Jump to content

Abu.Huzaifa

مدیر
  • کل پوسٹس

    221
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    24

سب کچھ Abu.Huzaifa نے پوسٹ کیا

  1. ابتدائے عشق ہے روتا ہے کیا آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا
  2. جزاک اللہ عزوجل حیدر بھائی یہ شروحات کی ضرورت ہر طالبعلم کو ہے ، ان کے ذریعے مذکورہ بالا کتب فقہ کی عبارات کی تفہیم باآسانی ہوجایا کرتی ہے امید ہے آپ اس طرح کی مزید علمی پوسٹ شئیر کریں گے اللہ تعالیٰ آپ کے علم و عمر میں برکت عطا فرمائے آمین۔
  3. شرعی حکم تو آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا ، لیکن جہاں تک آپ کے اعتراض کا تعلق ہے تو یہ عقلی ہے ۔ اس کی مثال یوں سمجھ لیجئے جس طرح بارش میں کسی بندے کے سارے بدن پر پانی گذر جائے تو اس کا غسل تو ہوجائےگا سوائے کلی اور ناک میں پانی ڈالنا رہ جائے گا جس کو بعد میں وہ خود کرلے۔ لیکن اس کی نیت غسل کی نہ ہو ۔ اسی طرح کوئی بندہ کافر سے اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے لڑے تو کیا اس کو بھی اللہ کی راہ میں جہاد کرنا کہا جائے گا ۔۔۔ کیونکہ نیت کرنے سے تفریق ہوجاتی ہے کہ امر خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے کیا جارہا ہے ۔ ورنہ تو ایسے ہی ہاتھ پائوں دھونا ہو گا ۔
  4. حضرت شارح بخاری علامہ شریف الحق امجدی علیہ الرحمۃ نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری جلد اول صفحہ نمبر 171 میں فرماتے ہیں ۔ اگر کسی نے بغیر نیت وضو کیا تو یہ وضو صحیح اگرچہ عبادت نہ ہوگا اس پر ثواب نہ ملے گا ۔
  5. aj ke colum main ansar abbasi sb ne apne inhi sawlaat ke jawabat denay ki koshih ki hai ...
  6. آپ نے حضرت حامد کاظمی صاحب پر اعتراض کیا ہے کہ انہوں نے دعا کی ہے ۔ جبکہ انہوں نے جب سب کے سامنے کہہ دیا کہ دعائے مغفرت نہیں کی جاسکتی ۔ یعنی حامد کاظمی صاحب بھی یہ مانتے ہیں کہ تاثیر مغفرت کا اہل نہیں یہ تو اہل حق کا شعار ہے اتنے سارے لوگ جو ان کے حمایتی ہیں ان کے سامنے یہ کہددینا اور مغفرت کا اہل کون نہیں ہوتا یہ آپ مجھے بتائیں گے یا میں آپ کو بتائوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دعائے خیر سے آپ کی کیا مراد ہے ۔۔۔۔اور دعائے خیر میں کیا الفاظ استعمال فرمائے جیسے چھینک آنے کے بارے میں شاید آپ کو معلوم ہوگا ۔۔۔ الحمد اللہ عزوجل اگر مسلمان کہے تو جواب میں یرحمک اللہ کہیں گے لیکن اگر کافر کہے تو یھدیکم اللہ کہنے کا حکم ہے۔
  7. السلام وعلیکم ۔ عثمان رضوی بھائی آپ نے فرمایا جام نور والے طاہر القادری کو سنی مانے ہیں۔ ماہنامہ جام نور کے اکثر شماروں کے شروع میں یہ لکھا ہوا آتا ہے کہ مضمون نگار کی رائے سے ہمارا اتفاق ہونا ضروری نہیں ہے۔ نیز بعض مرتبہ اس طرح کے کافی لوگوں کے مضمون چھپتے ہیں پھر اگلے شماروں میں سنی علماء اس کا جواب دیتے ہیں یہ ایسے ہی جیسے ایک فورم میں مخالف کو بھی اپنا نظریہ پیش کرنے کا جواز دیا جاتا ہے لیکن بعد میں اس کا جواب دیا جاتا ہے ۔ نیز کسی کا موقف ہونے کے لئے اس کا اپنا قول ہونا ضروری ہے ۔
  8. جی بعض متشددین کی طرف سے پھیلائی گئی افواہ تھی ،حضرت تاج الشریعہ نے ٹی کی مخالفت میں ایک سوال کے جواب میں حضرت امیراہلسنت کے لئے امیر اہلسنت کا لقب استعمال کیا ہے ، جس سے صاف واضح ہوجاتا ہے کہ حضرت آج بھی امیر دعوت اسلامی کو امیر اہلسنت مانتے ہیں ،نیز فروعی اختلاف تو سب میں ہے جیسا کہ حضرت مدنی میاں سے بھی ٹی وی کے مسلئے میں اختلاف ہوا تھا آپ نے ان کے القابات اور ان کے شان میں کوئی نازیبا الفاظ استعمال نہ کئے بلکہ اپنا نقطہ نظر واضح فرمایا ۔
  9. دیکھیں سوال واضح نہین ہے اعلیٰ حضرت کی عبارت کو پیش کیا جائے پھر بتائیں انہیں کس نکتہ پر اعتراض ہے . رہا یہ کہنا کہ اگر کوئی چوڑی چھپے علم حاصل کرلے . پھر بھی وہ بڑی ہستی کے مقابل نہیںہوسکتاخیر سائل نے عالم کی تو فضیلت مانی اور علماء کی فضیلت پر اعلیٰ حضرت نے بھی فتاویٰ رضویہ کی تئیسویں جلد میں تفصیلآ کلام کیا ہے . اب رہا بڑی شخصیات تو ان سے مراد سائل کی کون کون سی ہے اگر صحابہ کی ہے تو صحابہ کے بارے مین قرآن پاک کی آیت مبارکہ ’’رضی اللہ عنھم و رضو عنھ‘‘ شاہد ہے،نیز حدیث پاک میں بھی بشارت ہے’’ اصحابی کالنجوم ‘‘اگر اہلبیت مراد ہے تو ان کی بھی فضیلت ثابت ہے . الحسن و الحسین سید شباب اہل الجنۃ . حسین منی وانا من الحسین احب اللہ من احب حسینا . نیز علما کی بھی فضیلت قرآن و حدیث میں موجود ہے.حدیث پاک مین ہے العلماء ورثۃ الانبیاء .اسی طرح سب کے مرتبے متعین ہے جو فضیلت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کو حاصل ہے وہ دیگر صحابہ کو نہیں. اسی طرح علماء کو صحابہ کا مرتبہ نہیں مل سکتا .اس طرح امتیاز کرنے میں بھی کیا مخالف کو اعتراض ہے.؟
  10. میرے بھائی یہ جو اعتراض وہابیہ نے کیا ہے اس میں دعویٰ جو کیا ہے دلیل اس دعوے کے مطابق نہیں ہے . کاسٹ سسٹم کو پرموٹ کرنے کا الزام تب وارد ہوگا جب اعلیٰ حضرت فرماتے قاضی سید کو سزا دے ہی نہ ...بلکہ مخالفین بھی ان حدیثوں سے انحراف نہیں کریں گے جن میں اہلبیت کو دگیر مسلمانوں سے ممتاز کیا گیا ہے .اور ان کے فضائل بیان کئے گئے ہیں . بلکہ اعلیٰ حضرت تو دونوں صورتوں میں تطبیق پیدا کررہے ہین اگر پر غور کریں .
  11. جناب یہ اعتراض بالکل بچکانہ ہے اس میںلفظ اللہ سے مراد حضور علیہ السلام کو کہاں لیا گیا ہے.؟ اسم اللہ اور ذکر اللہ کو حضور علیہ السلام کا نام قرار دیا گیا ہے. اسم اللہ اورذکر اللہ کا مطلب کیا ہے ؟ اللہ کا نام اوراللہ کی یاد تو اس میں مراد اللہ سے حضور علیہ السلام کیسے ہوگئے . ؟ اور پھر اسم اللہ اور ذکر اللہ کہنے پر بھی حوالہ دیا گیا ہے . دلائل الخیرات کا جس کو دیوبندیہ بھی مسلم مانتے ہیں. اور علم المناظرہ کا قاعدہ یہ ہے کہ حوالہ دینے والے پر الزام نہین رہتا قائل پر الزام رہتا ہے . .اب اسم اللہ ہونے کی توجیہ بھی بیان کردی کہ آپ کو اسم اللہ اس لئے کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کو آپ نے ظاہر کیا . اب اس جملے میں کونسی قباحت رہ گئی ظاہر سی بات ہے ہر بندے کو اللہ تعالیٰ کا علم نبی ہی کے ذریعے ہوتا ہے .کوئی بندہ از خود جان لے یہ بات بہت ہی شاذ و نادر ہی پائے جائے گی اور القلیل کالمعدوم کے تحت یہ ہی کہا جائے گا کہ حضور علیہ السلام ہی نے ہم پر اللہ تعالیٰ کے وجود کو ظاہر کیا ورنہ تو کافی باتوں کاا نکار لازم آئے گا. جہلائے دیوبند اس پر غور کریں. 2...نیز بیضاوی شریف بسم اللہ کی تفسیر میں ہے صفحہ نمبر 40 پر . والاسم ان ارید بہ اللفظ فغیر المسمی لانہ یاتلف من اصوات مقطعۃ غیر قارۃ اور اسم سے اگرلفط مراد لیا جائے تو وہ مسمیٰ کی ذات کا غیر ہوتا ہے کیونکہ اس میں بغیر کسی استقرار کے جدا جدا آوازیں جمع ہوتی ہین.اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے اسم سے مراد اگر لفظ لیا جائے تو وہ مسمیٰ یعنی جس کا نام ہو جیسے لفظ اللہ .. تو وہ اس کا غیر ہوگا. اب مفتی صاحب کی تحریر پڑھ لیں جس میں ماقبل ہی میں انہوں نے وضاحت کردی ہے کہ لفظ اللہ حروف کا مجموعہ ہے . انہوں نے کہاں فرمایا ہے کہ لفظ اللہ سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات ہے. اور پھر اس کا اطلاق حضور علیہ السلام پر کیا ہو .؟ . کیا دیوبندکے ملاں لفظ اللہ کو اللہ تعالیٰ کی ذات مانتے ہیں..؟
  12. Is ka jawab dya ja chuka check farma laian..................ysi ko yahan past karrha hon... http://www.islamimehfil.info//topic/10798-owaisi-sahib-ke-mutaliq-ghalat-fahmi/
  13. بھائی ہمیں یہ دیکھنا چاہئے جمہور علمائے اہلسنت کس طرف ہیں. جمہور کا فتویٰ مکروہ تحریمی ہے کیونکہ ساری فقہی کتب میں اس مسئلہ میں لچک نہیں ہے . اب مفتی صاحب کی یہ اپنی تحقیق ہے . جیسا کہ علامہ سعیدی صاحب نے بعض مسائل میں اپنی تحقیق پیش کی ہے لیکن ہم اعلیٰ حضرت اور جمہور علمائے اہلسنت کے دلائل پر اعتماد کرتے ہیں. ہمیں چاہئے ہم اعلیٰ حضرت کو پڑھیں ،دیگر کی طرف متوجہ نہ ہوں. جیسے عرب ممالک میں صوفیاء ہیں جو ہماری طرح ہی ر وہابیہ کرتے ہیں عقائد سارے مسلکِ اعلیٰ حضرت والے ہی ہیں لیکن کافی فروعی مسائل میں اختلاف ہوتا ہے ان سے بھی لیکن ہم ان کے بارے میں کچھ نہیں کہتے ان کے دلالئل اپنی جگہ ، اور جمہور علمائے اہلسنت کے موقف کو ہی ہمیں اپنانا چاہئے اور دیگر سنی بھائیوں کا ذہن بنانا چاہئے. کہ اعلیٰ حضرت کو پڑھین انشاء اللہ عزوجل حقیقیت خود منکشف ہوجائے گی. مفتی صاحب نے جو جوابات دیئ ہیں اور توضیحات کی ہین ان کے جواب بھی ہمارے اہلسنت کے پاس ہیں. اس کے لئے آپ کسی سنی دارالافتاء سے رجوع کریں. انشا ء اللہ عزوجل مزید حقائق منکشف ہوں گے.
  14. جناب یہ نظم مظفر وارثی نے لکھی ہے
×
×
  • Create New...