab tak ham img. format main hi kam kartay rahain ge...???
  17. ]<span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:17pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> پارہ 15،سورۃ النجم میں ارشاد ہوتا ہے۔ پھر وہ جلوہ نزدیک ہوا (ف10 تفسیر خزائن العرفان ف10) اس کے معنٰی میں بھی مفسّرین کے کئی قول ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ حضرت جبریل کا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے قریب ہونا مراد ہے کہ وہ اپنی صورت اصلی دکھادینے کے بعد حضورِ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قرب میں حاضر ہوئے دوسرے معنٰی یہ ہیں کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حضرتِ حق کے قرب سے مشرف ہوئے تیسرے یہ کہ اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنے قرب کی نعمت سے نوازا اور یہ ہی صحیح تر ہے ۔ پھر خوب اُتر آیا (ف11) تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہاتھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم (ف12 تفسیر خزائن العرفان ف11) اس میں چند قول ہیں ایک تویہ کہ نزدیک ہونے سے حضور کا عروج و وصول مراد ہے اور اتر آنے سے نزول ورجوع تو حاصلِ معنٰی یہ ہے کہ حق تعالٰی کے قرب میں باریاب ہوئے پھر وصال کی نعمتوں سے فیض یاب ہو کر خَلق کی طرف متوجّہ ہوئے ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ حضرت ربُّ العزّت اپنے لطف و رحمت کے ساتھ اپنے حبیب سے قریب ہو اور اس قرب میں زیادتی فرمائی تیسرا قول یہ ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے مقربِ درگاہِ ربوبیّت ہو کر سجدۂِ طاعت ادا کیا ۔ (روح البیان) بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ قریب ہوا جبّار ربُّ العزّت الخ ۔ (خازن) (ف12)یہ اشارہ ہے تاکیدِ قرب کی طرف کہ قرب اپنے کمال کو پہنچا اور با ادب احبّاء میں جو نزدیکی متصور ہو سکتی ہے وہ اپنی غایت کو پہنچی ۔ اب وحی فرمائی اپنے بندے کو جو وحی فرمائی (ف13 تفسیر خزائن العرفان ف13) اکثر علماءِ مفسّرین کے نزدیک اس کے معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی نے اپنے بندۂِ خاص حضرت محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو وحی فرمائی ۔ (جمل) حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو وحی فرمائی یہ وحی بے واسطہ تھی کہ اللہ تعالٰی اوراس کے حبیب کے درمیا ن کو ئی واسطہ نہ تھا اور یہ خدا اور رسول کے درمیان کے اسرار ہیں جن پر ان کے سوا کسی کو اطلاع نہیں ۔ بقلی نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے اس راز کو تمام خَلق سے مخفی رکھا اور نہ بیان فرمایا کہ اپنے حبیب کو کیا وحی فرمائی اور محبّ و محبوب کے درمیان ایسے راز ہوتے ہیں جن کو ان کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ (روح البیان) علماء نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ اس شب میں جو آپ کو وحی فرمائی گئی وہ کئی قِسم کے علوم تھے ۔ ایک تو علمِ شرائع و احکام جن کی سب کو تبلیغ کی جاتی ہے دوسرے معارفِ الٰہیہ جو خواص کو بتائے جاتے ہیں تیسرے حقائق و نتائجِ علومِ ذوقیہ جو صرف اخصّ الخواص کو تلقین کئے جاتے ہیں اور ایک قِسم وہ اسرار جو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کے ساتھ خاص ہیں کوئی ان کا تحمّل نہیں کرسکتا ۔ (روح البیان) دل نے جھوٹ نہ کہا جو دیکھا (ف14 تفسیر خزائن العرفان ف14) آنکھ نے یعنی سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قلبِ مبارک نے اس کی تصدیق کی جو چشمِ مبارک نے دیکھا ۔ معنٰی یہ ہیں کہ آنکھ سے دیکھا دل سے پہچانا اور اس رویت و معرفت میں شک وتردّد نے راہ نہ پائی اب یہ بات کہ کیا دیکھا بعض مفسّرین کا قول یہ ہے کہ حضرت جبریل کو دیکھا لیکن مذہبِ صحیح یہ ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے رب تبارک و تعالٰی کو دیکھا اور یہ دیکھنا کس طرح تھا چشمِ سرسے یا چشمِ دل سے اس میں مفسّرین کے دونوں قول پائے جاتے ہیں ، حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کا قول ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رب عزَّوجلّ کو اپنے قلبِ مبارک سے دوبار دیکھا (رواہ مسلم) ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ آپ نے رب عزَّوجلّ کو حقیقتہً چشمِ مبارک سے دیکھا ۔ یہ قول حضرت انس بن مالک اور حسن و عکرمہ کا ہے اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم کو خُلّت اور حضرت موسٰی علیہ السلام کو کلام اور سیّدِ عالَم محمّد مصطفٰی کو اپنے دیدار سے امتیاز بخشا ۔ (صلوات اللہ تعالٌٰی علیہم) کعب نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے دوبار کلام فرمایا اور حضرت محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اللہ تعالٰی کو دو مرتبہ دیکھا ۔ (ترمذی) لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا نے دیدار کا انکار کیا اور آیت کو حضرت جبریل کے دیدار پر محمول کیا اور فرمایا کہ جو کوئی کہے کہ محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) نے اپنے رب کو دیکھا اس نے جھوٹ کہا اور سند میں لَاتُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُتلاوت فرمائی ۔ یہاں چند باتیں قابلِ لحاظ ہیں ایک یہ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا قول نفی میں ہے اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما کا اثبات میں اور مثبت ہی مقدم ہوتا ہے کیونکہ نافی کسی چیز کی نفی اس لئے کرتا ہے کہ اس نے سنا نہیں اور مثبت اثبات اس لئے کرتا ہے کہ اس نے سنا اور جانا تو علم مثبت کے پاس ہے علاوہ بریں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا نے یہ کلام حضور سے نقل نہیں کیا بلکہ آیت سے اپنے استنباط پر اعتماد فرمایا یہ حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنھاکی رائے ہے اور آیت میں ادراک یعنی احاطہ کی نفی ہے نہ رویت کی ۔ مسئلہ : صحیح یہ ہی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دیدارِ الٰہی سے مشرّف فرمائے گئے ۔ مسلم شریف کی حدیثِ مرفوع سے بھی یہی ثابت ہے ، حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما جو بحرالامّۃ ہیں ، وہ بھی اسی پر ہیں ۔ مسلم کی حدیث ہے رَاَیْتُ رَبِّیْ بِعَیْنِیْ وَبِقَلْبِیْ میں نے اپنے رب کو اپنی آنکھ اوراپنے دل سے دیکھا ۔ حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃ قَسم کھاتے تھے کہ محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے شبِ معراج اپنے رب کو دیکھا ۔ حضرت امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں حدیثِ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما کا قائل ہوں حضو ر نے اپنے رب کو دیکھا اس کو دیکھا اس کو دیکھا ۔ امام صاحب یہ فرماتے ہی رہے یہاں تک کہ سانس ختم ہوگیا ۔ </span></span></span></span>
  18. اور ماشاء اللہ آپ اردو میں بھی روانی سے لکھ لیتے ہيں۔یہ جان کے اور بھی خوشی ہوئی۔ اسلامی محفل پہ آتے جاتے رہیے۔ان شاء اللہ آپ سے برکتیں لوٹنے کا موقع ملتا رہے گا۔۔
  19. Mazeed Mawad keleay Link pe CLick keejeay.. http://www.faizeraza.net/phpBB2/viewtopic.php?t=2394
  20. Raza

    اصلاحی بیانات (Aslahi Bayanat)

    <span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:19pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> اصلاح معاشرہ کی کوشش کرنے والے مبلغین کے لئے ایک تحفہ ء لاجواب اصلاحی بیانات مؤلف حضرت علامہ محمد اکمل عطا قادری عطاری </span></span></span></span>
  21. Ooper Wali Khabar HIND (India) ke Akhbar main shaya hooi..
×
×
  • Create New...