کمیونٹی میں تلاش کریں
Showing results for tags 'ذوالقرنین حنفی ماتریدی بریلوی'.
-
ایک کذاب دیوبندی کا اعلیٰحضرت پر بہتان اور ان کی عبارت میں خیانت
اس ٹاپک میں نے ذوالقرنین بریلوی میں پوسٹ کیا فتنہ وہابی دیوبندی
جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کہ اہل حق اہلسنت وجماعت کے سامنے جب دیوبندی علمی دلائل میں شکست کھا جاتے ہیں تو پھر اہلسنت پر بہتان لگانا اور جھوٹ کا سہارا لینا شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے ہی ایک ”عمار احمد“ نامی کذاب دیوبندی نے ایک سکین پیج بنایا جس میں اُس نے اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلویؓ کے رسالہ ”جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة“ کی ایک عبارت جس میں اعلیٰحضرتؓ اس وحی کا ذکر فرماتے ہیں جو اللہ نے حضرت یعقوب علیہ السلام پر نازل فرماٸی کہ! ”تیری اولاد سے سلاطین و انبیاء بھیجتا رہا کروں گا یہاں تک کہ ارسال فرماٶں گا اس حرم محترم والے نبی کو جس کی امت بیت المقدس کی بلند تعمیر بناۓ گی وہ خاتم الانبیاء ہو گا اور اس کا نام احمد ہو گا“۔ اس عبارت پر اعلیٰحضرتؓ نے ہیڈننگ لکھی کہ ”یعقوب علیہ السلام و خاتم الانبیاء“۔ یعنی یہاں پر حضرت یعقوب علیہ السلام کو اللہ نے خاتم الانبیاء یعنی حضرت محمدﷺ کے بارے میں بتایا اس لٸے اعلیٰحضرت نے ہیڈننگ بھی یہی رکھی کہ ”یعقوب و خاتم الانبیاء“ یعنی ”حضرت یعقوب اور خاتم الانبیاء“۔ اس عمار احمد نامی خائن دیوبندی نے اُسی ہیڈننگ میں خیانت کی اور اُس خیانت سے اپنے شیطان ”قاسم نانوتوی لعین“ کو ختم نبوت پر ڈاکہ مارنے کی وجہ سے کی گٸ تکفیر سے بچانا چاہتا تھا۔ اس رسالہ کے اندر اعلیٰحضرت کی ہیڈننگ جو کہ کچھ یوں ہے! ”یعقوب علیہ السلام و خاتم الانبیاء“۔ اس ہیڈننگ میں خیانت کرتے ہوۓ اس نے ہیڈننگ سے لفظ ”و“ یعنی ”اور“ کو مِٹا دیا اور ہیڈننگ کچھ یوں بنا دی! ”یعقوب علیہ السلام خاتم الانبیاء“ جس کا ترجمہ بنتا ہے کہ ”یعقوب علیہ السلام خاتم الانبیاء“ اور اوپر لکھ دیا کہ! ”احمد رضا خان خود ختمِ نبوت کا منکر نکلا“ اور نیچے لکھ دیا کہ! ”تمام مسلمانوں کے ہاں خاتم الانبیاء حضورﷺ ہیں جبکہ احمد رضا خان، حضرت یعقوب علیہ السلام کو خاتم الانبیاء مانتا ہے“۔ آج ہم اِسی دجال کذاب کے جھوٹ کا پردہ فاش کریں گے کہ کس طرح اس نے ایک خبیث حرکت کر کے اعلیٰحضرتؓ پر اتنا بیہودہ بہتان لگا کر ان کی عبارت میں خیانت کر کے اپنا ایمان بھی برباد کیا اور اپنے جس شیطان ”قاسم نانوتوی“ کا دفاع کرنے کی کوشش کی اسی کے ساتھ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنایا۔ اس دجال دیوبندی نے رسالہ ”ختمِ نبوت“ کا جو نسخہ اپنے سکین میں استعمال کیا وہ ”مکتبہِ نبویہ، گنج بخش روڑ لاہور“ کا نسخہ ہے، سب سے پہلے اُسی نسخہ میں دیکھتے ہیں کہ یہ ہیڈننگ اس نسخہ میں کیسے ہے۔ مکتبہِ نبویہ سے چھپنے والے اس نسخے میں یہ ہیڈننگ کچھ اس طرح ہے کہ! ”یعقوب علیہ السلام ””و““ خاتم الانبیاء(یعنی یعقوب علیہ السلام اور خاتم الانبیاء)“۔ (جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة،مکتبہ نبویہ، صحفہ 10) اِسی سے اس کذاب خبیث دیوبندی کے جھوٹ کا پردہ فاش ہو جاتا ہے کہ کس طرح اس نے اعلیٰحضرتؓ کی عبارت میں خیانت کی اور اپنے لعین شیطان کا دفاع کرنے کی کوشش میں اپنا ایمان برباد کیا۔ دار الرضا لاہور سے چھپنے والے نسخے میں بھی یہ عبارت کچھ یوں ہے کہ! ”یعقوب علیہ السلام ””و““ خاتم الانبیاء(یعنی یعقوب علیہ السلام اور خاتم الانبیاء)“۔ (جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة، مکتبہ دار الرضا، صحفہ 10) اب ہم اس رسالہ کی اصل یعنی جس کتاب میں یہ رسالہ موجود ہے یعنی فتاویٰ رضویہ سے اس عبارت کو دیکھتے ہیں کہ اعلیٰحضرتؓ نے کیا لکھا ہے۔ اعلیٰحضرتؓ فرماتے ہیں! ”یعقوب علیہ السلام ””و““ خاتم الانبیاء(یعنی یعقوب علیہ السلام اور خاتم الانبیاء)“۔ (فتاویٰ رضویہ، جلد 15، رسالہ جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوة، رضا فاٶنڈیشن، صحفہ 636) ان دلاٸل سے ثابت ہوتا ہے کہ اس دجال نے اعلیٰحضرت امام احمد رضا خان بریلویؓ پر جھوٹ باندھا اور محض اپنے شیطان قاسم نانوتوی کو تکفیر سے بچانے کے لۓ اِس نے اعلیٰحضرتؓ کی عبارت میں خیانت کی۔ اب اس خائن کو چاہیے کہ اعلانیہ توبہ کرۓ اور اپنی اس ملعون حرکت سے اعلیٰحضرتؓ پر لگاۓ گۓ بہتان کا اقرار کرۓ اور سب کے سامنے اس بات کا اقرار کرۓ کہ جب دیوبندی علمی دلائل کے میدان میں شکست کھا جاتے ہیں تو جھوٹ کے سہارے کے علاوہ ان کے پاس کوٸی دوسرا راستہ نہیں ہوتا۔ ورنہ ان جیسے کذاب دجالوں کے بارے میں اللہ قرآن میں فرماتا ہے ”لعنت اللہ علی الکاذبین“۔ دُعا ہے کہ اللہ تمام مسلمانوں کو اِن دجالوں کے شر سے محفوظ فرماۓ۔(آمین) تحقیق ازقلم: مناظر اہلسنت وجماعت محمد ذوالقرنین الحنفی الماتریدی البریلوی-
- احمد رضا خان کی گستاخی ؟
- دیوبند کی گستاخی
- (and 4 more)
-
ذوالقرنین حنفی ماتریدی بریلوی میلاد قران و حدیث وآثارکی روشنی میں
اس ٹاپک میں نے Syed Kamran Qadri میں پوسٹ کیا فتنہ وہابی دیوبندی
میلادِ مصطفٰی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم- 1 reply
-
- میلاد منانا
- میلاد
-
(and 5 more)
Tagged with:
-
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ شیعوں نے اپنی ایک ویب ساٸیٹ پر ایک پوسٹ اپلوڈ کی جس میں علامہ غلام رسول سعیدیؒ کی شرح صحیح مسلم میں علامہ عینیؒ کے قول کو نقل کیا گیا جس میں وہ کہتے ہیں کہ ”میں(عینی) کہتا ہوں کہ حضرت امیر معاویہؓ کی خطا کو اجتہادی خطا کیسے کہا جاۓ گا ؟ اور ان کے اجتہاد پر کیا دلیل ہے ؟ حالانکہ ان کو یہ حدیث پہنچ چکی تھی جس میں رسول اللہﷺ نے یہ فرمایا ہے افسوس ابن سمیہ کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی،اور ابن سمیہ عمار بن یاسرؓ ہیں،اور ان کو حضرت معاویہ کے گروہ نے قتل کیا،کیا معاویہؓ برابر سرابر ہونے پر راضی نہیں ہیں کہ ان کو ایک اجر مل جاۓ“۔ (شرح صحیح مسلم جلد 7 صحفہ نمبر 791) اس قول کو لکھنے کے بعد شیعہ چیلنج کر رہے ہیں کہ ”کیا کوٸی اہل سنت اس اعتراض کا علمی جواب دے سکتا ہے ؟“ جیسا کہ سبھی جانتے ہیں کہ شیعہ مکار اور فریبی قوم ہیں،بس اپنے مطلب کی بات نکال کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔کوٸی شخص کم علمی میں شیعہ کی آدھی پوسٹ پڑھ کر یہ فتوے بازی نہ شروع کر دے کہ علامہ بدرالدین عینیؒ رافضی تھے وغیرہ وغیرہ۔ اب ہم ان کے اس چیلنج کے جواب کی طرف آتے ہیں کہ ان کے چیلنج کا منہ توڑ جواب اسی کتاب کے اگلے صحفے پر موجود ہے۔ پہلی بات ہی یہ ہے کہ علامہ غلام رسول سعیدیؒ نے یہ قول ہی اس باب میں نقل کیا ہے کہ ”حضرت معاویہ پر علامہ عینی کے اعتراض کا جواب“ یعنی کہ علامہ غلام رسول سعیدیؒ اس جگہ ان کے اس اعتراض کا جواب لکھنے لگے ہیں،لیکن شیعہ نے اس سے اگلا صحفہ نہ ہی لگایا ہے نا ہی پڑھا ہو گا۔ علامہ غلام رسول سعیدیؒ علامہ عینیؒ کا یہ قول لکھ کر سب سے پہلے یہ کہتے ہیں حضرت علیؓ کی محبت برحق ہے اور ہمارے ایمان کا جُزو ہے،لیکن حضرت علیؓ کی محبت میں حضرت معاویہؓ پر غیظ و غضب کا اظہار کرنا اور ان کے فضاٸل اور ان کے اجر و ثواب کا انکار کرنا تشیع اور رفض کا دروازہ کھولنا ہے،اور راہِ اعتدال اور مسلک اہلسنت وجماعت سے تجاوز کرنا ہے۔ (شرح صحیح مسلم جلد 7 صحفہ نمبر 791) اس کے بعد علامہ غلام رسول سعیدیؒ،علامہ عینیؒ کے بارے میں کہتے ہیں اللہ تعالی علامہ بدالدین عینیؒ کی مغفرت فرماۓ(آمین) انہوں نے امیر معاویہؓ پر اعتراض کیا کہ حضرت عمار بن یاسرؓ کی شہادت کے بعد حضرت علیؓ کے موقف کا حق ہونا واضح ہو گیا تھا اور لیکن انہوں نے اس کے بعد بھی رجوع نہیں کیا۔ اس کے بعد علامہ عینیؒ کے اعتراض کا جواب کچھ یوں بیان کرتے ہیں ”علامہ عینیؒ کے اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ حضرت عمارؓ کی شہادت پہلے تو حضرت معاویہ کے اجتہاد پر کوٸی اعتراض نہیں ہے،ہاں حضرت عمارؓ کی شہادت کے بعد حق ضرور واضح ہو گیا تھا لیکن حضرت امیر معاویہؓ کو یہاں بھی التباس اور اشتباہ ہو گیا،انہوں نے کہا کہ حضرت عمارؓ کی شہادت کا باعث حضرت علیؓ ہیں(جیسا کہ مسند احمد وغیرہ میں روایت موجود ہے)،اگر حضرت علیؓ،حضرت عثمانؓ کا قصاص لے لیتے تو جنگ کی نوبت نہ آتی اور نا ہی حضرت عمارؓ شہید ہوتے،حضرت معاویہؓ کی تاویل صحیح نہیں ہے لیکن یہ تاویل بھی ان کی اجتہادی خطا پر مبنی ہے“۔ (شرح صحیح مسلم جلد 7 صحفہ نمبر 792) اس جواب کے بعد علامہ غلام رسول سعیدیؒ یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ عمدة القاری کے شروع میں علامہ عینیؒ نے خود حضرت معاویہؓ کی اجتہادی خطا کا اعتراف کیا ہے وہ اس حدیث کہ ”عمارؓ کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا عمار اس گروہ کو جنت کی طرف بلاۓ گا اور وہ لوگ عمارؓ کو دوزخ کی طرف بلاٸیں گے“(یاد رہے یہ جنت و جہنم کے زاٸد الفاظ بخاری کے قدیم نسخوں میں موجود نہیں تھے لیکن بعد میں شامل کر دیے گۓ جو کہ میں اپنی پہلے والی پوسٹ میں ثابت کر چکا ہوں)اس حدیث پر اشکال ہوتا ہے کہ حضرت عمارؓ حضرت علیؓ کی طرف سے لڑے تھے اور ان کو حضرت امیر معاویہؓ کے گروہ نے قتل کیا تھا تو کیا حضرت معاویہؓ کا گروہ باغی اور دوزخ کی طرف دعوت دینے والا تھا ؟ اس کے جواب میں علامہ عینیؒ لکھتے ہیں کہ حضرت عمارؓ کو حضرت معاویہؓ کے گروہ نے قتل کیا تھا لیکن وہ خود مجتہد تھے اور ان کا گمان یہ تھا کہ وہ جنت کی دعوت دے رہے ہیں اور اس واقعے کے برعکس تھا اور اپنے ظن کی اتباع کرنے میں ان پر کوٸی ملامت نہیں ہے،اگر تم یہ کہو کہ جب مجتہد صحیح اجتہاد کرے تو اس کو دو اجر ملتے ہیں اگر غلط اجتہاد کرے تو ایک اجر ملتا ہے تو یہاں کیا معاملہ ہے ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہم نے اقناعی جواب دیا ہے اور صحابہ کے حق میں اس کے خلاف کہنا لاٸق نہیں ہے،کیونکہ اللہ نے صحابہ کی تعریف کی ہے اور ان کی فضیلت کی گواہی دی ہے، قران مجید میں ہے ”تم بہترین امت ہو“ مفسرین نے بیان کیا ہے اس سے مراد ”صحابہ“ ہیں۔ (شرح صحیح مسلم جلد 7 صحفہ نمبر 972) تو اس سے سب سے پہلے تو یہ ثابت ہوتا ہے کہ شیعہ کا چیلنج بلکل فضول اور جاہلانہ تھا اور ساتھ ہی یہ ثابت ہوتا ہے کہ حضرت علامہ بدرالدین عینیؒ حضرت امیر معاویہؓ پر طعن کرنے کے قاٸل نہیں تھے اور نا ہی ان کو جہنمی کہتے تھے بلکہ وہ خود حضرت امیر معاویہؓ کی تاویل کو اجتہادی خطا سمجھتے تھے،اور ان کی فضیلت کے قاٸل تھے۔لیکن ان کا اعتراض یہ تھا کہ حق واضح ہونے کے باوجود حضرت امیر معاویہؓ نے رجوع نہیں کیا اور پھر سے تاویل کی جو کہ صحیح نہیں تھی۔ شیعہ حضرات کو بھی چاہیے کہ علما کی بیان کردہ باتوں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور الٹے سیدھے فضول چیلنج کرنے کی بجاۓ حق کو قبول کرنے کی کوشش کریں۔ تحقیق ازقلم:محمد ذوالقرنین الحنفی البریلوی
-
- 1
-
-
- شیعہ کا رد
- علامہ عینی کا امیر معاویہ پر اعتراض
- (and 5 more)