Jump to content

Raza11

اراکین
  • کل پوسٹس

    422
  • تاریخِ رجسٹریشن

  • آخری تشریف آوری

  • جیتے ہوئے دن

    12

سب کچھ Raza11 نے پوسٹ کیا

  1. وتر کہ معاملے میں غیر مقلدیں عرب کہ یہاں یہ حجت ہے وأما دليل جواز الإيتار بواحدة فمنه ما ثبت في الصحيحين وغيرهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "صلاة الليل مثنى مثنى، فإذا خفت الصبح، فأوتروا بواحدة". وزاد مسلم في روايته: فقيل لابن عمر ما مثنى مثنى؟ قال: أن تسلم في كل ركعتين. وورد تفسير ابن عمر هذا مرفوعاً في بعض روايات المسند لهذا الحديث. ومنه ما في صحيح مسلم وغيره أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: الوتر ركعة من آخر الليل. اور اہل سنہ احناف کہ نزدیگ مجھ صرف ایک حدیث ملی ہے اور وہ یہ ہے أخرجه الحاكم في المستدرك عن عائشة رضي الله تعالى عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يوتر بثلاثٍ، لا يسلم إلا في آخرهن. واستدلوا أيضاً بما أخرجه الطحاوي عن أبي العالية قال: علمنا أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم أن الوتر مثل صلاة المغرب، غير أن نقرأ في الثالثة، فهذا وتر الليل، وهذا وتر النهار. آپ لوگوں سے گزارش ہے اس بارے میں میری رہنمائی فرمائے جزاکم اللہ
  2. وتر کہ معاملہ پر کچھ بتائیں ،وتر یکساں تیں کس حوالے سے پڑھی جاتی ہے ؟ جبکہ شافعی حضرات دو رکعت شفع اور ایک رکعت وتر پڑھتے ہے اس پر روشنی ڈال سکے تو بھتر ہوں گا
  3. شکریہ صابریت صاحب ،ویسے اس ٹاپک پر میں آوگا ضرور کیونکہ آپ نے صرف ایک آرٹیکل کو ہی آپنا ٹوٹل سرمایا بنا کر پیش کیا ہے ،جب میں منطق اور علمی دلیل پر بات کر رہا ہوں ،خیر آجکل کچھ دوسری مصروفیات بھی ہے اس لیے اس پر لیکھ نا پایا ،
  4. السلام علیکم گزارش ہے کہ ہمارے مسجد کہ امام جو مصر سے ہے وہ ہمیں نماز تراویح 8 پڑھاتے ہے اور انکا کھنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی 11 رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی ہے نا رمضان میں نا غیر رمضان میں،اور وہ وتر دو رکعت پہر ایک رکعت پڑھاتے ہے ،اس پر بھی انھوں نے کھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازیں ہمیشہ مثنا مثنا ثم فرادہ یعنی دو دو رکعت پہر ایک رکعت پڑھی ہے نفلی نماز کہ متعلق ، میری گزارش ہے مجھے وہ تمام آحادیث جو تراویح کہ متعلق ہے جس میں 20 رکعتیں ہیں اور عربی متن میں پیش کی جائے اور وتر کہ متعلق بھی وضاحت کریں جزاکم اللہ
  5. جناب گھڑوں کہ متعلق میں نے یہی کھاتھا کہ کم وبیش اس کا مطلب کیا ہوتا ہے اور انکے بند کرنے کی کوئی وجہ آفیشلی کبھی بھی بتائی نہیں گئی
  6. صابریت صاحب ،ایک بات ذہن میں رکھے جس زمانہ میں یہ آڈیو کیسٹ trinity radio سے براڈکاسٹ کی گئی اس دور میں اس قدر جدید ٹکنولوجی ایجاد نہیں ہوتھی کہ جس پر آپ آج کی طرح آوازوں کو کسی طرح مکس آب کرکے کوئی نئی ترتیب دیکھائے ،سنگاپور کی جس آیجنسی نے اس پر جو تحقیق کی ہے اس میں آپ ہی کہ پیش کردہ بیاں کہ مطابق کہ فریکوئنسی بھت منتظم اور آوازیں کافی سخت تھی ،آگر اسی پر سوچے تو بات کافی شبھات میں ڈالتی ہےفریکوئینسی اس وقت منتظم ہوسکتی ہے جب آواز برابر طورپے آرہی ہو یعنی آواز ایسی جگاہ سے آرہی ہے جھاں پر ہواوں کا لہر نہیں بن پتا ،یہ بات ذہن میں رکھے آگر آپ کسی کمرے میں ہو اور وہاں ہواء کی گردش مکمل طورپے بند ہو اس وقت آپ صاف فریکوئینسی لے سکتے ہے لیکن ایسا میں آپ کو سانس لینا بھت دشوار ہوں دوسری بات کہ آوازیں کافی سخت تھی ظاہری سی بات ہے دہشت زدہ حال میں کوئی سر میں تو آواز نہیں نکالے گا ،کافی سخت ہونا بھی دلیل ہے کہ معاملہ آپ عام حال سے ہٹ کر ہے ، جس طرح آپ نے ویڈیو شئیر کی ہے کہ اس میں آوازوں کو دور کرنا اور بھی اسے ایک شبھہ میں ڈالتا ہے،تمام آوازوں کو ختم کرکے ایک سٹی والی آواز کا آنا ذہن میں رکھے کہ سنگاپور والی آیجنسی نے لیکھا کہ آوازیں سخت ہے یعنی مکس آب ہونے امکان کافی دور ہے اس میں سٹی نکالنی گویا آوازیں دور کردی جائے فرکوئنسی صرف ایک لہر کو Adopt کرسکے ایسا صرف آپ کو سٹی ہی سنائی دیں گئی ،
  7. صابریت صاحب ،بات دلیل و منطق سے کی جاتی ہے ،سائبریا کہ واقعہ جسے میں ممکنات میں شامل کرتا ہوں اور جسے مکمل رد کرتے ہے اس میں میرے نزدیگ دو باتیں آیسی ہے جس سے امکان قوی ثابت ہوتا ،ایک اس آڈیو ریکاڈنگ میں عورتیں آوازیں سب زیادہ عیاں تھیں دو م اس پوری ریکاڈینگ میں ایک بھی بچے کی آواز نہیں تھی ،آب آگر اسے آدیان کہ منطق سے دیکھے ماسواء اسلام کے کسی اور دین یا مذہب میں یہ بات نہیں ملتی کہ جھنم میں عورتیں زیادہ ہوں گئی اور بچے جھنم میں نہیں جائے گئے ،سوم جن لوگوں نے اسے ریکاڈ کیا تھا یا جن کہ ذریعہ یہ بات منظر عام پر آئی وہ لوگ کسی بھی دین اور مذہب کے مانے والے نہیں تھے انکا اعتقاد حیات بعد الموت پر سرے سے نہیں تھا لیکن اس وقت بعد پروفیسر Azzacov نے آپنی ایک انٹریو جسے نیوزلینڈ کہ آخبار چھاپہ تھا انھوں موت کہ بعد سزاء و جزاء ہونے کا اقرار کیا،سائیبریا کہ علاوہ دنیا دو اور جگاہوں پر کم و بیش اسی طرح کے گاڑے کھودے گئے ایک امریکا میں اور قطر میں اور دونوں جگاہوں کو بند کردیا گیا مزید کسی بھی وجوہات کا اظھار کیے بغیر ،دینی اعتقاد سے عذاب بعد ممات مسلم ہے ،جیسا کے احادیث سے ثابت ہے ،
  8. صابریت صاحب ،پہلی بات تو یہ ہے کہ مجھے آپنی اصلاح مقصود یہاں نا کے آنا پرستی ،میں بے حد ممنون ہوں آپ سب لوگوں کا کہ آپ لوگوں سے یہاں بھت کچھ سیکھنے کو ملا، دوسری بات یہ ہے کہ آپ دو چیزوں مخلوط کر رہے ہیں ایک جھنم اور عذاب ما بعد الموت کو ،میں نے آپنی گزشتہ پوسٹ میں کھا تھا کہ سائبریا میں کھودے جانے والا گھڑا کسی پورانی قبروں کا بھی ہوسکتا ہے اور جیسا کے معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے کہ قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جھنم کے گھڑوں میں سے ایک گھڑا ،آوپر بیان کی حدیث کہ مفھوم سے اختلاف نہیں کیا جا سکتا کیونکہ حدیث کا مفھوم اصل سے متصادم نہیں باوجود اس کے راوی پر جرح ہے لیکن حدیث آپنے مفھوم کو اجاگر کرتی ہے ، اس حدیث دوسرے رواہ نے بھی نقل کیا یے ملاحظہ ہو فروى خالد بن حيان الدفني عن كلثوم بن جوشن عن يحيى المديني عن سالم بن عبد الله بن عمر عن أبيه قال خرجت أسير وحدي فمررت بقبور من قبور الجاهلية فإذا رجل قد خرج من قبر منها يلتهب نارا وفي عنقه سلسلة من نار ومعي إداوة من ماء فلما رآني قال يا عبد الله اسقني يا عبد الله صب علي قال فوالله ما أدري أعرفني أو كلمة تقولها العرب إذ خرج رجل من القبر وقال يا عبد الله لا تسقه فإنه كافر قال فأخذ السلسلة فاجتذبه حتى أدخله القبر امام عسقلانی فرماتے ہے موضوع احادیث کہ متعلق : أحمد بن علي بن حجر أبو الفضل العسقلاني (الإصابة في تمييز الصحابة ، ج 5 ص 690): تجوز رواية الحديث الموضوع إن كان بهذين الشرطين: 1- ألا يكون فيه حكم. 2- وأن تشهد له الأصول دوسری روایت حضرت حارثہ سے ہے جسے اس حدیث کہ مفھوم کو تقویت دیتی یے وہ یہ حديث الْحَارِثِ بْنِ مَالِكٍ الأشعري : ( أَنَّهُ مَرَّ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ : كَيْفَ أَصْبَحْتَ يَا حَارِثَةُ ؟ قَالَ : أَصْبَحْتُ مُؤْمِنًا حَقًّا . قَالَ : انْظُرْ مَا تَقُولُ ، إِنَّ لِكُلُّ حَقٍّ حَقِيقَةً ، فَمَا حَقِيقَةُ إِيمَانِكَ ؟ قَالَ : عَزَفَتْ نَفْسِي عَنِ الدُّنْيَا ، وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى عَرْشِ رَبِّي بَارِزًا ، وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ يَتَزَاوَرُونَ فِيهَا ، وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى أَهْلِ النَّارِ يَتَضَاغَوْنَ فِيهَا . قَالَ : يَا حَارِثَةُ ! عَرَفْتَ فَالْزَمْ - قَالَهَا ثَلَاثًا -) اس حدیث میں بھی صحابی اہل نار کا تذکر کرتا ہے کہ وہ انکو دیکھ سکتا ہے پہر ابو جھل والی حدیث کئی اور روایت سے بھی تقویتملتی ہے ملاحظہ وخرج الطبراني من طريق عبد الله بن محمد بن المغيرة وهو ضعيف عن مالك بن مغول عن نافع عن ابن عمر قال [ بينما أنا أسير بجنبات بدر إذ خرج رجل من حفرة إلى حفرة في عنقه سلسلة فنادى يا عبد الله إسقني فذكره بمعناه وقال فيه فأتيت النبي صلى الله عليه و سلم فأخبرته فقال : أو قد رأيته فقلت : نعم قال عدو الله أبو جهل وذلك عذابه إلى يوم القيامة ] وخرج ابن أبي الدنيا من طريق خالد عن الشعبي [ أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه و سلم إني مررت ببدر فرأيت رجلا يخرج من الأرض فيضربه رجل بمقمعة معه حتى يغيب في الأرض ثم يخرج فيفعل به مثل ذلك مرارا فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ذلك أبو جهل بن هشام يعذب إلى يوم القيامة ] وذكر الواقدي بغير إسناد [ إن ابن عمر رأى ذلك ببطن رابع وأن الملك قال له لا تسقه فإنه أبي بن خلف قتيل رسول الله صلى الله عليه و سلم ] وخرج ابن أبي الدنيا من طريق حماد بن سلمة عن هشام بن عروة عن أبيه بينما راكب يسير بين مكة والمدينة إذ بمقبرة فإذا رجل قد خرج من قبره يلتهب نارا مصفدا في الحديد فقال يا عبد الله انفخ انفخ وخرج آخر يتلوه فقال يا عبد الله لا تنفخ قال وغشي على الراكب وعدلت به راحلته إلى العرج فقال وأصبح قد ابيض شعره حتى صار كأنه ثغامة قال فأخبر بذلك عثمان فنهى أن يسافر الرجل وحده امید ہے آپ ان پر کچھ استدلال پیش کرے گئے
  9. حضرت آج تک میں نے ایسا چمگاڈر نہیں دیکھا جو کہ گھڑا کھودنا کہ بعد باہر نکل آئے اس آحقر کہ علم تو اتنا ہے کہ چمگاڈر غاروں یا کسی درخت پر پائے جاتے ہے http://www.sajtv.com/2016/05/30/shocking-video-from-rawalpindi/ الله تعالی آپنی نشانیاں کھل کر دیکھا رہا ہے عوام ناس کو
  10. معذرتا صابریت صاحب،آپ شاید میرے موقف کو اس وقت بھی نہیں سمجھ پائے اور شاید اب بھی سمجھ نہیں رہے ،میرا موقف یہ ہے کہ یہ ممکن ہو سکتا ہے جو آوازیں اس آڈیو کیسٹ میں ہے وہ درست ہو ،یعنی کچھ لوگوں پر عذاب ہو رہا ہو وہ آڈیو کیسٹ میں ریکارڈ ہوگئی ہو یہ ممکنات میں سے ،لیکن یہ میں نہیں کھاں کہ اسے مطلب لے لیا جائے کہ جھنم تک زندہ انسان پہونچ سکتا یے ، لیکن حدیث میں قبر کو بھی جھنم کا گھڑا کھا گیا ہے یہ ممکن ہے وہ گھڑا شاید پرانی قبروں کا ہو جھاں عذاب کا سلسلہ اب تک دراز ہو ا ہو ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث کہ ماسواء جن و انس باقی تمام مخلوق عذاب سنی سکتی ہے دائرہ تنبیہ میں لیجائے گئ اور اس کے ایک معنی یہ بھی ہوسکتے ہے کہ انسان عذاب قبر مباشرا یعنی براہ راست نہیں سن سکتا ،ورنہ ایسی کثیر روایات ہے اہل علم کی کتابوں جن سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ عذاب قبر کو سنا بھی گیا ہے اور دیکھا بھی گیا
  11. جی صاحب میں ہی فاروق رضا التیجانی ہوں ،دراصل اس حدیث پر جرح و تعدیل آپنی جگاہ لیکن اصل مقصد مفھوم حدیث بیان کرنے کا تھا ،آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث تو پڑھی ہوں (حديث مرفوع) حَدِيثٌ : " الْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ ، أَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ " قبر جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جھنم کے گھڑوں میں سے ایک گھڑا اس بات سے آپ یقینا متفق ہوں گئے کہ عذاب قبر تمام مخلوق سنتی ہے ماسواء ثقلیں یعنی جن و انس کے (فيصيحُ صيحةً يسمعه كلُّ شيء إلا الثقلين "مسند الإمام أحمد": ((إنهم يعذبون عذابًا في قبورهم تسمعه البهائم)). وروى ابن أبي الدنيا في كتاب " من عاش بعد الموت ": عن الشعبي أن رجلا قال للنبي صلى الله عليه وسلم: إني مررت ببدر فرأيت رجلا يخرج من الارض فيضربه رجل بمقمعة معه، حتى يغيب في الارض، ثم يخرج فيفعل به مثل ذلك. ففعل ذلك مرارا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ذاك أبو جهل بن هشام، يعذب إلى يوم القيامة كذلك احادیث سے یہ بات ثابت ہے کہ عذاب قبر یقینا ہے ،جس واقعہ کہ ذکر ہو رہا تھا اس پر مزید بحث ہوئی نہیں پائی کیونکہ آیڈمن نے اسے بند کردیا تھا میرا موقف اتنا تھا کہ یہ ممکن ہے باقی اللہ یعلم بصواب
  12. السلام علیکم عرصہ ہوا ساونڈ آف ھیل کہ نام سے ہم نے ایک واقعہ کہ متعلق یہاں پر اس آحقر نے ایک حدیث کا تذکر کیا تھا ،اس وقت sybarriteصاحب کافی بحث ہوئی انھوں نے ہم سے حدیث کا متن مانگا وہ حدیث چونک بھت عرصہ ہوا تھا سنی ہوئی لیکن صحیح طرح سے متن یاد نا تھا اور حدیث مل بھی نہیں رہی تھی کافی عرصہ بعد الحمد للہ وہ حدیث ملگئی جسے آپنا فرض سمجھتے ہوئے یہاں شئیر کر رہے ہیں امید ہے آپ لوگ اس حدیث جرح و تعدیل کا کام کرے گئے عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أنه قال : ( بَيْنَا أَنَا سَائِرٌ بِجَنَبَاتِ بَدْرٍ ، إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ حُفَيرٍ ، فِي عُنُقِهِ سِلْسِلَةٌ ، فَنَادَانِي : يَا عَبْدَ اللَّهِ اسْقِنِي ، يَا عَبْدَ اللَّهِ اسْقِنِي ، فَلَا أَدْرِي ، أَعَرفَ اسْمِي أَوْ دَعَانِي بِدِعَايَةِ الْعَرَبِ ، وَخَرَجَ أَسْوَدُ مِنْ ذَلِكَ الْحُفَيْرِ ، فِي يَدِهِ سَوْطٌ ، فَنَادَانِي : يَا عَبْدَ اللَّهِ ، لَا تَسْقِهِ ، فَإِنَّهُ كَافِرٌ ، ثُمَّ ضَرَبَهُ بِالسَّوْطِ حَتَّى عَادَ إِلَى حُفْرَتِهِ ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْرِعًا ، فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَ لِي : أَوَ قَدْ رَأَيْتَهُ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ . قَالَ : ذَاكَ عَدُوُّ اللَّهِ أَبُو جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ ، وَذَاكَ عَذَابُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ )
  13. جی sybarrite صاحب بھت بھتر ہو کہ علماء اس شخص کا پیچھا کرے اور اسے پوچھے کہ بتاو قانون توہین رسالت کس طرح شرعیت متصادم ہے کیونکہ بھت بڑی اکثریت نوجوانوں کی اس خبثات میں آچکی ہے اور وہ لوگ بھی یہی کچھ سمجھ رہے ہے کہ قانونتوہین رسالت دفعہ295C چند انگریزی پڑھے لیکھے وکیلوں نے بنادیا ہے شرعیت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ،یہ قریبا وہی موقف ہے جسے ملعون سلیمان تاثیر نے آپنایا تھا ،صرف الفاظوں کا چناو مختلف تھا ،علماء کرام آپنی بات کھے اور اس شخص کی تیغ بنی کرے
  14. گزارش ہے کہ مجھے ان احادیث کی ضرورت پیش آئی ہے جن سے یہ بات ثابت ہو کے آپ صلی الله علیہ وسلم کا سایہ نہیں تھا اور علماء اہل سنت و الجماعت اس پر کیا عقیدہ رکھتے ہے انکے بھی رائے معلوم کرنا ہے دوم وہابیت اس معاملے میں کیا دلائل دیتے ہے یہ بھی جانا ہے جزاکم الله
  15. گزارش یہ ہے کہ یوسف علی یا یوسف کذاب کا معاملہ انتھائی مبھم اور غیر واضح ہے مجھے یہ قطعا نہیں معلوم آیا اس نے دعوی نبوت کیا تھا یا اس پر الزام محض ذاتی دشمنی کی وجہ سے لگایا تھا ،کیونک مجھے کہیں پر بھی اس کا کوئی واضح یا صریح بیان نہیں ملتا جسے بنیاد بنا کر اس کی تکفیر کی جائے ،ہاں اس کی باتوں میں ابھام بھت ہے جسے عوام ناس گمراہ ہوسکتے ہے اس لئے میں نے اسے گمراہ لیکھا ہے ، اب زید حامد سے جو میری جنگ ہے وہ ناموس رسالت کہ قانون پر اس کا تنقیدی موقف ،وہ دفعہ 295 سی کو شرعیت سے متصادم اور چند انگریزی لیکھنے پڑھنے والے وکیلوں کی ایجاد کھتا ہے ،مجھے حیرت اس بات پر ہے کہ آب تک کسی نے اسکی بات کا کوئی نوٹس نہیں لیا جبکہ اسکی یہ تحریر آفیشل ویب سائٹ پر موجود ہے اور میں نے آوپر شئیر کردی ہے ، قانون رسالت دفعہ 295 سی خالصتا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس سے منسلک قانون ہے یہ دفعہ توہین رسالت کہ کسی اور قضیہ میں نہیں لگتی یعنی آگر کوئی شخص اسلام کو برا کھے یا امھات مومنین کہ پر سب وشتم کرے یا اصحابہ کے خلاف زبان درازی کرے تو اس دفعہ کا اطلاق ان تمام امور پر نہیں ہوتا جس میں موت ہی واحد سزاء ہے مع جرمانے کے ، زید حامد سے میری قریب 8 یا 9 سال کی رفاقت رہی اور میں نے ہمیشہ شرعی احکام کو پیمانہ بنایا اس کے حرکات وسکنات کو چانچنے کہ لئے ماسواء اس بات کے مجھے اور کوئی بات نظر آئی نہیں ،اور یہ بات کوئی عام ایسی بات نہیں ہے جسے میں درگذر کردوں ،اس لئے میں نے بھتر سمجھا کہ زید حامد سے مکمل برات کا اعلان کیا جائے اور اس کے باقی چاہنے والوں کو ہوشیار کیا جائے ،ہدایت دینا صرف اللہ کا کام ہے
  16. جزاک اللہ الف خیر بھائی آپ نے بھت آچھا کیا کہ یہ میری پوسٹ یہاں پر شئیر کردی اور میری ایک گزارش ہے کہ زید حامد کو ایسے نہیں چھوڑا جائے بلکہ اس خبیث کا مکمل محاصرہ کیا جائے اور اسے جواب طلب کیا جائے،یہ خبیث توہین رسالت کے قانون کو غیر شرعی اور چند انگریزی پڑھے لیکھے وکیلوں نے بنایا تھا کھتا ہے اس نے آپنے چاہنے والوں کہ دلوں میں اس طرح بکواس بیٹھا دی ہے خدارا اس نے معصوم اور سادھا دل افراد کا ایمان خراب کردیا ہے ،میری ہردم کوشش ہے کہ میں اس شخص کا اصل مکروہ چھرا بے نقاب کروں ،آپ لوگوں سے اس سلسلے مدد کر درخواست ہے ، جزاک اللہ
  17. گزارش ہے کہ میری تمام پوسٹیں جو کبھی میں نے زید حامد کے حق میں لیکھی تھیں اسے ہٹالی جائے ،میں آپنی کم عقلی اور حسن ظن کہ تحت سخت غلط فھمی کا شکار تھا ،اور میں اللہ کے حضور نادم اور پیشمان ہوں کہ انجانے میں ایک گستاخ اور بغضی کی حمایت کرتا رہا اللہ مجھے آپنی حبیبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے بخش دے آمین
  18. کشمیر خان صاحب شاید آپ مجھے نہیں جانتے لیکن اس فورم تقریباً تمام قدیم ممبرراں مجھ سے واقف ہے کہ میں زید زمان حامد بھت بڑا حمایتی تھا ہر فورم پر اسکا دفاع کیا لیکن جب سے غازی شہید ممتاز قادری کی شھادت ہوئی ہم نے اسے غازی صاحب شھادت پر کچھ کلامات کھنے کو کھے جس ہر اس نے ٹال مٹول کرنا شروع کیا جب بات نہیں بنی تو اس نے کھا کہ میں نزدیک توہین رسالت کا قانون شرعیت سے متصادم اور میرے پاس دلیل ہے قرآن و سنہ سےُہم نے کھا دلیل لاؤ تو اس حضرت یہ بیان جاری کیا
  19. بڑی ہی چلاکی ہے اس مکار نے توہین رسالت کہ قانون پر حملہ کیا اور غازی شھید ممتاز قادری کو قاتل اور سلیمان تاثیر کو کلین چٹ تھمادی انتھائی مکار ہے اب ناموس رسالت کہ مجاہدین اس کا جواب دیں اس ملعون کو جو معصوم لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے
  20. السلام علیکم تمام احباب سے التماس ہے کہ وہ میری گزارش غور سے پڑھ لیں اور آگر میرے ذمے کوئی کفرانہ ہو تو وہ بھی اس آحقر کو مطلع کردیں میں آج آپ لوگوں مطلع کرتا ہوں کہ میں مسمی فاروق رضا التیجانی ،زید زمان حامد سے آپنی مکمل برآت کا اعلان کرتا ہوں اور آپنی غلط فھمیوں سے تائب ہوتا ہوں جو اس آحقر کو زید زمان حامد سے تھی چونک اس آحقر زید زمان حامد کا ہمیشہ دفاع کیا اس فورم پر اس لیے ،آب اس فورم کے ممبرراں کو مطلع کرنا آپنا فرض سمجھتا ہوں ،زید زمان حامد ایک چلاک اور انتھائی مکار شکاری ہے جس کا مقصد کچھ اور ہے ،لحاظ میری کوئی بھی شخص اس کے فریب کہ جال میں آئے وہ حب وطنیت اور کلام اقبال میں لیکر معصوم لوگوں کو گمراہ کر رہا ہے ،اس کی اصلیت آج مکمل طورپے کھل چکی ہے
  21. جزاک اللہ اخی یہ کافر مسیحی نے اس روایت کو فیس بوک شئیر کیا تھا میرے پاس جواب نہیں تھا اس لیے آپ لوگوں سے رجوع کرنا مناسب سمجھا
  22. السلام علیکم گزارش ہے مجھے اس حدیث کہ متعلق دریافت کرنا ہے کہ آیا حدیث صحیح ہے اور اسکی کیا تشریح ہے جزاکم الله
  23. السلام علیکم گزارش ہے کیا یہ وہی سعیدی صاحب ہے جن سے یہاں پر گفتگو ہوتی رہتی تھی۔ ؟ الله تعالی انکی مغفرت کرے اور انکو جنت فردوس میں جگاہ فرمائے آمین
  24. السلام علیکم اور تمام اہل سنہ حضرات عید میلاد نبوی مبارک ہو ،گزارش یہ کے ایک وہابی صاحب شدید پیٹ کا درد آٹھا اس میلاد شریف پر جیسا کے عموما ہوتا ہے اور اس نے پوسٹ شئیر کردی آپ لوگوں سے التماس ہے کہ اسکی پوسٹ کا جواب دیں تاکہ کچھ آفاقہ ہو یہ کیسی تیسری عید ھے۔ کہ تفاسیر کی کتب در منثور ۔ تفسیرکبیر ۔ روح المعانی ۔ جلالین اور ابن کثیر میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کے تذکرے اور فضائل تو موجود ھیں مگر بارہ ربیع الاول کی عیدمیلادالنبی کا کوئی ذکر ھی نہیں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بخاری شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ مسلم شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ ترمذی شریف میں میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ ابوداؤد شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ نسائی شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ ابن ماجہ میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مسند احمد میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ مسند امام اعظم میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ موطا امام مالک میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ مستدرک حاکم میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ بیہقی میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ مشکاہ شریف میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اب آجاؤ فقہ کی کتب کی طرف ۔ ۔ ۔ فقہ حنفی کی سب سے مستند کتاب ھدایہ میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ قدوری میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ فتاوی عالمگیری میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ کنزالدقائق میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ فتاوی شامی میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ بدائع الصنائع میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک دور میں بارہ ربیع الاول 63 مرتبہ آیا پھر حضور کے دنیا سے تشریف لیجانے کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رض کے دور میں 2 مرتبہ بارہ ربیع الاول آیا پھر حضرت عمر رض کے دور میں 12 ربیع الاول شاید 4 مرتبہ آیا اسی طرح عثمان رض اور حضرت علی رض کے دور میں کئی مرتبہ 12 ربیع الاول کا دن آیا اسی طرح جنت کے سرداروں حضرت حسن و حسین رض کی زندگیوں میں 12 ربیع الاول کئی مرتبہ آیا پھر امام ابوحنیفہ اور شیخ عبدالقادر جیلانی رح کے دور میں بہت مرتبہ بارہ ربیع الاول آیا ۔ ۔ کیا ان تمام محترم ھستیوں نے بارہ ربیع الاول کو عید کہہ کر جشن منائے؟؟؟ ھرگز نہیں ورنہ حوالہ دو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ امام مالک کی فقہ کی کتاب المدونہ الکبری میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ امام شافعی کی فقہ کی کتاب " الام " میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ امام ابوحنیفہ رح کی کتاب مسندالامام الاعظم۔ کتاب الاثار ۔ سیرکبیر اور سیرصغیر میں عیدالاضحی اور عیدالفطر کا عنوان تو ھے مگر عیدمیلادالنبی کا کوئی عنوان نہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور آخر یہ بارہ ربیع الاول کی کیسی عید ھے کہ مکہ مکرمہ اور مسجد نبوی پر کوئی لائٹنگ اور ھلہ گلہ نہیں ھے حالانکہ عیدالفطر اور عیدالاضحی وھاں جوش و جذبے سے منائی جاتی ھے۔ سعودی عرب ۔ ترکی ۔ملائشیا انڈونیشیا عراق افغانستان کویت سوڈان بحرین سمیت بہت سے ممالک کے مسلمان عیدالفطر اور عیدالاضحی پر تو مکمل سرکاری چھٹی کرتے ھیں مگر بارہ ربیع الاول کو وھاں کوئی چھٹی اور جشن نہیں منائے جاتے۔ خانہ کعبہ و مسجدنبوی کے ائمہ ۔ لاکھوں دیوبندی علما لاکھوں سلفی علماء(غیر مقلد نہیں سلفی)جماعت اسلامی والے جامعہ ازھر مصر والے دارالعلوم دیوبند والے ۔ شافعی علما ۔ حنبلی علما ۔ مالکی علما عیدالفطر اور عیدالاضحی تو مکمل اھتمام سے مناتے ھیں مگر یہ جشن عیدمیلادالنبی والی عید یہ سب کیوں نہیں مناتے؟ آخر سوچنے کی بات ھے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بریلوی فرقہ کے علاوہ پاکستان میں بارہ ربیع الاول والے دن تیسری عید کوئی نہیں مناتا ۔ کیا وجہ ھے؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر کہتے ھیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیدائش والے دن روزہ رکھا تھا مگر بریلوی اس دن تیسری عید مناتے ھیں تو کیا عید والے دن روزہ رکھنا جائز ھے کیا؟ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر کہتے ھیں کہ ابلیس کے سوا سب یہ تیسری عید مناتے ھیں اسکا مطلب ھے کہ نبی پاک صحابہ اور ائمہ اربعہ اور شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ. ....؟ ۔ ؟؟۔ ۔ ؟؟؟ آخر بریلوی مکتبہ فکر کے علماء کیا کہناچاہ رہے ھیں۔؟ھم نے یہ سب دلائل سمجھنے کے لئے دئیے ھیں آپ ھمیں بھی دلائل سے سمجھا دیں کسی پر تنقید نہیں آخرت کی کامبابی کا سوال ھے بابا ـــــــــــ مقتبس
  25. جزاک الله بھائی ،اور ماشاء الله جمعیت خاطر کتاب پڑھی بھت عمدہ کتاب ہے اور پورے یقینی ایمان سے کھے سکتا ہوں کہاس کا جواب نا ممکن ہے قادیانیوں کہ پاس سوسال اوپر ہوگئی ہے اس کتاب کو لیکھے پر جواب آج تک قادیانیوں نہیں بن پڑا جزاء الله خیر مفتی فاضل احمد نقشبندی جھنوں نے بھت خوبی سے قادیانیت کہ رد میں یہ کتاب تدوین کی باقی دیگرکتابوں کی لیکھائی بھت معدوم ہے مجھ سے صحیح طریقے سے الفاظ نہیں پڑھے جا رہے تھے کوئی واضح لیکھائی والی لینک ہو تو دیجئے گا
×
×
  • Create New...